New Age Islam
Sat Oct 12 2024, 05:51 PM

Urdu Section ( 21 Jul 2012, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Eating Beef + Arabic Name = Indian Muslim گوشت کھانا + عربی نام = ہندوستانی مسلمان

سیف شاہین، نیو ایج  اسلام

11جولائی، 2012

میرے بچپن کا زیادہ ترحصہ دو معموں  کے  درمیان بے وقوف بننے میں گزرا۔   پہلا، کیئر فری کا  اشتہار۔  میں سمجھ نہیں پاتا تھا کہ ایک خوبصورت  نوجوان لڑکی  پورےشہر میں اچھلتی کودتی  پھرتی ہے اور   "بہت آرام دہ اور پرسکون" ہونے کا دعوی کرتی ہے، جیسے ہی یہ اشتہار  ٹی وی پر نشر ہوتا   ہمارے گھر کے لونگ  روم میں خاموشی مسلط ہونے کا سبب بن جاتا  ۔  اس کے علاوہ، میں یہ بالکل بھی نہیں سمجھ پاتا تھا کہ آخر اس میں ایسا کیا ہے جو اس لڑکی کو  اتنا آرام دہ اور پرسکون بناتا ہے۔  یقینا یہ صرف اس کی ٹی شرٹ اور اسکرٹ نہیں تھی۔ اسی مصنوعات کے دوسرے اشتہارات  ہمارے خاندان کے بڑے لوگوں میں اس طرح کی  بی چینی نہیں پیدا کرتے تھے۔

خود سے یہ اطمینان کرنے کے بعد  کہ اس میں  کچھ بے ہودگی نہیں ہے ۔ ایک بار میں نے لاپرواہی سے پوچھا،  ممّی، کیئر فری کیا ہے"؟ "نکمّے کہیں کے، تم کچھ زیادہ ہی ٹی وی دیکھ رہے ہو۔ جائو ، جاکر پڑھائی کرو۔ کیا کل تمہارا کوئی امتحان نہیں ہے"؟

مجھے کچھ سال لگے،  یہ راز خود بخود  مجھ پر عیاں ہو گیا۔

دوسرا بڑا معمہ  "بڑے کا" کی اصطلاح تھی۔  میں نے اسے اکثر اپنے گھر میں سنا  ۔کھانے کی میز پر یہ سب سے زیادہ عام تھا۔ اصل میں اس کا مطلب کیا ہے میں خود نکال سکتا تھا: " بڑا  یا کسی بڑی چیز سے تعلق رکھنے والا"۔ لیکن میری زندگی میں ایسا  کوئی چیزنہیں تھی کہ یہ بڑی چیز کیا  ہے اور اس کا تعلق کس سے ہے۔   کیئر فری کے بر عکس  جب بھی کوئی  "بڑے کا" ذکر کرتا تھا  اس کے بہت  خراب بات ہونے کا  اشارہ ملتا تھا۔ لوگ آواز نیچی کر اس کی بات کیا کرتے تھے، حالانکہ سبھی (سوائے میرے) جانتے تھے کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں ۔

اس کی سمجھ مجھے  آہستہ آہستہ ہوئی: شروعات میں مجھے معلوم ہوا کہ یہ  کسی قسم کا  گوشت ہے اور آخر میں یہ معلوم ہو گیا کہ یہ  گائے کا گوشت ہے۔ لیکن پھر یہ سمجھنے میں  چند اور سال لگے کہ  اس کے بارے میں دھیمی آواز میں بات کیوں  کر تے ہیں ۔ ہندو اسے نہیں کھاتے ہیں اس لئے اس کے بارے میں  زور سے یا عوامی طور پر  بات کرنا  بد اخلاقی (اور بعض اوقات خطرناک)  ہوسکتا تھا۔

تاہم بعض قدیمی پہیلی کی طرح،  یہ علم مجھے  نئے سوالات کی طرف لے گیا۔ گائے کے گوشت کو  اچھے  قسم  کا گوشت نہیں تصور کیا جاتا تھا ، خاص طور سے   چکن اور یقینی طور پر   مٹن کے مقابلے  میں تو قطعی نہیں۔  اسے حاصل کرنا بھی مشکل تھا۔ اسے لینے  کے لئے  خاص طور پر کسی کو مضافات میں جانا پڑتا تھا اور اسے بنانا بھی مشکل تھا۔  تو پھر ہم  میں گائے کے گوشت کو کھانے کو  لے کر اتنا جنون کیوں تھا؟ اس میں بڑی بات کیا تھی؟

 جواب فن غذائیت  کی تاریخ میں نہیں پایا جاتا ہے۔  لار بنانے والے غدود  اور عرق لبلبہ  کا ان سے کچھ تعلق ہے۔  ہندوستانی مسلمانوں کے نزدیک گائے کا گوشت کھانے کا ایک گہرا مطلب ہے: یہ ان کی خود کی پہچان کا ایک حصہ ہے، در اصل یہ ان کی مکمل شخصیت کا  50 فیصد ہے۔

سماجی علوم کے ماہر فریڈرک  بارتھ  نےدلیل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرقہ وارانہ  شناخت اس کے اندر منسلک ہونے کے مقابلے سرحد پر واقع ہوتی  ہے۔ یعنی ، ہم خود کو بنیادی طور پر اپنے اردگرد کے لوگوں سے کس طرح مختلف ہیں، اس طور پر دیکھتے ہیں۔  یہ اختلافات داخلی طور پر بہت کم  حیثیت رکھتے ہیں لیکن  ہم ان کو برقرار رکھنے کی کوشش اس  وجہ سے کرتے ہیں تاکہ ہم  وضاحت کر سکیں کہ  ہم کون ہیں۔

اور ایسا  ہی ہندوستانی مسلمانوں کے لئے گائے کے گوشت کھانے کے ساتھ ہے۔  خوبیوں میں کم، حاصل کرنے میں مشکل اوربنانے میں بھی مشکل اس کے باوجود  اسے کھانا ضروری ہے کیونکہ  ہندو اسے نہیں کھاتے ہیں۔ اوّل کلمہ اللہ کی انفرادیت اور  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے  اللہ کے نبی ہونے تک خود کو محدود کرتا ہے اور  گائے کے گوشت  کا باقی کے چار ستونوں میں  بھی کہیں کوئی ذکر نہیں ہے۔  پورے قرآن میں اور احادیث میں اس کا ذکر ہو سکتا ہے لیکن یہ  سطحی ہوگا۔ اس کے باوجود   گائے کا گوشت کھانا ہندوستان میں  مسلمان ہونے کا  سب سے بڑا پہچان ہے۔

کسی نو مسلم سے پوچھئے۔  اعتقاد کی تبدیلی کا جشن  تمام طرح کے گوشت کے مصالحہ دار کھانے  کی دعوت کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ ایک ہندو جس نے ایک مسلمان سے شادی کی ہے اس سے پوچھئے۔ جیسے ہی  نکاح ہوتا ہے رشتہ دار   یہ سوال کرنا شروع کر دیتے ہیں کیا اسے ' بڑے کا ' کے مسلک میں شامل کیا گیا۔  بے شک، کسی بھی ہندوستانی مسلمان سے بات کیجئے،   اس کی پر ورش کے دوران  کیا کسی نے اس سے نہیں کہا کہ  اگر وہ  گائے کا گوشت کھانے کے 'مقدس' کام سے جی چراتا ہے   تو وہ اپنے کو امت میں شامل نہ مانیں۔ " اماں یار، بڑے کا نہیں کھائوگے تو مسلمان کیا ہوئے"؟

 یہ کسی اور جگہ کے مسلمانوں کے لئے صحیح نہیں ہے۔ ایک امریکی مسلمان، ہائی وے پر ایک بیف اسٹیک ڈائنر دیکھنے پر شناخت کے بحران کا سامنا کئے بغیر اپنے سفر کو جاری   رکھ سکتا  ہے۔    ایک عرب کو  تلا ہوا گائے کا گوشت دیں، وہ اسے کھا بھی سکتا ہے اور  آخرت کی زندگی کا خیال کئے بغیر  وہ اس سے انکار بھی کر سکتا ہے۔ لیکن ایک ہندوستانی مسلمان ایسا نہیں کر سکتا ہے، جس کے لئے گائے کا گوشت کا کھانا نصف ایمان ہے۔

 اور باقی کے نصف  میں اس کا  عربی نام  شامل ہے۔  ظاہر ہے محمد سب سے زیادہ  ترجیحی نام ہے، اس کے بعد دیگر انبیاء کرام ، صحابہ اکرام ،  تابعین،  تبع تابعین کے نام ہیں۔  کئی عقلمند اور   دین سے انحراف کرنے والے اپنے بچے کی اچھی قسمت کے لئے  عربی  لفظ  اس کے فقہی  قدر و قیمت کے بجائے صوتی  پہلو کو مد نظر رکھ کر   منتخب کرتے ہیں (مثال کے طور پر، سیف)۔ لیکن نام عربی  میں ہی ہونا چاہیئے۔

بالاتفاق،  دنیا بھر میں مسلمان  عربی نام رکھتے ہیں ، لیکن ہندوستانی مسلمانوں کے علاوہ کسی دوسری جگہ کے مسلمان اس عمل سے اس قدر   چپکے ہوئے نہیں ہیں۔  مثال کے طور پر شمالی  امریکہ کی اسلامک سوسائٹی   اپنا رہنما  انگرڈمیٹ سن  نامی عورت کو  بغیر  کسی پریشانی کے منتخب کر سکتی ہے۔  انڈونیشیا میں کوئی بھی مسلمان والدین اپنے بچوں کا نام  میگا وتی سوکرنو پتری  یا  سو سیلو  بامبانگ یو دھو یونو   رکھ سکتے ہیں اور  اس سے   دنیا کے  سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک میں ان کے  صدر بننے کے مواقع   پر کوئی آنچ بھی نہیں آتی ہے۔

لیکن ایسی کوئی نقل ہندوستانی  مسلمانوں کے درمیان  نہیں  ہو سکتی ہے۔  یہ اختلافات کو  برقرار رکھنے کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے۔  ایک ہندو کبھی   عربی نام نہیں رکھے گا، اس وجہ سے ایک ہندوستانی مسلمان کے لئے  ہمیشہ ایسا ہی نام رکھنا ضروری ہے۔

 ہندوستان میں ایک مسلمان ہونے کے لئے   اکثر خوب گائے کا گوشت کھانے والا اور  اور عربی نام رکھنے والا ہونا چاہئے ۔   اختلاف کی چند دیگر نشانیاں برقع اور داڑھی پر  حالیہ برسوں میں اس دو جارہ داری  پر سوال اٹھنے  شروع ہو گئے ہیں، لیکن اس پر بہت کم توجہہ ہے۔ آپ  لوگوں کو دھوکہ دے سکتے ہیں اور اپنے دل کی آواز سے جھوٹ بول سکتے ہیں۔  یہاں تک   کی آپ کسی کوقتل  کر سکتے  ہیں اور  ناکارہ بنا سکتے ہیں ہھر بھی  ہندوستانی  امت کے دلوں میں آپ  ایک مسلمان ہی رہتے ہیں۔

سیف شاہین،  آسٹن،  میں واقع ٹیکساس یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر ہیں۔ وہ نیو ایج اسلام کے لئے باقاعدگی سے کالم لکھتے ہیں۔

URL for English article: http://www.newageislam.com/islamic-society/beef-eating---arabic-name-=-indian-muslim/d/7888

URL: https://newageislam.com/urdu-section/eating-beef-arabic-name/d/8004

Loading..

Loading..