سہیل
ارشد، نیو ایج اسلام
27 دسمبر
2021
امریکہ
کے صدر جو بائیڈن نے چین کے ذریعہ ایغور مسلمانوں کی جبری مشقت سے بنی اشیاکے
درآمد پر پابندی کے لئے ایک قانون پر دستخط کردئیے ہیں ۔ اس قانون کے پاس ہونے پر
چین سے سوت سے بنی اشیا اور دیگر اشیا درآمد کرنے کے لئے امریکہ کمپنیوں کو یہ
ثابت کرنا پڑے گا کہ وہ اشیا ایغور مسلمانوں کی جبری مشقت سے نہیں بنائی گئیں ہیں۔
واضھ ہو کہ چین نے گزشتہ کئی برسوں سے تقریباً دس لاکھ ایغور نسل کے مسلمانوں کو
سنکیانگ ریاست میں ڈٹنشن کیمپوں میٰں حراست میں رکاھ ہے اور ان پر اسلام کو ترک
کرنے ، مندارن زبان سیکھنے پر جبر کیا جاتاہے ۔ عوتوں کے ساتھ ریپ کے معاملات بھی
سامنے آئے ہیں۔کیمپوں میں ظلم و ستم سے ایغور مسلمانوں کی موت کی بھی خبریں آئیں
ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سنکیانگ خطے کے تقریباً پانچ لاکھ ایغور مسلمانوں سے چین
کی حکومت بے گاری کرواتی ہے اور سوتی کپڑے تمام دنیا میں سستے داموں برآمد کئے
جاتے ہیں ۔
امریکہ
کا یہ اقدام اگلے سال بیجنگ میں اولمپک گیمس کے انعقاد سے پہلے اٹھایاہے ۔لیکن
قابل افسوس امر یہ ہے کہ ایغور مسلمانوں کے قید و بند اور ان سے بیگاری کروانے پر
مسلم اور اسلامی ممالک نے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے ۔ اور نہ ہی امریکہ کے اس قدم
کی تائید کا کوئی لفظ کہاہے ۔ اس کے برعکس پاکساتن نے ایغور پر ہونے والے مظالم کی
تردید کی ہے اور اسے امریکہ اور دیگر یوروہپی ممالک کا پروپیگنڈا قرار دیاہے۔ دو
سال قبل، پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ترکی کے ایک ٹی وی چینل سے یہاں تک
کہہ دیا تھا کہ انہیں ایغور مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا کوئی علم نہیں ہے ۔
چین
کے سوت مصنوعات پر بھی عمران خان نے کہاہے کہ ان کا ملک چین سے سوت کی مصنوعات در
آمد کرتارہے گا۔ پاکستان کہ تجارتی اداروں اور انجمنوں نے کہا ہے کہ وہ یہ نہیں
مانتے کہ چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات میں ایغور مسلمانوں کی جبری مشقت شامل ہے
۔ یہ سب مغربی ممالک کی سازش ہے ۔
دوسرے
اسلامی ممالک نے ابھی تک اس امریکی اقدام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہ بات قابل
زکر ہے کہ اسی سال جنوری میں سویڈن کے ایکسپورٹرس کی انجمن اور چرچ آف سویڈن نے
چینی برآمدات میں ایغورجبری مشقت کے ملوث ہونے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ
ایکسپورٹر اس بات کو یقنین بنائیں کہ ان
کی درآمدات مین ایغور جبری مشقت کا بد نما
داغ نہ ہو۔
س
تناظر میں اسلامی مذہبی انجمنوں اور دارالففتا کا رول کافی اہم ہوجاتاہے۔ جب
عیسائی مذہبی انجمن ایغور جبری مشقت پر فکر مندی کا اظہار ہی نہیں کرتی بلکہ تجارتی اداروں اور درآمد کاروں کو ایغور
جبری مشقت کے خلاف انتباہ جاری کرتی ہے تو دوسری طررف اسلامی ممالک کے مفتیان کرام
کی طرف سے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی فتوی ابھی تک صادر نہیں ہوا ہے جبکہ اسلام
جبری مشقت اور غلامی کا مخالف ہے اور شریعدت غلاموں سے جبری مشقت کی اجازت نیں
دیتی۔
یغور
مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور ان سے جبری مشقت کروانے کے معاملے پر اسلامی
ممالک کی سردمہری قابل مذمت ہے ۔ انہیں چین کے خلاف ایغور مسلمانوں پر ہونے والے
مظالم اور ان سے جبری مشقت کرانے کے خللا ف قدم اٹھانے چاہئں ۔پوری دنیا کے مسلم
تجارتی اداروں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے یہاں ایغور جبری مشقت سے بننے والی مسنوعات
کی درآمد اور ان کی خرید و فروخت پر پابندی لگائیں۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia
in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism