ڈاکٹر محمد طارق ایوبی
9مارچ،2024
رمضان تربیت، مجاہدہ
نفس،رحمتوں کے نزول، برکتوں کی بارش او رنیکیاں کمانے کاموسم بہار ہے، دن بھر پیٹ
کے روزے کے ساتھ، دل، دماغ، ہاتھ پاؤں، آنکھ، کان اور سب سے بڑھ کر زبان کے روزے
کا جو حکم دیا گیا اس کے نتیجہ میں اگر ایک طرف بقیہ گیارہ مہینوں کے لیے اس میں
تربیت کا نظم ہے تو دوسری طرف یہ مہینہ نیکیوں سے اپنا خزانہ بھرلینے کا ہے، جب
مالک کون ومکاں نے اپنی رحمتوں کا خزانہ کھول دیا تو آپ بھی بھر بھر کے لینے سے نہ
چوکیے، فرائض وواجبات کی پابندی کیجئے،نوافل کا اہتمام کیجئے، تلاوت کیجئے، ہر وقت
اللہ اللہ، سبجان اللہ،الحمداللہ کی مالا جپنے،زکوٰۃ کو بوجھ نہ سمجھئے بلکہ خدا
کی رحمت سمجھئے،کل مال کا حساب کیجئے، مستحقین تک ا سے پہنچائے او را س طرح
پہنچائے دل رب کے شکر کے جذبات سے امڈ آئے، خدایا تیرا شکرہے کہ تو نے اس لائق
بنایا کہ آج ہمارے مال میں تیرے دوسرے بندوں کا حق بھی نکل رہاہے، وفی اُموالھم حق
معلوم للسائل والمحروم (معارج:25-24) (ترجمہ: او رجن کے مال میں ایک طے شدہ حق
سائل ونادار کا ہے)۔ صدقات کا اہتمام کیجئے، اللہ کے بندوں کو خوش کیجئے، ضرورت کے
ماروں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ان کی ضرورتیں پوری کیجئے، یہ سب اگر آپ اخلاص کے ساتھ کر
لے گئے تو یقین مانئے کہ دل کی دنیا بدل جائیگی، اور اصل سودا تو یہی ہے کہ دل بدل
جائے، رمضان کے روزوں، تراویح واعتکاف یا دیگر عبادات کے کتنے اثرات آپ پرمرتب
ہورہے ہیں، آپ کی وجہ سے معاشرہ کیا اثر پڑرہا ہے اسی سے اپنی عبادتوں میں اپنے
اخلاص اور قبولیت کا اندازہ کرلیناچاہئے۔
یہاں ایک بات خاص طور پر
عرض کرناہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم معصوم تھے، گناہوں سے مبرا تھے،لیکن عبادات
کا بہت اہتمام کرتے تھے، نمازیں ایسی طویل پڑھتے کہ پاؤں پر ورم آجاتا، اماں عائشہ
صدیقہؓ عرض کرتیں آپ کیوں اس قدرمشقتیں برداشت کرتے ہیں آپ تو بخشے بخشائے ہیں،
فرماتے کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ رمضان کا آپ بہت اہتمام فرماتے،
شعبان میں ہی رمضان کے استقبال کی تیاری شروع کردیتے۔ ذرا نبی معصوم صلی اللہ علیہ
وسلم کی تیاری اور اہتمام اور جذبہ عبودیت پر غور کیجئے او ریہ طے کرلیجئے کہ اس
بار رمضان کو تربیت ومجاہدہ نفس کے لئے گزارنا ہے، عبادتوں کا خوب اہتمام کرناہے
اور رمضان کو ”ماہ قرآن“ کے طور پر اس طرح گزارناہے کہ دنیا کومعلوم ہوجائے کہ
قرآن سب کے لیے ہے اور رمضان سے اس کا بڑا گہرا رشتہ ہے۔شھری رمضان الذی انزل فیہ
القرآن ھدی للناس وبینات من الھدی و الفرقان (بقرہ:185) (ترجمہ: رمضان کامہینہ ہی
ہے جس میں قرآن پاک اتارا گیا، جو تمام انسانوں کے لئے ہدایت نامہ ہے، او رہدایت
اور حق و باطل اور صحیح وغلط میں تفریق کے واضح دلائل پر مشتمل ہے)۔ یاد رکھیے اگر
اس حقیقت کو سمجھ کر آپ نے قرآن کو پڑھا او رلوگوں کے سامنے پیش کردیا تو آپ کو
بھی عزت وعظمت کی سند ملے گی اور فی الحقیقت عالمی حیثیت عطا کردی جائے گی، اسی
قرآن کو دے کر تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عالمی حیثیت دی گئی، تبارک الذی نزل
الفرقان علی عبدہ لیکون اللعالمین نذیرا(فرقان:1) (ترجمہ: بابرکت ہے وہ ذات جس نے
اپنے بندہ پر ”فرقان“۔حق وباطل میں تمیز کرنے والی کتاب اتاری)۔
لوگوں کے سامنے اس کی
وضاحت کیجئے کہ قرآن کو رمضان میں ہی لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتارا گیا، اور
اسے جس رات میں اتارا گیا اسے لیلۃ القدر کہا گیا، اس رات کی فضیلت میں پوری سورہ
نازل کی گئی انا انزلنا فی الیلۃ القدر (قدر:1) (ترجمہ: ہم نے (قرآن عظیم) کو شب
قدر میں اتارا ہے)۔ ”ہم نے اس کو سال بہ سال کے تقدیریں فیصلوں کی رات میں اتارا
ہے“، او ریہ رات رمضان میں ہے، روایات کے مجموعہ پر غور کیجئے تو غالب گمان یہ ہے
کہ آخری عشرہ میں ہے اور اس میں بھی 27ویں شب میں ہونے کا زیادہ امکان ہے، اسی سے
پتہ چلتاہے کہ رمضان اور قرآن کا رشتہ بہت مضبوط ومستحکم ہے۔
لوگوں کو بتائیے کہ رمضان
محنت، جدوجہد، مجاہدہ نفس او رجہاد کامہینہ ہے، اسی مہینہ میں حضور صلی اللہ علیہ
وسلم نے گوشہ عافیت سے نکل کر تپتے صحرا میں بدر کے مقام پر کفار سے دودو ہاتھ کیے
تھے، آپ عہد مکی کے ماحول میں ہیں تو عہد مکی کے حکم وجاھد ھم بہ جھاواکبیرا
(فرقان:52) (ترجمہ: او راس قرآن کے ذریعہ ان سے زبردست جہاد کریں) کا منظر پیش
کیجئے، قرآن کو لے کر جہاد کیجئے، اس کے ذریعہ جدوجہد کیجئے، اس کو پڑھیے پڑھائیے
اور اس قدر پڑھئے کہ یتلو علیھم (بقرہ:129)(ترجمہ: جوان کو تیری کتاب کی آیتیں
پڑھائے) گا سماں بندھ جائے، اس کو سمجھئے او رسمجھائیے او راتنی کوشش کیجئے کہ ویز
لیھم (بقرہ:129) (ترجمہ: اور ان کا تزکیہ فرمادے) کے مطالبے پر عمل ہوجائے، اس کی
تعلیم کیجئے، اس کے حلقے لگائیے، اس کی محفلیں سجائیے اور اس کے نور سے دلوں کو
منور، دماغوں کو روشن کرنے کی تحریک چلائیے اور اس حد تک گزر جائیے کہ ویلعھم الکتاب
والحکمۃ (بقرہ: 129) (ترجمہ: او رجو ان کہ کتاب وحکمت کی تعلیم دے) کامنظر گھر
گھر، گلی گلی، محلے محلے نظرآئے، اگر قرآن تذکیر کے لیے آیاہے و ذکر بالقرآن من
یخاف وعید (ق: 45) (ترجمہ: توآپ قرآن سے ان لوگوں کو نصیحت کیجئے جو اللہ سے ڈرتے
ہیں) تو اس رمضان میں تذکیر بالقرآن اور تبلیغ قرآن کا حق ادا کرنے میں لگ جائیے۔
یا ایھا الرسول بلیغ ما انزل اِلیک من ربک واِن لم تفعل فمابلغت رسالۃ واللہ بعصمک
من الناس اِن اللہ لا یھدی القوم الکافرین (مائدہ:67) (ترجمہ:اے پیغمبر! آپ کی طرف
پروردگار کے پاس سے جو نازل کیا گیا ہے، اسے (لوگوں تک) پہنچا دیجئے، اگر آپ نے
ایسا نہیں کیا تو پیغمبر ی کا حق ادا نہیں کیا، اللہ آپ کی لوگوں سے حفاظت فرمائے
گا، اللہ کافروں او رمنکروں کو توفیق ہدایت نہیں دیتا)۔
اگر رمضان کا قرآن سے
رشتہ ہے تو اس رشتہ کو نبھائیے،اگر رمضان تربیت کا لاثانی وبے مثال نظام ہے تو اس
میں نازل کی گئی کتاب کے بے نظیر انقلابی پیغام کو سمجھئے او رلوگوں تک پہنچائیے
قرآن سے روح کو تازہ کیجئے، وہ نسخہ شفا ہے تو اس سے دل کاعلاج کیجئے، اس کی تلاوت
وتعلیم و تبلیغ کو مہم بنالیجئے او رقرآن کی تحریک چھیڑ دیجئے نام ونمود اور افطار
کی سیاسی دعوتوں سے بچئے،قرآن کی مجلس اورقرآن کی دعوت کااہتمام کیجئے،قرآن کا
پیغام انسانیت، پیغام محبت ورحمت اور پیغام امن وسلامتی عام کیجئے، اس کے معاشرتی،
عائلی اجتماعی انفرادی قوانین واعمال ہر ہر شخص تک پہنچائے، اس کے بیان نعمت ورحمت
سے لوگوں کو شوق دلائیے، وعید وعذاب کے تذکروں کو چھیڑیے اور خوف دلائیے، خوف ورجا
کے قرآنی نسخے استعمال کیجئے،یاد رکھیئے!!!
قرآن تازہ تھا، تازہ ہے،
اور تازہ رہے گا، اسی کے ذریعہ اللہ قوموں کو عروج بخشتا ہے اوراسی کو چھوڑدینے پر
ذلیل وخوار او رنیست ونابود کردیتاہے،قرآن کا حرف حرف او رلفظ لفظ زندہ معجزہ ہے،
اس کی نغمگی، اس کی تلاوت، اس کے معانی، اس کی شریعت، اس کے احکامات سب معجزہ ہے،
انبیاء کو جو معجزات دیے گئے وہ ان ہی کے ساتھ رخصت ہوگئے مگر ہمارے نبی کوبشکل
قرآن جو معجزہ دیا گیا وہ ایک زندہ جاوید معجزہ ہے، بس اب ضرورت اس بات کی ہے کہ
اسی طاقت وقوت اور یقین کے ساتھ اس کو پیش
کیا جائے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے شاگرد پیش کیا کرتے تھے، جس کو سن
کرلوگوں کے دل مسخر اور دماغ مسحور اور دماغ ہوجاتے تھے، وہ اپنے اوپر قابو نہیں
رکھ پاتے تھے، جس قدر وہ سنتے جاتے تھے آہیں بھرتے جاتے تھے اورایسی آہیں کہ دریا
خشک کرجائیں، آج بھی دنیا قرآن کی اس معجزاتی کیفیت سے واقف ہے، آپ طے کرلیجئے کہ
اس رمضان میں ہماری سحر، افطار، دن رات سب کی ابتدا تلاوت قرآن سے اور اختتام
تلاوت قرآن پر، بغیر کسی لاؤڈ اسپیکر کے ہر دکان، ہر بازار، ہر مسجد او رہر گھر
میں تلاوت وتذکیر با القرآن کا اس قدر اہتمام کیجئے کہ کوئی سماعت سننے سے محروم
نہ رہ جائے، ختم قرآن کی تقریب میں کوئی خرافات نہ کیجئے،مگر تڑپ وخلوص اورد لسوزی
کے ساتھ تلاوت کرنے والوں سے درخواست کیجئے اورانہیں بلائیے، حکمت بالخصوص ختم
قرآن کی تقریب میں شریک کیجئے اور اگر وہ شریک ہوں تو پرسوز تلاوت کے بعد نپے تلے
قرآنی ونبوی انداز میں توحید ورسالت وآخرت اور اسلام کے پیام اخوت ومساوات او رامن
وسلامتی پر گفتگو کیجئے۔
آج دنیا بہت سے دن Dayہفتے
Week اور مہینے Months مناتی Celebrat ہے، ذرا اس بار آپ
رمضان وقرآن کے اس حقیقی تعلق کو نبھائیے اور اس رمضان کو ”ماہ قرآن“ کے طور پر
منانے کا عزم کیجئے، بھر دیجئے فضاؤں کو اپنی تلاوت سے، پورے کردیجئے تذکیر
بالقرآن کے تقاضے او رپہنچا دیجئے سب تک قرآن کی دعوت، کم از کم اپنے آس پاس کے
انسانوں پر قرآن کی حجت قائم کردیجئے،امید ہے کہ ہماری قسمت بدل جائے او ردکھی
دنیا کا مقدر سنور جائے، اور اس قرآنی مہم کے ذریعہ ملت کی کشتی پار لگ جائے، رہا
اپنابدلہ، اپنا صلہ تو وہ کہیں جائے گا ہی نہیں، کیونکہ وہ رب کریم کے پاس محفوظ
رہے گا۔
9 مارچ،2024، بشکریہ: روزنامہ اودھ نامہ، لکھنؤ
------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism