New Age Islam
Tue Jan 14 2025, 10:55 AM

Urdu Section ( 6 Apr 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Refutation of Raymond Ibrahim’s Article ‘Islamic State Beheads, Mutilates, As the Quran Instructs’ - Part 3 'قرآنی ہدایات کے مطابق آئی ایس سر قلم اور مثلہ کرتا ہے' کے عنوان سے ریمنڈ ابراہیم کے مضمون کا رد

غلام غوث، نیو ایج اسلام

حصہ 3

2 دسمبر 2014

اپنے مضمون میں ریمنڈ ابراہیم نے ان مسلمانوں کے مثلہ کرنے اور سر قلم کرنے جیسے آئی ایس آئی ایل دہشت گردوں کے ظالمانہ جرائم کی منظر کشی کی ہے جنہیں آئی ایس آئی ایل کے ارکان "کافر و مشرک' سمجھتے ہیں۔ ایسا کر کے وہ ایک دین کے طور پر اسلام اور ایک کمیونٹی کے طور پر تمام مسلمانوں کا خوف پھیلانا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: "اوباما اور کیمرون وغیرہ کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی ایس صرف وحشی لوگوں کا ایک گروپ ہے، اصل میں وہ مسلمان نہیں ہیں۔ لیکن جب وہ "ملحدوں" کا سر قلم کرتے ہیں اور ان کا مثلہ کرتے ہیں تو وہ صرف قرآن اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی "ہدایت" پر عمل کرتے ہیں۔ اس طرح وہ واضح طور پر تمام نام نہاد کافروں کو خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم ہلاک کرنے کے آئی ایس آئی ایل دہشت گردوں کے نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہیں۔

اس بات میں ذرہ برابر بھی شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں سمیت بے گناہ افراد کا قتل کرنے، ان کا مثلہ کرنے، عوامی مقامات پر بم دھماکے کرنے، خودکش حملے کرنے یا لاش کی شکل بگاڑنے جیسے تمام جرائم اسلام مخالف عمل ہیں۔ اس طرح کے کسی بھی عمل کو کلاسیکی اور وسیع پیمانے پر معروف و مقبول فقہاء، علماء اور عام مسلمانوں کی اکثریت نے نہ کبھی تسلیم کی ہے اور نہ ہی کرے گی۔ تاہم، آپ القاعدہ، طالبان، آئی ایس آئی ایل اور بوکو حرام وغیرہ دہشت گرد تنظیموں کو اس طرح کے غیر انسانی اور غیر اسلامی کاموں میں ملوث پائیں گے۔

آئی ایس آئی ایل کو ایک کھلا خط اور جناب ریمنڈ ابراہیم کے بے جا اور غلط دلائل کی تردید

عالمی سطح پر مشہور و معروف دنیا بھر سے 120 سے زائد مسلم علماء نے آئی ایس آئی ایل کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو ایک کھلا خط لکھا جس میں انہوں نے اس کی اس دہشت گرد تنظیم کو اسلام مخالف قرار دیا اور اس کی مذمت کی۔ 24 ستمبر 2014 کو جاری کیاگیا یہ خط قرآن اور حدیث کے ان حوالہ جات پر مشتمل ہے جنہیں رد نہیں کیا جا سکتا جس میں ابراہیم نے متشدد اور آئی ایس آئی ایل کے ارکان کے انتہاپسند نظریات کی تردید کی گئی ہے جو بڑے اور وسیع پیمانے پر بربریت اور مظالم کا ارتکاب کر رہے ہیں اور جنہوں نے اب تک دو مسلم ممالک عراق اور شام کو اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے۔

خط کا خلاصہ مندرجہ ذیل پیراگراف میں اس طرح کیا جا سکتا ہے:  مسلمانوں، غیر مسلموں، سفارت کاروں، سفیروں، صحافیوں، امدادی کارکنوں اور مذہبی رہنماؤں سمیت معصوم جانوں کا قتل کرنا اسلام میں حرام ہے۔ کوئی بھی حکم شرعی جاری کرتے وقت عصر حاضر کے حقائق اور تقاضوں کو نظر انداز کرنا  ناجائز ہے۔ اسلام میں جہاد محض دفاعی ہے۔ اسلام میں کسی کو بھی کفر کے ساتھ متصف کرنے کی اجازت نہیں ہے جب تک کہ کوئی مسلمان کھل کر اپنے کفر کا اعلان نہ کر دے۔ لوگوں کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کرنا،عورتوں اور بچوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنا، لوگوں پر ظلم و تشدد کرنا، لاشوں کا مثلہ کرنا، دہشت گردی اور برے کاموں کو اللہ عز و جل سے منسوب کرنا کسی بھی نبی یا صحابہ کی قبر کو ڈھانا اسلام میں سخت ممنوع ہے۔

آئی ایس آئی ایل اور جناب ابراہیم جن دہشت گردانہ سرگرمیوں کو اسلام کے ساتھ جوڑتے ہیں وہ اسلامی تعلیمات کو مکمل طور پر مسخ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے: قرآنی دلائل

جہاد کے نام پر آئی ایس آئی ایل یا اس کے کسی اتحادی گروپ کا کوئی بھی دہشت گردانہ عمل قرآن اور حدیث کے خلاف ہے۔ لیکن ریمنڈ ابراہم کا کہنا ہے کہ "آئی ایس آئی ایس جب "ملحدوں" کا سر قلم کرتے ہیں اور ان کا مثلہ کرتے ہیں تو وہ صرف قرآن اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی "ہدایت" پر عمل کرتے ہیں"۔ لہذا، ان کے جھوٹے اور غلط نظریات کی تردید ضروری ہے تاکہ مسلمان اور غیر مسلم ایک دوسرے کے تئیں انتہا پسند رویہ اختیار نہ کر لیں۔

قرآن سے ثبوت: 1

"اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بےحیائی کے کاموں، ناشائستہ حرکتوں اور ظلم وزیادتی سے روکتا ہے، وه خود تمہیں نصیحتیں کر رہا ہے کہ تم نصیحت حاصل کرو"۔ (16:90)

مذکورہ آیت ایک عربی لفظ "بغی" استعمال کیا گیا ہے جو دہشت گردی، سرکشی، ظلم و ستم، جارحیت اور ناانصافی جیسے متعدد معانی کو شامل ہے؛ ان میں سے ہر ایک کو قرآنی آیت کے مطابق حرام قرار دیا گیا ہے۔

قرآن سے ثبوت: 2

"آپ کہیے کہ آؤ میں تم کو وه چیزیں پڑھ کر سناؤں جن (یعنی جن کی مخالفت) کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے، وه یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو اور اپنی اود کو افلاس کے سبب قتل مت کرو۔ ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواه علانیہ ہوں خواه پوشیده، اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے اس کو قتل مت کرو، ہاں مگر حق کے ساتھ ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو"۔ (6:151)

قرآن سے ثبوت: 3

"اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناه طلب کرے تو تو اسے پناه دے دے یہاں تک کہ وه کلام اللہ سن لے پھر اسے اپنی جائے امن تک پہنچا دے۔ یہ اس لئے کہ یہ لوگ بے علم ہیں"۔ (9:6)

قرآن سے ثبوت: 4

"آپ فرمائیے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو علانیہ ہیں اور جو پوشیده ہیں اور ہر گناه کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات لگادو جس کو تم جانتے نہیں۔" (7:33)

قرآن سے ثبوت: 5

"اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وه کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے وا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کردیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچا لے، اس نے گویا تمام لوگوں کو زنده کردیا اور ان کے پاس ہمارے بہت سے رسول اہر دلیلیں لے کر آئے لیکن پھر اس کے بعد بھی ان میں کے اکثر لوگ زمین میں ظلم و زیادتی اور زبردستی کرنے والے ہی رہے"۔ (5:32)

تاریخی اعتبار سے بھی یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مکہ میں بارہ سال کے اسلام کے ابتدائی عرصے میں مسلمانوں کو بربریت اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا ، ان پر ظلم و زیادتی کی گئی تھی اور ان میں سے بہت کو ہلاک بھی کر دیا گیا گیا تھا۔ قرآن مجید اس حقیقت کی گواہی دیتا ہے:

قرآن سے ثبوت: 6

"اور اس حالت کو یاد کرو! جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کئے جاتے تھے۔ اس اندیشہ میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نہ لیں، سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس نفیس چیزیں عطا فرمائیں تاکہ تم شکر کرو" (8:26)۔

قرآن سے ثبوت: 7

(برائی یعنی دہشت گردی اور ظلم و جبر کو اچھائی یعنی محبت، نرمی، رواداری اور اعتدال پسندی وغیرہ کے ذریعہ دور کرنا۔

قرآن میں کہیں بھی دہشت گردی، انتہا پسندی، جنونیت، بربریت، تشدد، نا انصافی اور ظلم و جارحیت وغیرہ کے ذریعہ اچھائی کو ختم کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے، بلکہ قرآن نیکی کے ذریعہ برائی کو ختم کرنے کا حکم دیتا ہے۔

اور وه اپنے رب کی رضا مندی کی طلب کے لئے صبر کرتے ہیں، اور نمازوں کو برابر قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے اسے چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں اور برائی کو بھی بھلائی سے ٹالتے ہیں، ان ہی کے لئے عاقبت کا گھر ہے"۔ (13:22)

قرآن سے ثبوت: 8

"برائی کو اس طریقے سے دور کریں جو سراسر بھلائی وا ہو، جو کچھ یہ بیان کرتے ہیں ہم بخوبی واقف ہیں"وہ کہتے ہیں"۔ (23:96)

قرآن سے ثبوت: 9 (دشمنوں سے اس طرح پیش آنا کہ وہ سب سے اچھے دوست بن جائیں)

"نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست"۔ (41:34)

قرآن سے ثبوت: 10 (مدنی دور میں مسلمان کو اپنے پرانے دشمنوں کو معاف کرنے کا حکم دیا گیا تھا)

جب مدنی دور ( 622- 632) میں مسلمان کفار مکہ کے تمام تر ظلم و جبر، جارحیت، عسکریت اور ان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے محفوظ تھے تو انہیں ان کے ماضی کے دشمنوں کو معاف کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ مندرجہ ذیل آیت اس حقیقت پر راشنی ڈالتی ہے:

"اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو نہ ادب والے مہینوں کی نہ حرم میں قربان ہونے والے اور پٹے پہنائے گئے جانوروں کی جو کعبہ کو جا رہے ہوں اور نہ ان لوگوں کی جو بیت اللہ کے قصد سے اپنے رب تعالیٰ کے فضل اور اس کی رضاجوئی کی نیت سے جا رہے ہوں، ہاں جب تم احرام اتار ڈالو تو شکار کھیل سکتے ہو، جن لوگوں نے تمہیں مسجد حرام سے روکا تھا ان کی دشمنی تمہیں اس بات پر آماده نہ کرے کہ تم حد سے گزر جاؤ، نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناه اور ظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، بےشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے وا ہے " (5:2)

قرآن سے دلائل: 11 (تمام قوموں کے تئیں اسلام کا متوازن نقطہ نظر)

"ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواه ہوجاؤ اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) تم پر گواه ہوجائیں، جس قبلہ پر تم پہلے سے تھے اسے ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم جان لیں کہ رسول کا سچا تابعدار کون ہے اور کون ہے جو اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جاتا ہے گو یہ کام مشکل ہے، مگر جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے (ان پر کوئی مشکل نہیں) اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان ضائع نہ کرے گا اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی کرنے وا ہے"۔ (2:143)

قرآن سے ثبوت: 12

"تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے، اور یہی لوگ فلاح ونجات پانے والے ہیں"۔ (3:104)

قرآن سے ثبوت: 13

"اور اس سے زیاده اچھی بات وا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں؟"۔ (41:33)

مندرجہ بالا ان آیات سے یہ بات اچھی طرح واضح ہو گئی کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں سمیت معصوم لوگوں کی جان لینا اور ان کا مثل کرنا جیسا کہ آئی ایس آئی ایل کے عسکریت پسند کر رہے ہیں اور جن کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو زبردستی اسلام سے جوڑنے میں ابراہیم ریمنڈ جیسے اسلامو فوب حمایت کر رہے ہیں اسلام میں سخت حرام ہے۔ لہذا اس طرح کے جرائم کو قرآن مجید سے جوڑ کرجیسا کہ آئی ایس آئی ایل اور ریمنڈ ابراہیم نے کیا انہیں مزید عراق اور شام کے مظلوم اور ستم رسیدہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہیے۔اس کے علاوہ، جناب ابراہیم کوہمیشہ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آئی ایس آئی ایل یا ان کے اسلامو فوب حامی ایسے شرائط عائد کرتے ہیں جن کا قرآن میں کوئی ذکر نہیں ہے؛ ایسے شرائط اسلام میں باطل ہی رہیں گے اور اسلام ہمیشہ ایک سلامتی کا دین رہے گا۔

حدیث سے دلائل

پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایسے لوگوں کا کیا ہو گا جو ایسے شرائط عائد کرتے ہیں جو اللہ کے قوانین میں موجود نہیں ہیں؟ جو بھی ایسے شرائط عائد کرتا ہے جو اللہ کے قانون میں نہیں ہیں ایسے شرائط اس کے لئے باطل ہوں گے یہاں تک کہ اگر وہ ان شرائط کو سینکڑو مرتبہ عائد کرے۔ اللہ کے قوانین زیادہ حق اور زیادہ مضبوط ہیں۔ "(صحیح بخاری 2561، کتاب 50، حدیث 2)

جہاں تک پر امن، ہم آہنگ اور آزاد خیال عام مسلمانوں کی بات ہے تو انہیں دنیا بھر میں امن کو فروغ دینا چاہیے اور پوری دنیا سے ہر قسم کی دہشت گردی، انتہا پسندی اور تشدد کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے علاوہ، انہیں صحیح اسلام یعنی رواداری، امن، ہم آہنگی، باہمی محبت کی تعلیم عام کرنا چاہیے، تمام لوگوں سے یہ درخواست کرنا چاہیے کہ وہ ایک حقیر دنیاوی دولت کے لیے کلام اللہ کا سودا نہ کریں، جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے:

قرآن سے ثبوت: 14

"اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی ہے اور اس کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو"۔ (2:41)

خلاصہ

مضمون کے تینوں حصوں میں مذکور دلائل اور قرآنی شواہد کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ ماننےمیں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے کہ قرآن کسی بھی انسان کا قتل کرنے، سر قلم کرنے اور مثلہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی بھی معصوم مسلمان یا غیر مسلم کو قتل کرنا حرام ہے۔

جناب ابراہم کو صرف یہ کہنا ہے کہ یہ بات انتہائی پریشان کن ہے کہ وہ چند ناعقلوں کی کارستانیوں کے لیے پوری کمیونٹی یا قرآن مجید کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ شرعی اور اخلاقی نقطہ نظر سے بھی پوری امت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا بالکل نا انصافی ہے،بے شک کچھ بری فطرت کے لوگ اسلام کی غلط تشریحات کرتے ہیں۔ تاہم یہ کسی اچھے انسان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ ان دہشت گرد گروہوں کے قبیح کارناموں کا ذمہ دار قرآن یا تمام سچے مسلمانوں کو ٹھہرائے۔ انہوں نے بارہا سنا ہو گا کہ کیوں مسلمان دہشت گردی کے خلاف آواز بلند نہیں کرتے ہیں؟ مگر حقیقت یہ ہے کہ مسلمان  دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دیتا، یہ بات ضرور  ہے  کہ ان کی تعداد میں اضافہ ہونا ضروری ہے۔ صرف اسلام ہی نہیں بلکہ عام مسلمانوں کے مطابق بھی بے گناہ انسانوں کا سر قلم کرنا اور ان کا مثلہ کرنا اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور ہے۔

جناب ابراہیم صاحب! ہم مسلمان متشدد نظریات کی تردید کررہے ہیں اور دنیا بھر میں ہمارے کثیر ثقافتی معاشروں میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، نا انصافی اور ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم مکمل طور پر اس طرح کے سنگین جرائم کا خاتمہ نہیں کر سکتے لیکن ہم ثقافتی، قومی اور بین الاقوامی کسی بھی سطح پر اس میں تھوڑی سی بھی تخفیف کر سکتے ہیں؛ جناب ابراہیم صاحب اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان نفرت پھیلانے کے لیے کون سا راستہ اختیار کرتے ہیں ، اسلام ہمیشہ انصاف، رواداری، صبر، امن کی تعلیم دیتا رہے گا اور بے گناہوں کے "سر قلم کرنے" اور ان کا "مثلہ کرنے" کو ہمیشہ ممنوع قرار دیتا رہے گا۔

(ختم شد)

URL  for Part 1: https://newageislam.com/urdu-section/refutation-raymond-ibrahim’s-article/d/100330

URL for Part 2: https://newageislam.com/urdu-section/refutation-raymond-ibrahim’s-article/d/100346

URL for English article: https://newageislam.com/islamic-ideology/refutation-raymond-ibrahim’s-article-‘islamic/d/100290

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/refutation-raymond-ibrahims-article-islamic-part-3/d/124656


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..