New Age Islam
Sat Jul 19 2025, 05:51 PM

Urdu Section ( 8 Nov 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Perils of Misusing Religious Texts in Political Discourse سیاست میں مذہبی صحیفوں کے غلط استعمال کے خطرات

ادیس دودیریجا، نیو ایج اسلام

31 اکتوبر 2024

آج کی دنیا میں، جہاں سیاسی پولرائزیشن اور تنازعات دن بہ دن گہرے ہوتے جا رہے ہیں، مذہب اور سیاست کا گٹھ جوڑ ایک خطرناک شکل اختیار کر گیا ہے۔ سیاسی فائدے کے لیے مذہبی کتابوں میں خرد برد کرنا کوئی نئی بات نہیں رہی۔ پوری تاریخِ انسانیت اس بات کی گواہ ہے کہ اس کا استعمال جنگوں، جبر، اور امتیازی سلوک کو جواز فراہم کرنے کے لیے کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم، آج کے معاشرے میں، اس کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے۔ سیاسی معاملات میں لازمیت کے نظریات کو تقویت دینے کے لیے مذہبی کتابوں کا استعمال نہ صرف غیر ذمہ دارانہ، بلکہ انتہائی خطرناک بھی ہے۔ اس مضمون میں میں اس امر پر روشنی ڈالوں گا کہ ہمیں سیاسی مقاصد کے لیے مذہبی کتابوں میں تحریف کرنے والوں کو کیوں چیلنج کرنا چاہیے، اور اس معاملے میں احتساب کیوں ضروری ہے۔

مذہبی کتابوں کی مستندیت

دنیا بھر کے اربوں لوگوں کے درمیان مذہبی کتابوں کو زبردست اہمیت حاصل ہے۔ انہیں اکثر لوگ وحی الٰہی کا درجہ دیتے ہیں، جو اخلاقی تعلیمات، شناخت کے احساس، اور کائنات کو سمجھنے کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔ تاہم، ان کتابوں کی معتبریت سیاق و سباق سے متعلق ہے۔ ان کی تشریحات ثقافتی، تاریخی اور سماجی عوامل کی بنیاد پر وسیع پیمانے پر مختلف ہو سکتی ہیں۔ جب چند افراد یا کوئی جماعت کسی سیاسی ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے ان کی مخصوص تشریحات کا استعمال کرتی ہے، تو ان سے پیچیدہ روحانی تعلیمات کی یک سنگی تفہیم کو مسلط کرنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔

مثال کے طور پر، بائبل، قرآن، اور دیگر مقدس صحیفوں میں ایسے بیانیوں کی بھرمار ہے جن کی متعدد طریقوں سے تعبیر و تشریح کی جا سکتی ہے۔ ان میں ایسی تمثیلات، اخلاقی تعلیمات اور ہدایات ہیں جن کا تعلق انسانی حالات و کوائف سے ہے۔ پھر بھی، جب آیات کو چن چن کر تشدد، امتیازی سلوک، یا زینوفوبیا کے جواز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، تو وہ ہدایت و رہنمائی کے ذرائع کے بجائے تحریف و تبدیلی کا آلہ بن جاتی ہیں۔ ان صحیفوں کی ایک خاص زاویہ نظر سے تعبیر و تشریح، ایک لازمیت کا نظریہ فروغ دیتی ہے، جس سے خود ان صحیفوں اور ان کی پیروی کرنے والے مختلف معاشروں دونوں کے حوالے سے غلط فہمیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

لازمت کے خطرات

لازمت، یعنی یہ عقیدہ کہ بعض خصائص یا خصوصیات جبلی اور ناقابل تبدیلی ہیں، خطرناک دقیانوسی تصورات اور تفرقہ انگیز سیاست کا باعث بن سکتی ہے۔ جب سیاسی رہنما تمام گروہوں کو یک سنگی ہستی قرار دینے کے لیے مذہبی صحیفوں کا استعمال کرتے ہیں، تو وہ دراصل انفرادی عقائد اور معمولات کی باریکیوں کو نظر انداز کر رہے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مسلمانوں کو جبلی طور پر متشدد یا عیسائیوں کو بلا امتیاز قدامت پسند قرار دینے سے، ان لوگوں کے اندر موجود عقائد کے وسیع تنوعات کو نظر انداز کرنا لازم آتا ہے۔ اس طرح کی تعمیم سے نہ صرف خود عقائد کی غلط ترجمانی ہوتی ہے، بلکہ لوگوں میں خوف اور نفرت بھی بھڑکتی ہے۔ اس کے نتائج صرف سیاسی نہیں ہوتے؛ بلکہ ان لوگوں کے حق میں اس کے نتائج انتہائی ذاتی ہوتے ہیں جو خود اس طرح کے نظریات کا شکار ہوتے ہیں۔

مزید برآں، ادارے، خواہ وہ مذہبی، تعلیمی، یا سرکاری ہوں، لازمیت کے اس نظریے کو تقویت دے سکتے ہیں۔ جب مذہبی رہنما فاسد تشریحات کو چیلنج کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، یا جب تعلیمی ادارے مذہبی صحیفوں کی تنقیدی جانچ پرکھ میں کوتاہی کرتے ہیں، تو وہ جہالت کی ثقافت کو فروغ دیتے ہیں۔ اس سے فاسد بیانیوں کو پنپنے کا موقع ملتا ہے، جس سے معاشرے میں تقسیم کی کھائی مزید گہری ہو جاتی ہے۔

احتساب کی ضرورت

اگر ہم یہ مان لیں کہ سیاسی بیانیوں میں مذہبی صحیفوں کا غلط استعمال ایک غیر ذمہ دار حرکت اور خطرناک دونوں ہے، تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم اس کے تدارک کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ تو آپ کو بتاتا چلوں کہ اس سلسلے میں احتساب کا تعین انتہائی ضروری ہے۔ ایسے افراد اور ادارے جو سیاسی فائدے کے لیے مقدس صحیفوں میں خرد برد کرتے ہیں، ان کی کھل کر تنقید کی جانی چاہیے، اور انہیں ان کی کارستانیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔ اس میں نہ صرف عوامی شخصیات بلکہ علماء، مذہبی رہنما، اور سماجی تنظیمیں بھی شامل ہیں جو اس طرح کے بیانیے کی تائید کرتی ہیں۔

احتساب کو فروغ دینے کا ایک طریقہ تعلیم کے ذریعے ہے۔ تنقیدی سوچ کو فروغ دے کر اور مذہبی صحیفوں کی محتاط تشریحات کی حوصلہ افزائی کرکے ہم لازمیت کا نظریہ ختم کر سکتے ہیں۔ بین المذاہب مکالمہ بھی مختلف مذہبی جماعتوں کے درمیان دوری کو ختم کرنے اور مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ جب متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی تشریحات اور تجربات کا اشتراک کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، تو اس سے ایک واحد بیانیے کے تصور کے لیے چیلنج پیدا ہوتا ہے، اور مذہبی فکر کی رنگا رنگی اجاگر ہوتی ہے۔

مزید برآں، ہمیں مذہبی برادریوں کے اندر ایسے لوگوں کی حمایت کرنا اور انہیں تقویت دینا چاہیے جو اپنے عقائد کی جامع اور ہمدردانہ تشریحات کی بات کرتے ہیں۔ ان نقطہ ہائے نظر کو فروغ دے کر ہم لازمیت کے نظریات کا مقابلہ کر سکتے ہیں، اور معاشرے میں مذہب کے کردار کے حوالے سے مزید محتاط تفہیم کو فروغ دے سکتے ہیں۔

اب جبکہ ہم تیزی کے ساتھ پیچیدہ سیاسی منظر نامے میں داخل ہو رہے ہیں، مذہبی صحیفوں کے غلط استعمال کا سدباب کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔ لازمیت کے خطرات، نفرت انگیز گروہوں کے عروج، شہری آزادیوں کے خاتمے، اور تنازعات اور تشدد کے فروغ سے واضح ہیں۔ ان بیانیوں کو چیلنج کرنے میں ہم میں سے ہر ایک کا ایک الگ کردار ہے، خواہ اپنی ذاتی کوششوں، اپنی شہری مصروفیت، یا وکالت کے ذریعے۔

ہمیں خاموش تماشائی نہیں بنے رہنا چاہیے، کیونکہ مقدس صحیفوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے بجائے، ہمیں پوری جانفشانی کے ساتھ ان تشریحات پر سوال کرنا اور نقد و نظر کرنا چاہیے جو تقسیم اور عداوت کو جنم دیتی ہیں۔ باعزت مکالمے میں مشغولیت، متنوع نقطہ نظر کی تلاش، اور احتساب کی وکالت ایک مزید جامع معاشرے کو فروغ دینے کے لیے ضروری اقدامات ہیں۔

مذہب اور سیاست کا گٹھ جوڑ چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے، لیکن یہ ترقی اور افہام و تفہیم کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ مذہبی صحیفوں کا غلط استعمال کرنے والوں کی طرف سے مسلط کردہ لازمیت کے نظریات کو مسترد کرتے ہوئے، ہم ایسے مستقبل کی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں جہاں مذہبی عقیدہ تقسیم کی بجائے اتحاد کا ضامن ہو۔ ذمہ داری ہم میں سے ہر ایک پر عائد ہوتی ہے کہ ہم نقصان دہ تشریحات کو مسترد کریں، اور ان لوگوں کو جوابدہ ٹھہرائیں جو ان کو فروغ دیتے ہیں۔ صرف اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہی ہم ان خطرناک بیانیوں کو ختم کر سکتے ہیں جو ہماری مشترکہ انسانی قدروں کے لیے خطرہ ہیں۔

 ---------------

English Article: The Perils of Misusing Religious Texts in Political Discourse

URL: https://newageislam.com/urdu-section/perils-religious-texts-political-misusing/d/133648

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..