سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
26 مارچ 2025
قرآن مجید میں ایسی کئی قوموں کا ذکر ہے جن کو ان کی حد سے بڑھی ہوئی سرکشی اور گناہوں کی وجہ سے تباہ کردیا گیا۔ ان میں قوم سبا، قوم عاد ، قوم فرعون اور قوم ثمود قابل ذکر ہیں۔ ان قوموں میں قوم لوط کو جنسی کج روی کی سزا میں تباہ کردیا گیا۔قوم لوط آج سے تقریباً ساڑھے چار سال قبل آباد تھی۔ ان پر عذاب کے طور پر حاصب (پتھروں کی بارش)نازل ہوئی جس سے پوری قوم تباہ ہوگئی۔ قرآن کہتا ہے۔
"ہم نے ان پر حاصب (پتھروں کی بارش) بھیجی سوائے آل لوط پر اور ان کو رات کے آخری پہر بچا دیا۔ ً(القمر :34)
Carbonized victim of the eruption of Mount Vesuvius in 79 B.C.E.
-----
قوملوط کی تباہی کے تقریباً دوہزار سال کے بعد قدرت نے پھر ایک جدید قوم کو بھی جنسی کج روی اور غیر فطری جنسی اعمال کی سزا کے طور پر تباہ کیا ۔ وہ قوم موجودہ دور کے اٹلی میں نیپل کے پاس آباد تھی۔ وہ قوم جس شہر میں آباد تھی اس کا نام پومپئی تھا۔ یہ ملک سبا کی طرح ہی بہت ہی خوشحال شہر تھا۔ اس شہر کی بنیاد 500 قبل مسیح پڑی تھی ۔ یہ شہر یہودی اکثریت والا شہر تھا ۔اس کی آبادی 12000 سے 20000 کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ اس شہر میں بڑے بڑے محلات ، لائیبریریاں ، حمام ، پارک ، بڑے بڑے بازار ، ایمفی تھئیٹر اور تفریح کے طرح طرح کے اسباب مہیا کئے گئے تھے۔ یہ شہر ایک ترقی یافتہ بندرگاہ شہر تھا لہذا یہاں دوسرے ممالک سے بھی تجارت کے سلسلے میں تاجر آتے تھے۔ تاجروں کے قیام۔کے لئے بھی یہاں کافی سہولیات تھیں۔رفتہ رفتہ اس شہر میں جسم فروشی کو فروغ ہونے لگا اور یہ شہر جبسی سیاحت کے لئے مشہور ہوگیا۔ یہاں جنسی بے راہ روی اتنی بڑھی کہ ہم جنسی کا بھی چلن عام ہوگیا۔ اور یہ شہر تجارت اور دیگر معاشی سرگرمیوں کوچھوڑ کر جنسی سرگرمیوں کا ایک بڑا مرکزبن گیا۔ آاس شہر میں گناہوں کا یہ کاروبار ایک۔لمبے عرصے تک چلا اور پھر اچانک ایک دن ایسا ہوا کہ قریب ہی واقع آتش فشاں پہاڑ ماؤنٹ ویسووئیس پھٹ پڑا۔ یہ آتش فشاں اتنے شدید طریقے سے پھٹا کہ آگ اور راکھ نے پورے علاقے کو ڈھک لیا اور راکھ اور کنکروں کی بارش 18 گھنٹے تک جاری رہی۔ اس آتش فشاں سے پیدا ہونے والی حرارت 250 ڈگری سیلسئیس تھی ۔ 18 گھنٹے کے بعد لاوا 100 کلو میٹر کی رفتار سے بہنے لگا اور پورے شہر کو اپنی زد میں لے لیا۔ اس لاوے کا حجم اتنا تھا کہ اس کی راکھ نے 13 سے 20 فٹ تک کی بلندی تک سب کچھ ڈھانپ۔لیا۔ یہ سب کچھ اتنی تیزی اور شدت سے ہوا کہ مکینوں کو ہلنے تک کی مہلت نہیں ملی اور وہ گرمی ، گھٹن اور پھر لاوے کی زد میں آکر ایک ہی پل میں پتھر بن گئے اور جو جس حالت میں تھا اسی حالت میں جم گیا۔ پومپئی کے آسمان سے راکھ اور کنکر کی بارش قوم۔لوط پر پتھروں کی بارش سے بہت حد تک مشابہ تھی۔ قیاس کیا جاسکتا ہے کہ قوم لوط پر پتھروں کی بارش بھی گرم ہواؤںکے داتھ ہوئی ہوگی جس کی وجہ سے سبھی لوگوں کا جسم جھلس کر راکھ ہوگیا ہوگا۔ اس طرح کی گرم اور زہریلی ہواؤں کا,ذکر سورہ الذریٰت میں قوم عاد پر عذاب کے ذیل۔میں بھی آتا ہے :
اور (نشانی ہے ) عاد میں جب ہم نے بھیجی ۔ان پر ہوا خیر سے خالی نہیں چھوڑتی کسی چیز کو جس پر گزرے کہ نہ کرڈالے اس کو چورا(راکھ) (الذٰریٰت :42)
قرآن میں اس ہوا کو صرصر کہا گیا ہے جو گرم ہوا کے معنوں میں آتا ہے۔
پومپئی پر بھی وہاں کے لوگوں کی جنسی بداعمالیوں کی پاداش میں آتش فشاں کی شکل میں عذاب نازل کیا گیا۔ چونکہ یہ شہر پوری طرح لاوا اور راکھ میں دب گیا تھا اس لئے تقریباً 1800 سال تک اس کا نشان تک نہ۔ملا۔ 1748ءمیں حادثاتی طور پر کھدائی کے دوران اس شہر کی دریافت ہوئی اور کئی برسوں کی کھدائی کے بعد پورا شہر دریافت ہوا۔ اس شہر میں مردوں عورتوں اور بچوں کی پتھرائی ہوئی لاشیں بالکل اسی حالت میں آج بھی موجود ہیں جس خالت میں ان کی۔موت ہوئی تھی۔ان کے مجسموں کو دیکھ کر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ موت کے وقت وہ گناہ میں ملوث تھے۔ ان کے گناہوں اور جنسی کج روی اوربے راہ روی اور فحاشی کا اندازہ دیواروں پر نقش فحش پینٹنگ سے بھی ہوتا ہے جس میں جنسی عمل کی فحش عکاسی کی گئی ہے۔ ان تصویروں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پومپئی کے لوگ جانوروں اور کم عمر بچوں کے ساتھ بھی بدفعلی کرتے تھے۔ دیواروں پر فحش باتیں اور فحش شاعری بھی کندہ ملی جس سے لوگوں کو فحاشی اور گناہ کی ترغیب ملتی تھی۔ لہذا ، پومپئی کے لوگوں کی پتھرائی ہوئی لاشوں ، دیواروں پر نقش جنسی عمل۔کی فحش تصویروں اور فحش شاعری سے اس شہر کے عوام کے گناہوں کی تصویر سامنے آگئی اور دنیا اس حقیقت سے واقف ہوئی کہ پومپئی کے لوگوں کی اکثریت اسی طرح جبسی بداعمالیوں میں مبتلا تھی جس طرح سدوم اور گمورا کے عوام کی اکثریت ۔ قوم لوط دو شہروں میں آبا د تھی جن کا نام سدوم اور گمورہ تھا۔ اسی طرح پومپئی کے قریب ہی ایک دوسرا شہر بھی تھا جس کا نام ہرکیولینیم تھا۔ یہاں بھی تقریباً چار ہزار لوگ آباد تھے۔آتش فشاں کی تباہ کاری ہرکیولینیم بھی پہنچی اور یہ شہر بھی تباہ ہوگیا۔پومپئی کی دریافت کے بعد اس شہر کی بھی دریافت ہوئی۔
The Destruction of Pompeii and Herculaneum, by John Martin (1821)
-------
اس طرح ہمیں قرآن میں مذکور قوم سدوم و گمورا اور اٹلی کے پومپئی اور ہرکیولینیم کی قوم ان کی جنسی بے راہ روی اور ان کی تباہی میں بہت زیادہ۔مماثلت دکھائی دیتی ہے۔
دور جدید میں پومپئی کی دریافت اور اس پر جنسی بداعمالیوں کی پاداش میں عذاب اور اس کی تباہی قرآن میں مذکور قوم سدوم کی تباہی کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ماؤنٹ ویسووئیس 79ء کے بعد اتنے بڑے پیمانے پر اس کے بعد کبھی نہیں پھٹا جب کہ وہ آج بھی سرگرمہے۔1875ء اور 1913ء میں دو بار یہ پھٹا لیکن اس کی شدت اتنی زیادہ۔نہیں تھی کہ پورے ایک شہر کو تباہ کردے۔79ء سے قبل پومپئی میں فروری 62ء میں 6 کی شدت کا,زلزلہ ضرور آیا تھا جس سے بہت زیادہ نقصان نہیں ہوا تھا۔ غالباً وہ زلزلہ قدرت کی طرف سے بڑے عذاب سے پہلے تنبیہہ تھی جس سے پومپئی کے عوام نے کوئی عبرت حاصل نہیں کی اور 17 سال بعدنشان عبرت بن گئے۔ قدرت نے ان کے جسموں کواور ان کی تصاویر کو دوہزار سال تک محفوظ رکھا تاکہ آنے والی نسلیں ان سے عبرت حاصل کریں۔
--------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/pompeii-city-sodom-gomorrah/d/134979
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism