نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
4 اپریل 2022
رمضان مبارک کے مہینے میں
مسلم معاشرے میں زپادہ تر لوگ روزے رکھتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کرتے ہیں۔ حسب
توفیق قرآن کی تلاوت ذکر اور نوافل میں بھی وقت لگاتے ہیں۔ مگر جو لوگ بیمار ہوتے
ہیں یا جن کو ڈاکٹر نے روزے رکھنے کی صورت میں نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا ہو وہ لوگ
روزہ نہیں رکھتے۔ ان کے لیے گھر میں ہی کھانا بنتا ہے یا پھر ان کے لئے ہوٹلوں سے
کھانا منگوایا جاتا ہے۔ایسے میں گھر کے آس پاس واقع ہوٹلوں کی موجودگی ان کے لئے
سہولت کا باعث ہوتی ہے۔
لیکن ادھر کچھ برسوں سے
مسلم معاشروں اور خصوصامسلم اکثرہتی ممالک
میں رمضان کے احترام کی دہائ دے کر دن کے وقت بند رکھنے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے۔
کچھ مقامات
پر مسلم ہو ٹلوں کو بند
تو نہیں کرایا جاتا مگر ان کو یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ ہوٹل کے سامنے پردہ ڈال
دیں ۔ لہذا مسلم ہوٹلوں کے سامنے دن کے وقت پردہ ڈال دیا جاتا ہے۔
مگر کچھ ممالک میں ہوٹلوں
اور ڈھابوں کو سرے سے بند ہی کروادیا جاتاہے۔ انتہا پسند مسلمانوں کا گروپ ہوٹلوں
کو بند کرادیتا ہے۔ بند نہ کرنے پر ہوٹلوں میں توڑ پھوڑ بھی کی جاتی ہے۔ یہ سب
رمضان کے احترام کےنام پر کیا جاتا ہے۔
رمضان کا پورا مہینہ روزوں
کے لئے مخصوص ہے۔ روزے دوچار دس دنوں کے لئے نہیں ہوتے اس لئے مسلماں ایک ماہ کے
لئے روزوں کا عادی ہوجاتاہے اور اس دوران زندگی کے تمام معمولات حسب معمول انجام
دیتا ہے۔ اس کو اس سے کوئ فرق نہیں پڑتا کہ اس کے قریب بیٹھا شخص کیا کھا رہا ہے۔
غیر مسلم اکثریتی معاشرے میں جہاں سب کچھ حسب معمول چلتا رہتا ہے وہاں مسلم روزہ
رکھتے ہوئے اپنے معاملات انجام دیتے رہتے ہیں۔ غیر مسلموں کے ہوٹل بدستور کھلے
رہتے ہیں۔ ٹرینوں اور بسوں میں لوگ کھا پی رہے ہوتے ہیں جبکہ وہیں پر موجود مسلم
روزہ دار بغیر کسی ناگواری کا اظہار کئۓ
بیٹھا رہتا ہے۔ اسے دوسروں کے کھانے پینے سے کوئ پریشانی نہیں ہوتی۔ اور پھر
بازاروں میں پھلوں اور چاٹ کی دکانیں, کیک اور جوس کی دکانیں بھی کھلی رہتی ہیں۔
مسلم روزہ دار کو اس سے کوئ پریشانی نہیں ہوتی۔ پھر بھی مسلمانوں کا ایک طبقہ
رمضان میں صرف مسلم ہوٹلوں کو بند کرانے پر مصر ہوتا ہے۔
موصل میں دو نوجونوں کو
داعش کر جنگجوؤں بے پکڑ کر صرف اس لئے قتل کر دیا تھا کہ وہ دونوں رمضان کے مہینے
میں بازار میں کچھ کھا رہے تھے۔
رمضان کےا حترام کے نام
پر اس طرح کی شدت پسندی کا کوی جواز نیہں ہے۔ روزہ رکھنا ہر مسلمان کا انفرادی عمل
ہےکوئ بے روزہدار اگر کسی روزہ دار کے سامنے کچھ کھائے پئے تو اسے ایک غیر اخلاقی
عمل سمجھا جائے گا مگر مجموعی طور پر مسلم ہوٹلوں اور ڈھابوں پر رمضان کے احترام
کے نام پر پابندیاں عائد کرنا غلط ہے۔ اس سے بیماروں, ضعیفوں اور مسافروں کی شرعی
ضرورتوں کی تکمیل میں پریشانیاں پیدا ہوتی ہیں۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism