New Age Islam
Sun Mar 23 2025, 03:54 PM

Urdu Section ( 22 Aug 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Will Pakistan turn into Bangladesh? کیا پاکستان بنگلہ دیش بننے جا رہا ہے ؟

حسن کمال

21 اگست،2024

ہمارے پڑوسی بنگلہ دیش میں بہت کچھ تھم تو گیا ہے، لیکن نہیں بھی تھما ہے۔ بنگلہ دیش میں اچانک کرفیوکا لگنا، پولیس کی بہیمانہ فائرنگ میں معصوم شہریوں کا ہلاک ہونا، کہا جاتا ہے کہ چند ہی دنوں کے اس قتل عام میں مرنے والوں کی تعداد تین سو کے قریب تھی۔ بنگلہ دیش کوئی بہت بڑا ملک نہیں ہے۔ احتجاج یوں تو سارے ملک میں ہوا تھا، لیکن احتجاج کے خاص مراکز ملک کے دو بڑے شہر چٹ گانگ اورراجدھانی ڈھاکہ ہی تھے، لیکن ان دو شہروں کی قربانیوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ کسی نہ کسی سطح پر یا زاویئے سے ا س کا اثر پڑوسی ملکوں پر نہ ہوا ہو یہ ممکن نہیں ہوسکتا تھا۔ متاثر ہونے والے ملکوں میں سب سے قریب اور سب سے زیادہ متاثرہ ملک وطن عزیز ہے۔ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی نے شیخ حسینہ کو پناہ تو دے دی لیکن حال یہ ہے کہ وہ آج تک شیخ حسینہ سے ملنا تو دور ان کی خیر و عافیت بھی معلوم نہیں کرسکے۔

 بنگلہ دیش میں عبوری طور پر حکومت بن گئی ہے جس کے سربراہ مشہور ماہر معاشیات اور چھوٹی بچت کے فلسفے میں یدطولیٰ رکھنے والے ڈاکٹر محمد یونس ہیں ۔ انہوں نے ۱۶؍ اراکین پر مشتمل کابینہ بنائی ہے۔ ڈاکٹر یونس مشہور شخصیت ہیں ۔ ان کی متعارف کردہ گرامین یوجنا نے بنگلہ دیش کی ڈیڑھ کروڑ خواتین کو غربت کی سطح سے اوپر پہنچا دیا تھا، وہ بینکوں سے قرض لے کر بنگلہ دیشی خواتین کودیتے تھے اور اس کے بدلے میں انہیں تعلیم دیتے تھے اور زندگی کےکئی شعبوں کی تربیت بھی دلوائی تھی، ان کی محنت اور ان کے خلوص کا یہ حال تھا کہ ایک طویل مدت تک بنگلہ دیشی خواتین کی نوے فیصد آبادی قرضدارخواتین نے اپنے قرض ادا کردیئے تھے، یہ بھی ایک ریکارڈ تھا۔ بہرکیف، ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں حکومت بن گئی ہے، شیخ حسینہ کی پرانی حریف خالدہ ضیاء کو بھی اٹھارہ سال کی قید سے رہائی مل گئی ہے، لیکن خدا کا شکر ہے کہ انہیں نئی حکومت میں تا دم تحریر کوئی مقام نہیں مل سکا ہے،ان کا دور حکومت بھی شیخ حسینہ کی حکومت کی طرح بدعنوان اور کرپٹ تھا۔

 بہت اہم بات یہ ہے کہ ڈاکٹر یونس کی حکومت میں دو ہندو وزیر(سپرادیپ چکما اور بدھن رنجن رائے) بھی شامل ہیں ۔ لائق ستائش یہ بھی ہے کہ ڈاکٹر یونس حکومت بنانے کے فوراً بعد ایک مندر گئے اور مندر واسیوں کو بتایا کہ ہندو بنگلہ دیش میں محفوظ ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، یہ اس لئے بھی اہم ہے کہ کسی بھی ملک کی جمہوریت کا اعلیٰ معیار یہی ہے کہ وہاں اقلیتیں کتنی محفوظ ہیں ۔

 ڈاکٹر یونس کی حکومت میں دو طلباء لیڈر بھی شامل ہیں جن کا جماعت اسلامی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ بھی ایک اہم بات ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شیخ حسینہ حکومت کی مخالفت کی شروعات ڈھاکہ میں ایک واقعہ سے ہوئی تھی، یہاں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شہریوں نے ایک مظاہرہ کیا، اس مظاہرے کی قیادت ایک عام دُکاندار کر رہا تھا جس کا نام ابو سعید تھا، حسینہ کی ڈھاکہ پولیس نے اسے ہلاک کر دیا، اندھا دھند فائرنگ میں پہلے ابو سعید کو ایک گولی لگی، وہ اٹھ کھڑا ہوا، اسے دوسری بار گولی ماری گئی، پھربھی وہ اٹھ کھڑا ہوا ،اسے جب تیسری بار گولی لگی تو وہ زمین پر ڈھیر ہو گیا۔ اسی کے بعد بنگلہ دیش میں کرفیو لگااور عوام شیخ حسینہ کے محل تک گئے۔ ا سکے بعد جو کچھ ہوا اس سے آپ واقف ہیں ۔ بہرکیف، اب ہندوستان کی مصیبت یہ ہے کہ شیخ حسینہ سے کیا کہا جائے؟ اُنہیں لندن جانا تھا مگر تکنیکی بنیادوں پر یہاں ٹھہریں ۔ لندن میں اُن کی بات نہیں بن سکی اور اُنہیں ہندوستان ہی میں ٹھہرنا پڑا۔ ہندوستان نے اُن سے کچھ نہیں کہا مگر کب تک کچھ نہیں کہہ سکے گا؟

 اگر شیخ حسینہ کے بارے میں کچھ طے نہیں ہوسکا اور ہندوستان ہی میں قیام پزیر رہیں تو بنگلہ دیش سے ہندوستان کی مفاہمت نیز بہتر تعلقات پر سوالیہ نشان رہے گا۔ شیخ حسینہ سے پوچھا جائے تو ان کی عمر یوں بھی ۷۶ برس کی ہو گئی ہے، وہ بنگلہ دیش جائیں گی تو ان کو آخری دم تک جیل ہی میں رہنا ہوگا، یہ ایک مکافاتِ عمل ہوگا۔ آج شیخ حسینہ کے بارے میں سوچئے تو یہی محسوس ہوتا ہے:

منحصرمرنے پہ ہوجس کی امید

نا امیدی اس کی دیکھا چاہئے

 ویسے یہ خبر بھی گرم ہے کہ بنگلہ دیش کے معاملات میں پاکستان کے آئی ایس آئی کا بھی ہاتھ ہے، اس خبر کو افواہ نہیں کہا جا سکتا۔ بنگلہ دیش بنتے وقت وہاں کی جماعت اسلامی نے پاکستانیوں کاساتھ دیا تھا۔ دونوں ملکوں کی دشمنی میں اس کا بھی ایک ہاتھ ہے، لیکن اس وقت پاکستان کی خفیہ ایجنسی کا ساتھ ہونا دشوار نہیں لگتا ہے، خفیہ ایجنسیاں ایسے ہی مواقع کی تلاش میں رہتی ہیں ۔لیکن اس وقت سی آئی اے کی حالت یہ ہے کہ فوج کے چند بڑے افسران ان پاکستانی حکومت اور بڑے افسروں کی مدد کے بعد بھی وہ عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ پا رہے ہیں ، اسے یہ کام دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی سیاست سے عمران خان کا نام و نشان تک مٹا دے لیکن آج حالت یہ ہے کہ جیل کی آٹھ دس فٹ لمبی چوڑی ایک سیل میں عمران خان نہ صرف زندہ ہے بلکہ اس کوٹھری سے ہی وہ پاکستان کی تمام سیاست کو الٹے پلٹے دے رہا ہے، اسےاس کی پارٹی کا چناؤ نشان تک نہیں دیا گیا ، اسے تو عید اور بقرعید میں با جماعت نمازبھی نہیں پڑھنے دی گئی ، پھر بھی وہ الیکشن میں تین چوتھائی سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہو گیا۔

 آج پاکستان کی سیاست کا محور ہی عمران خان ہے اوردو سری دنیا میں آج پاکستان کا نام بھی عمران خان کے طفیل زندہ ہے، اس کا ایک اور ثبوت یہ بھی ہے کہ ۱۴ ؍اگست پاکستان کا جشن آزادی ہے، عمران خان نے جیل کی اس کال کوٹھری سے پاکستانی عوام سے فرمائش کی کہ وہ آزادی سے ایک رات پہلے سرپر کفن پہنیں اور پنجاب بھر میں پرسکون مظاہرے کریں ۔ پنجاب کی مریم نواز حکومت کیلئے بڑی مشکل پیدا ہوگئی۔ اس نے پورے صوبے میں کرفیو لگا دیا۔ یعنی جشن آزادی کے بعد بھی عوام نے یہ بتادیا کہ وہ عمران خان کو اپنےدرمیان چاہتے ہیں ، عوام نے یہ فرمائش قبول کر لی۔ مریم نواز کو شایدیہ علم بھی نہیں کہ کرفیو لگا نے سے وہ پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے کی کوشش کررہی ہیں ۔

21 اگست،2024، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

-------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/pakistan-turn-bangladesh/d/133002

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..