رنجونا بنرجی (انگریزی سے ترجمہ۔ سمیع الرحمٰن، نیو ایج اسلام
ڈاٹ کام)
اوسلو میں ایک سرکاری عمارت
کے قریب ایک بم دھماکے کی خبر آنے کے فوراً بعد ہندوستانی اور بین القوامی نیوزچینلوں
نے اس حملے کے لئے ذمہ داراسلامی گروپ کے بارے میں اندازہ لگانا شروع کر دیا تھا۔ماہرین،
اگر انہیں ایسا کہا جا سکتا ہے،نے بھی ناروے سے آرہی اطلاعات کی بنیاد پر حملے کے پیچھے
گروپ کا نام بتانے کی کوشش کی۔
اس پورے معاملے میں ناروے
کے شہریوں نے ذمہ داری کاا حساس کراتے ہوئے اندازہ لگانے سے خود کو دور رکھا کیونکہ
انہیں اس حقیقت کا علم تھا کہ اس حملے میں ان کے ملک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔لیکن کچھ
گھنٹوں بعد جب اوٹویا جزیرے پر فائرنگ کی خبر آئی اور ساتھ ہی یہ حقیقت بھی سامنے آئی
کہ حملہ آور دیکھنے میں نارڈک(Nordic،فرنگیوں کی ایک نسل)
ہے تو ماہرین غائب ہو گئے۔
جو ظاہر ہے وہ یہ ہے کہ عدم
براداشت چاہے وہ زعفرانی ہو ،سبز ہو یا کسی اور رنگ کی،سبھی ہلاکت کو انجام دیتی ہے۔
جس طرح سے واقعہ کی حقیقت
سامنے آئی ہے وہ معمول کے مشتبہ کسی نہ کسی گروپ کے اسلامی انتہا پسند کے مقابلے اور
بھی زیادہ تاریک ہے۔ اینڈرس بہرنگ بریوک نے اوسلو میں بم دھماکے کے ساتھ ہی اوٹایا
جزیرے پر قتل عام کی ذمہ داری قبول کر لی۔آخری گنتی کے مطابق کل 76افراد ہلاک ہوئے
تھے۔ بریوک کو اس عمل کے لئے ترغیب دوسری چیزوں کے علاوہ ہندوستان کی ہندوتوا تحریک
سے بھی ملی۔ دائیں بازو کے نظریات میں یقین رکھنے والے عیسائی اور مسلم مخالف بریوک
نے پوری دنیا کے اسلام مخالف تحریکوں کی تحقیق کی تھی ۔اس کے خیالات اور دائیں بازو
کے مذہبی تعصب کے خوفناک نوعیت کی مثال1500صفحات پر مبنی اس کے منشور میں ملتی ہے۔اس
نے حکومت کو اس کی کثیر ثقافتی پالیسیوں اور ناروے میں مسلمانوں کی آمد کی حوصلہ افزائی
کرنے کے سبب نشانہ بنایا تھا۔ بریوک کی ترغیب کا بڑا حصہ اسے سنگھ پریوار سے ملا تھا۔
افسوس کی بات ہے کہ ممبئی
کو ہندوستان کا سب سے زیادہ کوسمو پولیٹن (Cosmopolitan)شہر مانا جاتا ہے لیکن
وہ بھی اس طرح کے نظریات کا شکارہے۔اس شہر میں ہونے والے کسی بھی بم دھماکے کی جڑ میں
دائیں بازو کے مذہبی نظریات اور تعصب ہی میں مل سکتی ہے۔جو ظاہر ہے وہ یہ ہے کہ عدم
براداشت چاہے وہ زعفرانی ہو ،سبز ہو یا کسی اور رنگ کی،سبھی ہلاکت کو انجام دیتی ہے۔
ہندوستان میں جیسے ہی کوئی
کسی دہشت گردانہ واقعے میں ہندو گروپ کے ملوث ہونے کا ذکر کرتا ہے ، دائیں بازو کے
ہندوتوا نظریات کے ماننے والے غصے سے پاگل ہوجاتے ہیں۔لیکن ٹی وی کے کیمرے سے متاثر
غصہ ہمیں حقائق سے دور نہیں لے جا سکتا ہے۔یہ مہاراشٹرا کے دہشت گردی مخالف ٹیم کے
کچھ بہادر پولس افسران تھے جنہوں نے ہندوتوا گروپ میں موجود دہشت گرد سیل کا انکشاف
کیا۔ اور ان تمام فسادات جن میں ہندوؤں نے مسلمانوں کو ہلاک کیا،اس کے بارے میں کسی
کو یاد دہانی کراتے رہنے کی ضرورت ہے ۔
کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی
دہشت گردی کوئی خطرہ نہیں ہے؟ بے شک یہ ہے، اور کوئی بھی ایسا بے وقوف نہیں ہے جو یہ
کہے کہ ہم اس سے متاثر نہیں ہوئے ہیں۔لیکن صرف یہی خطرہ نہیں ہے۔ اور انڈرس بہرنگ بریوک
نے دنیا کو یہ یاد دہانی کرائی ہے کہ ہمیں اپنے ارد گرد جائزہ لینے کے لئے اپنی آنکھوں
کو کھلی رکھنا ہے۔
بشکریہ: مڈ ڈے، ممبئی
URL
for English article: http://www.newageislam.com/current-affairs/terrorism-has-no-religion/d/5153
URL: