روشن نذیر
09 فروری 2018
دور جدید کے لوگ ترقی اور عرج کے آسمان پر معلوم ہوتے ہیں۔ آج کے تکنیکی عجائب نے تقریبا تمام سہولیات کو دروازے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ مادی اشیاء پر ایسی دسترس حاصل ہو جانے کے باوجود آج انسانوں کے اندر ایک خلا موجود ہے۔ جدید زندگی نے ہمیں ایک ایسے نازک وقت میں لا کر کھڑا کر دیا ہے کہ ہے ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ انسان نے واقعی کیا کھو دیا ہے۔ انسانی تاریخ کا وہ دور دوبارہ ہمارے سروں پر ہے کہ جب انسان ایک کائنات کی تلاش میں خود اپنی ذات کے سفر پر نکل چکا ہے۔
اس طرح کے پر آشوب وقت میں اللہ کے ولی ہمیشہ ایک مینارہ نور کی حیثیت سے سامنے آتے ہیں۔ پیغمبروں اور ان کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے وہ گمراہی و تاریکی سے نور و ھدایت کی طرف انسانیت کی راہنمائی کر رہے ہیں۔ پاکستان میں اس طرح کے شخصیات کی کمی نہیں ہے۔ ان میں سے بابا بلے شاہ، سلطان باہو، لال شہباز قلندر، شاہ عبداللطیف بھٹی اور داتا گنج بخش جیسے چند نام قابل ذکر ہیں۔ اللہ کے ولیوں کے روحانی مشن نے ہمیشہ انسانوں کو پر امن نظریات اور قلبی امن سکون عطاء کیا ہے۔ ان شخصیات کی ہی طرح محمد عظیم برخیا نے ان کی تعلیمات اور طرز عمل میں ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔
محمد عظیم برخیا جنہیں عام طور پر قلندر بابا اولیاء کے نام سے جانا جاتا ہے ، انہوں نے ایک صوفی سلسلہ ؛ سلسلہ عظیمیہ کی بنیاد رکھی۔ آپ کی ولادت 1898ء میں خرجا، یوپی (ہندوستان) میں ایک سید گھرانے کے اندر ہوئی اور آپ کا شجرہ نسب امام حسن عسکری (رضی اللہ عنہ) سے ملتا ہے، آپ نے علی گڑھ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ اپنی روحانی تربیت کے لئے آپ نے اپنے دادا بابا تاج الدین اولیاء (رحمۃ اللہ علیہ) کی صحبت میں نو سال گزارے، جو کہ ایک غیر معمولی قدیم روحانی شخصیت تھے۔ تقسیم ہند کے بعد آپ کراچی منتقل ہوئے اور اردو روزنامہ ڈاؤن میں آپ نے نائب ایڈیٹر کے طور پر کام کیا۔ آپ نے ایک اردو میگزین نقاد میں بھی کام کیا۔ آپ نے بہت سارے مضامین و مقالے بھی تحریر کئے جو بہت مقبول ہوئے۔ جن میں سے ایک "شیطان کی خود نوشت" ہے۔ آپ نے انتہائی جامع انداز میں روحانی علوم کے اصولوں کو پیش کیا۔ اگرچہ آپ نے بہت ساری کتابیں لکھی تھیں لیکن آپ کی کتاب لوح و قلم کو ایک الگ ہی اہمیت حاصل ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے سائنسی طریقہ سے روحانی قوانین اور اصولوں کو بیان کیا ہے۔ قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں آپ نے ان قوانین اور اصولوں کو بیان کیا ہے کہ کس طرح اس کائنات کے ہر ایک وجود پر ایک خاص روح کو غلبہ حاصل ہے۔ انہوں نے روحانی علوم پر ایسے ایسے مضمون تحریر کئے جو جدید سائنس اور روحانی علوم کو ایک پلیٹ فارم پر لا سکتے ہیں۔
ان کی تعلیمات کا محور صرف ایک ہی ہے: انسانی دماغ میں خدا کے وجود کی حقانیت کو قائم کرنا اور تمام دوریوں کو مٹا کر انسان اور اس کے خالق کے درمیان ایک ابدی تعلق قائم کرنا۔ انہوں نے یہ شعور کو پیدا کرنے کی کوشش کی ہے کہ اگر انسان اپنی روح کی معرفت حاصل نہیں کرتا تو وہ قلبی اور روحی سکون کبھی نہیں حاصل کر سکتا۔ انہوں نے پیشین گوئی کی ہے کہ مستقبل کی نسلیں زیادہ مایوس اور زیادہ اداس ہوں گی۔ اس مایوس کن صورت کی وجہ سے انہوں نے یہ بیان کیا ہے کہ انسان خود اپنی روح سے الگ ہو چکا ہے۔ انسانی جسم صرف ایک حیاتیاتی مشین ہے اور یہ مشین اسے نہیں چلا رہی ہے بلکہ ایک دوسری طاقت ہے جس کی اس میں کارفرمائی ہے۔ اپنی پوری زندگی میں ہم نے کسی مردہ جسم کو کوئی کام کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، لہٰذا، ایسا کیوں ہے کہ انسان خود کو صرف ایک مادی وجود سمجھتا ہے؟
یہ روح ہے جس کی انسانی جسم میں کارفرمائی ہے اور یہی حقیقی انسان ہے۔ اگر دور جدید کا انسان اپنی روح کو جاننے کی کوشش نہیں کرتا تو وہ آنے والے ادوار میں بھی اداس اور پریشان ہی رہے گا۔ ان کا نظریہ ہے کہ تمام کائنات ایک ہی نقطے کے محور میں ہے جو کہ انسان کا ہی ایک حصہ ہے۔ اسے اپنے اندر غور کرنا ضروری ہے اور اس کا طریقہ مراقبہ ہے۔
در حقیقت مراقبہ اپنے باطن پر غور کرنے کا طریقہ ہے۔ اس کائنات کی معرفت حاصل کرنے کا یہی ایک طریقہ ہے جو کہ اسکے باطن میں پنہاں ہے۔ یہ انسان کے اندر اعلی شعور کو بیدار کرتا ہے، جس کے ذریعہ انسان ان حقائق اور رجحانات کا مشاہدہ کرسکتا ہے جس کا مشاہدہ مادی آنکھیں نہیں کرسکتیں۔ اب وہ کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کے خلاف ہو جاتا ہے ، خواہ وہ جنسی بنیاد پر ہو خواہ مذہبی یا سماجی بنیاد پر ہو۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ عمل کس قدر افسوسناک اور خوفناک ہے کہ ہم دوسروں کو درد پہنچا کر خوشی حاصل کرتے ہیں۔ آدم اور حوا کی اولاد ہونے کے باوجود ہم نے اپنے مشترکہ تعلق کی بنیاد کو ختم کر دیا ہے۔ یقیناً انسانی درخت ایک ہی ہے لیکن اس کی شاخیں اور پتیاں متعدد ہیں۔ وہ پوری انسانیت کے لئے محبت اور امن کا مجسمہ تھے۔ صوفی سلسلہ-سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات کے ذریعہ انہوں نے یہ شعور بیدار کرنے کی کوشش کی کہ انسان ایک ہے۔ جدید میکانی نظام انسان کو امن نہیں دے سکتا بلکہ امن و سکون صرف اپنے نفس کے شعور سے ہی مل سکتا ہے جو کہ صرف روحانی تعلیمات کے ذریعہ ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ماخذ:
pakobserver.net/beacon-of-light/
URL for English article: https://newageislam.com/islamic-personalities/qalander-baba-aulia-beacon-light/d/114220
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism