New Age Islam
Sun Jun 15 2025, 08:50 PM

Urdu Section ( 13 May 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Religious war vs National war مذہبی جنگ بنام قومیت کی جنگ

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

13 مئی 2025

ہندوپاک  کے درمیان محدود فوجی جھڑپ کے درمیان پاکستانی عوام نظریاتی اور سیاسی بنیادوں پر منتشر نظرآئے۔ پوری پاکستانی قوم پاکستانی حکومت اور فوج کےساتھ کھڑی دکھائی نہیں دی حالانکہ پاک میڈیا اور کچھ فوج نواز یوٹیوب صحافی یہ تاثر دینے کی ناکام۔کوشش کرتے رہے کہ تمام عوام پاک فوج کے ساتھ ہے۔ بلوچ سرمچاروں نے تو اس دوران موقع غنیمت جان کر پاک فوج کے خلاف اپنی لڑائی تیز کری اور کئی ویڈہوز میں پاک فوجی بلوچ عوام سے ڈر کر گرتے پڑتے بھاگتے بھی نظر آئے۔ سندھ اور خیبر پختونخوا میں بھی عوام پاک فوج سے بیزاری کا اظہار کرتے نظر آئے۔صرف پنجاب اور سندھ کے کراچی میں عوام کا ایک طبقہ پاک فوج کے ساتھ نظرآیا۔ ایسا دراصل پاک فوج کے ذریعے کئی دہائیوں سے عوام  پرظلم وستم کا نتیجہ ہے۔

اسی درمیان اسلام آباد کی لال مسجد کا ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں مسجد کے خطیب وامام مقتدیوںسے پوچھ رہے ہیں کہ کیا وہ ہندوپاک جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیں گے۔ جواب میں دو ایک افراد کو چھوڑ کر کوئی بھی پاکستانی پاکستان کی حمایت میں ہاتھ نہیں اٹھاتا۔ اس پر خطیب کہتا ہے کہ ماشاءاللہ اب سب کو سمجھ آگئی ہے۔ پھر وہ خطیب ایک۔لمبی تقریر کرتے ہیں۔ اس میں وہ کہتے ہیں ہندوپاک کی جنگ کوئی مذہبی جنگ نہیں ہے۔ یہ اسلام۔اور کفر کی جنگ نہیں ہے بلکہ قومیت کی جنگ ہے۔ ملک کے لئے لڑنا اسلام۔کے لئے لڑنا نہیں ہے۔ عدل وانصاف کے لئے کوئی کہیں بھی لڑسکتا ہے۔ جیسے کوئی غزہ جاکر فلسطینیوں کے حق میں لڑسکتا ہے۔ پھر وہ خطیب پاکستانی فوج کے مظالم۔کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستانی فوج اور حکومت نے جتنے مظالم۔پاکستانی عوام۔پر ڈھائے ہیں اتنے مظالم۔ بھارت میں نہیں ہوئے۔ جتنے لوگ یہاں لاپتہ وہاں نہیں ہیں۔وہ یہ بھی کہتے ہیں زیادہ تر اسلامی ممالک۔میں عوام پر بولنے پر پابندی ہے۔

ان کی تقریر کا خلاصہ یہ تھا کہ عوام اس جنگ کو,اسلام۔اور کفر کی جنگ سمجھ کر پاکستانی فوج کی حمایت نہ کریں۔ اگر واقعی پاکستانی حکومت اور فوج اسلامی بنیادوں پر چلتی تو اپنے ہی  عوام۔پر اتنے مظالم۔نہیں ڈھاتی۔ پاکستانی فوج قومیت کی بنیاد پر بلوچیوں ، سندھیوں ، پختونوں اور مہاجروں کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کرتی ۔

پاکستانی فوج گزشتہ دو برسوں سے مخالف جماعتوں کے لیڈروں اور کیڈروں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے خلاف جس طرح کا رویہ اختیار کررکھا ہے اسے کسی بھی طرح اسلامی نہیں کہا جاسکتا بلکہ اس طرح کا رویہ تو غیراسلامی ممالک میں بھی نظر نہیں آتا۔ حزب مخالف کی خواتین کے ساتھ جیلوں میں دست درازی ، اذیت رسانی حتی کہ عصمت دری کی خبریں بھی آچکی ہیں۔ ایسا کوئی بھی اسلامی ملک ہونے  کا دعوی کرنے والے ملک کی فوج اور پولیس  کبھی نہیں کرسکتی۔

اس سب کے باوجود جب بھی پاکستان کو اندرونی بغاوت یا بھارت سے جنگ کا سامنا ہوتا ہے تو اس کی۔مرکزی حکومت اور افواج انہی ستم زدہ عوام۔سے اسلامی بنیادوں پر متحد ہونے اور فوج کی حمایت کرنے اپیل۔کرتی ہیں اور ملک کے اتحاد وسالمیت کی حفاظت کے لئے فوج کے ساتھ کھڑے ہونے کا درس دیتی ہے۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے حزب مخالف کے لیڈران جو جیل۔میں غیر قانونی طور پر رکھے ہوئے ہوتے ہیں وہ بھی پاکستانی فوج کی حمایت میں جیل سے ہی چنگھاڑنے لگتے ہیں تاکہ اپنی حب وطنی کا ثبوت پیش کرسکیں۔ لیکناس بار عوام اور مذہبی رہنماؤں کا ایک بڑا طبقہ پاک فوج کے اس کفرواسلام کے بیانئیے کے فریب میں آنے سے انکار کردیا بلکہ کھلے طور پر عوام۔سے کہہ دیا کہ وہ اس جنگ سے دور رہیں۔یہ جنگ کفراور اسلام۔کی جنگ نہیں ہے بلکہ پاک فوج کی جنگ ہے۔ وہ پاک فوج کے بنیان المرصوص والے نعرے سے بھی مرعوب نہیں ہوئے کیونکہ ان کا یہ نعرہ بھی محض نعرہ ثابت ہوا کیونکہ بھارتی فوج نے پاک کے دفاعی نظام کو چیعتے ہوئے اس کے نیو کلیر اثاثوں کو نقصان پہنچایا اس کا ثبوت یہ ہے کہ عالمی اٹمی توانائی ادارے نے اپنا خصوصی طیارہ پاکستان میں نیوکلیر رساؤ کی جانچ کرنے کے لئے بھیجا ہے اور مصر سے نیوکلیر رساؤ کو جذب کرنے والے عنصر بورون کے ساتھ ایک طیارہ پاکستان پہنچا ہے۔ اس سے قبل بھی پاکستانی فوج نے عسکری اور انتہا پسند تنظیموں کے خلاف ضرببعضب نام۔کی مہم چھہڑی تھی تو وہ مہم۔بھی ناکام۔ہوئی تھی اور اس نام۔کا بھی اسے کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔

پاکستانی فوج نے ہمیشہ قومیت کی جنگ کو اسلام۔کی جنگ ثابت کرکے اسلامی دنیا کی حمایت حاصل۔کرنے کی کوشش کی ہے اور اس میں ناکام۔رہی ہے۔۔1971ء میں بھی اس نے بنگالی سلمانوں کی علاحدگی پسندی کو اسلام۔کے خلاف جنگ قرار دیا تھا اور اس بنیاد پر علاحدگی پسند بنگالی۔مسلمانوں کو سور کے بچے اور اسلام۔کا دشمن قرار دے کر ان کی نسل۔کشی کی تھی۔ آج وہ۔بلوچوں کی نغاوت کو بھی اسی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں لیکن دنیا اس کے بیانئیے کو قبول۔کرنے کو تیار نہیں ہے۔۔بنگالی۔مسلمانوں نے پاکستانی فوج اور اردوداں لیڈتوں کے ہتک آمیز اور امتہازی سلوک سے تنگ آکر علاحدگی ا فیصلہ۔کیا تھا ۔ آج بلوچ بھی اسی امتیازی سلوک اور فوج کے ظلم۔سے تنگ آکر علاحدگی اختیار کرنے پر آمادہ ہیں۔ان کی یہ جنگ پاکستانی فوج کے خلاف ہے اسلام۔کے خلاف نہیں۔پھر بھی پاکستانی فوج ان کے اتھ غیر اسلامی اور غیر انسانی سلوک روا رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے اتھ جنگ میں پاکستانی فوج بلوچوں کی حمایت حاصل۔نہیں کرسکی۔۔

1971ء کی جنگ اور 2025ء کی جنگ میں یہی فرق ہے کہ اس جنگ کو کفر واسلام۔کی جنگ سمجھ کر مذہبی قیادت نے پاکستانی فوج کا ساتھ دیا تھا لیکن اس جنگ میں پاکستانی فوج کے مظالم۔ کی انتہا دیکھ کر خود کو ہی الگ نہیں رکھا بلکہ عوام۔کو بھی اس سے الگ رکھنے کی کوشش کی۔ اس لئے اب پاکستانی فوج مذہبی نعروں کی مدد سے عوام۔اور مذہبی رہنماؤں کو فریب نہیں دے سکتی۔ اسے عوام۔کی حمایت حاصل۔کرنے کے لئے اپنا کاروباری اور آمرانہ رویہ ترک کرکے عوام کے مفاد میں کام۔کرنا ہوگا اور پڑوسیوں کے ساتھ معامدانہ رویہ ترک کرکے معاشی اور سماجی فلاح میں اشتراک وتعاون کی۔پالیسی اپنانی ہوگی۔

-------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/religious-war-national-war/d/135519

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..