سید علی مجتبیٰ، نیو ایج
اسلام
17 جولائی 2024
عدالت نے 1957 کے مدراس
پولیس گزٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، ہندوستان میں مذاہب اور رسوم و رواج کے بھرپور تنوع
کا احترام کرنے کی اہمیت و افادیت پر زور دیا، جس میں کہا گیا ہے، کہ مسلمانوں کو
ڈیوٹی پر ہوتے ہوئے بھی باسلیقہ داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔
-------
The
Madurai bench of the Madras High Court. | Official website.
------------
مدراس ہائی کورٹ نے ایک
مسلم پولیس کانسٹیبل کی حمایت میں فیصلہ سنایا ہے، جسے اپنے مذہب کی پیروی میں
داڑھی بڑھانے پر سزا دی گئی تھی۔
مدراس ہائی کورٹ کی
مدورائی بنچ نے، مسلم پولیس کانسٹیبل کے خلاف سزا کے حکم کو کالعدم قرار دیا، اور
معاملہ کمشنر آف پولیس، مدورائی سٹی کو واپس بھیج دیا ہے، تاکہ وہ آٹھ ہفتوں کے
اندر قانون کے مطابق مناسب احکامات صادر کریں۔
عدالت نے 1957 کے مدراس
پولیس گزٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، ہندوستان میں مذاہب اور رسوم و روایات کے بھرپور
تنوعات کا احترام کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جس میں کہا گیا ہے، کہ مسلمانوں کو
ڈیوٹی پر ہوتے ہوئے بھی، باسلیقہ داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔
جسٹس ایل وکٹوریہ گووری
نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "محکمہ میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کا مطلب یہ نہیں
کہ ذمہ داران کو، اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے ملازمین، اور خاص طور پر
مسلمانوں کو داڑھی رکھنے پر سزا دینے کا حق حاصل ہے، جو کہ ان کی پوری زندگی کا
معمول ہے..." پولیس فورس کو سخت نظم و ضبط کی ضرورت ہے، لیکن اس کی وجہ سے
مسلمانوں کو ان کی مذہبی رسومات کی وجہ سے، سزا بھی نہ دیا جائے۔
پولیس کانسٹیبل جی عبد
القادر ابراہیم نے، آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ایک رٹ پٹیشن دائر کی، جس میں ہائی
کورٹ سے استدعا کی گئی، کہ کمشنر آف پولیس، مدورائی سٹی کی طرف سے جاری کردہ سزا
کے حکم کو منسوخ کیا جائے۔
جی عبد القادر ابراہیم ،
جنہوں نے 2009 میں پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی، ان کا کہنا ہےکہ میں نے اپنے
اسلامی عقیدے کی پیروی میں داڑھی رکھی ہے، اور 2019 سے گریڈ I پولیس کانسٹیبل کے
طور پر کام کر رہا ہوں۔ انہوں نے 9 نومبر 2018 سے 9 دسمبر 2018 کے درمیان، حج پر
جانے کے لیے 31 دن کی چھٹی کے لیے درخواست بھی دی تھی ۔
واپسی پر، انہوں نے
میڈیکل سرٹیفکیٹ لگا کر چھٹی میں توسیع کی درخواست دی، کیونکہ ان کی بائیں ٹانگ
میں شدید انفیکشن تھا۔ لیکن انہیں اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس سے ملنے کے لیے کہا گیا،
جنہوں نے چھٹی دینے کے بجائے ان کی داڑھی پر ہی سوال کھڑے کیے۔
مزید برآں، ڈپٹی کمشنر آف
پولیس (آرمڈ ریزرو) نے 2019 میں، ان کے خلاف چارج میمو جاری کیا، جس میں کئی
الزامات لگائے گئے تھے – مثلاً 31 دن کی چھٹی مکمل ہونے کے بعد بھی ڈیوٹی پر نہ
آنا، اور 10 سے 30 دسمبر 2018 تک طبی چھٹی لینا، اور مدراس پولیس گزٹ کے حکم کے
خلاف داڑھی رکھنا۔
اس کے بعد ڈپٹی کمشنر آف
پولیس نے ابراہیم کے خلاف سزا کا حکم جاری کرتے ہوئے، تین سال تک ان کی تنخواہ میں
اضافہ پرروک لگا دی۔ بعد میں، اس فیصلے میں کمشنر آف پولیس نے ترمیم کی ، اور
جرمانے کے طور پر دو سال تک اضافے پر روک لگا دی۔
اس کے بعد ابراہیم نےہائی
کورٹ کا رخ کیا۔ ہائی کورٹ نے 1957 کے مدراس پولیس گزٹ کا حوالہ دیتے ہو کہا، کہ
مسلمانوں کے علاوہ کسی اور پولیس افسر کو داڑھی بڑھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،
اور مسلمانوں کو ڈیوٹی کے دوران بھی باسلیقہ داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔
سزا کو منسوخ کرتے ہوئے،
عدالت نے کہا کہ مدراس پولیس گزٹ کے مطابق مسلمانوں کو ڈیوٹی پر ہوتے ہوئے بھی
باسلیقہ داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہندوستان کا حسن اور اس کی
انفرادیت، یہاں کے شہریوں کے عقائد کی رنگارنگی میں مضمر ہے۔
مزید، عدالت نے بغیر چھٹی
لیے غیر حاضری کے الزام کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہا، کہ ابراہیم نے حج سے واپسی کے
بعد طبی چھٹی مانگی تھی جو کہ ذمہ داران کو دینی چاہیے تھی۔
عدالت نے سزا کے حکم کو
منسوخ کر دیا، اور اس معاملے کو کمشنر آف پولیس، مدورائی سٹی کے پاس واپس بھیج
دیا، تاکہ قانون کے مطابق مناسب احکامات صادر کئے جائیں۔ کمشنر کو آٹھ ہفتوں میں
مناسب احکامات جاری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
English
Article: Respecting The Rich Diversity Of Religions - Madras
HC Says Muslim Policemen Can Sport Beard On Duty
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism