New Age Islam
Tue Jan 14 2025, 11:05 AM

Urdu Section ( 21 Nov 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Mawlid al-Nabi Procession and Some Prohibited Issues عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کےجلوس اور بعض غیر شرعی امور

مفتی شبیر قادری ، نیو ایج اسلام

جشن میلا د النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام کرنا یقیناًمستحسن او ر باعث اجر و ثواب عمل ہے لیکن اس موقع پر اگر انعقاد میلاد کے بعض قابل اعتراض پہلوؤں سے صرف نظر کرتے ہوئے انہیں بر قرار رہنے دیا جائے توہم میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیوض و برکات سے محروم رہیں گے۔ جب تک اس پاکیزہ جشن میں طہارت ، نفاست او رکمال درجہ کی پاکیزگی کا خیال نہیں رکھا جائے گا سب کچھ کرنے کے باوجود اس سے حاصل ہونے والے مطلوبہ ثمرات سمیٹنا تودرکنار ہم اللہ تعالیٰ او راس کے رسوک مکّرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضی مول لیں گے۔محفل میلاد ہو یا جلوس میلاد ،یہ سارا اہتمام چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی کے سلسلہ میں ہوتا ہے ، لہٰذا اس کا تقدس برقرار رکھنا اسی طرح ضروری ہے جس طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری حیات مقدسہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس کے آداب ملحوظ رکھتے تھے۔ پوری کوشش ہونی چاہئے کہ ماحول کی پاکیزگی کو خرافات اور خلاف شرع بے ہودہ کاموں سے آلودہ نہ ہونے دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جشن میلاد کے موقع پر محفلیں منعقد کرنا اور صدقہ و خیرات کرنا، جانی و مالی، علمی و فکری غرضے کہ ہر قسم کی قربانی کا جذبہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کے حصول کے لیے ہوناچاہئے ۔

احادیث مبارکہ میں ہے کہ صبح و شام حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام کے علاوہ اپنی امت کے دوسرے نیک و بداعمال بھی پیش کیے جاتے ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اچھے کام دیکھ کر خوشی کا اظہار فرماتے ہیں اور برائی دیکھ کر ناراضگی اور افسوس کااظہار کرتے ہیں ۔ بالکل اسی طرح ہماری یہ میلاد کی خو شیاں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کی جاتی ہیں۔اگر ان میں صدق و اخلاص شامل نہیں ہوگا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہماری ایسی محفلو ں کے انعقاد سے کیا مسرت ہوگی؟ اور اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہ میں اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر کی جانے والی اس تقریب کو کیوں کر شرف مقبول سے نوازے گا؟ یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ صدقہ و خیرات میں کثرت اور اظہار مسرت کے لیے بڑے بڑے جلسے جلوس اس بارگاہ میں باعث شرف و مقبولیت نہیں جب تک کہ ظاہری عقیدت میں اخلاص باطن اور حسن نیت شامل نہ ہو۔ حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت اور ادب و تعظیم ہی ہمارے ہر عمل کی مقبولیت کی اوّلین شرائط میں سے ہیں۔

بد قسمتی سے آج امت مسلمہ دو بڑے طبقوں میں بٹ گئی ہے: ایک طبقہ جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سرے سے ناجائز ، حرام اور بدعت کہہ کر اس کا انکار کررہا ہے، جب کہ دوسرا طبقہ میلاد کے نام پر ( الاماشاء اللہ ) ناجائز اور فحش کام سر انجام دینے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتا۔ انہوں نے کچھ غیر شرعی امور کو داخل میلاد کر کے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ تصور کو بدنام اور تقدس کو پامال کردیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ افراط و تفریط سے بچتے ہوئے ان انتہا پسند رویوں کے بین بین اعتدال پسندی کی روش اختیار کی جائے۔ ہم نے میلاد اور سیرت کے نام پر مسلمانوں کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔ کوئی صرف میلاد کا داعی بن گیا اور کوئی صرف سیرت کا نام لیوا۔ میلاد کا نام لینے والا سیرت سے کتراتا ہے اور سیرت کا داعی میلاد کو ناجائز کہہ کر اپنی دانش وری اور بقراطیت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ یہ سوچ نا پید ہے کہ اگر میلاد نہ ہوتا تو سیرت کہاں سے ہوتی اور اگر سیرت کے بیان سے احتراز کیا تو پھر میلاد کا مقصد کیسے پورا ہوسکتا ہے! بیان میلاد اور بیان سیرت دونوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کے طریقے ہیں ۔ دونوں ایک شمع کی کرنیں ہیں ۔ میلاد کو نہ تو بدعت اور حرام کہہ کر ناجائز سمجھیں او رنہ اسے جائز سمجھتے ہوئے اس کے پاکیزہ ماحول کو خرافات سے آلودہ کیا جائے۔

میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کے لیے ہر وہ کام سر انجام دینا شرعی طور پر جائز ہے جو خوشی و مسرت کے اظہار کے لیے درست اور رائج الوقت ہو۔ میلاد کی روح پرور تقریبات کے سلسلے میں انتظام و انصرام کرنا، درود و سلام سے مہکی فضاؤں میں جلوس نکالنا ، محافل میلاد کا انعقاد کرنا، نعت یا قوالی کی صورت میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس بیان کرنا اور عظمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرچے کرنا سب قابل تحسین ، قابل قبول اور پسندیدہ اعمال ہیں ۔ ایسی مستحسن اور مبارک محافل کو حرام قرار دینا حقائق سے لاعلمی ، ضداور ہٹ دھرمی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

کتب سیر و احادیث میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہجرت کے بعد مدینہ منورہ آمد کا حال اس طرح بیان کیا گیا ہے:

فصعد الرجال و النساء فوق البیوت و تفرق الغلمان و الخدم فی الطرق ینا دون : یا محمد! یا رسول اللہ! یا محمد ! یا رسول اللہ! ( مسلم، الصحیح ۴:۲۳۱، رقم :۲۰۰۹ ، بیروت لبنان : دار احیاء التراث العربی)

ترجمہ : مرد اور عورتیں گھروں پر چڑھ گئے اور بچے اور خدام راستوں میں پھیل گئے، سب نعرے لگارہے تھے یا محمد! یا رسول اللہ! یا محمد! یا رسول اللہ!

امام رویانی ، ابن حبان اور امام حاکم کی روایت کے مطابق ابالیان مدینہ جلوس میں یہ نعرہ لگار ہے تھے:

جاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( رویانیی ، المسند ،۱:۱۳۸، رقم : ۳۲۹،القاھرۃ مؤ سسۃ قرطبۃ)

اللہ کے رسول حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں ۔ امام حاکم اس حدیث مبارکہ کے بارے میں فرماتے ہیں :

ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ، ولم یخرجاہ ، ( حاکم ، المسندرک علی الصحیحین ،۳:۱۴، رقم :۴۲۸۲، بیروت دار الکتب العلمیۃ )

معصوم بچیاں او راوس و خزرج کی عفت شعار دوشیزایں دف بجا کر دل و جان سے محبو ب ترین اور عزیز ترین مہمان کو ان اشعار سے خوش آمدید کہہ رہی تھیں:

طلع البدر علینا       من ثنیات الوداع

وجب الشکر علینا     ما دعا للہ داع

ایھا المبعوث فینا      جنت بالامر المطاع

(ابن ابی حاتم رازی الشقات ،۱:۱۳۱،بیروت دارالفکر )

ترجمہ: ہم پر وداع کی چوٹیوں سے چودھویں رات کا چاند طلوع ہوا، جب تک لوگ اللہ کو پکارتے رہیں گے ہم پر اس کا شکر واجب ہے۔ اے ہم میں مبعوث ہونے والے نبی ! آپ ایسے امر کے ساتھ تشریف لائے ہیں جس کی اطاعت کی جائے گی۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد پر مذکورہ بالا اشعار کا پڑھا جانا محب طبری ،امام بیہقی ، ابن حجر عسقلانی ، ابن کثیر ، علامہ عینی، امام قسطلانی ، امام زرقانی، احمد زینی دحلان کے علاوہ بھی دیگر محدثین ، مؤرخین اور سیرت نگاروں نے نقل کیا ہے۔

مدینہ طیبہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے وقت آپ کے استقبال کی جو کیفیت بیان کی گئی ہے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوئی مگر آپ نے اس سے منع نہیں فرمایا۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں آمد کی خوشی منانا ، آپ کے مناقب و محاسن بیان کرنا او رجلسے جلوس کا اہتمام کرنا نہ صرف جائز ہے بلکہ باعث اجر وثواب ہے۔

) بشکریہ ماہنامہ اشرفیہ ۲۰۱۸)

 

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/mawlid-al-nabi-procession-some/d/116934

 

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism


Loading..

Loading..