ادیس دودیریجا، نیو ایج اسلام
9 مئی 2024
قومِ مسلم کو درپیش چیلنجز
سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے، مسلم مخالف جذبات اور اسلامو فوبیا کے درمیان فرق کو
سمجھنا ضروری ہے۔ جبکہ ان دونوں اصطلاحات کا تعلق مسلمانوں کے خلاف منفی رویوں اور
امتیازی سلوک سے ہے۔
------
حالیہ برسوں میں، دنیا کے
مختلف خطوں کے اندر، مسلم مخالف جذبات میں ایک تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اگرچہ، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس رجحان کے پیچھے، متعدد
عوامل کارفرما ہیں، لیکن ہم اس سلسلے میں، اسلام کے حوالے سے، پیوریٹنیکل، سماجی طور
پر قدامت پسند، اور سیاسی طور پر رجعت پسندانہ نقطہ نظر، کے کردار کو نظر انداز نہیں
کر سکتے۔ یہ نقطہ نظر، جس کی پہچان اکثر مذہبی کتابوں کی ایک تنگ نظر اور لفظی تشریح
ہوتی ہے، ایسے تفرقہ انگیز نظریات اور طرز عمل کو فروغ دینے کا باعث بن سکتی ہے، جس
سے مسلم مخالف جذبات کو فروغ ملتا ہے۔ مزید برآں، دقیانوسی تصورات کو برقرار رکھ کر
اور مختلف ثقافتوں اور مذاہب کے درمیان تقسیم کو تقویت دے کر، دوسروں کی ماھیت کی مضرت
رساں فطرت، پریشانیوں کو مزید پیچیدہ بنا دیتی
ہے۔
اس مضمون میں، میرا مقصد مخصوص
مثالوں کا جائزہ لے کر اس طرح کے نقطہ نظر کے نقصان دہ اثرات کو سمجھنا ہے، بشمول علیحدگی
پسندی، صنفی عدم مساوات، فرسودہ سیاسی تھیولوجی، مذہب پرستی پر زور، سخت مجرمانہ سزاؤں
کی حمایت، جنسیت کےحوالے سے تحدیدی نظریات، اور عالم مغرب، یہودیوں، عیسائیوں اور ہندوؤں
کی ماھویت کے۔
اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف
جذبات کے درمیان امتیاز کرنا
قومِ مسلم کو درپیش چیلنجوں
سے، مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے، مسلم مخالف جذبات اور اسلامو فوبیا کے درمیان فرق
کو سمجھنا ضروری ہے۔ اگرچہ دونوں اصطلاحات کا تعلق مسلمانوں کے خلاف منفی رویوں اور
امتیازی سلوک سے ہے، لیکن ان کے درمیان کچھ معمولی فرق ہیں، جن کی وضاحت ضروری۔
مسلم مخالف جذبات
مسلم مخالف جذبات سے ، انفرادی
طور پر یا ایک مذہبی گروہ کی حیثیت سے، مسلمانوں کے خلاف منفی رویے، دقیانوسی تصورات
یا تعصبات مراد لیے جا سکتے ہیں ۔ مسلم مخالف جذبات کی جڑیں جہالت، خوف اور دقیانوسی
تصورات میں بسی ہوئی ہیں، جسے، اکثر سب سے مستند اور حقیقی اسلام کو فرسودہ اور راسخ
العقیدگی پر مبنی اسلام، کے ساتھ مخلوط کر کے فروغ دیا جاتا۔ یہ تسلیم کرنا بہت ضروری
ہے، کہ تعلیم، مکالمے، اور افہام و تفہیم کو فروغ دیکر، مسلم مخالف جذبات کا ازالہ
کیا جا سکتا ہے ، تاکہ غلط فہمیوں کو چیلنج
کیا جائے، اور سماجی جامعیت کو فروغ دیاجائے، بشمول اسلام کی پیوریٹنیکل، سیاسی رجعت
پسندی، اور سماجی طور پر انتہائی قدامت پسند اسلام پر تنقید کے۔
اسلامو فوبیا
دوسری طرف، اسلامو فوبیا،
محض منفی جذبات سے بالاتر ہے، اور مسلمانوں کے خلاف منظم اور ادارہ جاتی تعصب، اور
امتیازی سلوک سے عبارت ہے۔ اس میں اسلام اور مسلمانوں سے، گہرا اور غیر معقول خوف یا
نفرت شامل ہے، جس میں لوگ اکثر اپنی مذہبی وابستگی کی بنیاد پر، مسلمانوں سے کنارہ
کشی اختیار کرتے ہیں، اور ان کے ساتھ غیر مساوی سلوک کا مظاہرہ کرتے ہے۔ اسلامو فوبیا
سماجی سطح پر اپنا اثر مرتب کرتا ہے ، اور پالیسیوں، میڈیا کے بیانیے، روزگار کے مواقع،
اور عوامی بیانے کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی خصوصیات یہ ہیں، کہ اس میں مسلمانوں کے ساتھ
غیر انسانی رویہ اختیار کیا جاتا ہے، اور اسلام کو موروثی طور پر متشدد یا جابرانہ
مذہب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، اور انفرادی اور اجتماعی دونوں سطح پر مسلمانوں کے
بنیادی حقوق اور ان کی آزادیوں کا دروازہ بند کرتا ہے۔
جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا،
مسلم مخالف جذبات کا مقابلہ کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے، کہ اسلام کے حوالے سے کچھ نقطہ
ہائے نظر میں پائے جانے والے، رجعت پسند نظریات کی تنقید کی جائے، جس کی بات میں آئندہ
کروں گا۔
ایکسکلوزیویزم اور مذہبی علیحدگی
کچھ علمائے اسلام، جو کہ پیوریٹنیکل نظریات سے متاثر ہیں، اسلام کی ایسی تعلیمات پیش
کرتے ہیں، جن میں مسلمانوں کو غیر مسلموں سے دوستی کرنے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
یہ علیحدگی پسند ذہنیت تقسیم کو فروغ دیتی ہے، دقیانوسی تصورات کو تقویت دیتی ہے، بامعنی
بین المذاہب مکالمے اور افہام و تفہیم کو روکتی ہے۔ سماجی علیحدگی پسندی کو فروغ دے
کر، یہ تعلیمات، مسلمانوں اور وسیع پیمانے پر دیگر معاشروں کے درمیان، بداعتمادی اور
غلط فہمی کے فروغ کا باعث بنتی ہیں ۔
صنفی عدم مساوات اور مردانہ
غلبہ
اسلام کے حوالے سے، پیوریٹنیکل
نقطہ نظر کا ایک اور ثبوت، مسلم خواتین کو ماتحت کا درجہ دینے کے لیے، مذہب کا استعمال
ہے۔ قوم مسلم میں مردانہ غلبہ کو درست ثابت کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے، مذہبی
کتابوں کی کچھ تشریحات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ رجعت پسند ذہنیت نہ صرف مساوات اور
انصاف کے اصولوں کے لیے نقصان دہ ہے، بلکہ اس سے، اسلام میں خواتین کے ساتھ سلوک کے
حوالے سے، منفی دقیانوسی تصورات کو بھی تقویت ملتی ہے۔ نتیجتاً، یہ اسلام کو عورتوں
کے حوالے سے، فطری طور پر جابرانہ مذہب کےطور پر پیش کر کے، مسلم مخالف جذبات کو ہوا
دیتا ہے۔
فرسودہ سیاسی تھیولوجی
اسلام کے حوالے سے پیوریٹنیکل
نقطہ نظر میں، اکثر قرون وسطی کے سیاسی تھیولوجی کا دفاع، اور اس کی وکالت شامل ہوتی
ہے، جس کا مقصد ایک غیرلچکدار اور آمرانہ نظام حکومت قائم کرنا ہوتا ہے۔ ان نظریات
میں، جمہوریت، تکثیریت پسندی اور انسانی حقوق جیسے دورِ جدید کے اصولوں کو مسترد کر
دیا جاتا ہے، اور انہیں اسلامی تعلیمات کے
خلاف قرار دیا جاتا ہے۔ ایک فرسودہ سیاسی فریم ورک کی وکالت کرتے ہوئے، پیوریٹنیکل
نقطہ نظر کے حامی، نادانستہ طور پر اسلام کے بارے میں منفی تاثرات کو تقویت دیتے ہیں،
اور اسے موروثی طور پر ایک رجعت پسند اور جدیدیت مخالف مذہب ثابت کرتے ہیں ۔
مذہب پرستی اور علیحدگی پسندی
اسلام کی پیوریٹنیکل تشریحات
میں، اکثر اس عقیدے پر زور دیا جاتا ہے، کہ مذہب کے بارے میں صرف ان کی ہی سمجھ درست
ہے۔ یہ علیحدگی پسند ذہنیت، افکار و نظریات
کے تنوع کو مسترد کرتی ہے، اور تنقیدی سوچ کی حوصلہ شکنی کرتی ہے، جس سے ایک
تنگ نظر نقطہ نظر کو فروغ ملتا ہے۔ اس طرح
کی عقیدہ پرستی، مسلمانوں کو غیر مسلموں سے مزید دور کر دیتی ہے، اور اسلام کو غیر
لچکدار اور دیگر مذاہب کا دشمن ثابت کر کے، مسلم مخالف جذبات کو تقویت دیتی ہے۔
سخت مجرمانہ سزاؤں کی حمایت
اسلام کے حوالے سے کچھ پیوریٹنیکل
نقطہ ہائے نظر، چند شرائط کی تکمیل کی صورت میں، سخت ترین کلاسیکی فوجداری قوانین،
یعنی حدود شرعیہ کے نفاذ، کی وکالت کرتے ہیں۔
ان قوانین میں قطع عضو ، سنگساری، اور سرعام
کوڑے مارنے، جیسی سخت سزائیں شامل ہیں، جنہیں بہت سے لوگ فرسودہ اور غیر انسانی تصور
کرتے ہیں۔ ایسی سزاؤں کی وکالت کرنے والے، نہ صرف انسانی حقوق کے اصولوں اور مناسب
طریق کار کو نظر انداز کرتے ہیں، بلکہ جدید اقدار کے ساتھ اسلام کی مطابقت، کے حوالے
سے منفی دقیانوسی تصورات کو بھی تقویت دیتے ہیں ۔ نتیجتاً، یہ مسلمانوں کی پسماندگی
اور ان کی رسوائی کا باعث بنتی ہے۔
جنسیت اور صنفی علیحدگی کے
حوالے سے پیوریٹنیکل نقطہ نظر
اسلام کی پیوریٹنیکل تشریحات
میں، اکثر جنسیت کےحوالے سے تحدیدی نظریات، اور سخت اور ہمہ گیر صنفی علیحدگی کی وکالت
کی جاتی ہے۔ یہ نظریہ ،جو کہ بے بنیاد پاکیزگی، کنوارےپن، احساسِ جرم، شرم اور دباؤ
کا کلچر ہے، قوم مسلم میں، لوگوں کی ذہنی صحت اور ذاتی آزادی پر نقصان دہ اثرات مرتب
کر سکتا ہے۔ صنفی علیحدگی کا دفاع کرتے ہوئے، اور سخت اخلاقی ضابطوں کو مسلط کر کے،
پیوریٹنیکل نقطہ ہائے نظر، نادانستہ طور پر اسلام کو منفی انداز میں، ایک عدم برداشت
اور جابرانہ مذہب کی حیثیت سے پیش کرنے میں، اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
دوسروں کی ماھویت ظاہر کرنا
اسلام کے بارے میں پیوریٹنیکل،
سماجی طور پر قدامت پسند، اور سیاسی طور پر رجعت پسند نقطہ نظر کے علاوہ، یہ بھی ضروری ہے، کہ دوسروں
کی ماھویت ظاہر کرنے کی مضرت رساں فطرت کو اجاگر کیا جائے۔ یہ نقطہ نظر، جو اکثر اسلام
کی پیوریٹنیکل تشریحات میں دیکھا جاتا ہے، اس میں مختلف طبقات، مثلاً عالم مغرب، یہودیوں،
عیسائیوں، ہندوؤں کی ماھویت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ ان طبقات کی ماھویت کو ظاہر کر کے،
اور ان کے ساتھ غیر انسانی رویہ کا اظہار کر کے، اس طرح کے نظریات کے حامی، نادانستہ
طور پر بداعتمادی، غلط فہمی اور مسلم مخالف جذبات کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔
اسلام کے بارے میں پیوریٹنیکل،
سماجی طور پر قدامت پسند، اور سیاسی طور پر رجعت پسند نقطہ ہائے نظر، بشمول دوسروں
کی ماھویت ظاہر کرنے کی مضرت رساں فطرت کے،
بین المذاہب مکالمے، افہام و تفہیم اور سماجی ہم آہنگی پر نقصان دہ اثرات مرتب کرتے
ہیں۔ علیحدگی پسندی ، صنفی عدم مساوات، فرسودہ سیاسی تھیولوجی، مذہب پرستی، سخت مجرمانہ
سزاؤں کی حمایت، جنسیت کے حوالے سے تحدیدی نظریات کو فروغ دے کر ، اور مختلف ثقافتوں
اور مذاہب کی ماھویت کو ظاہر کر کے، یہ نقطہ ہائے نظر، منفی دقیانوسی تصورات کو برقرار
رکھتے ہیں، تعمیری قدامات میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں، اور مسلم مخالف جذبات کے عروج میں
معاون بنتے ہیں۔ اسلام کی ایک مزید محتاط اور ترقی پسند تشریح کو فروغ دینا انتہائی
ضروری ہے، جس میں جامعیت، مساوات اور انسانی حقوق کو اہمیت دی گئی ہو، اور جس میں ماھویت
بیانیوں کو مسترد کیا گیا ہو۔ صرف اسی راستے پر ہی چل کر، ہم اختلافات کا دروازہ بند
کر سکتے ہیں، افہام و تفہیم کو فروغ دے سکتے
ہیں، اور ایک مزید ہم آہنگ اور جامع معاشرے
کی تعمیر کر سکتے ہیں۔
English
Article: Puritanical Approaches to Islam and Anti-Muslim
Sentiments
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism