New Age Islam
Sun Jul 13 2025, 04:52 PM

Urdu Section ( 11 Sept 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Shah Ainul Haq Abdul Majeed Badayuni: The Illuminating Legacy of Islamic Scholarship and Spiritual Guidance شاہ عین الحق عبدالمجید بدایونی: علوم اسلامیہ اور طریقت و روحانیت کا عظیم سرمایہ

 ساحل رضوی، نیو ایج اسلام

 30 اگست 2024

 ایک عظیم عالم دین اور روحانی پیشوا، شاہ عبدالمجید بدایونی، دعوتِ توحید و روحانیت کے لیے مشہور تھے۔ انہوں نے بدایوں میں عثمانی خاندان کی روحانی میراث کو آگے بڑھانے میں، کلیدی کردار ادا کیا، اور ان کی جانشینی، ان کے بیٹے حضرت مولانا فضل رسول بدایونی نے کی۔

 اہم نکات:

1.       شاہ عبدالمجید بدایونی، بدایوں کے ایک انتہائی معزز عالم دین اور روحانی پیشوا تھے۔

2.       وہ شاہ اچے میاں سے بہت متاثر ہوئے، اور انہیں "شاہ عین الحق" کا خطاب ملا۔

3.       انہوں نے بدایوں میں عثمانی خاندان کی روحانی ساکھ کو مضبوط کیا۔

4.       وہ دعوتِ توحید سے اپنی گہری لگن کے لیے جانے جاتے تھے۔

5.       ان کے فرزند حضرت مولانا فضل رسول بدایونی نے، ان کی علمی میراث کو جاری رکھا۔

 -------

شاہ عبدالمجید بدایونی، جنہیں مختلف القابات سے بھی نوازا گیا، جیسے "قوۃ العلماء" اور "زبدۃ العارفین"، ایک عظیم عالم دین اور روحانی پیشوا تھے۔ دعوتِ توحید سے اپنی گہری لگن، اور اسلامی افکار و نظریات میں علمی خدمات کے لیے مشہور، شاہ عبدالمجید اسلامی تاریخ کی ایک قابل احترام شخصیت ہیں۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

شاہ عبدالمجید 29 رمضان المبارک 1177 ہجری (31 مارچ 1764) کو بدایوں میں پیدا ہوئے، آپ کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے تھا جس کی جڑیں اسلامی علوم میں مضبوط ہیں۔ آپ کے والد شاہ عبدالحمید عثمانی، اور خاندان کے دیگر افراد کا شمار وقت کے اجلہ علماء میں ہوتا تھا، جنہوں نے عبدالمجید کی تعلیم کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔ آپ کا روحانی نام، ’ظہور اللہ‘ تھا، جس سے روحانیت کی دنیا میں، آپ کی قدر و منزلت کی طرف اشارہ ملتا ہے۔

شاہ عبدالمجید کی ابتدائی تعلیم، آپ کے ہی خاندان کی علمی روایت سے عبارت تھی۔ انہوں نے اپنے والد کے چچا، بحرالعلوم حضرت مولانا شاہ محمد علی عثمانی، اپنے ماموں حضرت مولانا محمد عمران خطیب، اور حضرت مولانا مفتی شاہ عبدالغنی سمیت، وقت کے ماہر و ممتاز علماء سے تعلیم حاصل کی۔ مزید علم کی تلاش میں آپ نے، اپنے دور کے مشہور عالم دین حضرت مولانا ذوالفقار علی دہلوی سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے، لکھنؤ کا سفر کیا۔

روحانی سفر اور شاہ اچھے میاں سے تعلق

شاہ عبدالمجید کی زندگی کا ایک اہم باب، شاہ اچے میاں کی رہنمائی میں ان کا روحانی سفر تھا، جو کہ اپنی تقویٰ و طہارت اور دینداری کے لیے مشہور، ایک عظیم روحانی پیشوا تھے۔ آپ کی تربیت اور رشد و ہدایت نے عبدالمجید پر بڑا گہرا اثر ڈالا، جنہیں اکثر شاہ اچے میاں روحانی الہام کے ذریعے بدایوں واپس بلا لیا کرتے تھے، جس سے ان کے مضبوط تعلق کا اظہار ہوتا ہے۔ اس تعلق کی بنیاد، باہمی احترام و عقیدت پر تھی، اور شاہ اچے میاں عبدالمجید کی روحانی صلاحیت کو مانتے تھے، جیسا کہ "اثارِ احمدی" سمیت ان کی دیگر تحریروں میں موجود ہے۔

شاہ عبدالمجید کی روحانی لگن اس وقت مزید مستحکم ہوئی، جب انہیں شاہ اچے میاں نے اپنی روحانی جانشینی عطا کی، اور انہیں ’’شاہ عین الحق‘‘ (حق کی آنکھ) کے خطاب سے نوازا۔ اس لقب کے ذریعہ ان کے روحانی کمالات کا اعتراف کیا گیا، اور شاہ اچے میاں کے روحانی سلسلے کو جاری رکھنے میں، ان کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔

قیادت اور خدمات

 1251 ہجری میں، شاہ اچے میاں کے انتقال کے بعد، شاہ عبدالمجید مستقل طور پر بدایوں میں سکونت اختیار کر گئے، جہاں وہ اسلامی علوم و فنون اور روحانیت میں ایک ممتاز شخصیت بن کر ابھرے۔ ان کے اثر و رسوخ سے بدایوں کے عثمانی خاندان کا نام روشن ہوا، اور ان کے علمی اور روحانی مقام میں چار چاند لگا۔ 1256 ہجری (1840 عیسوی) میں، انہوں نے حج کی سعادت حاصل کی، جس سے ایک متقی و پرہیزگار اور ایک ثابت قدم اسلامی شخصیت کے طور پر، ان کی حیثیت کو مزید استحکام حاصل ہوا۔

 ان کی تعلیمات نے ایک عالم کو اپنی طرف متوجہ کیا، اور وہ بہت سے لوگوں کے لئے رشد و ہدایت کا مصدر و منبع بن گئے۔ ان کے نمایاں شاگردوں میں، شاہ الِ رسول مارہروی اور مولانا شاہ سلامت اللہ کشفی بھی شامل تھے، جنہوں نے ان کی رشد و ہدایت کی روحانی، اور علمی میراث کو آگے بڑھایا۔

 وفات اور مضبوط علمی و روحانی میراث

 شاہ عبدالمجید بدایونی کا وصال 17 محرم 1263ھ (4 جنوری 1847) کو، 85 سال کی عمر میں ہوا۔ ان کی وفات کی تاریخ، مارہرا کے حضرت سید شاہ عالم نے منائی، جنہوں نے ان کی شان میں ایک شعر لکھا:

‘سفر کرد سوئے مکانت قدس

شاہ عین الحق، اکملِ واصلین

اگر سالِ نقلش بپرسید کسے

بیگو 'داد رونق بخلد بریں'

 شاہ عبدالمجید کی یہ علمی اور روحانی میراث، ان کے فرزند حضرت مولانا فضل رسول بدایونی، اور ان کے شاگردوں کے ذریعے جاری رہی، جنہوں نے ان کی تعلیمات کو زندہ رکھا، اور ان کے روحانی مشن کو آگے بڑھایا۔ ان کی زندگی علوم اسلامیہ، اور روحانیت کے لیے ان کی گہری لگن کا ثبوت ہے، جو آنے والی نسلوں کو متاثر کرتی رہے گی۔

 خلاصہ

 اسلامی فکر و نظر اور روحانیت میں، شاہ عبدالمجید بدایونی کی خدمات لازوال و بے مثال ہیں۔ ان کی زندگی توحید سے محبت، علمی جانفشانی، اور تصوف و روحانیت میں لوگوں کی رہنمائی سے عبارت ہے۔ ان کا اثر ان روحانی اور علمی روایات میں زندہ ہے، جو انہوں نے چھوڑی ہیں، جن کی بدولت اسلامی تاریخ میں، ایک عظیم شخصیت کے طور پر ان کا نام زندہ ہو گیا۔

 ---

English Article: Shah Ainul Haq Abdul Majeed Badayuni: The Illuminating Legacy of Islamic Scholarship and Spiritual Guidance

URL: https://newageislam.com/urdu-section/shah-badayuni-legacy-islamic-scholarship-spiritual/d/133171

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..