سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
28فروری،2025
رمضان کے مہینے کی آمد آمد ہے اور مسلم حلقوں اور اخبارات میں رمضان کے استقبال کے تصورکرے شروع ہوچکے ہیں۔ رمضان کے روزوں کی فضیلت اور اس ماہ میں کی جانے والی عبادات کی فضیلت پر جلسوں اور جمعہ کے خطبوں میں واعظین کی تقاریر ہوں گی اور قرآن اور حدیث کے حوالے سے مسلمانوں کو رمضان کی عبادتوں کی اہمیت جتائی جائے گی۔
اسی کے ساتھ رمضان کے احترام کا تصوربھی جڑا ہے ۔ رمضان کے احترام سے مراد لوگ خود بھی روزہ رکھیں اور دوسرے روزہ داروں کے روزے کا احترام بھی کریں۔ جو لوگ روزہ دار ہوں ان کے ساتھ بدسلوکی نہ کریں ، ان کے سامنے بے حیائی سے خوردونوش نہ کریں اور اے کسی قسم۔کی اذیت میں نہ ڈالیں اور اسے اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی میں رخنہ نہ ڈالیں۔ رمضان کے احترام کا تصور یہاں تک تو قرآن اور حدیث کے مطابق ہے۔ لیکن کئی ملکوں میں رمضان کے احترام کے نام پرمذہبی عدم برداشت اورانتہا پسندی کا مظاہرہ ہوتا ہے اور کبھی کبھی تشدد تک پہنچ جاتا ہے۔ مسلم معاشرے میں ہوٹلوں کے مالکوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ دن کے وقت ہوٹل کھلا نہ رکھیں۔ جو ہوٹل کھلے رہتے ہیں ان کے لئے پردہ لگانے کا دباؤ ڈالا جاتا ہے اور ایسا نہ کرنے کو رمضان اور روزہ داروں کے عدم احترام سے تعبیر دیا جاتا ہے۔ کچھ ملکوں سے دن کے وقت ہوٹل کھلا رکھنے پر ہوٹل میں توڑ پھوڑ کرنے اور جبراً ہوٹل بند کرانے کی خبریں بھی آتی ہیں ایسا اسلامی اصولوں کےمنافی اور ہوٹل۔مالکوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
رمضان میں شرعی عذر کی بنا پر روزہ قضا کرنے کی اجازت ہے۔ایسے افراد کے لئے گھر میں کھانا کھانے کی بجائے ہوٹل میں کھانا کھانا زیادہ مناسب ہوگا کیونکہ گھر کے لوگ روزے سے ہونگے۔ اس لئے ہوٹل رمضان کی ایک شرعی ضرورت کو پوری کرتے ہیں۔ کسی شخص کو کہیں کھاتے ہوئے دیکھ لینا روزے کا عدم احترام نہیں جس کے لئے کسی کے ساتھ بدسلوکی یا تشددکیا جائے۔ ہم سب ایک تکثیری معاشرےمیں رہتے ہیں۔رمضان کے مہینے میں ٹرینوں اوربسوں میں سفر کرتے ہیں۔ٹرینوں میں دیگر غیر مسلم مسافر مسلم۔روزہ داروں کے سامنے کھاتے پیتے ہیں۔ اس سے نہ روزہ دار کے روزے پر اثر پڑتا ہے اور نہ ان غیر مسلم مسافروں کو کھانے پینے سے روکنا اپنا حق سمجھتے ہیں اور نہ ہی وہ کسی شرنیزی کی نیت سے روزہ داروں کے سامنے کھاتے پیتے ہیں۔بازاروں میں غیر مسلموں کے ہوٹل ، چائے کی دکانیں ، شربت کی دکانیں سڑک کے کنارے لگی ہوتی ہیں اور غیر مسلم لوگ آزای سے کھاتے پیتے ہیں اور روزہ دار انہیں دیکھتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔ وہاں رمضان کے احترام میں کوئی کمی نظر نہیں آتی اور نہ ہی مسلمان رمضان کے مہینے میں تمام شہر کے ہوٹلوں ، چائے کی دکانوں اور جوس کی دکانوں کو دن کے وقت بند رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن مسلم۔محلوں اور مسلم اکثریتی ملکوں میں رمضان کے احترام کا یہ انتہا پسندانہ تصور نافژ کیا اور کرایا جاتا ہے اور تاجروں اور ہوٹل مالکوں میں خوف کا ماحول۔پیدا کیا جاتا ہے۔ سیریا میں داعش کے قبضے کے دوران دو کم سن لڑکوں کو داعش کے دہشت گردوں نے اس لئے قتل کردیا کہ رمضان کے مہینے میں دن کے وقت وہ بازار میں کچھ کھارہے تھے جبکہ روزہ نہ رکھنے کی سزا سزائے موت نہیں ہے۔ یہ رمضان کے احترام کے نام۔پر انتہا پسندی کی ایک مثال ہے۔۔بغیر شرعی عذر کے روزہ نہ رکھنا اللہ کی نظروں میں گناہ ہے سماجی جرم نہیں ہے لیکن مذہبی انتہا پسندی کے زیر اثر انفرادی گناہ کو بھی سماج کے خلاف جرم قرار دے دیا جاتا ہے اور پھر اس جرم کی سزا کے لئے قرآن سے دلائل پیش کردئیے جاتے ہیں ۔
لہذا، رمضان کے مہینے میں روزے کے احترام۔کے نام۔پرجو عدم برداشت اور انتہا پسندی کا ماحول تیار کیا جاتا ہے وہ قرآن اور حدیث کے احکام کے منافی ہے ۔ اس لئے مسلمان اس ماہ میں اپنے اعمال اور اپنی عبادتوں کی فکر کریں دوسروں کے اعمال کو ان پر چھوڑ دیں۔۔ قرآن کئی مقامات پر کہتا ہے کہ ہر شخص کا عمل اس کے ساتھ ہے۔ کوئی بھی انسان دوسروں کے اعمال کے لئے ذمہ دار نہیں ۔ رمضان کے احترام۔کے نام پر عدم۔برداشت اور انتہا پسندی و تشد کا مظاہرہ کرنے کے بجائے اس ماہ میں مائیک کے غیر ضروری استعمال ، چندے کے لئے محلوں میں ٹیبل بچھا کر مائیک سے اونچی آواز میں اپیل کرنے ، مسجد کے باہری مائیک سے تراویح کی نماز کو نشر کرنے اور سحری کے وقت مائیک پر بار بار سحری کا وقت بتانے سے گریز کرنا چاہئے اور ان خرافات کے خلاف آواز اٹانا چاہئے۔
----------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/religious-intolerance-respect-ramadhan/d/134743
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism