New Age Islam
Mon Jun 16 2025, 09:42 AM

Urdu Section ( 4 Jun 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Politics of Predators Over Hunger and Thirst in Gaza غزہ میں بھوک پیاس پردرندوں کی سیاست

ارشد ندیم

1 جون،2025

اسرائیل کے ظالمانہ حملے اور قاتلانہ بمباری میں روز بروز شدت پیداہوتی جارہی ہے۔ 7/اکتوبر 2023 ء سے اب تک مصدقہ اور غیر مصدقہ خبروں کے مطابق 60/ہزار کے لگ بھگ عام آدمی مارے جاچکے ہیں۔لاتعداد افراد زخمی ہوچکے ہیں جن میں بیشتر کے جسمانی اعضاء ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوچکے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن کے علاج کے لئے کوئی انتظام نہیں ہے۔ خطے میں آگ ہی آگ ہے،نہ کھانے کے لئے دانے ہیں نہ پینے کے لئے پانی۔غزہ میں اس وقت قحط جیسے حالات ہیں، اسرائیل امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہاہے اور جس امدادی تنظیم کے ذریعے وہ لوگوں کو کھانے پینے اور دیگر سامان کو پہنچا نے کی اجازت دے رہا ہے وہ بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرناچاہتی ہے۔

امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یا فتہ امدادی تنظیم ’غزہ ہیو منیٹیر ین فاؤنڈیشن‘ (جی ایچ ایف) ایک ایسی تنظیم ہے جس کے بارے میں اقوام متحدہ نے کہاہے کہ یہ غیر اخلاقی، بے عمل اور غیر انسانی تنظیم ہے۔ یہ تنظیم ہتھیار بند سیکورٹی گارڈس کااستعمال کررہی ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق جی ایچ ایف مدد لینے والوں کی پہلے سیکورٹی جانچ کرتی ہے۔ اس کے بعد ہی کھانے پینے اور دیگر ضروریات کا سامان دیتی ہے۔ یہ سامان تنظیم کے ڈسٹری بیوشن سینٹر کے ذریعے تقسیم کررہی ہے اور تنظیم کے ارکان عوام کو اچھی طرح ذلیل وخوار کرکے ہی امدادی سامان دیتے ہیں۔ جو لوگ ذرا سی عجلت دکھاتے ہیں ان کو زدوکوب بھی کردیا جاتاہے۔ بعض ذرا ئع نے یہ بھی بتایا ہے کہ امدادی سینٹروں پر زیادہ ترنوجوانوں کوآنے کی اجازت دی جاتی ہے اور ان کے مکمل کوائف کو جمع بھی کیاجارہا ہے۔ تنظیم کی نگرانی میں امریکی خفیہ تنظیم سی آئی اے اور موساد کے ریٹائر ڈ افسر ان تعینات ہیں۔ امدادی گاڑیوں کے آس پاس اسرائیلی فوج بھی گشت کرتی رہتی ہے۔ یہ تنظیم مدد کرنے کے نام پر شرائط بھی مسلط کررہی ہے۔ جس کے سیاسی اورحربی مقاصد ہیں۔ یہ تنظیم امداد کی تقسیم کی ایسی مثال پیش کررہی ہے جس کے نتائج خطرناک او رہولناک ہوسکتے ہیں۔

اقوام متحدہ اور دوسری امدادی ایجنسیاں کہہ رہی ہیں کہ جی ایچ ایف کا طریقہ کار انسانیت کے بنیادی اصولوں کے خلاف او ران کے لوگوں کو مدد کے دائرے سے باہر کرنے والا جو امدادی سینٹروں تک نہیں پہنچ سکتے۔ ان لوگوں میں زخمی،معذور خواتین اور بیمار بزرگ شامل ہیں یعنی وہ لوگ جو سب سے زیادہ امداد کے مستحق ہیں۔ اس طریقے سے غزہ کو انسانوں سے خالی کرنے کے منصوبے کو فروغ ملے گا، علاقے میں افراتفری مچے گی، بھوک اور پیاس کی شدت میں اضافہ ہوگا اوربھکمری سے مرنے والوں کی تعداد میں ہوش رہا اضافے کے خدشات ہیں۔ رضا کار امدادی او ربین الاقوامی راحت ایجنسیوں کاکہناہے کہ ان کی ہزاروں گاڑیاں غزہ کے باہر کھڑی ہیں، ان کے پاس تقسیم کا وسیع انتظام بھی اور عام لوگوں تک آسانی سے مدد پہنچانے کامنصوبہ بھی، لیکن اسرائیل کی حکومت یہ امدادی سامان غزہ میں داخل نہیں ہونے دیناچاہتی۔’نارویجین رفیوجی کونسل‘ کے سکریٹری جنرل جے ایز لینڈ نے میڈیا کو بتایا کہ جی ایف کی نجکاری، عسکریت کاری اور سیاست کاری ہوچکی ہے۔ یہ تنظیم غیر جانبداری کے ساتھ کام نہیں کررہی ہے ا سکے پیچھے جو لوگ ہیں وہ سابق فوجی اور سی آئی کے سابق ملازمین ہیں۔ اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیاں پہلے ہی جی ایچ ایف کے طریقہ کار سے سخت نالاں وناراض ہیں ان کا واضح الفاظ میں کہنا ہے کہ جی ایچ ایف امداد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کامنصوبہ بنا چکی ہے اس کا مقصد ایک طرف انسانی بنیاد پر مدد کرنے والوں کی سرگرمیوں پر قدغن لگاناہے او ر دوسری طرف کچھ کومعمولی مدد دے کر باقی لوگوں کوبھوکوں مارنا ہے۔ جی ایچ ایف نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہاہے کہ اس نے غزہ میں اپنا’آپریشن شروع کردیا ہے۔ میڈیا کو جو تصاویر بھیجی گئی ہیں ان میں دکھایا گیا ہے کہ چند لوگ نامعلوم مقام سے سرپر پیٹیاں رکھے ہوئے چلے جارہے ہیں۔ جی ایچ ایف نے یہ نہیں بتایا کہ اس کی کتنی گاڑیاں آئی ہیں، کتنے لوگوں کو سامان تقسیم کیا گیا ہے اور اس کے امدادی سینٹر کس کس مقام پر واقع ہیں۔ جی ایچ ایف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس وقت تنظیم کے عبوری کارگزارڈائریکٹر جان ایکری ہیں، وہ پہلے یو ایس ایس ایڈ ک سینئر منیجر رہ چکے ہیں۔ یو ایس ایس ایڈ دنیا بھر کے مختلف اداروں کو مدد پہنچا نے والی امریکی تنظیم ہے جسے ٹرمپ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔ جان ایکری نے جیک ووڈ کی جگہ لی ہے۔ واضح رہے کہ جیک ووڈ نے اپنے عہدے سے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا تھا کہ جی ایچ ایف کاامدادی سسٹم انسانیت، غیر جانبداری اور آزادی کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ جس طرح سے ہم سے کام کرنے کاکہا جارہاہے وہ امداد کرنے والا نہیں بلکہ خطے میں بھکمری پیداکرنے والاہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 2/مارچ کو غزہ میں داخل ہونے والے امدادی سامان پرمکمل روک لگادی تھی۔ اس نے امدادی سامان سے بھرے ٹرکوں کو غزہ کے باہر ہی روک دیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں فوجی حملے شروع کردیئے تھے۔ اسرائیل کی طرف سے ا ن حملوں کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ قدم غزہ میں حماس کی قید میں 58 /یرغمالوں کی رہائی کے لئے اٹھایا گیاہے۔ اسرائیل کو اندیشہ ہے کہ یرغمالوں ابھی بھی 23/ اسرائیلی قیدی زندہ ہیں۔ 19 /مئی کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے اپنی فوج کو وسیع حملے کے منصوبے کو ہری جھنڈی دے دی تھی او راپنے فوجی افسران سے کہا تھا کہ وہ غزہ کے تمام علاقوں کو اپنے کنٹرول میں دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ یاہو کے اس منصوبے میں شمالی غزہ کو پوری طرح رہائش پذیر لوگوں سے خالی کراکر انہیں جبراً جنوبی غزہ میں دھکیلنے کاعمل شامل تھا۔

حالانکہ بعد میں جب امریکہ پر اس کے حامی ممالک نے دباؤ ڈالا تو نتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ غزہ میں لازمی مقدار میں کھانے کا سامان لانے کی اجازت دے گی تاکہ خطے میں قحط کے حالات پیدا نہ ہوں۔ اسرائیلی افسران نے کہاکہ انہوں نے آٹا، بے بی فوڈ، میڈیکل کے سامان اور دیگر اشیا کے 665/ ٹرکوں کو غزہ میں آنے کی اجازت دی ہے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے چیف نے وارننگ دی تھی کہ بھیانک بھوک،لازمی کھانے کے سامان کے فقدان اور آسمان چھوتی قیمتوں کے درمیان یہ مدد ’اونٹ کے منہ میں زیرہ‘ کے مترادف ہے۔ایک طرف غزہ میں لوگ دانے دانے کو ترس رہے ہیں اور دوسری طرف غزہ کے پڑوسی امریکی صدر کو اربوں ڈالر کے تحائف پیش کررہے ہیں۔ ٹرمپ کی خدمت میں ایسے ایسے جہاز پیش کئے جارہے ہیں جن کی قیمت کا ابھی تک کسی کواندازہ نہیں ہے۔ ٹرمپ کے دورے کو تاریخی بنانے کے لئے تمام اسلامی روایات کاقتل کیا جارہاہے۔ کھلے بال والی رقاصائیں ’روایتی‘ ڈانس کرکے دنیا کے سب سے طاقتور شخص کا دل جیتنے کی کوشش کررہی ہیں۔ پربے تحاشہ دولت خرچ کی جارہی ہے۔ ادھر ننھے ننھے معصوم بچے کو اپنا تھوک چاٹ کر اپنے خشک ہونٹوں کو گیلا کرنے اور پیاس بجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔بوڑھے افراد ایک قطرہ پانی کے لئے ترس رہے ہیں، نوجوان گرفتاری اور موت کے خوف سے گھروں میں قید ہیں۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ غزہ پر قحط کے خطرات منڈلارہے ہیں، اقوام متحدہ کے تمام ادارے مفلوج ہوچکے ہیں،لوگ بھوک سے بلبلارہے ہیں، آسما سے اسرائیل آگ برسا رہاہے۔ہر دن بے شمار لوگ مارے جارہے ہیں اورجونہیں مارے جارہے ہیں وہ موت سے بدتر زندگی جینے کو مجبور ہیں۔ ایسے حالات میں اب یہ بھی سوال اٹھنے لگے ہیں کہ لگ بھگ ساٹھ ہزار عوام کو موت کے گھاٹ اتارنے،غزہ کے تقریباً 80/فیصد حصے پر قبضہ کرانے اور ہنستے کھیلتے شہر کو جہنم سے بدتر بنانے کا اصل ذمہ دار کون ہے۔

--------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/politics-predators-hunger-gaza/d/135774

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..