New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 01:12 PM

Urdu Section ( 2 Nov 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

How Can Muslims Revert To The Quran, Rejecting Sectarian Literature And Learning True Islamic Teachings مسلمان فرقہ وارانہ لٹریچر کو رد کرتے ہوئے اور حقیقی اسلامی تعلیمات کے لیے قرآن کی طرف رجوع کیسے کر سکتے ہیں؟

 ہر فرقے کے پاس قرآن کی اپنی تفسیر ہے۔

اہم نکات:

1.      قرآن توہین رسالت کے لیے موت کی سزا تجویز نہیں کرتا۔

2.      قرآن ارتداد کے لیے موت یا کوئی دوسری سزا تجویز نہیں کرتا۔

3.      قرآن نے خواتین کے لیے مکمل طور پر بدن کو ڈھانپنے والے برقع کا حکم نہیں دیا ہے۔

4.      قرآن میں زنا کے لیے موت کی سزا تجویز نہیں بیان کی گئی ہے۔

5.      قرآن فرقہ وارانہ گروہ بندیوں کی مذمت کرتا ہے۔

 ------

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

 29 اکتوبر 2022

 قرآن پاک مسلمانوں کی سماجی، قانونی اور مذہبی رہنمائی کے لیے ایک بنیادی کتاب ہے۔ احادیث قرآن کے احکام یا اصولوں کی عملی تفسیریں ہیں۔ پیغمبر اسلام صلی اللّٰہ علیہ وسلّم کی رحلت کے بعد علماء، مفسرین اور مترجمین نے قرآن کی اپنی انفرادی تفہیم کے مطابق تفسیریں اور تشریحیں لکھیں۔

 رفتہ رفتہ تفسیروں پر بے حساب کتابیں معرض وجود میں آ گئیں۔ ہر تفسیر ایک خاص نقطہ نظر اور فرقہ وارانہ عقیدے سے متاثر ہو کر لکھی گئی۔ اور اس کی وجہ سے مسلمانوں میں بہت سے متضاد نظریات و عقائد پھیل گئے۔

 اہم بات یہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اعتدال پسند نظریات کے بجائے انتہا پسندانہ نظریات کو زیادہ اہمیت حاصل ہونے لگی باوجود اس حقیقت کے کہ دنیا سائنسی طور پر ترقی کر رہی ہے اور ثقافتی بقائے باہمی تمام مذہبی برادریوں کی ضرورت بنتی جا رہی ہے۔ رفتہ رفتہ تفاسیر اور فقہی قوانین کی کتابیں اس قدر رائج ہو گئیں کہ مسلمان قرآن کی اصل تعلیمات سے بہت دور ہو گئے۔

 درحقیقت، فقہ مسلمانوں کے لیے قانون کا بنیادی ماخذ بن گئی اور قرآنی تعلیمات کو حاشیے پر ڈال دیا گیا۔ مزید یہ کہ ہر فرقے کی اپنی فقہ اور قوانین تھے۔ ہر نزاع میں قرآن سے حل تلاش کرنے کے بجائے کسی خاص اسلامی سکالر کی لکھی ہوئی فتویٰ کی کتابوں سے حل تلاش کیا جانے لگا۔ قرآن جو ایک مضبوط حکم تھا اس کو نظر انداز کر دیا گیا کیونکہ مختلف فرقوں کے پیروکار اپنے تفوق پرست یا مختلف عقائد اور نظریات کی وجہ سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر آنا نہیں چاہتے تھے۔

 کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ مذہبی تنظیمیں اور اسلامی علماء قرآن کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں کیونکہ یہی مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور نظریاتی تصادم کا واحد حل ہے۔ قرآن نے بالکل سادہ طرز زندگی بیان کیا ہے اور اس کا عقیدہ بھی بہت بالکل سادہ ہے۔ لہٰذا جب مسلمان قرآن کے بتائے ہوئے اور دکھائے ہوئے راستے پر چلیں گے تو انہیں معاشرتی اور اجتماعی فرائض کی ادائیگی میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ خدا مسلمانوں سے بھی کہتا ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات میں قرآن کی پیروی کریں۔

 "اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ کوئی ان کا مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفیع، اس امید پر کہ وه ڈر جائیں۔" (انعام:51 )

 "اور ایسے لوگوں سے بالکل کناره کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے اور دنیوی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعہ سے نصیحت بھی کرتے رہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار کے سبب (اس طرح) نہ پھنس جائے کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے۔ ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت تیز گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب۔" (انعام:70)

 لہٰذا مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں کو قرآن سے ڈرائیں اور اس کی تعلیم دیں نہ کہ فرقہ پرست علماء کی لکھی ہوئی کتابوں سے ڈرائیں اور ان کی تعلیم دیں۔ لہٰذا بہتر ہو گا کہ مسلمان اپنے تمام تر خاندانی اور معاشرتی معاملات میں رہنمائی کے لیے قرآن کی طرف رجوع کریں۔

 لیکن کیا قرآن کی طرف رجوع کرنا اتنا آسان کام ہے؟ یہاں تک کہ اگر مسلمان قرآن کی طرف رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں، تب بھی وہ مفسرین کی تشریحات کے محتاج ہوں گے۔ مفسرین نے آیات اور قرآنی اصطلاحات کی متضاد اور مختلف فیہ تفسیریں لکھی ہیں۔ ایک مفسر کہتا ہے کہ قرآن خلافت کو حکومت کی واحد شکل قرار دیتا ہے جبکہ دوسرا دعویٰ کرتا ہے کہ جمہوریت اسلام سے ہم آہنگ ہے اور اس کی تائید میں آیت امرھم شوریٰ بینھم پیش کرتا ہے۔ ایک مذہبی گروہ کہتا ہے کہ سیکولرازم اسلام سے مطابقت رکھتا ہے جبکہ دوسرا مذہبی گروہ کہتا ہے کہ سیکولرازم الحاد اور کفر کے مترادف ہے۔

 اسی لیے جو گروہ اور اسلامی تنظیمیں جو قرآن کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دیتی ہیں، انہیں بھی اس بات کا کوئی واضح اندازہ نہیں ہے کہ اس سے ان کی مراد کیا ہے۔ قرآن توہین رسالت کے لیے کوئی سزا تجویز نہیں کرتا۔ کیا وہ 'سر تن سے جدا' کے نعرے کو ترک کر دیں گے؟ قرآن ارتداد کے لیے کوئی سزا تجویز نہیں کرتا۔ کیا وہ مرتدین کو آزاد چھوڑیں گے؟ قرآن نے خواتین کے لیے مکمل طور پر ڈھانپنے والے برقعہ کا حکم نہیں دیا ہے۔ کیا وہ اسکولوں، کالجوں اور دفاتر میں اس پر زور نہیں دیں گے اور اپنی خواتین کارکنوں اور اراکین کو بغیر برقعے کے اجلاسوں میں شرکت کی اجازت دیں گے؟ قرآن نے زنا کے لیے صرف سو کوڑے مارنے کا حکم دیا ہے۔ کیا وہ زانیوں کو سنگسار کرنے پر اصرار نہیں کریں گے؟ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ قرآن اسلام میں فرقہ واریت اور گروہ بندی کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ کیا وہ تمام فرقوں کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کریں گے؟ درحقیقت انہیں پہلے اس کام کو انجام دینا ہوگا یا انہیں اس کے لیے کوشش کرنا ہوگی کیونکہ قرآن فرقہ واریت اور گروہ بندی کو مسترد کرتا ہے۔

 مسلمانوں کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ جب کوئی فرقہ یا نظریاتی گروہ قرآن کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دیتا ہے تو وہ دراصل قرآن کی تفسیر یا تشریح کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دے رہا ہوتا ہے۔

 پیچیدگی اس وقت شروع ہوتی ہے جب مسلمان ایک خاص فرقہ وارانہ زاویے سے قرآنی آیات کی تشریح اور تفسیر کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اور مرحلہ وار تشریح انتہا پسندی کے ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھتی ہے اور ایک مرحلہ ایسا آتا ہے جہاں مرکزی دھارے کی تفاسیر اور دہشت گردی کے درمیان کی لکیر دھندلی ہو جاتی ہے۔ توہین رسالت کی تفسیریں غیر مسلموں کے لیے موت کی سزا سے مسلمانوں کے لیے بھی موت کی سزا تک لے جاتی ہیں۔ اس کے لیے اگر انہیں قرآن میں توہین رسالت کی سزا مقرر کرنے والی کوئی آیت نہ ملے تو وہ ایسی آیات کا حوالہ دیں گے جن میں کفر کے کسی فعل کی سزا یا موت کی سزا دی گئی ہو اور یہ دلیل دی جائے گی کہ توہین رسالت بھی کفر کا کام ہے۔ اس طرح قرآن پاک کی آیات میں معنوی لحاظ سے تحریف کی جاتی ہے۔ لہٰذا اگر یہی رویہ برقرار رہا تو پھر قرآن کی طرف رجوع کرنے سے مسلمانوں کو کیا فایدہ ہوگا؟

 اس لیے اگر ممکن ہوتا تو قرآن کی طرف واپس لوٹنا مسلم دنیا کا سب سے بڑا انقلابی قدم ہوتا کیونکہ اس صورت میں مسلمان باطنی تقویٰ اور پرامن بقائے باہمی کے قدیم اور سنہرے دور کی طرف لوٹ چکے ہوں گے جب دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی نے جنم نہیں لیا تھا۔ لیکن کڑوا سچ یہ ہے کہ مسلم معاشرے کی فرقہ وارانہ نوعیت کی وجہ سے یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ یہ مسلمانوں میں اپنی نظریاتی پکڑ کو بڑھانے کے لیے بعض گروہوں کی صرف بیان بازی ہے۔

------------------

English Article: How Can Muslims Revert To The Quran, Rejecting Sectarian Literature And Learning True Islamic Teachings About Subjects Like Blasphemy, Apostasy, Veils For Women, Punishment For Adultery, Sectarianism, Etc?

URL: https://newageislam.com/urdu-section/quran-sectarian-blasphemy-apostasy-veils-adultery/d/128322

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..