امام سید شمشاد احمد ناصر، نیو ایج اسلام
21 فروری، 2015
قرآنی نصیحت: سورۃ النحل کی ابتدائی آیات کا ترجمہ پیش ہے۔
’’اللہ کے نام کے ساتھ جو بے انتہا رحم کرنے والا ۔ بن مانگے دینے والا۔ اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔
طٰسٓ (طیب و سمیع) پاک ، بہت سننے والا یہ قرآن کی اور ایک روشن کتاب کی آیات ہیں۔ مومنوں کے لئے یہ ہدائت اور خوشخبری ہیں۔ وہ جو نماز کو قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہی ہیں جو آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ یقیناًوہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے اعمال ان کے لئے خوبصورت کر کے دکھائے ہیں۔ پس وہ بھٹکتے رہتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے بہت برا عذاب مقدر ہے اور وہی آخرت میں سب سے زیادہ گھاٹا کھانے والے ہوں گے۔
اور یقیناًقرآن تجھ کو عطا کیا جاتا ہے بہت حکمت والے اور بہت علم والے کی طرف سے(7:1۔27)
آنحضرت ﷺ کی نصیحت:
حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرتﷺ کو یہ کہتے سنا کہ جو شخص رزق کی فراخی چاہتا ہے یا خواہش رکھتا ہے کہ اس کی عمر اور ذکر خیر زیادہ ہو اسے صلہ رحمی کا خلق اختیار کرنا چاہئے۔ یعنی اپنے رشتہ داروں سے بنا کر رکھنی چاہیے۔ (مسلم کتاب البروالصلۃ)
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے ایک دفعہ فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس نے مرے دوست سے دشمنی کی میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں۔ میرا بندہ جتنا میرا قرب اس چیز سے جو مجھے پسند ہے اور میں نے اس پر فرض کر دی ہے۔ حاصل کر سکتا ہے اتنا کسی اور چیز سے حاصل نہیں کر سکتا۔ اور نوافل کے ذریعہ سے مرا بندہ مرے قریب ہو جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں۔ اور جب میں اس کو اپنا دوست بنا لیتا ہوں تو اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے۔ اسکی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے۔ اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے۔ اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے۔ یعنی میں ہی اس کا کارساز ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اس کو دیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے پناہ چاہتا ہے تو میں اُسے پناہ دیتا ہوں‘‘۔(بخاری کتاب الرقاق باب التواضع)
یہ حدیث قدسی ہے جس میں ہمارے پیارے آقا سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے علم پا کر۔ خدا تعالیٰ کی یہ بات ہم تک پہنچائی ہے کہ نوافل کے ذریعہ انسان خدا کا مقرب بن جاتا ہے صرف یہی نہیں جب انسان خدا کا دوست بن جائے تو پھر خدا اسکی پناہ بن جاتا ہے۔ اس کی حفاظت فرماتا ہے بلکہ ایسے مومن جو خدا کا دوست بن جائیں تو خدا اس کے دشمنوں کا دشمن بھی بن جاتا ہے ۔
آج کی دہشت گردی سے بچنے کا یہ بھی ایک کارگر نسخہ ہے کہ دہشت گردوں کو چھوڑ کر باقی تو خدا کے بن جائیں۔ خدا کی گود میں آ جائیں۔ پھر خدا کی پناہ میں بھی آ جائیں گے یعنی جسطرح ابتداء میں سورۃ النحل کی آیات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے ان میں بھی خدا کا دوست بن جانے کے گر اور تعلیم اور نصیحت بیان کی گئی ہے کہ قرآن مومنوں کے لئے ہدائت اور خوش خبری ہے۔ ایسے مومن جو نماز کو قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔
پس نمازوں کو قائم کرنا۔ یہ بھی خداتعالیٰ کا مقرب بننے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے شرط یہ ہے کہ نمازیں ٹکریں مارنے کا نام نہیں بلکہ عاجزی و انکساری ، خشوع و خضوع سے قیام ۔ رکوع و سجدہ ہو اور ایاک نعبدوایاک نستعین۔ پھر اھدناالصراط المستقیم کا بار بار تکرار ہو اسی کو اپنا مولیٰ اور ملجا تصور کرے۔ اسے ہی اور صرف اسے ہی اپنا حاجات کا پورا کرنے والا سمجھے۔ پس نماز سے بھی انسان کو خدا کا قرب حاصل ہوتا ہے۔
پھر مالی قربانی ہے۔ اس کے ذریعہ بھی خدا کا قرب حاصل ہو گا۔ جو شخص خدا کے لئے ہر قسم کی قربانی کر رہا ہو گا خدا تعالیٰ اس کی پھر حفاظت بھی فرمائے گا۔ لیکن وطن عزیز میں اس کے الٹ ہو رہا ہے ۔ کہلانے کو تو سب مسلمان ہیں مگر زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت زکوٰۃ نہ دینگے۔ رمضان میں بھی ایسے گھناؤنے کام کریں گے جس سے انسانیت بھی شرمانے لگ جاتی ہے۔ حکومت کے ٹیکس نہ دینا تو بری بات ہی نہیں سمجھی جاتی۔ نمازوں کا حال بھی سب کو معلوم ہے ۔ اکثریت تو نمازیوں کی ایسی ہو گی کہ انہیں نماز کا ترجمہ بھی نہیں آتا ۔ کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں۔
پبلک جگہوں میں سیاسی حضرات تسبیح لے کر گنتے رہتے ہیں گویا ایک قسم کا ریاء ہے ، دین سے دوری ہے۔ خدا سے دوری ہے۔ لیکن ناموس رسالت پر اس قدر ایمان ہے کہ لوگوں کو زندہ جلا دینے سے بھی نہیں گھبراتے۔ العیاذ باللہ۔
پس دہشت گردوں کو تو چھوڑئیے۔ باقی قوم تو خدا کا قرب حاصل کرے تو پھر خدا ایسے دشمنوں سے ان کو خود ہی نجات دے گا۔
جیسا کہ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ آخر یہ دہشت گرد ایک رات کی تو پیداوار نہیں ہیں۔ وطن عزیز کی تاریخ کو ذرا دیکھیں کہ یہ لوگ کب اور کیسے پیدا ہوئے ہیں ان کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا۔ اور پھر ایسے ہی لوگوں نے ان کو نہ صرف جنم دیا بلکہ پروان چڑہایا اور آج وہ کہتے ہیں کہ ہم ان سے نپٹ کر رہیں گے۔ کیا یہ ممکن ہے؟ خدا کرے کہ ایسا ہی ہو ۔ آمین۔
آنحضرت ﷺ کی دعائیں:
حضرت ابو امامہ باہلی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم نے رسول کریم ﷺ سے عرض کیا کہ آپ نے ڈھیر ساری دعائیں کی ہیں جو ہمیں یاد ہی نہیں رہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک جامع دعا سکھاتا ہوں تم یہ یاد کر لو۔ (ترجمہ)
اے اللہ! ہم تجھ سے وہ تمام خیر و بھلائی مانگتے ہیں جو تیرے نبی محمد ﷺ نے تجھ سے مانگی اور ہم تجھ سے ان باتوں سے پناہ چاہتے ہیں جن سے تیرے نبی محمد ﷺ نے پناہ چاہی۔ تو ہی ہے جس سے پناہ طلب کی جاتی ہے پس تیرے تک دعا کا پہنچانا لازم ہے۔ (ترمذی خزینۃ الدعا صفحہ 82)
آنحضرت ﷺ کی ایک اور دعا:
ترجمہ: اے اللہ! سب حمد اور تعریف تجھے حاصل ہے ۔ جسے تو فراخی عطا کرے اسے کوئی تنگی نہیں دے سکتا اور جسے تو تنگی دے اسے کوئی کشائش عطا نہیں کر سکتا۔ جسے تو گمراہ قرار دے دے اسے کوئی ہدائت دینے والا نہیں اور جسے تو ہدائت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا۔ جسے تو نہ دے اسے کوئی عطا نہیں کر سکتا اور جسے تو عطا کرے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ جسے تو دور کرے اسے کوئی قریب نہیں کر سکتا اور جسے تو قریب کرے اسے کوئی دور کرنے والا نہیں۔اے اللہ! ہم پر اپنی برکات اور رحمت و فضل اور رزق کے دروازے کھول دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے ایسی دائمی نعمتیں مانگتا ہوں جو کبھی زائل نہ ہوں ۔ نہ ختم ہوں ۔ اے اللہ میں تجھ سے غربت و افلاس کے زمانہ کے لئے نعمتوں کا تقاضا کرتا ہوں اور خوف کے وقت امن کا طالب ہوں۔
اے اللہ! جو کچھ تو نے ہمیں عطا کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور جو تو نے نہیں دیا اس کے شر سے بھی! اے اللہ! ایمان ہمیں محبوب کر دے اور ہمارے دلوں میں خوبصورت بنا دے اور کفر ، بد عملی اور نافرمانی کی کراہت ہمارے دلوں میں پیدا کر دے اور ہمیں ہدائت یافتہ لوگوں میں سے بنا۔ اے اللہ! ہمیں مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دے ، مسلمان ہونے کی حالت میں زندہ رکھ اور صالحین میں شامل کر دے۔ ہمیں رسوا نہ کرنا۔ نہ ہی کسی فتنہ میں ڈالنا ۔ اے اللہ ! ان کافروں کو خود ہلاک کر جو تیری رسولوں کو جھٹلاتے ہیں اور تیری راہ سے روکتے ہیں۔ ان پر اپنی سختی اور عذاب نازل کر۔ اے اللہ ! ان کافروں کو بھی ہلاک کر جن کو کتاب دی گئی رسول حق ہے۔( مسند احمد ) ماخوذ (خزینۃ الدعا صفحہ81)
ایک خاص دعا:
’’ اے اللہ محمد ﷺ کی امت کی اصلاح فرما ۔ اے اللہ ! محمد ﷺ کی امت پر رحم فرما۔ اے اللہ ہم پر محمد ﷺ کی برکات نازل فرما اور محمد ﷺ پر رحمتیں اور برکتیں اور سلام بھیج‘‘ (مکتوبات احمد جلد اول صفحہ 50)
تذکرہ سے ایک دعا:
’’رب اصلح امۃ محمد ‘‘ تذکرہ (ماخوذ خزینۃ الدعا صفحہ 53)
ترجمہ: اے مرے رب امت محمدیہ کی اصلاح فرما۔
ایک اور دعا:
’’ اے مرے رب میری دعا کو سن اور اپنے اور مرے دشمنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے اور اپنا وعدہ پورا فرما اور اپنے بندے کی مدد فرما اور ہمیں اپنے وعدوں کے دن دکھا اور اپنی تلوار ہمارے لئے سونت لے اور شریر کافروں میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑ ‘‘ ( خزینۃ الدعا صفحہ 52)
تذکرۃ الاولیاء سے حضرت عبداللہ بن مبارک کا ایک واقعہ:
کہتے ہیں
’’ ایک مرتبہ آپ بہت وجاہت کے ساتھ چل رہے تھے کہ ایک نادار سید نے کہا کہ میں سید ہونے کے باوجود بھی آپ سے مرتبہ میں کم کیوں ہوں ۔ فرمایا کہ میں تو تیرے جد امجد کا اطاعت گذار ہوں لیکن تو ان کے اقوال و اعمال پر بھی عمل پیرا نہیں ہے ، بعض حضرات کہتے ہیں کہ آپ نے یہ جواب دیا کہ یہ تو ایک حقیقیت ہے کہ تیرے جد اعلیٰ خاتم الانبیاء تھے اور میرا باپ گمراہ مگر تیرے جداعلیٰ نے جو ترکہ چھوڑا اس کو میں نے حاصل کر لیا جس کی وجہ سے مجھے یہ مرتبہ عطا کیا گیا اور مرے باپ کی گمراہی تو نے حاصل کی اس لئے تو رسوا ہو گیا لیکن اسی شب آپ نے خواب میں حضور اکرم ﷺ کو غصہ کی حالت میں دیکھا اور جب وجہ دریافت کی تو حضور نے فرمایا کہ تو نے میری آل کے عیوب کی پردہ دری کیوں کی چنانچہ آپ بیدار ہونے کے بعد اسی سید کی جستجو میں نکل کھڑے ہوئے اور ادھر اس سید نے خواب میں دیکھا کہ حضور ﷺ یہ فرما رہے ہیں کہ اگر تیرے اعمال و افعال بہتر ہوتے تو عبداللہ تیری اہانت کیوں کرتا؟ چنانچہ وہ بھی بیداری کے بعد آپ کی تلاش میں چل دیا اور جب راستہ میں دونوں کی ملاقات ہوئی تو دونوں اپنا اپنا خواب سنانے کے بعد تائب ہوئے ‘‘ (صفحہ 139)
URL: https://newageislam.com/urdu-section/practices-that-draw-believers-closer/d/101622