New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 01:42 PM

Urdu Section ( 8 Aug 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Resolving the Contradictions of Ahadith on the Best Deeds of Islam اسلام کے سب سے افضل اعمال پر احادیث کے آپسی تعارض کا ازالہ

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام

صحیح مسلم میں مروی اسلام کے سب سے افضل اعمال اور ان پر ظاہری تعارض  کا بیان

·        اسلام میں سب سے بہتر عمل  ہر اس مسلمان  کو سلام کرنا ہے جس کو آپ پہچانتے ہوں یا نہ ہوں۔

·        اسلام میں سب سے بہتر عمل ایک مسلمان کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان کا محفوظ رہنا ہے ۔

·        اسلام میں سب سے بہتر عمل نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا ہے ۔

·        احادیث سے مروی مذکورہ اعمال میں کوئی ایک عمل ہی سب سے بہتر ہو سکتا ہے لیکن یہاں تو کئی اعمال کو سب سے بہتر بتایا جا رہا ہے ، لہذا اس تعارض کو کیسے دور کیا جائے ؟

۔۔۔

اسلام کے سب سے افضل اعمال پر احادیث کے آپسی تعارض کا ازالہ

غلام غوث صدیقی، نیو ایج اسلام

8 اگست 2022

میں  ایک مقام پر صحیح مسلم میں مذکور  کتاب الایمان کا درس دے رہا تھا ۔ اس کتاب میں امام مسلم نے ‘‘بیان تفاضل الاسلام و أي امورہ افضل ( اسلام کی فضیلت اور اس بات کے بیان میں کہ اسلام میں کونسے کام افضل ہیں؟)’’ کے عنوان سے ایک باب متعین کیا ہے ۔

 اس باب  میں امام مسلم نے  پانچ احادیث کا تذکرہ فرمایا ہے جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ  اسلام کے احکام میں بعض کو بعض پر فضیلت حاصل ہے  اور یہ کہ وہ کونسے اعمال ہیں جو اسلام میں سب سے افضل ہیں۔

درج ذیل ہم ان احادیث کا  متن اور ترجمہ پیش کر رہے ہیں پھر ان پر ہونے والے اشکال کو دور کریں گے :

۱۔ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ قَالَ تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَی مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ

ترجمہ: حضرت عبد اللہ ابن عمرو (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ نبی کریم  ﷺ نے فرمایا (سب سے افضل عمل یہ ہے کہ ) تم کھانا کھلاؤ اور سلام کرو ہر شخص کو خواہ تم اسے پہچانتے ہو یا نہیں۔

۲۔ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ الْمِصْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُا إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ

ترجمہ: حضرت عبد اللہ ابن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ کونسا مسلمان سب سے بہتر ہے تو نبی کریم  ﷺ نے فرمایا جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

۳۔ حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي عَاصِمٍ قَالَ عَبْدٌ أَنْبَأَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ

ترجمہ:حضرت  جابر رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا  کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں۔

۴۔ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ

ترجمہ: حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کس شخص کا اسلام سب سے بہتر ہے تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

۵۔ حَدَّثَنِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ أَفْضَلُ فَذَکَرَ مِثْلَهُ

ترجمہ: ابراہیم بن سعید جوہری، ابواسامہ، برید بن عبداللہ نے  اس روایت کو  دوسری سند کے ساتھ بیان کیا جس میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ کونسا مسلمان افضل ہے تو آپ ﷺ نے اس طرح ((گزشتہ حدیث کی طرح ) ذکر فرمایا۔

۔۔۔

پہلی حدیث میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانا کھلانا  اور سلام کو عام کرنا اسلام  کے بہترین اعمال ہیں جن سے آپسی محبت اور الفت بڑھ جاتی ہے ۔  قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ الفت و محبت اسلام کے اہم فرائض میں سے ہے جس سے اسلام کا نظام منظم ہو جاتا ہے ۔ بہر حال ضیافت و سخاوت ، الفت و محبت وہ صفات ہیں جن سے دل کے امراض خبیثہ دفع ہو جاتے ہیں۔

بقیہ تمام احادیث  میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں سب سے بہتر  عمل یہ ہے کہ ایک مسلمان  کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو زبان اور ہاتھ سے ایذا نہ پہنچائے ۔ زبان سے  گالی یا کوئی بیہودہ بات یا غیبت وغیرہ کرکے کسی کو ٹھیس پہنچانا اسلام کی خصلت نہیں ۔ اسی طرح کسی کو ہاتھ سے قتل کرنا یا مارنا بھی اسلام کی خصلت نہیں۔

ان کے علاوہ بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث  ہے  کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ کے نزدیک سے بہترین عمل کونسا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنے کو سب سے بہتر عمل بتایا اور پھر اس کے بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کو سب سے بہتر عمل بتایا ۔

مذکورہ بالا احادیث پر ایک شبہ پیدا ہوتا ہے کہ سب سے بہتر عمل تو کوئی  ایک عمل  ہی ہو سکتا ہے ۔ لیکن اس کے بر عکس ہم احادیث میں دیکھتے ہیں کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سلام کرنے کو سب سے بہتر عمل بتایا ، کہیں آپ نے کھانا کھلانے کو سب سے بہتر عمل بتایا ، کہیں آپ نے نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنے کو سب سے بہتر عمل بتایا  اور کہیں آپ نے بتایا کہ سب سے بہتر عمل یہ ہے کہ ایک مسلمان کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

ان احادیث پر ظاہری نظر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے اندر تعارض ہے کیونکہ سب سے بہتر عمل تو کوئی ایک  عمل ہی ہو سکتا ہے ۔ لیکن طالب علمی کے زمانے میں جب ہم نے اپنے  ایک مخلص استاذ محترم کی زبان سے   شارحین حدیث  کی توجہیات کو سنا تھا تو ان احادیث کی حقیقت واضح ہو گئی اور جو تعارض ظاہری شکل میں نظر آ رہا تھا وہ دور ہو گیا ۔ ان توجیہات کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موقع اور محل کے اعتبار سے ان اعمال کی افضلیت کو بتایا ۔ مثلا جب کوئی سائل ایسے ماحول اور علاقہ سے تعلق رکھتا جہاں  لوگ ایک دوسرے کو سلام کرنے کو معیوب سمجھتے یا جہاں لوگوں میں ملاقات کے وقت سلام  کرنے کا رواج  ہی نہیں ہوتا تو ایسے مقام پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے  سلام کرنے کو افضل قرار دیا  تاکہ لوگ اس کی اہمیت کو سمجھ کر اس پر عمل کرنا شروع کردیں۔ جس مقام پر لوگوں کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ محفوظ نہیں رہتے ، جہاں تکلیف اور ایذارسانی کا ماحول تھا وہاں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے  ارشاد فرمایا کہ سب سے بہتر مسلمان وہ ہے جس  کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان اور لوگ محفوظ رہیں۔ اس عمل کو سب سے بہتر قرار دیا تاکہ لوگ ایک دوسرے کو زبان اور ہاتھ سے  تکلیف پہنچانا بند کر دیں۔ اسی طرح جب کوئی سائل ایسے ماحول سے تعلق رکھتا جہاں نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنے میں کوتاہی ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے  اس کوتاہی کو دور فرمانے کے لیے فرمایا کہ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا سب سے افضل عمل ہے ۔

مذکورہ احادیث کے  تعارض کو دفع کرنے کی کیفیت کو سمجھانے کے لیے میں برائے تمثیل  آپ کے سامنے  جسمانی امراض کے ڈاکٹروں اور اطباء کی ایک مثال  پیش کر رہا ہوں ۔ جب آپ  کسی ڈاکٹر کے  پاس علاج کے لیے  جاتے ہیں تو سب سے پہلے ڈاکٹر آپ کے  مرض کی تعیین و تفتیش کرتا ہے اور پھر جیسا مرض ہوتا ہے اسی کے مطابق آپ کو دوا تجویز کرتا ہے ۔ اس صورت میں آپ کے لیے سب سے بہتر دوا وہی ہوتی ہے جو آپ کے مرض کا علاج کرے ۔ہاسپٹل وغیرہ میں بہت مریض ہوتے ہیں۔ڈاکٹر جب کسی ایک مریض کو اس کے مرض کے مطابق دوا دیتا ہے تو وہ دوا اس مریض کے لیے سب سے بہتر ہوتی ہے مگر وہی دوا دوسرے مریض کے لیے سب سے بہتر نہیں ہوتی کیونکہ دوسرے مریض کا مرض مختلف ہے ، لہذا اس کے لیے اس کے اپنے مرض کو دور کرنے والی دوا ہی  سب سے بہتر ہو سکتی ہے ۔

 ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم   معلم کائنات  اور روحانی امراض کے طبیب ہیں ۔ لہذا وہ جیسا مرض معاشرے میں دیکھتے اسی کے مطابق علاج کا نسخہ مہیا فرماتے ۔ اتنی بات ذہین نشین کرنے کے بعد اب ہمیں مذکورہ احادیث میں کوئی تعارض نظر نہیں آتا بلکہ موقع اور محل کے اعتبار سے مذکورہ اعمال اپنے اپنے طور پر سب سے افضل ہیں۔ اگر کوئی مسلمان نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنے میں کوتاہی اور سستی برتتا ہے تو اس کے لیے سب سے بہتر عمل یہ ہے کہ وہ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرے ۔ کوئی مسلمان اگر کسی دوسرے مسلمان کو اپنے ہاتھ اور زبان سے تکلیف پہنچانے کا کام کرتا ہے تو اس کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سب سے بہتر عمل یہ ہے کہ وہ دوسرے کو اپنے ہاتھ اور زبان سے محفوظ رکھے ۔ اگر کوئی شخص غربا ، مساکین وغیرہم کو کھانے کھلانے کو معیوب یا اس میں کوتاہی کرتا ہے تو اس کے لیے سب سے بہتر عمل یہ ہے وہ انہیں کھانا کھلائے ، و  علی ہذا القیاس  دیگر اعمال کی افضلیت پر بھی غور کیجیے ، مفہوم بتوفیق الہی  واضح ہوگا ۔

۔۔۔

اسلامک ریسرچ اسکالر غلام غوث صدیقی نیو ایج اسلام کے مستقل کالم نگار اور متعدد زبانوں ، بالخصوص انگریزی ، عربی، اردو اور ہندی کے مترجم ہیں۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/resolving-contradictions-ahadith-islam/d/127667

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..