قاری اسحاق گو را
26 اکتوبر، 2012
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ
وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر جو خطبہ دیا تھا، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان اس خطبہ
کوبھول گئے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ گمراہی مسلمانوں کے استقبال کے لئے ہر طرف کھڑی نظر
آتی ہے ۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اگر مسلمان اللہ
اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں تو دعوی کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ ہر ترقی
ان کے قدموں کو چومے گی ۔ اور مسلمان جو چاہیں گے وہ ہوگا۔
بہر حال ... حج کے دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ
تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں قیام فرمایا۔ جب سورج ڈھلنے لگا تو
آپ نے قصوا (اپنی اونٹنی) کو لانے کا حکم فرمایا۔ اونٹنی تیا رکرکے حاضر کی گئی، تو
آپ اس پر سوار ہوکر بطن وادی میں تشریف فرما ہوئے اور اپنا وہ خطبہ ارشاد فرمایا جس
میں دین کے اہم امور بیان فرمائے تھے ۔ آپ نے خدا کی حمد وثنا کرتے ہوئے خطبے کی یوں
ابتدا فرمائی ۔
‘‘خدا کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے۔ وہ یکتا ہے کوئی اس کا ساجھی
نہیں ، خدا نے اپنا وعدہ پورا کیا، اس نے اپنے بندے (رسول ) کی مدد فرمائی اور تنہا
اسی کی ذات نے باطل کی ساری مجتمع قوتوں کو زیر کیا۔
لوگو! میری بات سنو ، میں
نہیں سمجھتا کہ آئندہ کبھی ہم اس طرح کسی مجلس میں یکجا ہوسکیں گے ۔ لوگو ! اللہ تعالیٰ
کا ارشاد ہے کہ ‘‘انسانو ! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور
تمہیں جماعتوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا کہ تم الگ الگ پہنچانے جاسکو۔ تم میں زیادہ
عزت وکرامت والا خدا کی نظروں میں وہی ہے جو خدا سے زیادہ ڈرنے ولا ہے’’۔چنانچہ اس
آیت کی روشنی میں نہ کسی عربی کو عجمی پرکوئی فوقیت حاصل ہے ، نہ کسی عجمی کو عربی
پر۔ نہ کالا گورے سے افضل ہے ، نہ گورا کالےسے۔ ہاں ! بزرگی اور فضلیت کا کوئی معیار
ہے تو وہ تقوی ہے ۔ انسان سارے ہی آدم کی اولاد ہیں اور آدم کی حقیقت ا سکے سوا کیا
ہے کہ وہ مٹی سے بنائے گئے۔ اب فضیلت و برتری کے سارے دعوے، خون و مال کے سارے مطالبے
اور سارے انتقام میرے پاؤں تلے روندے جاچکے ہیں ۔ بس بیت اللہ کی تولیت اور حاجیوں
کو پانی پلانے کی خدمات علی حالہ باقی رہیں گی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا ‘‘ قریش کے لوگو! ایسا نہ ہو کہ خدا کے حضورمیں تم اس طرح آؤ کہ تمہاری گردنوں
پر تودنیا کے بوجھ لدےہو ں،اور دوسرے لوگ سامان آخرت لے کر پہنچیں ، اور اگر ایسا
ہوا تو میں خدا کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ آسوں گا۔’’
قریش کے لوگو! خدا نے تمہاری جھوٹی نخوت کو ختم کر ڈال ، اور باپ دادا کے کارناموں
پرتمہارے فخر و مباہات کی کوئی گنجائش نہیں۔
لوگو! تمہارے خون ومال اور عزتیں ایک دوسرے پر قطعاً حرام کردی گئیں، ہمیشہ کے لئے
۔ ان چیزوں کی اہمیت ایسی ہی ہے جیسی تمہارے اس دن کی اور اس ماہ مبارک (ذی الحجہ)
کی خاص کر اس شہر میں ہے۔تم سب خدا کے آگے جاؤگے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کی باز
پرس فرمائے گا۔ دیکھوکہیں میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ آپس ہی میں کشت و خون کرنے
لگو۔
اگر کسی کے پاس امانت رکھوائی
جائے تو وہ اس بات کا پابند رہے کہ امانت رکھوانے والے کو امانت پہنچا دے ۔ لوگو! ہر
مسلمان دوسرے مسلمان کا بھا ئی ہے اور سارے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ اپنے غلاموں
کا خیال رکھو، ہاں غلاموں کا خیال رکھو ، انہیں وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو، ایسا
ہی پہناؤ جیسا تم پہنتے ہو ۔ دور جہالت کا سب کچھ میں نے پیروں سے روند دیا۔ زمانہ
جہالت کے خون کے سارے انتقام اب کالعدم ہیں۔ پہلا انتقام جسے میں کالعدم قرار دیتا
ہوں میرے اپنے خاندان کا ہے ۔ ربیعۃ بن الحارث کے دودھ پیتے بیٹے کا خون جسے بنو ہذیل
نے مار ڈالا تھا، اب میں معاف کرتا ہوں۔ دور جہالت کا سودا اب کوئی حیثیت نہیں رکھتا
۔ پہلا سود جسے میں چھوڑتا ہوں ، عباس بن عبد المطلب کے خاندان کا سود ہے اب یہ ختم ہوگیا۔ لوگو! اللہ
تبارک تعالیٰ نے ہر حق دار کو اس کا حق خود دے دیا، اب کوئی کسی وارث کے حق کے لئے
وصیت نہ کرے۔ بچہ اسی کی طرف منسوب کیا جائے گا جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ۔ جس پرحرام
کاری ثابت ہو اس کی سزا پتھر ہے ، حساب و کتاب خدا کے ہاں ہوگا۔ جو کوئی اپنا نسب بدلے
گا یا کوئی غلام اپنے آقا کے مقابلے میں کسی اور کواپنا آقا ظاہر کرے گا، ا س پرخدا
کی لعنت ۔ قرض قابل ادائیگی ہے۔ عاریتالی ہوئی چیزیں واپس کرنی چاہئے ۔ تحفے کا بدلہ
دینا چاہئے اور جو کوئی کسی کا ضامن بنے وہ تاوان ادا کرے ۔ کسی کے لئے یہ جائز نہیں
کہ وہ اپنے بھائی سے کچھ لے ، سوائے اس کے جس پر اس کا بھائی راضی ہو اور خوشی خوشی
دے ، خود پر اور ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو۔ عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے
شوہر کا مال اس کے بغیر اجازت کسی کو دے۔
دیکھو! تمہارے اوپر تمہاری
عورتوں کے کچھ حقوق ہیں۔ اسی طرح ان پر تمہارے حقوق واجب ہیں۔ عورتوں پر تمہارا یہ
حق ہے کہ وہ اپنے پاس کسی ایسے شخص کو نہ بلائیں جسے تم پسند نہیں کرتے اور وہ کوئی
خیانت نہ کریں ، کوئی کام کھلی بے حیائی کا نہ کریں اور وہ اگر ایسا کریں تو خدا کی
جانب سے اس کی اجازت ہے کہ تم انہیں معمولی جسمانی سزا دو اور وہ باز آئیں تو انہیں
اچھی طرح کھلاؤ پہناؤ۔
عورتوں سے بہتر سلوک کرو،
کیوں کہ وہ تمہاری پانبدیں ہیں اور خود اپنے لیے وہ کچھ نہیں کرسکتیں ۔ چنانچہ ان کے
بارے میں خدا کا لحاظ رکھو کہ تم نے انہیں خدا کے نام پر حاصل کیا اور اسی کے نام پر
وہ تمہارے لیے حلال ہوئیں۔ لوگو! میری بات سمجھ لو میں نے حق تبلیغ ادا کر دیا۔ میں
تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑ ے جاتا ہوں کہ تم کبھی گمراہ نہ ہوسکو گے اگر اس پر قائم
رہے اور وہ خدا کی کتاب ہے۔ اور ہاں دیکھو دینی معاملات میں غلو سے بچنا کہ تم سے پہلے
کے لوگ انہیں باتوں کے سبب ہلاک کردیے گئے۔
شیطان کو اب اس بات کی کوئی
توقع نہیں رہ گئی ہے کہ اب اس کی اس شہر میں عبادت کی جائے گی۔ لیکن اس کا امکان ہے
کہ ایسے معاملات میں جنہیں تم کم اہمیت دیتے ہو، اس کی بات مان لی جائے اور وہ اسی
پر راضی ہے، اس لیے تم اس سے اپنے دین و ایمان کی حفاظت کرنا۔
لوگو! اپنےرب کی عبادت کرو
۔ پانچ وقت کی نماز ادا کرومہینے بھر کے روزے رکھو ۔اپنے مالوں کا زکوٰۃ خوش دلی سے
دیتے رہو ، اپنے خدا کے گھر کا حج کرو اور اپنے اہل امر کی اطاعت کرو تو اپنے رب کی
جنت میں داخل ہوجاؤگے۔
اب مجرم خود ہی اپنے جرم کا
ذمےّ دار ہوگا اور اب نہ باپ کے بدلے بیٹا پکڑا جائے گا، او رنہ بیٹے کا بدلہ باپ سے
لیا جائے گا، سنو! جو لوگ یہاں موجود ہیں انہیں چاہئے کہ یہ احکام اور باتیں ان لوگوں
کو بتادیں ،جو یہاں نہیں ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کوئی غیر موجودتم سے زیادہ سمجھنے او رمحفوظ
رکھنے والا ہو۔ اور لوگو! تم سے میرے بارے میں (خداکے ہاں) سوال کیا جائے گا۔ بتاؤ
تم کیا جواب دوگے؟
لوگو نے جواب دیا کہ ہم اس
بات کی شہادت دیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت (دین) پہنچادی اور آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے حق رسالت ادا فرما دیا اور ہماری خیر خواہی فرمائی۔
یہ سن کر اللہ کے رسول صلی
اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت آسمان کی جانب اٹھا ئی اور لوگوں کی جانب اشارہ
کرتے ہوئے تین مرتبہ ارشاد فرمایا ‘‘خدا یا گواہ
رہنا ! خدایا گواہ رہنا! خدایا گواہ رہنا ’’ ۔
26 اکتوبر ، 2012 بشکریہ
: روز نامہ ہمارا سماج ، نئی دہلی
URL: https://newageislam.com/urdu-section/muslims-remember-khutba-hajjat-ul/d/9105