New Age Islam
Wed Mar 26 2025, 12:46 AM

Urdu Section ( 30 Apr 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

In Response To Adis Dudreja's Article on Revelation وحی کے موضوع پر ادریس ددریجا کے مضمون کے ردعمل میں

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

30 اپریل 2024

نیو ایج اسلام کے 26 اپریل کے شمارے میں جناب ادیس ددریجا نے وحی ، اجتماعی وحی اوراور جاری وحی پر اپنے خیالات کا اظہارکیا ہے ۔ وہ یہ مانتے ہیں کہ وحی نبوت کے ساتھ مخصوص ہے لیکن یہ بھی مانتے ہیں کہ نبوت کے خاتمے کے بعدبھی وحی کا سلسلہ جاری ہے ۔ وہ الہا م کو وحی کی ہی ایک مابعدنبوت شکل مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اجتماعی وحی کا تصور بھی پیش کرتے ہیں۔ اساطیر اور صوفیہ کی حکمت و دانش کے ورثے کو وہ اجتماعی وحی قرار دیتے ہیں ۔ یہ افکار جدید اسلامی مفکرین کے ہو سکتے ہیں لیکن قرآن اس نظرئے کی تائید نہیں کرتا ۔ خدا قرآن میں کئی موقعوں پر پیغمبروں کی ماؤں کو دی گئی ہدایات کے لئے تو اوحینا کا فقرہ استعمال۔کرتا ہے لیکن عام بندوں کے لئے وحی کا استعمال نہیں کرتا۔ مثال کے طور پر مندرجہ ذیل آیتیں ملاحظہ فرمائیں۔

۔"جب حکم بھیجا ہم نے (اوحینا ) تیری ماں کو جو آگے سناتے ہیں کہ ڈال اس کو صندوق میں پھر اس کو ڈال دے دریا میں پھر دریا اس کو لے ڈالے کنارے پر اٹھا لے اس کو ایک میرا دشمن اور اس کااور ڈال دی میں نے تجھ پر محبت اپنی طرف سے اور تاکہ تو پرورش میری آنکھ کے سامنے۔۔"(طٰہٰ :38-39)۔

۔"اور ہم نے حکم بھیجا (اوحینا ) موسی کی ماں کو اس کو دودھ پلاتی رہ پھر جب تجھ کو ڈ ر ہو اس کا تو,ڈال دے اس کو دریا میں اور نہ خطرہ کر اور نہ غمگین ہو ہم۔پھر پہنچادینگے اس کو تیری طرف اور کرینگے اس کو رسولوں میں۔۔"۔(القصص : 7)۔

قرآن کہتا ہے کہ خدا نے حضرت موسی علیہ السلام۔کی والدہ کو الہام کے ذریعے ہدایت بھیجی کہ وہ اپنے بچے کو صندوق میں رکھ کر دریا میں ڈال دے۔ ان آیتوں میں خدا اوحینا کا فقرہ استعمال کرتا ہے۔حضرت موسی علیہ السلام۔کی والدہ پیغمبر نییں تھیں اس کے باوجود انہیں خدا کی طرف سے واضح انداز میں ہدایت ملتی ہے جس پر وہ عمل۔کرتی ہیں۔

دوسری مثال حضرت مریم علیہ السلام کی ہے جنہیں فرشتے آکر اولاد کی خو ش خبری سناتے ہیں۔فرشتے صرف انبیاء کے پاس ہی بھیجے جاتے ہیں۔قرآن میں حضرت محمد,ﷺ ، حضرت ابراہیم علیہ السلام اقر حضرت لوط علیہ السلام۔کے پاس فرشتوں کے آنے کا ذکر ہے۔حضرت مریم۔علیہ السلام۔نبی نہیں تھیں لیکن حضرت موسی علیہ السلام۔کی طرح نبی کی والدہ تھیں۔ اس کے باوجود انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کے پاس فرشتے آئے ۔

۔" پھر بھیجا ہم نے اس کے پاس فرشتہ پھر بن کر آیا اس کے آگے آدمی پورا بولی مجھ کو رحمن کی پناہ تجھ سے اگر تو ہے ڈر رکھنے والا بولا میں تو بھیجا ہوا ہوں تیعے رب کا کہ دے جاؤں تجھ کو ایک لڑکا صاف ستھرا بالی کہاں سے ہوگا میرے لڑکا اور چھوا نییں مجھ کو آدمی نے اور میں بدکار کبھی نہیں تھی۔ ، بولا یونہی فرمادیا تیرے رب نے ، وہ مجھ پر آسان ہے اور اس کو ہم کیا چاہتے ہیں لوگوں کے واسطے نشانی اور مہربانی اپنی طرف سے اور ہے یہ کام۔مقرر ہو چکا۔۔"(مریم۔: 16-21)۔

۔"اور جب فرشتے بولے اے مریم اللہ نے تجھ کو پسند کیا اور ستھرا بنایا اور پسند کیا تجھکو سب جہان کی عورتوں پر اے مریم بندگی کر اپنے رب کی اور سجدہ کر اور رکوع کر رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔"(آل عمران :43)۔۔

فرشتے حضرت مریم علیہ السلام کو نماز پڑھنے کی ہدایت بھی کرتے ہیں جیسا کہ وہ انبیاء کو نماز پڑھنے کی ہدایت کرتے ہیں۔

لیکن ایک دوسرے موقعے پر خدا حضرت مریم کو فرشتے کے ذریعے ہدایت نہیں دیتا بلکہ غیب سے ہدایت دیتا ہے۔ انہیں صرف آواز (ندا)سنائی دیتی ہے۔

۔پس آواز دی اس کو (فنادٰھا) اس کے نیچے سے کہ عم گین مت ہو کردیا تیرے رب نے تیرےنیچے ایک چشمہ اور ہلا اپنی طرف کھجور کی جڑ اس سے گرینگی تجھ پر پکی کھجوریں ، اب کھا اور پی اور رکھ اپنی آنکھ ٹھنڈی۔پھر اگر تو دیکھے کوئی آدمی تو کہیو میں نے مانا ہے رحمن کا روزہ سو بات نہ کرونگی آج کسی آدمی سے۔"(مریم26)۔۔ 6

یہاں حضرت موسی علیہ السلام کی والدہ اور حضرت عیسی علیہ السلام کی والدہ (حضرت مریم علیہ السلام ) کے علاوہ قرآن۔میں کسی غیر پیغمبر کے ساتھ فرشتوں کی ملاقات یا غیبی ندا کا ذکر میرے ناقص علم۔کے مطابق نہیں ہے۔ انبیاء کے خدا سے کلام۔کا,ذکر قرآن میں ہے جیسے حضرت نوح علیہ السلا م ، حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت موسی علیہ السلام کا,خدا سے کلام قرآن سے ثابت ہے۔ لیکن حضرت موسی علیہ السلام کی والدہ اور حضرت مریم علیہ السلام کے علاوہ کسی غیر پیغمبر سے فرشتوں کے ذریعے یا غیبی ندا کے ذریعے خدا کی ہدایت کا ذکر قرآن میں نہیں ہے۔ اس لئے مابعد نبوت صوفیہ اور خدا کے نیک بندوں کو ہونے والے الہام کو وحی کی ہی ایک بدلی ہوئی شکل ماننادرست نہیں ہے۔ وحی ، الہام اور القاء تین الگ الگ چیزیں ہیں۔ الہام۔اور القاء غیرپیغمبروں کو بھی ہوسکتے ہیں لیکن وحی صرف انبیاء سے مخصوص ہے۔ مابعد نبوت الہام کو وحی تسلیم کرنے سے دین۔میں مسائل۔پیدا ہوسکتے ہیں اور نبوت کے دعویدار لوگ الہام۔کو وحی سمجھ کر نبوت کا دعوی کرسکتے ہیں اور کرتے بھی رہے ہیں جبکہ وہ خود بھی جانتے ہیں کہ سلسلہ نبوت اب بند ہو چکا ہے۔ اساطیر جس میں علم ودانشکی باتیں ہوں انہیں اجتماعی وحی قرار دینے سے بھی دین میں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ علم و دانش کی باتیں بھی الہام کانتیجہ ہوتی ہیں ۔ سائنسی نظریات اور ایجادات بھی الہامی کیفیات کی زائیدہ ہوتی ہیں۔ اس لحاظ سے سائنس دانوں کی ایجادات اور نظریات کو بھی وحی ماننا پڑے گا۔ قرآن میں خدا خود کہتا ہے کہ سائنسی ایجادات کا علم بھی وہ انسانوں کو دیتا ہے۔ مندرجہ ذیل آیتیں ملاحظہ فرمائیں۔

۔"اوربنادئیے اللہ نے تم کو تمہارے گھر بسنے کی جگہ اور بنادئیے تم کو چوپایوں کی کھال سے ڈیرے جو ہلکے رہتے ہیں جب تم سفر میں ہواور جس دن گھر میں ہو اور بھیڑوں کی اون سے اور اونٹوں کی ببریوں سے اوربکریوں کے بالوں سے کتنے اسباب اور استعمال کی چیزیں وقت مقررہ تک اور اللہ نے بنادئیے تمہارے واسطے اپنی بنائی ہوئی چیزوں کے سائے اور بنادیں تمہارے واسطے پہاڑوں میں چھپنے کی جگہیں اور بنادئیے تم کو کرتے جو بچاؤ ہیں گرمی میں اور کرتے جو بچاؤ ہیں لڑائی میں۔"(النحل : 80-81)۔۔

اللہ نے بنا دئیے سے مراد اللہ نے ان چیزوں کو بنانے کا علم اللہ نے ہی انسانوں کو دیا۔اللہ نے حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی بنانے کا علم عطا کیا، اور حضرت داؤد علیہ السلام کو لوہے کے سامان بنانے کا علم عطا کیا۔ لہذا، سائنسدانوں کا سائنسی علم بھی الہام کا نتیجہ ہوتا ہے۔ خدا انسانوں سے مختلف سطحوں پر بات کرتا ہے۔ انبیا ءسے وحی کے ذریعے اور کلام کرکے اور غیبی ندا کے ذریعے اور عام انسانوں سے الہام اور خواب کے ذریعہ۔ مابعدنبوت دور میں وحی کا سلسلہ بند ہوچکا ہے اور اب صرف مبشرات کا سلسلہ باقی ہے ۔

-----------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/response-adis-dudreja-article-revelation/d/132235

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..