New Age Islam
Sun Jul 20 2025, 02:20 PM

Urdu Section ( 29 Aug 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Abid Hasan Safrani: Netaji's Comrade and the Man Behind "Jai Hind" عابد حسن سفرانی: نیتا جی کے ساتھی اور نعرہ ’جے ہند‘ کے بانی

 گریس مبشر، نیو ایج اسلام

 29 جولائی 2024

عابد حسن سفرانی کی زندگی لگن اور حب الوطنی کی طاقت کا ثبوت ہے۔ حیدرآباد میں ان کے ابتدائی دنوں سے لے کر آئی این اے تک، اور اس کے بعد ایک سفارت کار کے طور پر ان کے اہم کردار تک، ہندوستان کی جنگ آزادی اور پھر ملک کی تعمیر و ترقی میں، ان کی خدمات بے مثال ہیں۔ ان کا "جے ہند" کا نعرہ ایک متحد اور آزاد ہندوستان کے لیے، ان کی مستحکم اور مضبوط جدوجہد کی علامت ہے۔

-----

Abid Hasan Safrani

------

ابتدائی زندگی اور تعلیم

عابد حسن سفرانی، جن کا اصل نام زین العابدین حسن ہے، 1911 میں حیدرآباد میں پیدا ہوئے۔ ان کی ابتدائی زندگی، ایک مضبوط تعلیمی پس منظر، اور برطانوی نوآبادیاتی حکومت کے دور میں، پورے ہندوستان کے اندر پھیلی ہوئی، قوم پرست تحریکوں میں گہری دلچسپی سے عبارت تھی۔ عابد حسن کی اعلی تعلیم جرمنی میں ہوئی، جہاں انہوں نے ڈریسڈن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ قیامِ یورپ کے اس دور میں وہ، مختلف سیاسی نظریات اور انقلابی تحریکوں سے روشناس ہوئے، جس نے بعد میں ہندوستان کی آزادی کی جنگ میں، ان کی شمولیت کی منزلیں طے کرائیں۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس سے ملاقات

1940 کی دہائی کے اوائل میں، عابد حسن کی زندگی نے اس وقت فیصلہ کن موڑ لیا، جب وہ جرمنی میں نیتا جی سبھاش چندر بوس سے ملے۔ ہندوستان کی تحریک آزادی کے ایک اہم لیڈر بوس، ہندوستان میں برطانوی حکومت کا تختہ پلٹنے کے لیے، بین الاقوامی حمایت کے حصول میں، ان دنوں سرگرم عمل تھے۔ عابد حسن، بوس کے اس نظریے اور ان کے عزم و حوصلے سے کافی متاثر تھے، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے انڈین نیشنل آرمی (INA) میں شمولیت اختیار کر لی، جس کی تشکیل، بوس ہندوستانی تارکین وطن اور جنگی قیدیوں کی مدد سے، کرنے میں لگے رہے تھے۔

انڈین نیشنل آرمی میں ان کا کردار

آئی این اے کے ایک سرگرم رکن کے طور پر، عابد حسن نیتا جی کے دست و بازو بنے رہے، اور مختلف عسکری اور تنظیمی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ جرمن اور جاپانی سمیت، متعدد زبانوں میں ان کی مہارت، محوری طاقتوں کا تعاون حاصل کرنے کی، آئی این اے کی کوششوں میں، ایک سنگ میل ثابت ہوئی۔ عابد حسن کی ذمہ داریوں میں ترجمہ نگاری، انٹیلی جنس اکٹھا کرنا، اور جاپانی حکام کے ساتھ رابطہ قائم کرنا شامل تھا، تاکہ آئی این اے کی فوجی مہمات کے لیے، ان کی حمایت حاصل کی جا سکے۔

"جئے ہند" کا نعرہ

ہندوستان کی آزادی کی جنگ میں، عابد حسن کی انتہائی پائیدار اور مستحکم خدمات میں سے ایک، "جئے ہند" کا نعرہ تھا، جس کا ترجمہ "ہندوستان کی فتح" ہے۔ اس جملے کا مقصد لسانیاتی، علاقائی اور مذہبی اختلافات سے بالاتر ہو کر، ہندوستانی فوجیوں اور عام شہریوں کو یکساں طور پر، متحد ہونے کا عزم حوصلہ عطا کرنا تھا۔ اس نعرے کو کافی تیزی سے مقبولیت حاصل ہوئی، اور یہ نعرہ آئی این اے کی جدوجہد، اور آزادی کی تحریک کا مترادف بن گیا۔

آئی این اے میں، ایک سینئر افسر کے طور پر، عابد حسن برما (موجودہ میانمار)، اور دیگر خطوں کے اندر، فوجی مہمات میں سرگرم عمل رہے۔ انہوں نے زبردست قیادت اور بہادری کا مظاہرہ کیا، اور جنگ میں فوجیوں کی قیادت کی۔ ان کی کوششیں دوسری جنگ عظیم کے دوران، محوری طاقتوں کے ساتھ مل کر، ہندوستان کو برطانوی استعماریت سے آزاد کرانے کی، ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ تھیں۔

آئی این اے کی شکست کے بعد، عابد حسن کو برطانوی افواج نے پکڑ کر قید کر لیا۔ ان کے لیے حالات سخت ہو گئے، اور 1945 میں لال قلعہ کے مشہور مقدمے کے دوران، ان پر غداری کا مقدمہ چلایا گیا۔ ان کی والدہ بیگم امیر حسن نے جواہر لعل نہرو سمیت، سینئر کانگریسی رہنماؤں سے اپیل کرکے، ان کی رہائی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

آزادی کے بعد کی زندگی

1947 میں ہندوستان کو آزادی ملنے کے بعد، عابد حسن نے انقلابی سرگرمیوں سے ہٹ کر، ڈپلومیسی میں کیرئیر بنانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے انڈین فارن سروس میں شمولیت اختیار کی، اور مصر میں سفیر، اور سان فرانسسکو میں قونصل جنرل سمیت، مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ عابد حسن کا سفارتی کیرئیر، ہندوستان اور دیگر ممالک کے درمیان مثبت تعلقات کو فروغ دینے کے عزم و حوصلے سے پر تھا، جس سے وحدت اور آزادی کے، ان کے ان نظریات کی عکاسی ہوتی ہے، جن کی بنیاد انہوں نے جنگ آزادی کے دوران رکھی تھی۔

میراث اور پہچان

ہندوستان کی آزادی میں عابد حسن سفرانی کے کارناموں، اور اس کے بعد ان کی سفارتی خدمات کو مختلف طریقوں سے تسلیم کیا گیا ہے۔ انہیں تحریک آزادی میں ان کے کارناموں کے لیے، بعد از مرگ اعزازات ملے، اور ان کی زندگی کی کہانی، ہندوستان کی نئی نسلوں کو اب بھی حوصلہ بخشتی ہے۔ ان کا دیا ہوا "جئے ہند" کا نعرہ، اب تک قومی فخر اور وحدت کی ایک مضبوط علامت بنا ہوا ہے، جس سے اس ملک کے لوگوں کے اجتماعی شعور پر، عابد حسن کے دیرپا اثرات کی عکاسی ہوتی ہے۔

اب حالیہ برسوں میں، عابد حسن کے کارناموں کو مزید منظم انداز میں دستاویزی شکل دینے، اور انہیں محفوظ کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ کتابوں، مضامین اور دستاویزی فلموں کے زریعے، آئی این اے میں ان کے کردار، اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے ساتھ، ان کے قریبی تعلق کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ یہ کوششیں اسی لیے ہیں، کہ بطور محب وطن اور ایک سفارت کار کے، عابد حسن کی میراث آنے والی نسلیں یاد رکھیں۔

خلاصہ

عابد حسن سفرانی کی زندگی لگن اور حب الوطنی کی طاقت کا ثبوت ہے۔ حیدرآباد میں ان کے ابتدائی دنوں سے لے کر آئی این اے تک، اور اس کے بعد ایک سفارت کار کے طور پر ان کے اہم کردار تک، ہندوستان کی جنگ آزادی اور پھر ملک کی تعمیر و ترقی میں، ان کی خدمات بے مثال ہیں۔ ان کا "جے ہند" کا نعرہ، جس کی گونج آج بھی ہندوستان میں سنائی دیتی ہے، ان کی ان بے مثال قربانیوں اور کوششوں کی یاد دہانی ہے، جن سے ملک کی آزادی کی راہیں ہموار ہوئیں۔

 -----

English Article: Abid Hasan Safrani: Netaji's Comrade and the Man Behind "Jai Hind"

URL: https://newageislam.com/urdu-section/safrani-netaji-comrade-jai-hind/d/133069

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..