New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 05:48 AM

Urdu Section ( 2 March 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

A Pakistani Woman Accused of Blaspheming the Quran Due to Her Clothing Featuring Printed Arabic Letters پاکستان میں خاتون کے لباس پر توہین قرآن کا الزام

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

2 مارچ 2024

پاکستان میں توہین رسالت ، توہین قرآن اور توہین صحابہ پر ہجومی تشدد یا قتل کے واقعات اکثر رونما ہوتے ہیں اور زیادہ تر واقعات میں ملزم بے قصور ہوتا یے۔ ایسا ہی ایک واقعہ اتوار کو لاہور کے اچھرا بازار میں پیش آیا۔ اس واقعے میں ملزم ایک خاتون تھی اوربے قصور تھی۔ خاتون تو خو ش قسمتی سے بچ گئی لیکن اس کے خلاف جو الزام تھا وہ اتنا مضحکہ خیز تھا کہ اس واقعے نے پوری دنیا میں پاکستانی عوام اور سماج کی رہی سہی شبیہ بھی مٹی میں ملا دی یے۔

ہوا یہ کہ وہ خاتون اپنے خاوند کے ساتھ لاہور کے اچھرا بازار کچھ خریداری کے لئے گئی تھی۔ اس نے شلوار کرتا زیب تن کیا تھا۔ اتفاق سے اس کے کرتے پر عربی کے کچھ الفاظ ڈیزائن کے طور پرچھپے ہوئے تھے۔ بازار کے کچھ جاہل افراد نے اس کے کرتے پر عربی کے الفاظ چھپے دیکھ کر شور مچادیا کہ اس کے کرتے پر قرآن کی آیت یا الفاظ ہیں۔اس پر چہ می گوئیاں شروع ہو گئیں اور کچھ لوگوں نے ہجوم کو اشتعال بھی دلانا شروع کردیا۔ اسی دوران ایک یوٹیوبر نے کسی ملا کوبلا لیا اور اس سے پوچھا ک خاتون کے کرتے پر عربی میں کیا لکھا ہے لیکن ملا نے کہا کہ وہ نہیں پڑھ سکتا۔ لیکن اسنے خاتون سے کہا کہ وہ اسی وقت کپڑے اتارے اور برقع پہن لے۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہاں بھیڑ اکٹھی ہو گئی۔ معاملہ بگڑتےدیکھ کر خاتون سہم گئی۔ وہاں موجود لوگوں نے اس پر توہین قرآن کا الزام لگایا جبکہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ اس کے کرتے پر عربی کا لفظ کیا ہے اور اس کا معنی کیا ہے۔۔ لوگوں نےاسے گھیر لیا اور اسے ایک دکان کے اندر بٹھادیا۔۔ اس خاتون نے لاہور پولیس کو مدد کے لئے فون کیا,۔ خوش قسمتی سے لاہور کی اے ایس پی کوئی خاتون ہے۔ اس کا نام شہربانو نقوی ہے۔ وہ فوراً وہاں پینچی تو وہاں بھاری ہجوم تھا جو خاتون کے خلاف نعرے لگا رہا تھا۔ خاتون اے ایس پی نے بڑی مشکل سے ہجوم کو قابو میں کیا اور خاتون کو دکان سے نکال کر بھیڑ سے ہوتے ہوئے گاڑی تک لائی اور اسے گاڑی میں بٹھا کر تھانے لے آئی۔تھانے میں اس نے مقامی نمائندوں کو بلوایا جن میں کچھ مولانا قسم کے باریش افراد بھی تھے۔ جب تھانے میں خاتون کے کرتے پر چھپے الفاظ کو غور سے پڑھا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ کرتے پر کوئی قرآنی آیت نہیں تھی بلکہ عربی لفظ "حلو" یا "حلوہ " چھپا ہوا تھا۔وہاں موجود نام نہاد دین کے ٹھیکیداروں نے یہ تو مان لیا کہ خاتون نے توہین مذہب کا ارتکاب نہیں کیا ہے پھر بھی اس خاتون کو مجبور کیا کہ وہ معافی مانگےآیندہ سے ایسے کپڑے نہ پہننے کا وعدہ کرے۔ ایک ملا نے کہا کہ اس خاتون نے اگرچہ توہین مذہب نہیں کی ہے لیکن اس کی وجہ سے بگاڑ پیدا ہوا ہے اس لئے وہ معافی مانگے۔لہذا ، اپنی جان بچانے کے لئے اس خاتون نے کہا کہ میں نے یہ کپڑا اس لئے خریدا تھا کہ اس کا ڈیزائن مجھے پسند تھا۔ مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ اس کو دیکھ کر لوگوں کو توہین مذہب یا گستاخی کا گمان ہوگا۔ میرا گستاخی کا کوئی ارادہ نہیں تھا پھر بھی میں معافی مانگتی ہوں اور وعدہ کرتی ہوں کہ پھرکبھی ایسا نہیں ہوگا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ میں خود پڑھے لکھے دین دار گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں اور میرے سسر حافظ قرآن ہیں۔ ۔"۔

اس کے بعد اس خاتون کو چھوڑ دیا گیا۔خدا کا شکر ہے کہ خاتون کی جان خاتون پولیس افسر کی جراءت اور حاضردماغی کی وجہ سے بچ گئی ورنہ پاکستان میں مشتعل ہجوم توہین مذہب کے ملزم کو تھانے سے نکال لیتا ہے اور اسے پیٹ ہیٹ کر ہلاک کردیتا ہے۔

اس واقعے پر خاتون۔پولیس کی تعریف تو ہورہی ہے لیکن اسی کے ساتھ پولیس اور قانون کے کردار پر سوال بھی اٹھ رہے ہیں۔ جب پولیس پر یہ واضح ہوگیا کہ خاتون بے قصور تھی اور کچھ لوگوں نے بغیر سوچے سمجھے اور تحقیق کئے اس پر جھوٹا الزام لگایا اور عوام کو تشدد پر اکسایا ، اسے ہراساں کیا تو پولیس نے الزام لگانے اور ہجوم۔کو تشدد پر اکسانے والے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی؟ جن لوگوں نے پر جھوٹا الزام۔لگایا ان سے معافی نہ منگواکر اسی خاتون کو معافی مانگنے پر مجبور کیا۔خاتون پولیس,اہل کار نے یہ بھی بتایا کہ ہجوم میں ایک شخص کے پاس پستول۔بھی تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ وہ اسے گولی مار دے گا لیکن اس شخص پر کوئی ایف آئی آر نہیں ہوئی۔ شاید پولیس اس بات سے ہی راحت محسوس کررہی تھی کہ ہجوم نے خاتون کو ہلاک نہ کرکے پولیس پر احسان کیا ہے اس لئے بات کوزیادہ بڑھانا مناسب نہ ہوگا۔ پولیس کا یہ رویہ پاکستان میں ملاؤں کے اثرورسوخ کی تصویر پءش کرتا ہے۔ پولیس جانتی ہے کہ اگر ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی تو یہ۔لوگ ہجوم اکٹھا کر کے پولیس,اور حکومت پر اسلا کے دشمنوں کی حمایت کا الزام لگائینگے اور احتجاج کے نام۔پر تشدد کابازار گرم کرینگے۔

بہرحال ، پاکستان کی کچھ دینی اور علمی شخصیات نے ہجوم کے ہاتھوں خاتون کی ہراسانی کی۔مذمت کی ہے اور اسے انتہائی جاہلانہ اقدام قرار دیا ہے۔ مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ اس خاتون نے کو کپڑا پہن رکھا تھا وہ ایک مشہور کویتی برانڈ ہے اور اس پر "حلو " لکھا ہوا تھا۔ اس طرح کا لباس عرب ممالک میں بہت مقبول ہے۔ لیکن پاکستان میں اسے پہننے پر کچھ لوگوں نے خاتون کو ہراساں کیا اور اس کو معافی۔مانگنے پر مجبور کیا جبکہ معافی تو,ان لوگوں کو مانگنی چاہئے تھی جنہوں نے اس پر جھوٹا الزام۔لگایا اور اسے ہراساں کیا۔ ایک ٹی وی مباحثے میں ایک دانشور نے کہا کہ مصر کے صدر جمال عبدالناصر نے ایک دفعہ پاکستانیوں کے متعلق کہا تھا کہ پاکستانیوں کے طرز عمل۔کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اسلام انہی لوگوں پر اترا ہے جبکہ اسلام۔ہمارے علاقے میں اترا اور اسلام کی فقہی کتابیں ہمارے یہاں لکھی گئیں۔۔

پاکستان میں ہجومی تشدد میں اس بار ایک خاتون کی جان بچ گئی لیکن اس بات پربحث شروع ہوگئی ہے کہ پاکستانیوں میں توہین مذہب کے نام۔پرہجومی تشدد کے لئے کون ذمہ دار ہے لیکن شاید اس کے لئے پاکستان کے کسی ایک حلقے کو ذمہ دار نییں قرار دیا جاسکتا۔ باس کے لئے جتنا علماء ذمہ دار ہیں اتنا ہی سیاسی جماعتیں ، میڈیا اور سیاست داں بھی ذمہ دار ہیں۔ پاکستام۔ یں توہین۔مذہب کے قانون۔کا استعمال سیاسی اور مذہبی حریفوں کے خلاف بھی استعمال۔کیا جاتا ہے۔ذاتی دشمنی نکالنے کے لئے بھی توہین مذہب کے قانون کا,استعمال کیا جاتا ہے۔مدلکی اختلافات کے نتیجےمیں بھی اس قانون کا غلط اسرعمال ہوتا ہے۔لیکن توہین مذہب کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے کسی سیاسی پارٹی یا کسی مذہبی تنظیم۔نے کوئی پہل نہیں کی ہے۔عدالت کی طرف سے حکومت کو یہ ہدایت دی گئی کہ توہین کا جھوٹا الزام۔لگانے کے خلاف بھی قانون بنائے لیکن ن لیگ اور پی ٹی آئی حکومتوں نے اس ہداہت پف عمل درآمدنہیں کیا کیونکہ مذہبی تنظیموں نے توہین۔مذیب کے قانون میں کسی بھی ترمیم کی اجازت نہیں دی۔جبکہ اسلام۔میں جھوٹا الزام۔لگانا اورجھوٹی گواہی دینابھی گناہ ہے۔ جب تک توہین مذہب کا جھوٹا,الزام۔لگانے والے کو بھیقانون۔کے دائرے میں نہیں لایا جائے گا تب تک پاکستان میں اسیطرح توہین مذہب کے نام۔پر تشدد اور ہراسانی کے واقعات ہوتے رہیں گے۔

----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/pakistani-woman-quran-arabic-letters/d/131837

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..