سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
قرآن کا اردو زبان میں پہلا ترجمہ عبدالعزیز دہلوی نے اٹھارہویں صدی کے نصف آخر میں کیا۔ اس کے بعدسے گذشتہ 300برسوں میں اردو میں بے شمار تراجم ہوئے اور قرآن کے ترجمے کے اصول مرتب کئے گئے۔ بہر حال، چونکہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور قدیم عربی زبان میں ہے اس لئے اس کا اردو یا کسی دوسری زبان میں ترجمہ ترجمہ نگاروں کے لئے ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہے۔پھربھی مترجمین نے اپنے اپنے علم، لسانی صلاحیت، اور قرآنی بصیرت کے بل پر قرآن کا بہتر سے بہتر ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کے باوجود قرآن کی چند آیتوں کے ترجمے میں وہ اصل مفہوم کی ترسیل میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوئے۔ ذیل میں چند آیتوں کے اردو ترجمے مثال کے طور پر پیش کئے جاتے ہیں:
” إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ “ (الاعراف:201)
اس آیت کا ترجمہ مولانا محمود الحسن یو ں کرتے ہیں:
”یقینا جو لوگ خدا ترس ہیں جب ان کو کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے آجاتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں سو یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔“
مولانا اشرف علی تھانوی اس آیت کا ترجمہ یوں کرتے ہیں:
”بیشک جن کے دل میں ڈر ہے جہاں پڑ گیا ان پر شیطان کا گذر چونک گئے، پھر اسی وقت ان کو سوجھ آجاتی ہے۔“
دونوں ترجموں کو پڑھ کر ایک عام قاری آیت کے مفہوم تک نہیں پہنچ پاتا۔ ترجمے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مترجمین آیت کے مفہوم تک پہنچ تو گئے ہیں مگراس مفہو م کو بامحاورہ اورفصیح اردومیں بیان نہیں کرسکتے۔ ایک دوسری آیت ہے:
” فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ “ (الانفال:57)
مولانامحمودالحسن اس آیت کا ترجمہ مندرجہ ذیل الفاظ میں کرتے ہیں۔
”سو اگر کبھی تو پائے ان کو لڑائی میں تو ان کو ایسی سزا دے کہ دیکھ کربھاگ جائیں ان کے پیچھے تاکہ ان کو عبرت ہو۔“
اسی آیت کا ترجمہ مولانا اشرف علی تھانوی یوں کرتے ہیں:
”سو اگر آپ لڑائی میں ان لوگوں پر قابو پائیں تو ان (پر حملہ کرکے اس) کے ذریعہ سے اور لوگوں کو جو کہ ان کے علاوہ ہیں منتشر کر دیجئے تاکہ وہ لوگ سمجھ جائیں“۔
ان دونوں ترجموں میں بھی فرق ہے اور ایک عام قاری تذبذب میں پڑ جاتا ہے مولانا اشرف علی تھانوی کومفہوم کی ترسیل میں کافی محنت کرنی پڑی ہے اورانہوں نے براہِ راست ترجمہ کرنے کی بجائے کسی طرح مفہوم کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
اب یہ ترجمہ دیکھئے۔
وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَىٰ إِلَىٰ قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا (الاعراف: 150)
مولانا محمود الحسن صاحب اس آیت کا ترجمہ یوں کرتے ہیں۔
”اور جب لوٹ آیا موسیٰ اپنی قوم میں غصہ میں بھرا ہوا افسوس ناک“۔
اس آیت میں لفظ ” أَسِفًا “ کا ترجمہ افسوس ناک کیا گیا ہے۔ کسی واقعہ یا صورت حال کو افسوس ناک کہا جاسکتا ہے کسی انسان کو نہیں۔ یہاں حضرت موسیٰ کو افسوس ناک کہا گیا ہے۔ جب کہ یہاں غم زدہ کا محل ہے۔ ایک اور آیت کے ترجمے میں مولانا محمود الحسن صاحب چوک جاتے ہیں۔
ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ (النحل:125)
وہ یوں ترجمہ کرتے ہیں:
’بلا اپنے رب کی راہ پر حکمت سے اور نصیحت سنا کراور الزام دے ان کو جس طرح بہتر ہو۔“
اس آیت میں قرآن یہ کہتا ہے کہ کفار اور مشرکین کو حکمت اور نصیحت سے رب کی طرف بلا۔ مگر محمودالحسن صاحب ”جادِلہم“ کا معنی ”الزام دے ان کو“ لکھا ہے۔ بھلا کسی کو اللہ کی طرف الزام دے کر کیسے بلایا جاسکتا ہے۔ظاہر ہے کہ ترجمے میں چوک ہوئی ہے۔ لفظ ”جدل“ کامعنی بحث و مباحثہ ہے نہ کہ الزام دینا۔ بہترطور پر الزام دینا کیا ہوتا ہے۔قرآن اہل کتاب سے مکالمہ کرنے کی ترغیب ایک دوسری آیت میں بھی دیتا ہے۔ یہاں ”جادِلہم“ کا ترجمہ اسی تناظر میں ہونا چاہئے تھا۔
اسی طرح قرآن میں جہاں جہاں ”امر“ آیا ہے وہاں وہاں مترجمین نے ”حکم“ لکھا ہے۔ایک آیت مثال کے طور پر پیش ہے۔
الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ (البقرہ:268)
مولانا محمودالحسن اس آیت کا ترجمہ یوں کرتے ہیں۔
”شیطان وعدہ دیتا ہے تم کو تنگ دستی کا او رحکم کرتا ہے بے حیائی کا“۔
شیطان انسانوں کو برُائی کاحکم نہیں دیتا بلکہ اکساتا ہے اور ترغیب دیتا ہے۔ قرآن کے زیادہ تر مترجمین امر کا ترجمہ حکم“ دینا ”کرتے ہیں۔ اسی غلط ترجمے کی وجہ سے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا ترجمہ ”نیکی کا حکم دینا اور برُائی سے روکنا“ کیا جاتا ہے اور اس غلط ترجمے کی بنیاد پر انتہا پسند تنظیمیں مسلمانوں او رغیر مسلموں پر دین کے معاملے میں جبر و تشدد اور قتل و غارت گری کو شرعاً جائز سمجھتی ہیں۔
قرآن کی آیتوں میں اس طرح کے تراجم کی مزید مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ ہر دست یہ چند مثالیں پیش کی گئیں۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/faulty-translations-some-verses-quran/d/120338
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism