New Age Islam
Thu Mar 20 2025, 04:19 AM

Urdu Section ( 28 May 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Role of Mosques in Social Reform اصلاح معاشرہ میں مساجد کا کردار

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

28 مئی 2024

مساجد کو امت مسلمہ میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ مساجد مسلمانوں کے لئے عبادت کی جگہ ہونے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی سماجی اور مذہبی زندگی کا محور بھی ہے۔ دور نبوی میں مساجد سے مسلمانوں کی سیاسی و سماجی زندگی سے متعلق اہم فیصلے لئے جاتے تھے۔ یہاں مسلمانوں کی مذہبی واخلاقی تربیت بھی کی جاتی تھی۔

دور حاضر میں مسلمانوں کی زندگی میں مساجد کی اہمیت صرف پنج وقتہ نمازوں تک رہ گئی ہے۔ چونکہ مساجد کو صرف نمازوں تک محدود کردیا گیا یے اس لئے مسلمانوں کا ایک محدود طبقہ ہی مساجد سے انسلاک رکھتا ہے کیونکہ مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا حلقہ ہی پانچ اوقات کی نمازیں پڑھتا ہے۔ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ صرف جمعہ کی نماز کے لئے ہی مسجد جاتا ہے۔ان۔میں سے کچھ تو ایسے بھی ہیں جو صرف عید اور بقرعید کی واجب نمازیں ہی پڑھنے مسجد جاتے ہیں۔

جب مسلمانوں میں نماز سے ہی رغبت نہییں ہے تو پھر مسجد سے لگاؤ کا سوال۔ہی نہیں پیدا ہوتا۔اس لئے مسجدوں کو سماجی اور مذہبی اصلاح کے لئے مرکز کی حیثیت حاصل نہیں ہوسکی۔ جبکہ مساجد اصلاح معاشرہ میں بہت اہم اور طاقتور کردار ادا کرسکتی ییں۔

چونکہ مسجد میں پنج گانہ ادا کرنے کے لئے بہت کم لوگ آتے ہیں اس لئے مسجد کی انتظامیہ کمیٹی میں انہی پنجگانہ نمازیوں میں سے کچھ لوگ شامل ہوتے ہیں جو اپنی محدود فہم۔کے مطابق مسجد کے امور چلاتے ہیں ۔مسلم سماج کا اعلی تعلیم یافتہ طبقہ اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کی بنا پر مسجد کے امور میں دلچسپی نہیں لیتا ۔ یہی وجہ ہے کہ مساجد سے قوم کی اصلاح اور تعلیمی و معاشی ترقی کے فیصلے نییں لئے جاتے۔ مساجد مسلم معاشرے میں مذہبی سرگرمیو ں کے ساتھ ساتھ

ؔ سماجی اصلاح کےمراکز تب ہی بن سکتی ہیں جب مسلم معاشرہ اجتماعی طور پر مساجد سے وابستہ ہو۔

آج کل مغربی ممالک میں مساجد کو ایک کلچرل سینٹر کے طور پر چلایا جاتا ہے جہاں مسجد کے احاطے میں لائیبریریاں بھی ہوتی ۔وہاں مسلمان نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ لائیبریری میں دین اور دیگر متعلقہ موضوعات پر کتابوں کا مطالعہ بھی کرتے ہیں۔ ان مساجد میں غیر مسلموں کے لئے بھی سوال وجواب کا سیشن ہوتا ہے جہاں غیر مسلم اسلام کے متعلق صحیح معلومات حاصل کرتے ہیں اور مغربی میڈیا کے ذریعے پھیلائی گئی غلط فہمیوں کو ذہن سے نکالتے ہیں۔ آج پوری دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف جس طرح کی غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں اور جس طرح مسلمانوں کو سماج اور دنیا کا دشمن بنا کر پیش کیا جارہا ہے اس پروپیگنڈے کو بے اثر کرنے میں یہ کلچرل سینٹر اور مساجد بہت حد تک معاون ثابت ہورہی ہیں۔ لیکن برصغیر ہندوپاک میں مساجد کو اصلاح معاشرہ کے ایک۔مرکز کی حیثیت سے استعمال کرنے کا تصور نہیں ہے۔ اس کے برعکس کچھ مساجد سے مسلکی تقریر کرکے مسلمانوں میں تفریق اور اختلافات کو ہوا دی جاتی ہے۔خاص طور پر جمعہ کے خطبے میں کھلے یا ڈھکے طور پر مسلکی مسائل چھیڑے جاتے ہیں اور ان موضوعات پر تقریر کی جاتی ہے جن پر مسلمانوں کے مختلف حلقوں میں اختلاف ہے۔ بلا شبہ ایسے بھی خطیب ہیں جو اسلام کی بنیادی تعلیمات اور اخلاقی اصول واقدار پر بات کرتے ہیں لیکن جمعہ کے خطبوں کی کوئی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے اصلاح معاشرہ کا مقصد پورا نہیں ہوپاتا۔

برصغیر میں مساجد سے متصل لائیبریری بھی نہیں ہوتی ۔ بنگلہ دیش میں مسجدوں سے ملحق لائیبریریوں کا رواج تھا لیکن ان لائیبریریوں میں ایک خاص مکتب فکر کی کتابیں بھر دی گئی تھیں۔مسلمانوں کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ان کے کسی بھی تعمیری پروگرام میں مسلک آڑے آجاتا ہے اور پھر مسلمانوں میں انشار پیدا ہوجاتا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ مساجد کوعبادت خانے کے ساتھ ساتھ اصلاح معاشرہ کا مرکز بھی بنایا جائے۔ اس کے لئے مسلمانوں کو مسلکی اختلافات سے اوپر اٹھ کر قوم کی تعلیمی اور معاشی ترقی کے لئے کام کرنا ہوگا۔

------------------

URL:  https://newageislam.com/urdu-section/role-mosques-social-reform/d/132403

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..