مولانا وحید الدین خان نیو ایج اسلام کے لئے
06 ستمبر 2016
صحیح بخاری، سنن ابی داؤد اور مسند امام احمد میں ایک حدیث ہے۔ صحیح بخاری میں وہ حدیث اس طرح مروی ہے: "خدا ان لوگوں پر حیران ہے جو زنجیروں میں جنت میں داخل ہوں گے۔" (حدیث نمبر 3010)۔
کچھ محدثین کا تجربہ یہ ہے کہ اس حدیث سے جو مراد ہے وہ کوئی ایسی چیز نہیں ہو جو آخرت میں واقع ہوگی۔بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو آخرت سے پہلے اس دنیا میں واقع ہوگی۔یہاں، لفظ 'زنجیروں'سے مراد ایک جبری صورت حال ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ لوگو کو ایسے حالات در پیش ہوں گے کہ ان کے پاس خدا کی اطاعت اورآخرت کی یاد سے بھری زندگی اختیار کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہوگا اور اس طرح وہ 'زنجیروں میں جنت میں پہنچیں گے۔
یہ خوش قسمتی ان لوگوں کےمقدر میں ہے جن کے دل میں اخلاص اور نیک نیتی کا جذبہ موجزن ہو۔ کسی میں اس طرح کی مستعدی دیکھ کر خدا اس کے لیے اس طرح کے حالات پیدا فرما دیگا کہ وہ خوشی سے یا زبردستی ایسے انداز میں اپنے معاملات کو انجام دیگا جس سے اللہ کی رضا و خوشنودی حاصل ہو گی۔ مسائل اور پریشانیاں اس شخص کے لیے جنتی زنجیر بن جاتی ہیں جس کے اندر مسائل اور پریشانی کی صورت حال میں خدا کی طرف رجوع کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے،اور مسائل اور پریشانیوں کے نتیجے میں جس کا دل اتنا نرم ہو جاتا ہے کہ وہ کثرت کے ساتھ خدا کو یادکرنے والے بن جاتے ہیں۔
اگر آپ مسائل اور پریشانیوں کی صورت میں مسلسل خدا کی ناشکری اور شکایت کرتے ہیں تو اس سے آپ کے مقدر میں صرف تباہی و بربادی ہی ہو گی۔ لیکن اگر مسائل اور پریشانیوں کے نتیجے میں آپ کے اندر خود احتسابی کی عادت پیدا ہو جائے تو یہ آپ کے لئے رحمت و مغفرت کا ذریعہ بن جائے گی۔
URL for English article: https://newageislam.com/spiritual-meditations/problems-mercy/d/108480
URL for this article: