سمت پال، نیو ایج اسلام
02 نومبر 2022
"تمام مذاہب جھوٹے
ہیں اور مذاہب کا مطالعہ کرنے کے لیے یہ کوئی پیشگی تصور نہیں ہے۔ خرافات ایک مذہب
کی تشکیل کرتے ہیں اور وہ (افسانے) حقیقت نہیں ہیں، حالانکہ وہ وقت کے ساتھ ساتھ
فرضی حقیقت بن جاتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ مذاہب کا تجزیہ انسانی تہذیب کے تاریخی
اور روحانی سفر میں وقفے وقفے سے نقوش اور اقساط کے طور پر کیا جائے۔"
-الفریڈ نارتھ وائٹ ہیڈ،
اگرچہ ان کا تعلق انگلیکن وزراء کے خاندان سے تھا۔
"کم متقی بنو
اور تفتیش و تحقیق کی عادت
پیدا کرو"
-داگ ہمارشولد، اقوام
متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل، مارکنگز میں
...
زماں نامی ایک قاری نے ایک
بہت ہی مناسب سوال پوچھا ہے: 'یہ کیسے ممکن ہے کہ تمام عالمی مذاہب سچے ہوں؟'
شاندار۔ کم از کم، آپ کے پاس پوچھنے اور تحقیق و تفتیش کا مزاج تو ہے۔
تمام مذاہب باطل ہیں،
بشمول آپ کے اسلام کے، جس سے میرا خیال ہے کہ آپ کا تعلق ہے۔ بشریات کے لحاظ سے،
تمام مذاہب باطنی عقائد، جہالت اور توہم پرستی سے مرکب ایک گروہ ہیں۔ متنازعہ
'روحانی' گرو اوشو رجنیش اکثر کہا کرتے تھے، "دھرم ایک دال ہے جس میں آپ
ایشور اور آندھ وشواسوں کا تڑکا لگاتے ہیں"۔
جب آپ کسی گروپ کا مطالعہ
کرتے ہیں تب آپ کو اس کی حرکیات کا علم ہوتا ہے۔ چھوٹے یا بڑے گروہ کی حرکیات کا
انحصار عقائد کی یکسانیت پر ہوتا ہے، خاص طور پر مذہبی عقائد پر۔ لفظ مذہب کی اصل
ہے باندھنا (Latin Religare: باندھنا) مذہبی عقائد میں ایک چپکنے والی خوبی ہوتی ہے کیونکہ
ناقابل فہم کوئی بھی چیز آپ پر اثر انداز ہونے کی طاقت رکھتی ہے اور یہ لوگوں کو
اکٹھا کرتی ہے۔ انسانی ذہن اس وقت یقین کر لیتا ہے جب وہ کسی چیز یا کسی رجحان کو
سمجھنے میں ناکام رہتا ہے۔
ہمارے قدیم آباؤ واجداد نے
جغرافیائی، موسمیاتی، اور ماقبل سماجی (نو-انسانیاتی) عوامل کے لحاظ سے مخصوص
یکساں مذہبی عقائد رکھنے والے افراد کے ساتھ گروپ بنائے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو ایک
ہی جغرافیائی خطہ سے تعلق رکھنے والے مذاہب میں حیرت انگیز مماثلت ملتی ہے۔ مثال
کے طور پر، تینوں سامی مذاہب یعنی یہودیت، عیسائیت اور اسلام مواد کے لحاظ سے ایک
بڑا مذہب ہے۔ اسلام، امتیازی توحید کے اپنے عجیب و غریب دعووں کے باوجود یہودیت کا
محض ایک معاون مذہب ہے۔ اسی طرح عیسائیت، یہودیت نامی ایک بڑے دریا سے تعلق رکھنے
والی ایک ندی ہے۔ درحقیقت اسلام اور عیسائیت کوئی الگ مستقل مذہب نہیں بلکہ یہودیت
کی ہی شاخیں ہیں۔
عالم مشرق میں، جین مت اور
بدھ مت ہندو مت سے ہی نکلے ہیں۔ یہ تمام منظم مذاہب اضافی اور تقابلی حقیقتیں ہیں۔
حتمی حقیقت کا تصور ہی ناقابل عمل ہے۔ لہٰذا، توحید ہو یا شرک، تمام اعتقادی نظام
بیکار ہیں اور اپنے صحیفوں اور قابل احترام کرداروں کے ساتھ پھینک دیے جانے کے
لائق ہیں۔
مذاہب انسانی ذہانت کی سطح
کے لحاظ سے زندہ رہتے اور پھلتے پھولتے رہتے ہیں۔ صدیوں پہلے، رومن مورخ، مصنف،
اور فلسفی پلینی دی ایلڈر نے انسانوں کو تین طبقوں میں تقسیم کیا تھا، کنڈا،
ایکونڈا، اور ایمکنڈا، جس کا معنیٰ بالترتیب غیر ترقی یافتہ، نیم ترقی یافتہ، اور
مکمل طور پر ترقی یافتہ۔ غیر ترقی یافتہ لوگ انسانوں کی شکل میں جانور ہیں جن کو
دیوتاؤں کی بیٹری کی ضرورت ہوتی ہے، نیم ترقی یافتہ وہ ہیں جو دیوتاؤں، کتابوں اور
رسومات پر یقین کیے بغیر ایک سب سے بڑی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔ اور ترقی یافتہ،
اگرچہ مٹھی بھر ہیں، وہ لوگ ہیں جو دیوتاؤں سے آگے بڑھ چکے ہیں اور کسی ماورائی
طاقت یا حقیقت پر یقین نہیں رکھتے۔ ہمیں آخری زمرے سے زیادہ سے زیادہ انسانوں کی
ضرورت ہے۔ زماں، اگر آپ اپ جواں سال ہیں، تو آپ کو ہندومت، اسلام، یہودیت، جین مت
اور ان جیسے تمام گھٹن والے قید و بند سے باہر آنا چاہیے اور بے دین آزادی کی ہوا
میں سانس لینا چاہیے۔ ورنہ آپ اپنی ذہانت کو کفر اور کافر کی تلاش میں ضائع کر دیں
گے۔ چونکہ تمام مذاہب یکساں طور پر برے ہیں اور ان تمام کے زیادہ تر پیروکار ذہنی طور
پر معذور اور عقلی طور پر کمزور ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ انسان کے بنائے ہوئے کسی
بھی جعلی مذہب کا لیبل نہ لگائیں، بلکہ اس کے بجائے، اچھا انسان بننے کی کوشش
کریں۔ اور یہی تمام مذاہب کی 'تعلیمات' کا خلاصہ ہے۔
ہر چیز پر تحقیق و تفتیش
کرنا اور کسی بھی چیز پر یقین نہ کرنا سیکھیں، خواہ آپ اسے کہیں بھی پڑھیں، یا کس
نے آپ کو بتایا ہو، جب تک کہ آپ کی عقل اور سوجھ بوجھ اس پر مطمئن نہ ہو جائے۔
English
Article: Religions Are Periodic Imprints in the Annals of
Human Civilization
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism