New Age Islam
Fri May 16 2025, 08:44 PM

Urdu Section ( 24 Jun 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Pakistani YouTube Asked To Leave Pakistan ایک اور پاکستانی صحافی پاک فوج کے نشانے پر

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

24 جون،2024

پاکستان میں جمہوری اقدار اور جمہوری اداروں کو غیر جمہوری طریقے سے اقتدار پر قبضہ کرنے والے لیڈروں اور پاکستانی افواج نے بالکل تباہ کردیا ہے۔ وہاں اب کوئی بھی جمہوری ادارہ باقی نہیں رہ گیا ہے جو عوام کے حقوق کی حفاظت کرسکے۔ میڈیا جو جمہوریت کا چوتھا ستون کہلاتا ہے اسے بھی حکومتوں اور افواج نے یرغمال یا غلام بنا رکھا ہے۔ عوام کے حقوق کے لئے اور ظلم، ناانصافی اور استحصال کے خلاف آواز بلند کرنے والے صحافیوں کو حکومتوں اور افواج کے ذریعہ ہراساں ہی نہیں کیا جاتا بلکہ ان کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے اور ان کے خلاف دہشت گردی اور غداری کے مقدمات قائم کردئیے جاتے ہیں۔ کئی صحافیوں کو قتل کردیا گیا۔ درجنوں صحافی ایسے ہیں جو افواج ، خفیہ ایجنسیوں اور حکومت کے ظلم و ستم سے بچنے کے لئے پاکستان چھوڑ کر چلے گئیے ہیں اور یوروپی ممالک میں پناہ گزیں ہیں۔ ان میں سے وجاہت سعید خان ، شاہین صہبائی ، معیز پیر زادہ اور صابر شاکروہ صحافی ہیں جو یوروپی ممالک میں پناہ گزیں ہیں لیکن حکومت پاکستان نے ان کے خلاف غداری اور دہشت گردی کے مقدمات درج کررکھے ہیں جن میں انہیں سزائے موت ہو سکتی ہے۔ دو سال قبل ارشد شریف کو کینیا میں پراسرار طور سے قتل کردیا گیا۔ انہیں ایک کار میں سفر کرنے کے دوارن کینیا کی پولیس نے گولی۔ماردی۔ صحافی وقاص احمد گورایا نیدرلینڈ میں اپنے کنبے کے ساتھ مقیم ہیں۔ نامعلوم افراد وہاں بھی ان کی نگرانی کرتے ہیں اور ایک دن کچھ افراد نے ان پر حملہ بھی کیا تھا۔ یہ سبھی صحافی کہتے ہیں کہ پاکستانی کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی بیرون ملک بھی ان کا تعاقب کرتی ہے اور انہیں نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔سویڈن میں مقیم صحافی ساجد حسین کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا۔ ان کا آج تک پتہ نہیں چل سکا۔

جو صحافی پاکستان میں رہ کر کام کررہے ہیں وہ بہت زیادہ دباؤ میں رہتے ہیں۔ٹی وی چینلوں کو حکومت اور افواج کے احکام اور ہدایات کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے۔ احکام کی خلاف ورزی پر ان کا رجسٹریشن رد کردیا جاتا ہے۔موجودہ حکومت نے ٹی وی چینلوں کو حزب مخالف کے رہنما عمران خان کو دکھانے اور ان سے متعلق خبریں چلانے پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ وہ عوام کےمسائل اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ناانصافی کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکتے کیونکہ ایسا کرنے سے حکومت کا کردار سامنے آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی صحافیوں نےٹی وی چینلوں کی ملازمت چھوڑ کر یوٹیوب پر اپنا چینل شروع کیا ہے اور ان کے ناظرین لاکھوں میں ہیں۔ان صحافیوں میں ایک عمران ریاض خان ہیں جن کے مداح لاکھوں میں ہیں ۔ وہ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہیں۔ انہی گزشتہ سال 11 مئی کو اغوا کرلیا گیا اور تقریباً چار مہینے نامعلوم مقام پر نظربند رکھا گیا۔ انہیں سورج کی روشنی سے بھی دور رکھا گیا اور انہیں اتنی ذہنی اذیت دی گئی کہ ان کی قوت گویائی بہت کم ہو گئی۔رہائی کے بعد علاج سے وہ دوتین ماہ میں دوبارہ روبصحت ہو گئے اور انہوں نے ایک بار پھر اپنے یوٹیوب چینل پر حکومت کی غلط پالیسیوں پر تنقید کرنی شروع کردی۔نتیجے میں انہیں ایک سال کے انر تین بار گرفتار کیا گیا۔ آخری بار انہیں 12 جون 2024ء کو گرفتار کیا گیا جب وہ حج کے لئے احرام باندھ کر ائیرپورٹ جارہے تھے۔۔ جکومت انہیں ملک سے باہر نہیں جانے دینا چاہتی ۔ اسے اس بات کا خوف ہے کہ باہرجاکر وہ اور بھی زیادہشدت سے حکومت کے خلاف بولینگے۔

لیکن یوٹیوب کے نوجوان صحافی صہیب چودھری کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ انہیں فوج نے کہا ہے کہ وہ یا تو یوٹیوب چھوڑ دیں یا پھر پاکستان چھوڑ دیں۔ وہ اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ہیں اور قانون کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اس لئے وہ ایک بالغ نظر صحافی ہیں اور قومی اور بین الاقوامی معاملات میں اپنا ایک واضح مؤقف رکھتے ہیں۔وہ ہندوپاک دوستی اور دونوں ممالک کے درمیان بہتر تجارتی اور سفارتی تعلقات چاہتے ہیں ۔ وہ اپنے دفتر میں بیٹھ کر تبصرے نہیں کرتے بلکہ عوا کے درمیان جاکر قومی و بین الاقوامی معاملات ومسائل پر ان کی رائے طلب کرتے ہیں۔ وہ بیشتر پروگراموں میں ہندوستان اور پاکستان کے حالات اور معاشی مسائل۔پر عوام کی رائے لیتے ہیں اور زیادہ تر پاکستانی ہندوستان کے لئے نیک خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ ہندوستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور ہندوستان کی سائنسی اور معاشی ترقی کا اعتراف کرتے ہیں۔ وہ کشمیرپر پاکستانی پروپیگنڈے کو بھی رد کرتے ہیں اور اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہندوستان کا کشمیر پاک مقبوضہ کشمیر سے زیادہ خوش حال اور پرامن ہے۔ وہ پاکستان کی گرانی اور ہندوستان میں ضروری اشیاء کی ارزانی کا بھی موازنہ کرتے ہیں اور پاکستان میں مہنگائی کے لئے حکومت پاکستان کی ہند مخالف تجارتی پالیسی کو ہی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ان کی رائے ہے کہ اگر پاکستان ہندوستان کے ساتھ براہ راست تجارت شروع کردے تو پاکستان میں مہنگائی بہت کم ہوسکتی ہے۔

صہیب چودھری ہندوستان بھی آچکے ہیں اور کشمیر اور دیگر ریاستوں کا دورہ بھی کرچکے ہیں اور یہاں کے عوام سے بات بھی کرچکے ہیں۔انہوں نے الکشن سے قبل کسی جگہ مودی کے روڈ شو کو بھی دیکھا اور اپنے یوٹیوب چینل پر دکھایا۔انہیں کئی ہندوستانیوں نے کہا کہ وہ ان کا پروگرام دیکھتے ییں اور پسند کرتے ہیں۔اس طرح صہیب چودھری ہندوستان اور پاکستان کے عوام کے درمیان غلط فہمیوں کودور کرنے اعر انہیں قریب لانے کی کوشش کررہے ہیں۔

پاکستان میں بھی وہ اقلیتوں بالخصوص ہندوؤں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ خاص طور پر انہوں نے سندھ کے ہندوؤں کی معاشی حالت پر بھی پروگرام کئے ہیں اور اکثریتی فرقے کی تنقید کانشانہ بنے ہیں۔انہوں نے پاک۔مقبوضہ کشمیر کے عوام کے مسائل اور معاشی حالات کوبھی اجاگر کیا ہے اوربلوچستان کے عوام کے دکھ درد کو بھی اپنے چینل پر پیش کیا ہے جس کی وجہ سے انہیں بھارت کا ایجنٹ بھی کہا گیا۔ بہرحال ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک۔محب وطن پاکستانی ہیں لیکن وہ ہندوستان مردہ بار نہیں کہہ سکتے۔

لہذا، صہیب چودھری کے یوٹیوب چینل سے پاکستانی حکومت اور فوج کا ہندوستان مخالف بیانیہ کمزور پڑ رہا تھا۔ کشمیر اور ہندوستان کے بارے میں وہ پاکستانی میڈیا کے ذریعہ عوام کے ذہن میں جو غلط فہمیاں پیدا کررہی تھی وہ صہیب چودھری کے یوٹیوب چینل سے دور ہورہی تھیں اور پاکستانی فوج اور حکومت کا اصل ایجنڈا بے نقاب ہورہا تھا۔ اس لئے پاکستانی اداروں نے یہ فیصلہ۔کیا کہ صہیب چودھری کو عوام سے ہی دور کردیا جائے۔ لہذا ، انہیں کہا گیا کہ وہ یا تو یوٹیوب چھوڑ دیں یا پھر پاکستان۔صہیب چودھری کا کہنا ہے کہ انہیں "ادارے" کی طرف سے ایک نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آپ پاکستان کوبدنام کررہے ہیں اور پاکستان کا نام بیچ کر کھارہے ہیں۔اس لئے آپ یا تو یوٹیوب چھوڑ دیں یا پھر پاکستان کو خیر باد کہہ دیں۔ صہیب چودھری یوٹیوب پر اپنا پروگرام کسی قیمت پربند نہیں کرنا چاہتے۔ اس لئے وہ پاکستان چھوڑ نے پر غور کررہے ہیں۔ویسے بھی آج کوئی بھی غیرت مند اور حق پسند شخص پاکستان۔میں نہیں رہنا چاہتا۔ بہت ممکن ہے کہ صہیب چودھری پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کر لیں ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی ادارے انہیں اتنی آسانی سے پاکستان سے نکل جانے دینگے ؟

--------------------

URL:  https://newageislam.com/urdu-section/pakistani-youtube-leave/d/132564

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..