حکیم اسرارالحق قاسمی
16 مئی 2025
مکرمی!
پاکستان کے قیام کے بعد سے ہی وہاں دہشت گردی عروج پر ہے، وہاں کے عوام پریشان ہیں ۔، مہنگائی آسمان چھورہی ہے، پاکستانی حکومت اپنے ملک سے دہشت گردی ختم کرنے میں پوری طرح ناکام ثابت ہو چکی ہے، پہلگام دہشت گردانہ حملہ کو لیکر پاکستان سرکار کی خوب کرکری ہوئی، پہلگام حملہ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہوئے تنازعہ کو تیسرے ملک نے درمیان میں آکر چاہے تصفیہ کرادیا ہو لیکن ہمیں فخر ہے کہ ہماری ہندوستانی فوج کے نوجوانوں کے حوصلے آج بھی بلند ہیں اور دشمن سے لڑنے کی پوری طاقت رکھتے ہیںہندوستانی وزیر اعظم نے صاف کہہ دیا ہےکہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا کوئی سمجھوتہ نہیں ہے۔
بہرحال یہ بہتر ہواکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ ختم ہو گیا کیونکہ جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے جنگ کے ذریعہ ملک تباہ و برباد ہو جاتے ہیں جنگ کے ذریعہ ملک کی معیشت کمزور ہوجاتی ہے اور عوام کے درمیان تشویش کاماحول پیدا ہو جاتا ہے حالانکہ گزشتہ اوقات میں بھی انڈیا پاکستان کے تنازعہ کے دوران پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ چاہئے ۱۹۶۵ کی جنگ ہو یا ۱۹۷۱ یا پھر ۱۹۹۹ کارگل کا تنازعہ ۔ بہرحال پاکستانی افواج کو ہر موڑ پر ہندوستانی فوج کے سامنے اپنے قدم پیچھے کرنے پڑے ہمارے ملک کی سب اچھی بات یہ ہےکہ جب جب بھارت کو کسی دوسرے ملک نے آنکھیں دکھائیں ،بھارت کی عوام بغیر کسی بھید بھاؤ کے متحد ہو کر اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہو گے اور آج بھی پوری طرح سے عوام حکومت ہند کے ساتھ کھڑی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کی فعال تنظیم جمیعت العلماء ہند نے ملک کی خاطر ہر موڑ پر جو قربانیاں دی ہیں وہ تاریخ کے اندر سنہرے الفاظوں میں لکھی ہوئی ہے تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جنگ آزادی سے لیکر آج تک جمیعت العلماء ہند اور اس کے کارکنان ہر وقت اپنے ملک کی خاطر قربانیاں دینے کو تیار رہتے ہیں یہاں کے شہری کی اپنے ملک سے وفاداری کی وجہ سے بھارت کا پوری دنیا میں ڈنکا بج رہاہے۔
سن ۱۹۷۱ کی بات ہے جب برصغیر کے حالات تیزی سے بدل رہے تھے۔ اس وقت کے مشرقی پاکستان( جو آج کا بنگلہ دیش ہے) اس میں پاکستانی فوج کی جانب سے عام شہریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف عوامی تحریک زور پکڑ چکی تھی۔ لاکھوں مظلوم افراد سرحد پار کرکے ہندوستان میں پناہ لے چکے تھے اور حالات روز بروز سنگین ہوتے جا رہے تھے۔ حکومت ہند بالخصوص اس وقت کی وزیرِ اعظم محترمہ اندرا گاندھی، اس انسانی بحران اور حالات کو لے کر شدید فکرمند تھیں۔ جب یہ بحران ایک مسلح تصادم کی صورت اختیار کرنے لگا، تو امریکہ اور برطانیہ جیسے طاقتور ممالک کھل کر پاکستان کے حق میں کھڑے ہو گئے۔ امریکہ نے تو اپنے بحری بیڑے (Seventh Fleet) کوخلیج بنگال کی طرف روانہ کر دیا ۔— یہ ایک واضح پیغام تھا کہ بھارت پیچھے ہٹ جائے۔ان بین الاقوامی دباؤ کے بیچ، جب بار بار بھارت پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا تب وزیرِ اعظم اندرا گاندھی نے بڑے حوصلے اور دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ’’بڑے ممالک ہمیں حکم دینے کی جسارت نہ کریں‘‘۔ انہوں نے کہا تھا کہ’’ بھارت ایک خودمختار اور آزاد ملک ہے ہم جو بھی فیصلہ کریں گے، وہ اپنے قومی مفاد اور اخلاقی ذمہ داری کی بنیاد پر کریں گے۔‘‘یہ بیان صرف بھارت کے مضبوط ارادے کی علامت نہیں تھا بلکہ ایک طاقتور قیادت کے اعتماد اور وقار کا اظہار بھی تھا۔ اندرا گاندھی کے اس نڈر مؤقف نے بھارت کی عالمی سطح پر ساکھ کو مضبوط کیا اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ بھارت اب کسی عالمی طاقت کے سامنے جھکنے والا نہیں ہے۔ بالآخر بھارت کی فیصلہ کن فوجی کارروائی اور مدبرانہ حکمتِ عملی کے نتیجے میں پاکستان کی قریب ۹۰ہزار سے زائد افواج نے ڈھاکہ میں ہتھیار ڈال دیئے اور پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ۱۶ دسمبر۱۹۷۱ کو بنگلہ دیش ایک آزاد ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آیا۔
آزاد بھارت زندہ باد
---------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/pakistan-terrorism/d/135557
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism