New Age Islam
Sun Apr 20 2025, 07:14 PM

Urdu Section ( 26 Dec 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Preventing Girls from Education in Afghanistan !لڑکیوں کی تعلیم پر پہرہ

ڈاکٹر یامین انصاری

25 دسمبر، 2022

ملک شام کی ایک نوجوان خاتون کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ دو منٹ سے بھی کم وقت کے اس ویڈیو نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو متوجہ کیا ہے۔ ‘العربیہ’ کے مطابق اس ویڈیو پر لوگوں نے جذباتی تبصرے لکھے او رکہا کہ اس ویڈیو نے انہیں آبدیدہ کردیا۔ اس ویڈیو میں جو کچھ دیکھا اس سے وہ بہت متاثر ہوئے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ تقریباً 20 سالہ لڑکی، رزان یوسف سلیمان یونیورسٹی کا گریجویشن گاؤن اور سر پر کالی ٹوپی پہنے ہوئے ہے۔ رزان کے بائیں ہاتھ میں سفید گلابوں کا گلدستہ ہے، دائیں ہاتھ میں ایک سرٹیفیکٹ ہے۔ اس نے المدینہ یونیور سٹی کی فیکلٹی آف ایجوکیشن سے فراغت حاصل کی ہے۔ اس کے بعد کامنظر جذباتی نوعیت میں بدل جاتاہے۔ رزان یوسف سلیمان اپنے والد کے سبزیاں فروخت کرنے والے خیمے میں آتی ہے ۔پہلے وہ انہیں گلدستہ پیش کرتی ہے ، پھر ساتھ میں ایک کیک بھی لاتی ہے ، جس پر والد کی تعریف میں خوبصورت جملہ لکھا ہے۔ رزان والہانہ انداز میں اپنے والد سے گلے ملتی ہے ۔ ابوخضر اپنی بیٹی کو پدرانہ شفقت سے گلے لگاتے ہیں ۔ اسی بازار میں موجود باقی لوگ باپ اور بیٹی کی اس خوشی میں شامل ہوجاتے ہیں۔ ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ رزان اپنے والد سے سبزی منڈی میں ان کی دکان پر ہی ملنا چاہتی تھی، تاکہ اپنی کامیابی کو ان کے ساتھ فخر او راعزاز کے ساتھ منا سکے۔ اب شام سے دور افغانستان کی طرف آتے ہیں۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے یونیورسٹیوں میں خواتین کے لیے تعلیم پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس حکم کے تحت خواتین کواکثر سیکنڈری اسکولوں میں جانے سے روک دیا گیا تھا۔ اب خواتین پر عائد کردہ نئی پابندیوں کے تحت وہ وٹنری سائنس، انجینئرنگ ،اکنامکس اور زراعت میں تعلیم حاصل نہیں کرسکتیں ، جب کہ صحافت میں بھی ان کا جانامشکل ہوگا۔ گزشتہ سال کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کی یونیورسٹیوں میں مرد و خواتین کے لیے الگ الگ کلاس روم اور داخلی راستوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ طالبات کو صرف خواتین پروفیسر یا معمر مرد پڑھا سکتے ہیں۔ اب طالبان حکام نے خواتین کی یونیورسٹیوں میں تعلیم پر پابندی کے فیصلے پر عالمی تنقید کے بعد اسے عارضی قرار دیتے ہوئے اس کی وجوہات واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ طالبان کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم شیخ ندامحمد ندیم نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں میں بچیوں کی تعلیم پر عارضی پابندی چند مسائل کی وجہ سے تھی۔

طالبان کے دو اقتدار میں ہمیشہ افغانستان کا تعلیمی شعبہ بُری طرح متاثر رہا ہے۔ گزشتہ سال امریکی و دیگر غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سے تربیت یافتہ ادبی شخصیات ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئی ہیں۔ افغانستان اسکولوں او ریونیورسٹیوں کے اساتذہ کئی ماہ سے اپنی تنخواہوں کے منتظر ہیں۔ حالانکہ اقتدار میں واپسی کے وقت طالبان نے دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی تھی کہ اس مرتبہ ان کی طرز حکمرانی میں تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔ مگر اب افغان شہریوں میں یہ تاثر عام ہورہا ہے کہ طالبان نے انہیں مایو س کیا ہے اور ان کے اندر کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ موجودہ حکومت آزادانہ سوچ، خواتین اور بچوں کے بنیادی حقوق کو اہمیت نہیں دیتی۔ وہ سب کو قابو میں رکھنے کے لیے یہ سب کرتی ہے ۔ حالانکہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں سینئر رہنما ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ وہ خواتین کو ملازمت اور تعلیم کی اجازت دیں گے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ ایک اسلامی ریاست ہیں اور افغانستان میں اسلامی قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اسلام میں تعلیم پر کتنا زور دیا گیا ہے او راس میں مرد اور خواتین کے لئے یکساں حکم ہے۔

مذہب اسلام کو امتیاز حاصل ہے کہ یہ حصول علم پر ہر ممکن زور دیتا ہے ۔ قرآن حکیم میں متعدد مقامات پر بلا واسطہ یا بالواسطہ حصول علم کی اہمیت او رفضیلت بیان کی گئی ہے۔ پھر مذہب اسلام مرد کی طرح عورت کے لئے بھی تعلیم کا حصول لازم قرار دیتا ہے ۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے، ۔ قرآن حکیم میں اس دعا کی اہمیت واضح ہے:رَب زِدنِي عِلما ۔‘ اے میرے رب ! میرے علم میں اضافہ فرما’۔ اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ بالواسطہ طور پر مسلمانوں کو حصول علم کی رغبت و تعلیم دی گئی ہے۔ روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تعلیم و تربیت کا خاص اہتمام فرمایا ہے۔ حقیقت میں تو تعلیم ہی وہ زیور ہے جس سے عورت اپنے مقام سے آگاہ ہوکر اپنا او رمعاشرے کامقدر سنوار سکتی ہے، مگر افسوس کچھ لوگ خواتین کی تعلیم کے تعلق سے غلط فہمی میں مبتلا رہتے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ تعلیم صرف لڑکوں کو ہی دینا ضروری ہے او ریہ بھی کہ عورتیں اگر گھر کی زینت ہیں تو انہیں تعلیم کی ضرورت نہیں ، جب کہ علم تو وہ روشنی ہے جو انسان کو جیناسکھاتی ہے ۔ تاریخ اسلام میں تو باعلم او ربا صلاحیت خواتین کی روشن تاریخ رہی ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ مسلم خواتین کی ہمت و جرأت او رتدبروفراست سے بڑے بڑے انقلابی ظہور پذیر ہوئے ۔ بد قسمتی سے اسلامی تعلیمات کی ادھوری تفہیم او رمعاشرتی رسوم و رواج میں خلط ملط کرنے کی باعث خواتین کو ماضی میں علوم کے ذرائع تک رسائی کا آزادانہ حق حاصل نہیں رہا۔ جس کی وجہ سے وہ نسل درنسل زیور تعلیم سے محروم رہیں۔ آج طالبان بھی وہی کام کررہے ہیں۔

مذہب اسلام نے عورت کومرد کے برابر، مقام و مرتبہ عطا فرماکر اس کی حیثیت متعین کردی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ باقی دنیا کے ساتھ بین الاقوامی مسلم تنظیموں ، اداروں او راسلامی ممالک نے بھی طالبان کے حالیہ فیصلے کی مذمت کی ہے۔ اس سلسلہ میں سب سے واضح پیغام شیخ الازہر احمد الطیب نے دیا ہے ۔ اس پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ ‘ افغانستان میں طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کو یونیورسٹی کی تعلیم سے روکنے کا فیصلہ شریعت سے متصادم ہے۔ جامعہ الازہر کو افغان لڑکیو ں کو یونیورسٹی کی تعلیم سے روکنے کے لئے افغان حکام کے فیصلے پر شدید افسوس ہے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو اسلامی قانون کے خلاف ہے۔ مردوں اور عورتوں کو مہد سے لے کر لحد تک علم حاصل کرنے کے واضح مطالبے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ اسلام کی دعوت نے سائنسی ، سیاسی اور ثقافتی تاریخ میں باصلاحیت خواتین میں عظیم ذہن پیدا کیے ہیں او ریہ آج بھی ہر اس مسلمان کے لیے باعث فخر بات ہے جو اللہ اور رسول اورشریعت کا وفادار ہے۔ اس فیصلے کے ماخذوں سے اہل سنت کی مستند ترین کتابوں میں موجود و ہزار سے زائد احادیث کیسے چھوٹ گئیں ، جو رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مومنین کی ماں عائشہ رضی اللہ عنہما نے روایت کی ہیں؟ یہ لوگ سائنس ، تعلیم ، سیاست اور اسلامی ، معاشروں کے عروج و زمانہ،ماضی او رحال کے میدانوں میں پیش پیش خواتین اور مردوں کی مسلمانوں کی تاریخ کو کیسے بھول گئے؟’ سعودی عرب نے بھی طالبات کی یونیورسٹی تعلیم تک رسائی معطل کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پابندی کو واپس لیں۔ طالبان کی جانب سے خواتین کی جامعہ کی سطح پر تعلیم پر پابندی افغان خواتین کو ان کے مکمل قانونی حقوق دینے کے منافی ہے۔ ان میں سب سے اہم تعلیم کا حق ہے، کیونکہ تعلیم ہی افغانستان اور اس کے برادر لوگوں کے لیے سلامتی ، استحکام، ترقی او رخوش حالی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ ترکیہ نے طالبان پر افغان خواتین کے اعلیٰ تعلیم پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے پر زور دیتے ہوئے اسے غیر اسلامی اور غیر انسانی فعل قرار دیا ہے ۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے فیصلے کو درست نہیں سمجھتے ، خواتین کی تعلیم سے انسانیت کو کیا نقصان پہنچتا ہے ؟

25دسمبر،2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

URL: https://newageislam.com/urdu-section/preventing-girls-education-afghanistan/d/128715

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..