New Age Islam
Fri Sep 20 2024, 08:54 AM

Urdu Section ( 5 Oct 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Preservation of the Quran An Objective Probe (Part 1) (قرآن کا تحفظ ایک بامقصد تحقیق و تفتیش (حصہ 1

 

سید منظور عالم، نیو ایج اسلام

اکتوبر03، 2013

 " بےشک یہ (کتاب) نصیحت ہمیں نے اُتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں ۔ " ( 15:9 )

‘‘(یہ کتاب ہزل و بطلان نہیں) بلکہ یہ قرآن عظیم الشان ہے، لوح محفوظ میں (لکھا ہوا)’’ (22-85:21)

اسلام کے بنیادی ذرائع دو ہیں۔ اور وہ قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ کی مستند احادیث  ہیں۔ انہیں ' بنیادی ' اس لئے کہا  جاتا ہے کہ  نوعیت کے اعتبار سے دونوں الہامی ہیں ،  لفظی اعتبار سے یا معنوی اعتبار سے دونوں کی بنیادیں وحی پر ہیں جیسا کہ یہی معاملہ قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کے معنوں کا ہے اور  ہم حدیث یا سنت میں ایسا پاتے ہیں  ۔

قرآن مجید تاریخ پر  اور پوری دنیا کو متاثر کرنے میں زبر دست اثر  انداز ہوا ہے ، اس نے ان گنت لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کر دیا جنہوں نے  اسلام قبول کیا ۔ قرآن بڑا متحرک اور فعال محرک  تھا، اور ہم یوسف علی جیسے مترجمین کا ترجمہ پڑھنے کے بعد جو کہ قرآن کی مکمل معنویت کا احاطہ نہیں کرتے،  یوسف اسلام (کیٹ سٹیونس)، میلکم ایکس وغیرہ کے معاملات سے اگاہ ہوتے ہیں  کہ انہوں نے  اسلام قبول کر لیا ہے ۔

جب ہم بنیادی ذرائع کے بارے میں بات کرتے ہیں  اور اسلام، اس کی تعلیمات ، اس کی کتاب اور اس کے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) کو بدنام کرنے والے اعتراضات اور تمام مہمات  کا جواب دینا سیکھتے ہیں تو ہمیں در اصل دو  چیزوں کو یقین بنانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ہم یہ  کس طرح جانتے ہیں کہ قرآن یقینا اللہ کا کلام ہے اور یہ نہیں کہنا چاہئے کہ بائبل کے مختلف مصنفین کی طرح قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جو عربوں کی ایک جماعت یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کے  ذریعہ  لکھی گئی تھی ۔جیسا کہ ہم اکثر سماجی علوم کی کتابوں میں پاتے ہیں  یا ان لوگوں کی باتوں میں پاتے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ قرآن مجید ایک ایسی  تالیف ہے جو مختلف مصادر و ماخذ کا مجموعہ ہے ۔ اس لئے کہ  بائبل اور قرآن مجید میں مماثلت پائی جاتی ہے ، لہٰذا ان کا یہ کہنا ہے کہ  محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ان تمام کتابوں کا مطالعہ کیا ہوگا اور  ان تمام کو جمع کر کے ضرور قرآن مرتب کر دیا ہو گا  بلکہ ان سب کو  ایک کتاب میں " نقل " کر  لیا ہو گا ۔ اسے قرآن کی اتھارٹی کہا جاتا ہے ، لیکن مضامین کے اس سلسلے میں ہم اس پہلو پر بحث نہیں کریں گے ۔

تحقیق کا ایک اور پہلو  یہ ہے  کہ قرآن مجید مسلمانوں کے لیے اتنا  اہم کیوں ہے یہ صرف اتھارٹی کا ہی معاملہ نہیں  بلکہ اس کی صداقت کا بھی معاملہ ہے ۔ میرا مطلب یہ ہے کہ ہم کس طرح یہ جانتے ہیں کہ آج ہمارے  ہاتھوں میں وہی قرآن مجید ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا ؟

سب سے پہلے ہم داخلی علامت و شہادت کا جائزہ لیتے  ہیں۔ یہ کوئی کھیل نہیں ہے، اگرچہ یہ جاننا ضروری ہے کہ کیا معاملہ یہی ہے جیسا کہ   دعویٰ کیا جا رہا   ہے ۔ یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ قرآن مجید محفوظ رکھا  جائے قرآن میں براہ راست شواہد و علامات موجود ہیں :

 " بےشک یہ (کتاب) نصیحت ہمیں نے اُتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں ۔ " (15:9)

"قابل ادب ورقوں میں (لکھا ہوا)، جو بلند مقام پر رکھے ہوئے (اور) پاک ہیں، لکھنے والوں کے ہاتھوں میں، جو سردار اور نیکو کار ہیں" (16-80:13)

جب جبرائیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قران سناتے تو  آپ صلی اللہ علیہ وسلم سرعت کے ساتھ اس کی تلات کرتے  تھے اس  لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو اس بات کا اندیشہ تھا کہ کہیں کوئی لفظ ذہن سے اتر نہ جائے اسی لئے اللہ عز  و جل نے  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی تلقین کی کہ :

"تو خدا جو سچا بادشاہ ہے عالی قدر ہے۔ اور قرآن کی وحی جو تمہاری طرف بھیجی جاتی ہے اس کے پورا ہونے سے پہلے قرآن کے (پڑھنے کے) لئے جلدی نہ کیا کرو اور دعا کرو کہ میرے پروردگار مجھے اور زیادہ علم دے۔ " (20:114)

لیکن براہ راست ایسی کچھ باتیں ہیں جن کا  تعلق قرآن کے تحفظ سے ہے :

" اور (اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم) وحی کے پڑھنے کے لئے اپنی زبان نہ چلایا کرو کہ اس کو جلد یاد کرلو، اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے، جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم (اس کو سنا کرو اور) پھر اسی طرح پڑھا کرو، پھر اس (کے معانی) کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے۔ " (19- 75:16)

لیکن قرآن مجید میں کس معنیٰ  میں اس کے تحفظ کا  وعدہ کیا گیا تھا ۔ ہم یہاں داخلی سطح پر قرآن مجید کے تحفظ کے وعدے کی شہادت اور علامت پاتے ہیں  ۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ وہ ایک حافظہ ہے جو انتہائی اہم ہے ۔ مثال کے طور پر یہاں اس بات پر توجہ دینا دلچسپ ہے کہ صحیح مسلم میں ایک حدیث اس طرح ہے : روایت کی گئی ہے کہ  رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے یہ کہا گیا کہ  انہیں ایک ایسا قرآن دیا جائے گا جو ( پانی یا کسی بھی چیز سے) مٹایا نہیں جا سکتا ۔ وعدہ یہ ہے کہ یہ قرآن کبھی مٹایا نہیں جا سکتا (یہاں تک کہ اگر پادری ٹیری دنیا کے تمام قرآنی نسخوں کو جلا دے ) ۔ آپ دنیا میں قرآن کے تمام نسخوں کو  جلا سکتے ہیں، آپ کسی بھی تحریری مسودہ  کو مٹا سکتے ہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ قرآن پھر بھی اسی طرح برقرار رہے گا جس طرح یہ  1400 سالوں سے محفوظ ہے ۔

ہمیں قرآن نے واضح طور پر سورہ 24 میں یہ بتایا  گیا  ہے کہ قرآن خاص طور پر  لوگوں کے دلوں میں محفوظ رکھا جائے گا  ۔

" قرآن ان لوگوں کے دلوں (صدور)میں ایک واضح نشانی ہے  جنہیں علم دیا گیا ہے"

قرآن کے تحفظ کو ظاہر کرنے کے لئے  داخلی طور پر  کافی شہادتیں موجود  ہیں۔ اب میں ایک متنازعہ فیہ مسئلہ چھیڑتا ہوں ،کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ " کیا خدا اپنے کلام کو محفوظ کرتا ہے؟ یا تو وہ محفوظ کرتا ہے یا وہ محفوظ نہیں کرتا ہے۔ اور چونکہ آپ (یعنی مسلمان) حضرت عیسی علیہ السلام اور موسی اور دوسروں کو دی گئی  وحی میں  بھی یقین رکھتے ہیں لہٰذا انہیں بھی محفوظ کیا جانا چاہیے۔ لہٰذا ایسا کیوں ہے کہ  مسلمان یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ  پچھلے تمام صحیفے اپنی اصلی صحت پر برقرار نہیں ہیں  ؟ " ایک مسلمان کی حیثیت سے ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟ ہاں، بے شک خدا اپنے کلام کو محفوظ کرنے والا ہےاور وہ ( عیسی اور موسی علیہما السلام اور دوسروں پر نازل کی گئی کتابیں بھی ) اللہ کا کلام تھیں۔

ہم انتہائی سرعت اور آسانی کے ساتھ  اس دلیل کو مسترد کر سکتے ہیں، لیکن میں اس کی تھوڑی وضاحت کرنا چاہوں گا۔ اللہ کے کلام سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ کیا آپ اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ اسے خاص طور پر صحیفوں میں مذکور ایک عنوان میں ہونا ضروری ہے ؟ لفظ بائبل کسی بھی بنی کے ذریعہ نہیں کہا گیا تھا  ۔ بائبل کا لفظ بائبل میں بھی نہیں ہے۔ جب ہم کلام اللہ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہم اس کا مطلب خدا  کی وحی  اور اس کی رہنمائی لیتے ہیں ۔ اس لئے کہ  اللہ  کی ہدایت کا تعلق ایک نبی سے ہو سکتا ہے  اور  ہے  بھی  اور اس کے بعد اس کی وضاحت کی جاتی ہے  اور پھر کسی اور نبی پر دوبارہ نازل بھی کی جاتی ہے ۔ لہٰذا جب  ہم اللہ کے آخری محفوظ کلام اور وحی کے طور پر قرآن مجید کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب اللہ کا محفوظ کلام ہے!

اگر لوگ دیگر کتابوں کو محفوظ کرنے میں ناکام ہو جائیں  تب بھی  اللہ عز وجل قرآن مجید میں اپنی  رہنمائی کو  محفوظ کرنے کے قابل ہے ۔ اگر آپ خدا کی وحدانیت جیسے کچھ بنیادی تصورات کا جائزہ لیں (جو کہ سب سے اہم مذہبی نظریہ ہے) تو آپ یہ پائیں گے تمام تبدیلیوں کے باوجود پرانے عہد نامے اور نئے عہد نامے میں بھی  خدا کی وحدانیت کا تصور پایا جاتا ہے۔ تمام بڑے عالمی مذاہب ایک خدا کے تصور کے حامل ہیں ہے۔ لیکن قرآن مجید اس کے جواب کا ایک انتہائی مناسب  طریقہ  فراہم کرتا ہے ۔

"اور (اے پیغمبر!) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان (سب) پر شامل ہے تو جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا اور حق جو تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا ۔ "(5:48)

اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن گزشتہ آسمانی کتابوں  کی تصدیق کرتا ہے ، لیکن اس کا کام تحقیق و تفتیش کرنا بھی  ہے: جو باتیں قرآن کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں  اسے  قبول کرنا اور جو باتیں اس کے پیغامات کے خلاف ہیں انہیں مسترد کرنا  یا ان کی اصلاح کرنا   بھی ہے  ۔

(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)

URL for English article:

https://www.newageislam.com/islam-spiritualism/preservation-quran-objective-probe-part-1/d/13800

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/preservation-quran-objective-probe-(part-1/d/13852

 

Loading..

Loading..