New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 12:36 PM

Urdu Section ( 13 Jan 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Quran Burning Incidents and Questions to Muslims Regarding Their Violations of the Quran قرآن سوزی کے واقعات اور مسلمانوں سے قرآن کی خلاف ورزیوں کے بارے میں سوالات

غلام غوث صدیقی

13 جنوری، 2024

جس طرح جب قرآن کریم کی توہین یا جلانے کے واقعہ کے وقت ہم بہت حساس ہو جاتے ہیں اور اپنی تکلیف کا اظہار کرتے ہیں اسی طرح ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے وقت حساس بنیں اور اپنے گناہوں پر رب العزت کی بارگاہ میں ندامت کا اظہار کریں اور پھر گناہوں سے سچی توبہ بھی کریں ۔

----------

قرآن مقدس اللہ رب العزت کا کلام ہے ۔ ایک مومن کے لیے اس کی اپنی جان سے زیادہ عزیز اور مقدس یہ قرآن کریم ہے ۔ یہ اتنا مقدس اور بابرکت ہے کہ اس کو بغیر وضو کے چھونا بھی ممنوع ہے ۔قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے کہ لا یمسہ الا المطھرون یعنی اس مقدس کتاب کو چھونے کی اجازت صرف پاک اور باوضو لوگوں کو ہی ہے ۔ اس کی شان و عظمت جب اتنی بڑی ہے تو سوچیے جب کوئی اس کی توہین کرے یا پھر کوئی اسے جلائے تو ایک مومن کو کتنی تکلیف ہوگی ؟ اس تکلیف کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔ لیکن شر پسندوں کو یہ بات خوب معلوم ہے کہ اس مقدس کتاب کی توہین کرکے شہر اور ملک میں فساد پیدا کرنا ان کے لیے آسان ہے ۔حالانکہ اب عوام کافی حد تک ہوشیار بھی ہو چکی ہے ، جس کا اندازہ ہمیں حال ہی میں جھارکھنڈ کے جمتارا ضلع میں فتح پور بازار مسجد کے قریب ایک واقعہ کی صورت سے ہو تا ہے ، جس کے بعد یہ خبر پھیلائی گئی کہ یہ واقعہ آئندہ ریاستی انتخابات سے قبل مذہبی کشیدگی کو ہوا دینے کی ایک کوشش ہے۔ نامعلوم ملزمان نے مبینہ طور پر مسجد کے قریب ایک کھیت میں قرآن پاک کے اوراق جلائے جس سے مسلم کمیونٹی میں ہلچل مچ گئی۔لیکن شر پسندوں نے جس مقصد کے لیے یہ کوشش کی ان کی یہ کوشش ناکام ہوگئی ، کیونکہ رپورٹس کے مطابق ، جیسے ہی اس واقعے کی خبر تیزی سے پھیلی ، ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے اراکین اس فعل کی مذمت کرنے کے لیے اکٹھے ہوگئے ۔ مسلم اور غیر مسلم دونوں عوام نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی ہر ایک کوشش کو ناکام بنانے کے لیے اپنے اتحاد اور ہم آہنگی کے مضبوط احساس کا مظاہرہ کیا۔ خبر کے مطابق اس علاقے میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے، جہاں لوگ شانہ بشانہ امن سے رہ رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی لوگوں کو مسجد سے کچھ ہی فاصلے پر قرآن پاک کے جلے ہوئے اوراق ملے جس سے لوگوں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر جمع ہوگئی۔ پولیس نے بھی فوری طور پر صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شہریوں سے امن و امان کو برقرار رکھنے اور سماج دشمن عناصر کی طرف سے کسی بھی ممکنہ شرارت کے خلاف چوکس رہنے کی تاکید کی۔ فتح پور بازار کی مسجد کے مولانا ذوالفقار نظامی نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ سماج دشمن عناصر کی جانب سے خطے میں مروجہ سماجی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو بگاڑنے کی دانستہ کوشش معلوم ہوتی ہے۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمیونٹی اپنے اتحاد پر ثابت قدم ہے اور اس واقعے کی مذمت کرتی ہے۔ دوسری طرف مقامی پولیس اسٹیشن کے انچارج آلوک کمار نے عوام کو یقین دلایا کہ واقعہ کے ذمہ دار افراد کو پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور فرقہ وارانہ امن کو خراب کرنے کے قصورواروں کے خلاف فوری کارروائی کرے گی۔

جیسا کہ ہم نے شروع میں بتایا کہ قرآن مجید کی عظمت مسلمانوں کو ان کی اپنی جانوں سے زیادہ عزیز ہے ۔اس لحاظ سے یہ واقعہ یقینا بہت افسوسناک اور تکلیف دہ ہے ۔ لیکن ساتھ میں یہ بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ ایسے واقعات سے شر پسندوں کا مقصد ملک کے امن و امان کے ماحول کو خراب کرنا ہوتا ہے ۔یہ لوگ صرف مسلمانوں کے ہی نہیں بلکہ وطن عزیز کے بھی دشمن ہیں کیونکہ اپنے ایسے عمل سے وہ ملک کی سالمیت کو نقصان کو پہنچانا چاہتے ہیں اور نفرت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کر سکیں ۔ لیکن ان کے مقصد کو ناکام بنانے پر مسلم اور غیر مسلم دونوں عوام قابل ستائش ہیں ۔

قرآن مجید کی توہین کا یہ واقعہ دنیا کا پہلا واقعہ نہیں بلکہ متعدد ممالک میں بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں ، جو کہ نہایت ہی تکلیف دہ ہے مگر ساتھ میں یہ فریضہ بنتا ہے کہ قانون کے مطابق ہی ملزم کو سزا دی جائے اور عوام مشتعل ہو کر قانون اپنے ہاتھوں میں نہ لیں کیونکہ اس سے ایک ملک اور ایک شہر کی سالمیت کو نقصان پہنچتا ہے ۔ تاہم ان واقعات میں ایک الگ تصویر جو مجھے نظر آئی وہ یہ ہے کہ جب کبھی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو کبھی کسی جگہ پر مسلمان بہت مشتعل ہو جاتے ہیں، بھیڑ جمع ہو جاتی ہے ، مذمت کی صدائیں گونجنا شروع ہو جاتی ہیں کیونکہ یہ ان کے ایمانی جذبہ کا فطری تقاضا ہے مگر ساتھ میں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ جب مسلمان اسی قرآن مقدس کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو آخر ان کے اندر کے ایمانی جذبے کا فطری تقاضا کہاں غائب ہو جاتاہے ۔ تاریخ تو اس بات کی گواہ ہے کہ خوارج نے قرآن مقدس کو اپنی تلواروں پر اٹھا کر مولی علی رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی اور بڑے قتل عام کے ذمہ دار بنے ۔ آج مسلم عوام کا حال کسی سے پوشیدہ نہیں ۔قرآن مقدس نے حرام و حلال کا فرق بتایا مگر مسلمانوں میں بعض ایسے ہیں جنہوں نے اس فرق کو بالائے طاق رکھا اور قرآن مقدس کی دانستہ یا نادانستہ خلاف ورزی کی ۔ وہ کونسا بد عملی ہے جو اب مسلمانوں میں نہیں ؟! جھوٹ بولنا ، شراب پینا ، جوا کھیلنا ، چوری کرنا ، ناپ تول میں کمی کرنا ، بے وفائی کرنا ، زمین ہڑپ لینا ، ناجائز تجارت کرنا ، دھوکہ دینا ، بے حیائی کے کام کرنا ، نہ بڑوں کا ادب ، نہ چھوٹوں پر شفقت ، مسجدوں کا نمازیوں سے خالی ہونا ، فرائض و واجبات والی عبادتوں کو ترک کرنا ، زکوۃ و صدقات کی رقم کو غلط استعمال میں لانا ، جہالت و غفلت کی زندگی وغیرہ ، یہ ایسے افعال ہیں جن سے قرآن مجید نے مسلمانوں کو باز رہنے کا حکم دیا ہے ۔ لیکن آج مسلمانوں کا حال دیکھیے تو معلوم ہوگا کہ وہ قرآن مجید کے احکام کی کتنی زیادہ خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔

ایسے ماحول میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عوام نے کبھی اپنے ان اعمال کی اصلاح کرنے کی از خود کوشش کی ؟ اگر کوشش کی تو انہیں کتنی کامیابی ملی ؟ پھر اگر کامیابی نہیں ملی تو آخر کیوں ؟ کیا کبھی انہوں نے ان باتوں کا احساس کیا اور اگر احساس کیا بھی تو کس نوعیت کا احساس تھا کہ کامیاب نہ سکے ؟ ایمانی جذبہ یقینا ایک فطری تقاضا ہے لیکن ان بد اعمالیوں پر ہمارا ایمانی جذبہ کہاں رہتا ہے ؟ ہم کب قرآن مجید کے احکام کو سمجھنے والے بنیں گے ؟ اگر ہم قرآن کریم کے احکام کو جانتے ہیں تو کب ہم ان پر عمل کرنے والے بنیں گے ؟ یا جسے ہم سمجھ سمجھتے ہیں وہ اصل میں سمجھ نہیں ، کیونکہ سمجھ کا اصل مفہوم یہ ہے کہ اگر ہم نے قرآن مجید کو واقعی سمجھ لیا ہے تو ہم قرآن کریم کے احکام کی خلاف ورزی کرنا بند کر دیں گے ؟ جس طرح جب قرآن کریم کی توہین یا جلانے کے واقعہ کے وقت ہم بہت حساس ہو جاتے ہیں اور اپنی تکلیف کا اظہار کرتے ہیں اسی طرح ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے وقت حساس بنیں اور اپنے گناہوں پر رب العزت کی بارگاہ میں ندامت کا اظہار کریں اور پھر گناہوں سے سچی توبہ بھی کریں ۔

۔۔۔

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام کے ریگولر کالم نگار ، عربی ، انگریزی اور اردو کے مترجم ہیں ۔

------------

URL:  https://newageislam.com/urdu-section/quran-burning-incidents-muslims-violations/d/131510

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..