سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
18 دسمبر 2021
قرآن مجید کے سینلڑوں
تراجم دنیا کی تقریباً مقبول زبانوں میں ہوچکے ہیں ۔ حال ہی میںٰ کوریائی
اورگجراتی زبانوں میں بھی قرآن کے ترجمے ہوئے ہیں ۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی قرآن کا
ہندی ترجمہ ہے جو ہندوستان کے مشہور عالم دین اور دارالعلوم دیوبند کے استاذ
مولانا ارشد مدنی نے کیاہے ۔ انہوں نے یہ ترجمہ سات سال کی محنت کے بعد مکمل کیا
ہے۔ یہ ہندوستانی زبانوں مین قرآن کے ترجموں میں ایک اضافہ تصور کیاجائیگا۔
قرآن مجید کا پہلا اردو
ترجمہ حضرت شاہ ولی اللہ کے صاحؓب زادے حضرت شاہ عبدالقادر نے اٹھارہویں صدی کی
آخری دہاییوں مین کیا تھا ۔ یہ اردو میں قرآن کا پہلا مکمل ترجمہ تھا ۔ لہذا،
انہوں نے حد درجہ احتیاط رکھتے ہوئے اس کا ترجمہ کیا تھا کیونکہ ان سے قبل شاہ ولی
اللہ نے قرآن کا ترجمہ فارسی میں تدریسی ضرورتوں کے تحت کیا تھا اور اس دور کے
علمائ نے ان کی بہت مخالفت کی تھی ۔ لہذا، جب شاہ عبدالقادر نے اردو ترجمہ کا بیڑہ
اٹھایا تو بہت احتیاط کے ساتھ ترجمہ کیا تاکہ اعتراضات نہ اٹھیں ۔ لہذا، انہوں نے
اردو کا ترجمہ عربی زبان کے جملوں کی ترتیب کے مطابق ہی رکھا۔ حالانکہ ترجمہ کا
اصول یہ ہے کہ ترجمہ اس زبان کی نحوی ساحت میں ہو جس زبان میں ترجمہ کیا جارہاہے ۔
ان کے بعد قرآن کے ترجمہ کے لئے اس اصول کو ہی رہنما اصول سمجھ لیا گیا کہ عربی کی
نحوی ساخت میں ہی اردو ترجمہ کیا جائے یعنی ہر عربی لفظ کے نیچے اس کا اردو ترجمہ
لکھا جائے ۔ اس وجہ سے کبھی کبھی اردو کا ترجمہ پیچیدہ ہوجاتاہے اور الفاظ کی
ترتیب غیر فطری معلوم ہوتی ہے ۔کبھی کبھی اس کی وجہ سے آیت کی تفہیم میں دشواری
پیش آتی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے قرآن
کا ترجمہ ہندی میں کیاہے جو کہ بائیں طرف سے لکھا جاتاہے ۔ اس لئے مترجم کے ساتھ
یہ آسانی نہیں تھی کہ وہ عربی کے ہر لفظ کے نیچے اس کا ہندی ترجمہ لکھیں ۔ لہذا،
ہو کہتے ہیں کہ انہوں نے ہندی کے ترجمے کو ہندی زبان میں جملوں کی ترتیب کے مطابق
ہی ترجمہ کیاہے ۔ اس طرح ایک مجبوری کی وجہ سے
مترجم کو قرآن کا ترجمہ ترجمے کے درست اصول کے مطابق کرنا پڑا۔ اب ہندی
والوں کو قرآن کا ترجمہ ہندی زبان کی فطری ترتیب میں پڑھنے کو ملیگا اور انہیں
اردو والوں کی طرح آیتوں کے مفاہیم کو سمجھنے مین ذہنی مشقت نہیں کرنی پڑے گی۔
دوسری اہم بات اس ترجمے
کی یہ ہے کہ ترجمے کے ساتھ انہوں نے تفسیر بھی لکھ دی ہے تاکہ پڑھنے والے کو ہر
آیت کا مفہوم ، اس کی شان نزول اور اس کے سماجی اور تہزیبی پس منظر سے بھی واقفیت
ہوجائے ۔ مولانا ارشد مدنی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ گذ شتہ چند برسوں میں قرآن کی
چند آیتوں کی عصری موزونیت پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ لہذا، ان تاریخی اہمیت کی حامل
آیتوں کا ترجمہ ان کے صحیح پس منظر میں کیا گیا ہے تاکہ ناقدین کی غلط فہمی دور
ہوجائے۔
واضح ہو کہ ماضی میں غٰر
مسلموں کے ذریعہ سے قرآن کی آیات حرب کو جدید دور کے تکثیری معاشرے کی روح سے
متصادم قرار دیا گیا تتھا ۔ قرآن کے مفسرین ان آیتوں کو تاریخی پس منظر میں پیش
کرتے رہے ہیں مگر کچھ مسلم علما ان آیتوں کو ہر دور کے لئے قابل تقلید و عمل قرار
دے کر معاملے کو پیچیدہ بنادیاتھا۔ گذشتہ چند ماہ میں ہندوستان کے شیعہ سماجی
کارکن وسیم رضوی نے قرآن کی چند آیات حرب کو قرآن سے نکالنے کے لئے ہندوستان کی
عدالت عظمہ میں ایک عرضی بھی دائر کی تھی جو خارج کردی گئی ۔ مولانا ارشد مدنی کا
یہ ہندی ترجمہ انہی عتراضات کے پیش نظر اہمیت کا حامل ہوجاتاہے ۔
اب یہ دیکھنا ہوگا کہ
مولانا ارشد مدنی صاحب نے اپنے ہندی ترجمے میں آیات حرب یا مشرکین و کفار کےمتععلق
آیتوں کا کس مکتبب فکر کے مطابق ترجمہ کیا ہے ۔ خود مولانا مدنی ترجمے میں شاہ ولی
اللہ کے نقطہ نظر کا اتباع کرنے کی بات کرتے ہیں اور شاہ ولی اللہ نظریہ نسخ کو
مانتے تھے گو چند ہی آیات کو منسوخ ماتنے
ہیں ۔
حضرت شاہ ولی اللہ نے
اٹھارہوٰیں ْصدی میں قرآن اور حدیث کی تعلیم کی اشاعت میںٰ اہم اور نمایاں کردار
اداکیا۔ اس زمانے میں قرآن مجید کا ترجمہ کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا۔ ان کے فارسی
ترجمے اور بعد میں ان کے صاحبزادوں کے ذریعہ کئے گئے فارسی اور اردو ترجموں کی وجہ
سے ملک کے مسلمانوں مین قرآن فہی کو فروغ ہوا۔ ان کے بعد بہت سے عالموں نے قرآن کا
ترجمہ اور تفسیر اردو میں کیا ۔ مختلف مکاتیب فکر سے وابستہ علما نے اپنی مسلکی
نقطہ نظر سے قرآن کا ترجمہ کیا۔ مولانا ارشد مدنی جمعیت علما ہند سے وابستہ ہیں
اور جمعیت سیکولرزم میں یقین رکھتی ہے۔ اسلامی تعلیمات کو تکثیری معاشرے سے ہم
اہنگ سمجھتی ہے ۔ اس لئے یہ امید ہے کہ مولانا ارشد مدنی نے موجودہ دور اور خصوصاً
ہندوستان کے تکثیری مزاج کو پیش نظر رکھتے ہوے قرآن کی آیتوں کا معروضی ترجمہ کیا
ہوگا۔ ہندی میں ایک ایسے ترجمے کی اشد ضرورت تھی جو غیر مسلمون کے اعتراضات کا
مدلل جواب دیتے ہوئے قرآن سے متعلق ان کی غلط فہمیوں کو دور کرسکے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism