New Age Islam
Sat Feb 15 2025, 08:31 AM

Urdu Section ( 10 Dec 2012, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Shadowy World of Saudi Politics محل کے دروازوں کے پیچھے سعودی سیاست کی ایک تاریک دنیا

سیف شاہین، نیو ایج اسلام

( انگریزی سے ترجمہ،مصبا ح الہدیٰ۔نیو ایج اسلام )

20 جون ، 2012

آخری ہفتے سعودی عرب نے ایک تخت نشیں کھو دیا اور ایسا نو مہینوں میں دو مرتبہ ہوا ۔شہزادہ نائف 78،اپنے بھائی سلطان 82،کے گزر جا نے کے بعد ،پچھلے سال اکتوبرکے مہینے میں ولی عہد بنائے گئے ۔سنیچر کے دن خود نائف کے خرابیٔ صحت کا شکار ہو نے کے بعد ،سلطان عبداللہ 88 ،مسمیٰ بہ سلمان 76نائف کے چھوٹے بھائی ،نئے ولی عہد بنائے گئے ۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ یہ تمام سلطان عبدالعزیز ابن سعود کے ہی بیٹے ہیں ،جنہوں ایک صدی سے بھی پہلے سعودی ریاست کا قیام کیا تھا ۔در حقیقت یہ کوئی نہیں جانتا کہ سلطان کے کتنے بیٹے تھے ، جبکہ ایک اندازے کے مطابق تقریبا ً 37 سے 43 بیٹے تھے (بےشمار بیٹیوں کے علاوہ )اس نے تقریباً بیس عوررتوں سے شادی کی ،ان میں سے اکثر کا تعلق جزیرہ نما کے با اثر خاندان سے تھا ،اور انہوں نے ایسا اپنی حمایت کو تقیت بخشنے کیلئے کیا ۔

اس کی بیویوں میں سے ایک حسہ السودائری تھی ،جو کہ نجد کے با رسوخ سودائری قبیلے  کی بیٹی تھی ،اور یہ قبیلہ جزیرہ نما کے مرکزی حصے کا ریگستان ہے ۔جبکہ مغربی حجاز کا  خطہ بحیرہ احمر سے گھرا ہوا ہے ،اور تاریخی اعتبار سے زیادہ آزاد خیال اور  کاسموپا لیٹن ہے اور مشرقی حاسہ کے خطے پر شیعوں کا قبضہ ہے ،نجد سعودی عرب کے متشدد ہابی اسلام کا اہم علاقہ ہے۔ تمام سعودی گھرانے ، یہاں تک کہ قطر اور بحرین میں حکومت کرنے والے خاندان بھی اس خطے کی تعریف کرتے ہیں ۔

عبدالعزیز اور حسہ السودائری کے سات بیٹے تھے ،بشمول شہزادہ سلطان ،نائف ، سلمان اور مرحوم فہد کے ۔اب پچاس سالوں میں  شاہی سیاست کی تاریک دنیا میں یہ‘‘ سات سودائری ’’ سعود کی تمام اولاد میں سب سےتاقتور اتحادی بن گئے ہیں۔لیکن اب ان کا اثرورسوخ زوال پذیر ہے۔

سات سودائری

1962میں جب، سودئریوں میں سب سے پرانے ،فہد وزیر خارجہ،سلطان وزیر دفاع اور سلمان ریاض کےگورنر   مقرر کئے گئے ،تبھی سے ان بھائیوں کی دور حکومت کا آغاز ہوا ۔اس وقت ملک کی با گ ڈور بادشاہ سعود،عبدالعزیز کے پہلے جا نشیں، اور ولی عہد فیصل کے ہاتھوں میں تھی۔یہ فیصل ہی ہے جس نےسودائریوں کو اہم عہدوں پر فائز کیا تا کہ وہ اپنے سوتیلے بھائی بادشاہ کے خلاف اپنے حمایتیوں کا اضافہ کر سکے ،اور دو سالوں کے بعد ولی عہدی بن جا نے پر بھی اس نے ان کی حمایت جاری رکھی۔

1975میں جب   نائف دوبارہ وزیر داخلہ بنے تو فہد سلطان خالد کے زیر اثر ولی عہد   نام زد کئے گئے ۔ سات سالوں کے بعد ،فہد خود ولی عہدبنا اور اس نے 2005 تک 23   سال حکومت کیا ۔ در اصل اس کے دور حکومت میں سودائریوں اور ان کی اولاد نے   ملک کو جاگیر دارانہ طور پر چلاتے ہوئے تمام اہم عہدوں پر قبضہ کر لیا۔

فہد کا  بیٹا محمد مشرقی حاسا  صوبہ کا گورنر مقرر کیا گیا تھا ، جو کہ تیل کی پیدا وار میں ملک کا اہم خطہ ہے ۔سلطان نے اپنے چھوٹے بھائی  عبد الرحمٰن اور اپنے ایک بیٹے کو اپنا نائب مقرر کیا۔ اس کا ایک اور بیٹا ،بندار بن سلطان واشنگٹن کا سفیر بنایا گیا تھا ، جبکہ خالد بن سلطان نائب وزیر دفا ع بنا ،نائف نے اپنے بیٹے محمد کو نائب وزیر داخلہ بھی بنایا ۔

بھائیوں کی رقابت

 ایک ساتھ کام کرتے ہوئے سودائریوں نے اپنی طاقت کو مستحکم کرلیا ۔جو کہ عبداللہ کے ذریعہ حکومت میں شامل کئے گئے ان کے سوتیلے بھائیوں کے مناصب میں کمی کا بھی باعث نبا ۔ شمّر قبیلے سے تعلق رکھنے والی فہدہ الرشیدی کا بیٹا،سعودیو ں کا ایک روایتی حریف (فہدہ اس قبیلے کےسردار کی بیٹی تھی )،غیر منظم فوج کو جدید سیکورٹی فورس میں بدل دینے کی وجہ سے  1963میں عبداللہ سعودی نیشنل گارڈ کا سربراہ بن گیا ۔جب فہد کوولی عہد مقرر کیا گیا تھا تو اس وقت عبداللہ کو دوسرے  نائب وزیر اعظم اور اگلا ولی  عہد نا م زد کیا گیا ۔وہ ساتوں سودائری جویہ چاہ رہے تھے کہ  سلطان کو اس عہدے کے لئے نام زد کیا جائے ،انہوں نے اس کے خلاف ایک مہم چھڑدی ۔انہوں نے عبداللہ پر اس با ت کے لئے بھی زور ڈالا کہ وہ نیشنل گارڈ سے ابنا تسلط ختم کر دے ،لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے۔

بہت سارے سوتیلے بھائیوں کی حمایت کی وجہ سے سودائریوں کی بڑھتے ہوئےرعب و دبدبہ سے خائف ہو کر ،عبداللہ ولی عہد بنائے گئے جب 1982میں فہد نے تخت شاہی قبول کر لیا ۔تیرہ سالوں بعد ،جب فہد کو زبر دست فالج کا سامنا ہوا ،تب در حقیقت عبداللہ، 2005 میں فہد کی موت کے بعد حاکم اور اس کا جا نشیں  بنا ۔اس کے بعد اس نے سودائری کی طاقت کم کرنے کے لئے تسلسل کے ساتھ تبدیلیاں  پیدا کی ،مثلاً جا نشینی کے معاملات میں فیصلہ لینے اور بندار ابن سلطان کو واشنگٹن کے سفیر کے عہدے سے بر خاست کرنے کے لئے 34 شہزادوں پر مشتمل ایک تابعدار کونسل کا قیام کرنا ۔

پھر بھی ،سودائری ابھی بھی جانشینی کی قطارمیں ہیں ۔سلمان جو پچھلے سال سلطان کی موت کے بعد وزیر دفاع بنے تھے وہ اس مہینے نائف کی موت کے بعد جا نشینی کے لئے نام زد کئے گئے تھے ۔احمد ،جو کافی دنوں تک نائف  کے نائب رہ چکے  ہیں انہوں نے وزیر داخلہ کے عہدے پر ابنی تقرری کر لی ،اور تخت نشینی کے لئے بھی قطار میں وہ اگلے ہیں ۔

وراثت کا بحران

تاخیر سے ہی سہی لیکن یقینی طور ہر ،ان کی پوری نسل کو زمانہ اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے ۔سات سالوں کے درمیان تین سودائری ،فہد ،سلطان اور نائف  مر چکے ہیں ۔اور سلمان بھی فالج کا ایسا شکار ہوئے کہ ڈگمگا کر چل رہے ہیں ، یہاں تک کہ احمد ،جو سودارئیوں سب سے چھوٹا تھا ،بھی ضعف العمری کو پہنچ چکا ہے ۔

جب کہ اب عرب میں وراثت کے فقدان نے ان کی ولی عہد کے لئے نام زدگی کو ملتوی کر دیا ہے ،وہ ہمیشہ کے لئے ملتوی نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ابھی بھی ابن سعود کے درجنوں بیٹوں کے زندہ ہونے کی امید ہے ،لیکن کچھ لوگوں  کوحکومت کرنے کے لئے  حمایت یا انتظامی امور میں تجربہ کی ضرورت ہے ۔تاخیر کے بجائے جلد ہی ،50اور 60کے درمیان کی نئی نسل اچھی ہے ،اور انہیں اس کے تحفظ کے لئے پیش قدمی کر نے کی ضرورت ہے ۔

ان میں سے کچھ پہلے سے ہی فیصلہ کن صورت حال میں ہیں ۔ ان زیادہ نام ور لوگوں میں سلطان کا 63سالہ لڑکا نائب وزیر دفاع خالد ؛فہد کا62 سالہ لڑکا محمد ،جو حاسا  کا گورنر ہے ،سلطان عبداللہ کا 59 سالہ لڑکا جو نیشنل گارڈ کا کمانڈر ہے،نائف  کا 53سالہ لڑکا محمد جو انسداد دہشت گردی کا صدر ہے ،شامل ہیں ۔ بندار اور سلطان کے دوسرے بیٹے اور واشنگٹن کے سابق سفیر بھی وقت آنے پر اس میں قسمت آزما سکتے ہیں ۔

1953 میں ان کے والد ابن سعود کی موت کے بعد جلد ہی سودائریوں اور ان کے سوتیلے بھائیوں کے درمیان رقابت شروع ہو گئی اور اسی میں آدھی صدی بیت گئی ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اب مملکت شاہی فتنہ پروری اور دوسری نسل کے دجل و مکر کے دہانے پر ہے ۔جس طرح مشرق وسطیٰ جمہوریت کی طرف مائل ہو رہی ہے اور سعود کے اہل   خاندان اپنے دن گن رہے ہیں ،یہ بتایا نہیں جا سکتا کہ وہ کتنے منحوس اور بد حال ہونے والے ہیں ۔

----------

سیف شاہین یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن میں ریسرچ اسکالر ہیں ۔ اور وہ نیو ایج اسلام کے لئے با قاعدہ طور پر مضامین لکھتے ہیں

URL for English article: https://newageislam.com/islam-politics/behind-palace-doors-shadowy-world/d/7670

URL: https://newageislam.com/urdu-section/shadowy-world-saudi-politics/d/9615

Loading..

Loading..