سمت پال، نیو ایج اسلام
14 ستمبر 2022
"جسم فروشی، مذہبی
نمائندگی اور سیاست دنیا کے قدیم ترین پیشے ہیں۔ پہلے والے کو چھوڑ کر، مجھے دوسرے
دو کی سالمیت کے بارے میں زیادہ یقین نہیں ہے۔ "
امریکی صحافی ایچ ایل
مینکن
کرناٹک میں ایک مشہور مٹھ
کے بشپ کے ذریعہ ہاسٹل میں دو نابالغ لڑکیوں کا حالیہ جنسی استحصال ایک بار پھر
اسی سوال کو جنم دیتا ہے: ہم بار بار ان نام نہاد 'مقدس' مردوں کے جال میں کیوں
پھنستے ہیں، جن کی جسمانی خواہشات اور شہوات اکثر عام آدمیوں سے کہیں زیادہ مضبوط
ہوتی ہیں؟ اب وقت آگیا ہے کہ ہوس اور عبادات کے اس مضحکہ خیز رجحان کا ایک ساتھ
تجزیہ کیا جائے۔ مانا کہ یہاں پر بے گناہی کا قیاس لاگو ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ
جب کسی پر کسی جرم کا الزام لگ جائے تو جرم ثابت ہونے تک اسے بے گناہ ہی سمجھا
جاتا ہے۔ لہٰذا، عقلمندی کا تقاضا ہے کہ بشپ پر الزام نہیں لگایا جانا چاہیے
کیونکہ معاملہ ابھی زیر سماعت ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ہم یہ کہہ کر عام نہیں کر سکتے کہ
یہ تمام مقدس لوگ مشکوک اور ہوس پرست ہیں۔ صاف ستھری شبیہ والے کچھ ہو سکتے ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ 'مقدس' لوگ اکثر ایسی سرگرمیوں میں کیوں ملوث پائے جاتے ہیں؟
دھرم گروؤں کے ارد گرد
مزعومہ روحانیت کی وجہ سے، 'مقدس' مردوں کو اکثر چھان بین سے مستثنیٰ قرار دیا
جاتا ہے۔ انہیں بدنامی اور مذمت سے کسی نہ کسی طرح کی استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔ ان کو
فراہم کردہ مذہبی و صحیفائی تحفظ پادریوں اور پوپوں کو 'الہی' حیثیت فراہم کرتا
ہے۔ لیکن کیا وہ ان خداؤں اور دیوی دیوتاؤں سے مختلف ہیں جن سے ہندوستان بھرا ہوا
ہے؟ پجاری اور دھرم گرو ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پہلا یہ
دعویٰ کرتا ہے کہ مجھے براہ راست اور مقدس مذہبیت کی مہر حاصل ہے اور مؤخر الذکر
خود کو خدا کا آدمی کہتا ہے۔ دونوں طبقے اکثر لوگوں کا استحصال کرتے ہیں اور مذہب،
رسم اور عقیدے کے نام پر عوتوں کا کچھ زیادہ۔
ان 'مقدس' شخصیات کے ارد
گرد لازوال طاقت کی چمک دھمک انہیں ان کے تمام غلط اور قابل اعتراض اعمال سے بری
کر دیتی ہے۔ یہ جاننے کے باوجود کہ دھرم گرو / پجاری ہونا ایک سراسر مبہم اور
مشکوک کاروبار ہے، لوگ آسانی سے ان دھوکے بازوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں کیونکہ
انسان اور خاص طور پر ہندوستانی، ان کو خدا کا اوتار یا خدا کے زمینی ایجنٹ مانتے
ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، ہم ان کو دیوتا بنا دیتے ہیں۔ یہ ڈیفیکیشن سنڈروم ہماری
آنکھوں کے لیے موتیا بند، بلکہ گلوکوما کا کام کرتا ہے اور ہم مقدس شخصیات کے 'منصوبوں'
کو نہیں پہچان سکتے۔ ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ جب کوئی مخلص پیروکار کسی شخص یا
چیز میں مکمل مذہبی عقیدت جما لیتے ہیں، تو اس شخص کے غیر اخلاقی رویے
('بداعمالیوں') کو اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں اور سادہ ذہن پیروکاروں کی طرف سے
اس مسلسل نظر اندازی سے دھرم گروؤں، پادریوں اور فرقوں کے رہنماؤں کی حوصلہ افزائی
ہوتی ہے۔ بہت سے عیسائی پادری اور کیتھولک پادری کیا کرتے ہیں؟ وہ اپنے چرچ کی طرف
سے عطاء کردہ 'مقدس' حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہر طرح کے گندے رویے
اور جسمانی سرگرمیوں میں آزادی کے ساتھ ملوث ہوتے ہیں۔ ان کے کھلم کھلا اور
گھناؤنے کاموں کے باوجود، ان کے پیروکار ان کو دیوتاؤں کی طرح پوجتے ہیں اور وہ اب
بھی یہ مانتے ہیں کہ یہ 'مقدس' لوگ معصوم اور سفید کنول کی طرح پاکیزہ ہیں! یہ
اندھا اعتماد خدا دھرم گروؤں اور پادریوں کے اپنے پیروکاروں بے جوں وچرا اور مسحور
کن جادو میں ایک عمل انگیزی پیدا کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، ہمارا یہ
احمقانہ عقیدہ کہ یہ تمام 'خدا والے' جسمانی خواہشات سے پاک ہیں اور ابدی مجرد
ہیں، اس سے بھی دھرم گروؤں کے کردار کو تقویت ملتی ہے۔ سیلیبیسی سنڈروم، جو تمام
انسانوں کے بنائے ہوئے مذاہب کا جزوِ لاینفک ہے، پورے معاملے کو مزید سنگین کر
دیتا ہے۔ یہ ایک بہت ہی غلط عقیدہ کو جنم دیتا ہے کہ سیکس 'متقی' لوگوں کے لیے
نہیں ہے۔ چونکہ یہ 'پرہیزگار' لوگ خود کو عفت اور الوہیت کا مجسمہ بنا کر پیش کرتے
ہیں، اس لیے وہ عوامی سطح پر جنسی تعلقات کی مذمت کرتے ہیں لیکن چار دیواری کی
رازداری میں اس کی خواہش رکھتے ہیں۔ یعنی وہ پانی کی تبلیغ کرتے ہیں لیکن پیتے
شراب ہیں۔ جس چیز کی وہ عوامی سطح پر مذمت کرتے ہیں، اس کی نجی طور پر لالچ رکھتے
ہیں۔
ہمارا مذہبی اور نفسیاتی
انحصار اور ان جعلی لوگوں پر مضبوط یقین منظم مذاہب کے گندے کاروبار کو کافی زر
خیز بنا دیتا ہے۔ ساتھ ہی ان تمام دھرم گروؤں اور پجاریوں کو ان سیاستدانوں سے
قربت حاصل ہے جو ان کی حفاظت کرتے ہیں۔ لہٰذا، ایسے بے ہودہ گرو اور پجاری
'روحانیت کے لبادے میں گوشت کے پھل' سے لطف اندوز ہونے کے لیے بے پناہ آزادی کے
تسلی بخش احساس کے ساتھ بلوان ہوتے رہتے ہیں۔
جب تک انسان مذہب اور خدا
کے خوف کے زیر اثر رہیں گے، یہ انتہائی برے اور ناپاک لوگ پانی کے دھارے کی طرح
بڑھتے ہی رہیں گے اور آپ ان کو ختم کرنے کی جتنی بھی کوشش کریں، وہ اپنے کائر اور
خدا سے خوفزدہ پیروکاروں کا جنسی اور جذباتی طور پر استحصال کرنے کے لیے بار بار
اپنا سر اٹھاتے رہیں بے۔ بے عقل عوام بھی ان شہوت پرست سادھوؤں، پجاریوں اور دھرم
گروؤں کے دھوکے میں خوش ہوتے رہیں گے۔
English
Article: Why Priesthood Often Gets a Bad Name: An Analysis
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism