New Age Islam
Mon Apr 21 2025, 03:52 AM

Urdu Section ( 2 Nov 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Prophet Mohammad and Early Muslim Rulers Supported Religious Freedom and Diversity پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اوائل دور کے مسلم حکمرانوں نے مذہبی آزادی اور اختلاف رائے کی حمایت کی

گریس مبشر، نیو ایج اسلام

28 اکتوبر 2023

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور دور اوائل کے مسلم حکمرانوں کے معاہدوں پر لکھی گئی ایک نئی کتاب اس حقیقت کو ثابت کرتی ہے۔ یہ کتاب مسلمانوں کے لیے مذہبی رواداری کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ دور حاضر کے مسلمانوں کو پیغمبر اسلام کی مثالی مذہبی رواداری سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔

اہم نکات:

1.      اس نئی کتاب میں ابتدائے اسلام میں بین المذاہب معاہدوں کا سائنسی لحاظ سے تجزیہ کیا گیا ہے۔

2.      حقائق کی روشنی میں یہ کتاب اس الزام کی تردید کرتی ہے کہ یہ معاہدات جعلی اور فرضی تھے۔

3.      یہ کتاب اسلام کے بین المذاہب نقطہ نظر کو سمجھنے کے لیے لاجواب ہے۔

 ------

نام کتاب: دی کوویننٹس آف دی پروفیٹ محمد فرام شیئرڈ ہسٹوریکل میموری ٹو پیس فل کو ایکزسٹنس

 از، ابراہیم محمد زین، احمد الوکیل

 ناشر: روٹلیج

 سال اشاعت: 2022

 قیمت: 3780 بھارتی روپے

 صفحات: 326

 -----

 'دی کوویننٹس آف دی پروفیٹ محمد فرام شیئرڈ ہسٹوریکل میموری ٹو پیس فل کو ایکزسٹنس' نامی یہ کتاب ابتدائے اسلام کا ایک تحقیقی مطالعہ ہے جس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے معاہدوں کا باریک بینی کے ساتھ تجزیہ کیا گیا ہے اور ان کی تاریخی حیثیت پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس کے تحت مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔ روٹلیج کی طرف سے شائع کردہ اس کتاب میں ان تاریخی دستاویزات کی ساختی اور لسانی تبدیلیوں کا تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے، جن پر علمی دنیا میں زیادہ توجہ نہیں دی گئی، اور پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر مذہبی برادریوں سے تعلقات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔

 اس کتاب میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت سے مسلم حکمرانوں مثلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب اور معاویہ بن ابی سفیان کے معاہدوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مصنفین نے اپنی تحقیقات کو وسیع پیمانے پر عصری تاریخی تحریروں، تاریخی شہادتوں، آثار قدیمہ کے شواہد، تاریخی نوشتہ جات، تاریخ کے حساب کتاب اور اسلامی اور غیر اسلامی مصادر کے حوالہ جات کی روشنی میں پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف معاہدوں کے نئے اور تازہ ترین تراجم کو شامل کرکے تاریخ کے اس شعبے کو مضبوط کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ادبی اور تاریخی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا متن یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ خط کی بچ جانے والی کاپیوں کو جعلی نہیں سمجھا جا سکتا۔

 پہلے باب میں معاہدوں اور متعلقہ اسلامی نصوص کا جائزہ لیا گیا ہے۔ دوسرے باب میں کوہ سینا پر صحابہ کرام کے ساتھ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اگلے باب میں نجران کے عیسائیوں کے ساتھ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلقات کا ذکر ہے۔ اس بعد عراق کے عیسائیوں کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے معاہدے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

 اس کے علاوہ، اس میں آرمینیائی عیسائیوں، قبطیوں اور جیکبائٹس کے ساتھ پیغمبر کے میثاق، آرمینیائی حاکم ابراہیم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سرزنش، اور چھ الگ الگ میثاق کی دستاویزات: یوحنا ابن روبا اور تمیم الداری، کا تجزیہ کیا گیا یے۔ اس باب میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام معاہدوں کے گواہوں کے ناموں کی فہرست بالتفصیل پیش کی گئی ہے۔ سامریوں کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات، بنو سقان کے ساتھ معاہدہ، خیبر اور مخنہ کے یہودیوں کے ساتھ معاہدہ، بنی اسرائیل اور مجوسیوں کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات کو پانچ اور چھ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ چھٹے باب میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ان کے گورنروں کی پالیسیوں اور طرز عمل کا تفصیل کے ساتھ احاطہ کیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں انبیاء کی سنتوں پر کیسے عمل کیا اور کس طرح انہیں عام لوگوں تک پہنچایا۔

 خالد بن ولید کا دمشق کے لوگوں کے ساتھ معاہدہ، یروشلم کے عیسائیوں کے ساتھ حضرت عمر کا ہتھیار ڈالنے کا معاہدہ، اور یعقوبی معاہدہ، یہ سب اسلامی دنیا کے اندر بقائے باہمی اور مذہبی رواداری کے جیتے جاگتے ثبوت ہیں، جو اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان کی تشریح اور تفہیم کیسے کی جائے، اگرچہ بہت سی احادیث اور قرآنی آیات بظاہر ایسی پالیسیوں کی نفی کرتی ہیں۔

آخر میں اختتام پر یہ کتاب اس امر پر روشنی ڈالتی ہے کہ اسلام نے بقائے باہمی کے نمونے کو کیسے ممکن بنایا اور انبیاء کے ذریعے ان قدروں کو معاشرے میں پھیلایا۔

 مورو کی کتاب، The Covenants of the Prophet Muhammad with the Christians of the World، ان دستاویزات پر روشنی ڈالتی ہے جو پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مبینہ طور پر غیر مسلموں کو دی تھیں جن میں ان کی جان، مال اور جائیداد کے تحفظ کا وعدہ کیا گیا تھا۔ چونکہ ان معاہدوں کے شرائط و ضوابط ان کے لکھے جانے کے وقت سے لے کر دنیا کے ختم ہونے تک، نافذالعمل ہیں، اس لیے یہ اسلامی ملک میں رہنے والے غیر مسلموں کو ایسے حقوق کی ضمانت دیتے ہیں جنہیں کبھی بھی کالعدم نہیں قرار دیا جا سکتا۔ اسلام نے ان دلچسپ دستاویزات کے ذریعے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بڑی رواداری اور اہمیت عطا کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر مغربی اہل علم نے اس طرح کے مصادر و ماخذ کو فرضی اور بے بنیاد قرار دینے کی کوشش کی ہے۔

ان دستاویزات کے جعلی ہونے کی دلیل پچھلی صدی میں قابل قبول تھی۔ کیونکہ یہ دستاویزات اس وقت تک صرف چند لوگوں کے پاس تھیں۔ اب پہلی بار ایسا دیکھنے کو مل رہا ہے کہ محققین مخصوص مذہبی برادریوں سے مختلف قسم کی ان دستاویزات کا قریب سے موازنہ کرنے کے قابل ہیں۔ یہ الزامات کہ یہ اسلام کی جعلسازیاں ہیں یا قسطنطنیہ کی جعلسازی کے مساوی ہیں تاریخی اعتبار سے جھوٹ اور سائنسی طور پر بے بنیاد ہیں۔

 لہٰذا، سب سے اہم سوال یہ ہے کہ، کیا یہ معاہدے مستند ہیں؟ اور 'مستند' سے مراد کیا ہے؟ کیا ان کے مستند ہونے سے مراد یہ ہے کہ آج ہمارے پاس جو نسخے ہیں وہ بالکل وہی ہیں جو پیغمبر اسلام اور خلفائے راشدین کے تھے۔ اس سوال کا جواب واضح طور پر 'نہیں' ہے۔ کیا آج ہمارے پاس جو عہد و پیمان موجود ہیں، وہ اصل معاہدوں کی درست کاپیاں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کے اولین خلفاء نے اپنے زمانے کی غیر مسلموں کو دیے تھے؟ یہ سوال بجا ہے۔ اس سوال کا جواب دوٹوک انداز میں 'ہاں' ہے۔

 احمد الوکیل نے آٹھ سال انبیاء کرام کی معاشرتی اخلاقیات اور معاہدوں کا مطالعہ کرنے میں صرف کیے ہیں، خاص طور پر اسلامی دنیا میں۔ شریک مصنف محمد سائین نے اس طرح کے معاہدوں پر گہرائی و گیرائی کے ساتھ تحقیق کرنے میں پانچ سال صرف کیے ہیں۔ اس لیے اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کتاب میں ان امور پر پوری صداقت و دیانت کے ساتھ گفتگو کی گئی ہے۔ انہوں نے مل کر بڑے پیمانے پر ایسے مخطوطات کا جائزہ لیا ہے جن کا مطالعہ اب تک نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی یہ ان ماہرین کو دستیاب تھے جو معاہدوں کو معاشرے کی بقا کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔ ٹھوس شواہد نہ ہونے کی وجہ سے اج تک تعلیمی اداروں میں ایسے معاہدوں کی صداقت پر سوال اٹھایا جاتا ہے اور بعض اوقات انہیں یکسر مسترد بھی کر دیا جاتا ہے۔ مزید برآں، یہ الزام کہ یہ معاہدے فرضی ہیں اور ان کے ساتھ جعلسازی کی گئی ہے، ان مذہبی برادریوں کے قائدین اور مسلم علماء کی توہین ہے، جنہیں یہ وراثت میں حاصل ہوئے تھے۔ ان کی توہین کے غیر منصفانہ الزامات کے باوجود، یونانی آرتھوڈوکس چرچ، جس نے صدیوں سے اس معاہدے کی حمایت کی ہے، اس معاملے پر اب بھی ثابت قدم ہے جو کہ قابل ستائش ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معاہدوں کی تنقید کوئی نئی بات نہیں۔ ابن الجوزی نے خطیب البغدادی (10 مئی 1002 تا 5 ستمبر 1071) کے حوالے سے اپنی 'المنتظم في تاريخ الملوك والأمم' میں ایک واقعہ نقل کیا ہے۔ خطیب البغدادی پہلے عالم تھے جنہوں نے ان معاہدوں کی صداقت کو رد کیا۔ جب وہ بغداد واپس آئے تو وزیر ابوالقاسم بن مسلمہ کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات تھے۔ دریں اثناء، یہودیوں نے ایک مخطوطہ کی ایک نقل پیش کی اور یہ دعویٰ کیا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے، جس میں خیبر کے یہودیوں کو جزیہ کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس معاہدے کے گواہ صحابہ تھے اور علی بن ابی طالب نے اسے لکھا تھا۔ جب وزیر نے وہ مخطوطہ ان کے سامنے پیش کیا تو خطیب البغدادی نے اسے فرضی قرار دیا۔ جب ان سے اس کی وجہ دریافت کی گئی تو ان کا جواب کچھ یوں تھا: "فتح مکہ کے بعد اسلام قبول کرنے والے معاویہ رضی اللہ عنہ اور 7 ہجری میں خیبر کی جنگ میں مرنے والے سعد بنو عبادہ اس معاہدے کے گواہ کیسے ہو سکتے ہیں؟"

خطیب البغدادی کا اس دستاویز کو مسترد کرنا، جسے انہوں نے جعلسازی قرار دیا، بھی اس موضوع سے متعلق ہے۔ برن ہارڈ مورٹز، احمد ذکی پاشا، لوئس چیکو، محمد حمید اللہ، فریڈ ایسٹرین، اور فلپ ووڈ کی بھی دلیل یہی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاہدوں کے حوالے سے شکوک و شبہات اب بھی موجود ہیں۔

مصنفین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کے پہلے خلفاء کے معاہدوں کے نسخوں کی ڈیجیٹل کاپیاں جمع کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ یہ کتاب آرتھوڈوکس اور مستشرقی عیسائیت کے ساتھ اسلام اور ساتھ ہی ساتھ مسلمانوں، عیسائیوں، یہودیوں اور جنوبی افریقیوں کے مابین بین المذاہب تعلقات، اسلامو فوبیا، سول سکیورٹی اسٹڈیز کے مباحث کو ایک درست سائنسی نقطہ نظر میں پرونے کی کوشش کرتی ہے۔

English Article: Prophet Mohammad and Early Muslim Rulers Supported Religious Freedom and Diversity

URL: https://newageislam.com/urdu-section/prophet-muslim-rulers-religious-freedom-diversity/d/131033

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..