New Age Islam
Mon Jun 16 2025, 09:20 AM

Urdu Section ( 16 Apr 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Rethinking Islam and Religious Finality اسلام اور مذہبی حتمیت پر نظر ثانی

 ادیس دودیریجا، نیو ایج اسلام

12 مارچ 2025

’’اگر کوئی مسلمان محمد پر رک جاتا ہے، اور صرف ان کے ساتھ ہی ’’اسلام‘‘ کو مخصوص جانتا ہے، تو وہ مسلمان نہیں بلکہ ’’محمڈن‘‘ ہے۔ وہ خدا کے جاری و ساری وحی کے ایک درجے میں مقید ہے۔‘‘

 حسن عسکری، مذہبی تنوع کے تجربے کے اندر اور اس سے ماوراء، مذہبی تنوع کے تجربے میں، ای ڈی ایس۔ جان ہِک اور حسن عسکری (گوور، ایلڈر شاٹ: گوور پبلشنگ، 1985)، 199۔

 آج کی اس باہم مربوط دنیا میں، مذہبی شناخت اور قانونی حیثیت سے متعلق گفتگو، پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گئی ہے۔ اسلام کی نوعیت اور دیگر مذاہب کے ساتھ اس کے تعلق کے حوالے سے عسکری کے دعوے، روایتی نظریات کو چیلنج کرتے ہیں، اور اس بات کا از سر نو جائزہ لینے کی دعوت دیتے ہیں، کہ ہم مذہبی حتمیت کو کیسے سمجھتے ہیں۔ ان کا یہ دعویٰ ایک بالکل نیا تناظر پیش کرتا ہے، کہ ایک سچا مسلمان محمد کی تاریخی بندشوں سے ماورا ہوتا ہے، اور اسلام کے وسیع تر اور عالمگیر تصور کا حامل ہوتا ہے، جس سے مذہبی تقسیم کے دور میں مکالمے اور افہام و تفہیم کو فروغ مل سکتا ہے۔

 تاریخی بمقابلہ عالمگیر اسلام

 عسکری کی دلیل ایک اہم امتیاز کے ساتھ شروع ہوتی ہے: تاریخی اسلام کے درمیان فرق، جو محمد کی زندگی اور تعلیمات سے عبارت ہے، اور ایک عالمگیر اسلام جو ایک وسیع تر روحانی تجربے کو محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اسلام کے بارے میں اپنی سمجھ کو محمد کے زمانے تک محدود رکھتے ہیں، وہ سچے مسلمان نہیں ہیں۔ اس کے بجائے وہ 'محمڈن' ہیں۔ یہ اصطلاح جمود کے احساس کو جنم دیتی ہے، اور مسلمانوں کو وحی الٰہی کی ایک واحد تشریح میں قید کر دیتی ہے۔

 عسکری کا نقطہ نظر مذہب کی مزید جامع تفہیم کا دروازہ کھولتا ہے۔ یہ تجویز کرتے ہوئے، کہ ایک واحد تاریخی شخصیت کی پاسداری، یہاں تک کہ محمد جیسی اہم شخصیت کی بھی، خدائی مشیت کی تشریح کو محدود کر سکتی ہے، اس کے بجائے وہ جاری وحی کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ یہ نظریہ اس تفہیم کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، کہ روحانیت جامد نہیں ہے، بلکہ جیسے جیسے انسانیت ترقی کرتی ہے، یہ بھی اپنا دائرہ وسیع کرتی رہتی ہے۔ یہ تصور کہ کوئی شخص کسی مذہبی شخصیت کے تاریخی سیاق و سباق سے ماوراء ہو کر بھی، معرفت الہی حاصل سکتا ہے، لوگوں کو محض مقررہ عقائد پر عمل کرنے کے بجائے، ذات باری کے ساتھ ذاتی ربط قائم کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

دیگر مذاہب کا کردار

 ایک ایسی دنیا میں جہاں مذہبی تکثیریت کو اکثر شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، عسکری کا یہ دعویٰ یقینا انقلابی ہے کہ، جو بھی 'مصنوعی معبودوں' کو اللہ کے ساتھ شریک نہیں کرتا اسے مسلمان مانا جا سکتا ہے۔ یہ خیال روایتی حدود کو چیلنج کرتا ہے، یہ بتاتا ہے کہ مذہب کا جوہر عقیدہ پرستی میں نہیں، بلکہ ایک گہری سچائی کی تلاش میں مضمر ہے۔ اس تعریف کے مطابق، عیسائیت، یہودیت اور دیگر مذاہب کے پیروکار اپنی روحانیت کی جستجو میں مشترک بنیاد تلاش کر سکتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ وہ مخصوص مذاہب کی پیروی کرتے ہیں۔

 ایک عالمگیر مذہب کے بارے میں عسکری کا نظریہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے، کہ تمام مذاہب ذات باری کی معرفت، اور اس کے ساتھ تعلق کی مشترکہ تلاش کے اعتبار سے متحد ہیں۔ یہ نقطہ نظر نہ صرف بین المذاہب مکالمے کو فروغ دیتا ہے، بلکہ ایمان والوں کو ان کی تعلیمات میں موجود مشترکہ اقدار کو پہچاننے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ اپنے اپنے مذاہب کی تاریخی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے، انسان تلاشِ حق کی اپنی اجتماعی کوششوں میں مشغول ہو سکتے ہیں، جس سے ان کے روحانی سفر کو تقویت ملے گی۔

 حتمیت کا مسئلہ

 عسکری کی تنقید کی بنیاد مذہب میں حتمیت کا تصور ہے۔ حتمی ہونے کے روایتی دعوے - خواہ یسوع یا محمد کے ذریعہ بیان کیے گئے ہوں - اکثر مذاہب کے درمیان حدود قائم کرنے کا کام کرتے ہیں، جو تنازعات اور تقسیم کا باعث بنتے ہیں۔ عسکری کا استدلال ہے کہ، یہ دعوے نہ صرف تقسیم پیدا کرنے والے ہیں، بلکہ ان کی غلط تشریح بھی کی گئی ہے۔ وہ چار تنقیدی زاویوں سے انہیں از سر نو پیش کرتے ہیں: مثبت دعووں کے طور پر، فطری اعتبار سے ملخص، حتمیت کے دعووں کے وسیع تر مجموعے کا حصہ، اور اکثر ان لوگوں کے ذریعہ پیش کیا جاتا ہے، جو یا تو بے خبر ہوتے ہیں یا دوسرے مذاہب کے اسی طرح کے دعووں سے صرف نظر کرتے ہیں۔

 یہاں مفہوم بڑا گہرا ہے۔ حتمیت کے دعوؤں کو مطلق سچائی کے بجائے، مشترکہ روحانی سفر کی موضوعی تشریحات مان کر، ہم اس طرح کے دعووں کے تفرقہ انگیز اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔ حتمی ہونے کے ہر دعوے کو، جب ایک دوسرے پر منحصر مانا جائے، تو وہ تقسیم کے بجائے اتحاد کا مطالبہ بن جاتے ہیں۔ عسکری کا نقطہ نظر اس بات کی از سر نو جانچ کی حمایت کرتا ہے، کہ مذہبی رہنما اور پیروکار اپنے اپنے مذاہب کو کس طور پر بیان کرتے ہیں، جس سے ایک ایسا ماحول فروغ پائے گا، جہاں مکالمہ تنازعات کے پیچ جمود کا شکار ہونے کے بجائے، پھل پھول سکتا ہے۔

 ماورائی حقیقت

 عسکری کی تکثیریت کی بنیاد ایک 'ماورائی حقیقت' پر یقین ہے، جو تمام مذاہب میں موجود ہے۔ یہ تصور ہمیں اس بات پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے، کہ تمام مذہبی روایات میں، ان کے تمام تر اختلافات کے باوجود، ایک ہی حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس طرح کا نقطہ نظر، نہ صرف مختلف مذہبی پس منظر کے افراد کے تجربات کی توثیق کرتا ہے، بلکہ بین المذاہب مکالموں میں باہمی احترام اور تسلیم کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

ایک ایسے معاشرے میں جہاں اکثر مذہبی تناؤ پایا جاتا ہے، عسکری کا فریم ورک مفاہمت کی طرف ایک راستہ پیش کرتا ہے۔ مذہبی تنوع کے پیچھے بنیادی وحدت کو تسلیم کرتے ہوئے، اہل ایمان ایسے مکالموں میں مشغول ہو سکتے ہیں، جن میں مشترکہ اقدار اور اجتماعی روحانی جستجو پر زور دیا جاتا ہو۔ یہ نقطہ نظر تبدیلی کے تجربات کا باعث بن سکتا ہے، ایک دوسرے کے بارے میں گہری تفہیم کو فروغ دے سکتا ہے، اور ان دیواروں کو گرا سکتا ہے جو اکثر مذہبی برادریوں کے درمیان تقسیم کا باعث بنتی ہیں۔

 مذہبی اختلافات کی علامتی تشریحات

 عسکری مذہبی اختلافات کی لفظی کے بجائے علامتی تشریح کی بھی بات کرتے ہیں۔ یہ نقطہ نظر ان سخت معتقدات کو چیلنج کرتا ہے، جو اکثر مذہبی شناختوں کا تعین کرتے ہیں، اور روحانیت کے بارے میں مزید لچکدار تفہیم کا دروازہ کھولتا ہے۔ مذہبی متون اور روایات کو مشترکہ انسانی تجربے کے مظاہر مان کر، اہل ایمان متنوع مذاہب کی خوبیوں کو ان سے خطرہ محسوس کیے بغیر، سراہ سکتے ہیں۔

 یہ علامتی نقطہ نظر مذہب کے حوالے سے مزید محتاط تفہیم کی گنجائش پیدا کرتا ہے۔ یہ اہل ایمان کو مذہبی معمولات اور معتقدات کے پیچھے مضمر، گہرے معانی تلاش کرنے کی ترغیب دیتا ہے، اور تقسیم کے بجائے تعلق کے احساس کو فروغ دیتا ہے۔ اس طرح عسکری کی تکثیریت نہ صرف رواداری کو فروغ دیتی ہے، بلکہ زندگی کے روحانی پہلوؤں کے ساتھ گہرے تعلق کی دعوت بھی دیتی ہے۔

 عسکری کے نظریات ہمیں چیلنج کرتے ہیں، کہ ہم اسلام اور تمام مذاہب کے بارے میں اپنی تفہیم پر نظر ثانی کریں۔ تاریخی حدود سے آگے بڑھنے، اور مذہب کے بارے میں ایک عالمگیر نقطہ نظر کو اپنانے کی دعوت، محض ایک علمی مشق نہیں ہے۔ یہ تنوعات و اختلافات سے بھر اس دنیا میں رہنے کے لیے ایک عملی فریم ورک پیش کرتا ہے۔ جیسا کہ ہم دور جدیدیت کی پیچیدگیوں سے دوچار ہیں، روحانیت کے لیے زیادہ جامع اور کھلے نقطہ نظر کی ضرورت، بڑی تیزی کے ساتھ اہمیت اختیار کرتی جارہی ہے۔

 ------

 English Article: Rethinking Islam and Religious Finality

URL: https://newageislam.com/urdu-section/rethinking-religious-finality/d/135186

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..