New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 06:05 AM

Urdu Section ( 23 Dec 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

General Ayub Mohammad Yahya Khan: The Villain of Pakistan's Political History جنرل آغا محمد یحییٰ خان: پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ولن

لیاقت علی ایڈووکیٹ

23دسمبر،2024

جنرل آغا محمد یحییٰ خان پاکستان کی سیاسی تاریخ کا مستقل ولن ہے۔ وہ ایک ایسا کردار ہے جس کے بارے میں کلمہ خیر کہنے سے  ہرکوئی کتراتا اور اس پر ہر طرح کی الزام تراشی میں پیش پیش رہتا ہے ۔ گذشتہ چھیالس سالوں سے جب بھی دسمبر کا مہینہ آتا ہے تو ہمارا میڈیا یحییٰ خان کی نااہلی، شراب نوشی اورعورتوں سے تعلقات کے اصلی اور فرضی قصے مزے لے لے کر اپنے قارئین اور سامعین کو  سناتا اور پڑھنے کےلیے پیش کرتا ہے ۔ دسمبر چونکہ مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش کے بننے کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جب پاکستان کی فوج نے جنرل نیازی کی قیادت میں ڈھاکہ میں بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے۔ لہٰذا اس مہینے میں جنرل یحییٰ خان کی مذمت کرنا ہر کوئی اپنا فرض خیال کرتا اور باعث ثواب سمجھتا ہے۔

جنرل آغا محمد یحییٰ خان

----------

سیاسی حادثات اور واقعات عدم سے وجود میں نہیں آتے ان کے پس پشت سیاسی اورمعاشی محرکات کا ایک طویل سلسلہ ہوتا ہے اور اگر ان سیاسی اور معاشی محرکات پر بروقت توجہ نہ دی جائے تو یہ کسی بڑے سیاسی واقعہ اور حادثے پر منتج ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں  سیاسی واقعات اور حادثات کے پس پشت  متحرک معاشی اور سماجی محرکات کے مطالعہ کا رحجان اور روایت موجود نہیں ہے۔ اس لئے اس کا آسان حل یہ ڈھونڈا گیا ہے کہ ہر واقعہ کا ذمہ دارکسی ایک فرد کو ٹھہرا کر معاملے کو رفع دفع کردیاجاتا ہے ۔

مشرقی پاکستان بنگلہ دیش کیسے بنا ، اس کے پیچھے کون سے معاشی، سیاسی اور سماجی محرکات تھے ان کا مطالعہ ہمارے ہاں نہیں کیا گیا۔ بس یہ کہہ کر فارغ ہوجاتے ہیں کہ بنگلہ دیش یحییٰ خان کی شراب نوشی اور زنا سے رغبت کی بدولت وجود میں آیا تھا۔۔ بنگلہ دیش کا حادثہ کوئی ایک دن میں تو نہیں ہوا تھا اس کے پیچھے مغربی پاکستان کی حکمران اشرافیہ کی وعدہ خلافیوں کی ایک طویل تاریخ تھی لیکن اس کا ذکر کرنے کی بجائے یہ کہہ کر معاملے کو ٹھپ کر دیا جاتا ہے کہ جنرل یحییٰ خان شرابی تھا، زانی تھا اس لئے ہمیں شکست ہوئی اور ہمیں ہندوؤں کے سامنے ہتھیار ڈالنا پڑے ۔

 کوئی پوچھے کہ بھائی، اگر شراب نوشی  اور زنا کی بدولت ملک ٹوٹنے لگیں تو یورپ اور امریکہ کا کوئی ملک سلامت نہ رہے۔ جنرل یحییٰ خان متحدہ پاکستان کے تیسرے صدر تھے۔ اُنھیں مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے صدر جنرل ایوب خان نے مارچ 1969 میں اقتدار سونپا تھا۔ جنرل ایوب خان سے یہ کسی نے نہ پوچھا کہ آپ نے قومی اسمبلی کے سپیکر کو اپنی استعفیٰ پیش کرنے کی بجائے فوج کے سربراہ کو خط لکھ کراقتدار سنبھالنے کی دعوت کیوں دی تھی۔

جنرل یحییٰ خان نے ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا تھا ۔ اُنھوں نے بری فوج کے ڈپٹی کمانڈر انچیف جنرل عبدالحمید خان بحریہ کے ایس۔ایم۔احسن اور فضائیہ کے ایئر مارشل نور خان کو ڈپٹی مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرز مقرر کیا تھا۔ ان سے بھی کسی نے باز پرس  نہیں کی تھی کہ آپ نے ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے میں یحییٰ خان کی معاونت کیوں کی تھی۔ ایئر مارشل نور خان تو پاکستان کی قومی اسمبلی کے پی پی پی کے ٹکٹ پر رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔

فروری 1917 میں چکوال میں پیدا ہونے والے جنرل یحییٰ خان شاندار فوجی کیریئر کے حامل تھے۔ اُنھوں نے دہرہ دون سے تعلیم حاصل کی تھی اور 22 سال کی عمر میں برٹش انڈین آرمی میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ پولیس ہیڈ کنسٹیبل جو ترقی کر کے ڈپٹی سپرنٹیڈنٹ کے عہدے پر پہنچ گئے تھے، کے بیٹے یحییٰ خان نے دوسری عالمی جنگ میں اٹلی کے محاذ پر جنگ میں حصہ لیا  تھا جہاں وہ جنگی قیدی بنائے گئے تھے۔

قیام پاکستان کے وقت یحییٰ کوئٹہ سٹاف کالج میں واحد مسلمان انسٹرکٹر تھے۔ سٹاف کالج کی لائبریری انہی کی وجہ سے محفوظ رہی تھی کیونکہ اُنھوں نے غیر مسلم افسروں کی طرف سے اس کو بھارت منتقل کرنے کی کوششوں کو ناکام بنادیا تھا۔ وہ 34 سال کی عمر میں بریگیڈیئر کے عہدے پر پہنچنے والے پہلے فوجی افسر تھے۔ میجر جنرل اسکندر مرزا کو معزول کرنے اور ان کا استعفیٰ ڈرافٹ کرنے والے جنرل یحییٰ خان ہی تھے۔

1965 کی جنگ میں وہ  میجر جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔  جنگ کے بعد  1966 میں اُنھیں صدر جنرل ایوب خان نے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر مسلح افواج کا کمانڈر انچیف بنا دیا تھا۔ وہ پاکستان کی فوج کے سب سے کم عمر سربراہ تھے۔ جب وہ کمانڈر انچیف بنے تو ان کی عمر انچاس برس تھی اور اُنھوں نے جنرل بختیار رانا اور جنرل الطاف قادر کو سپر سیڈ کیا تھا۔ کہا جاتا تھا کہ جنرل یحییٰ خان نے 1965 کی جنگ کے تجربات کی روشنی میں فوج کی تنظیم نو کی تھی۔ جنرل یحییٰ خان نے بطور مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جو سب سے بڑا کام کیا وہ ون یونٹ کا خاتمہ تھا جس کے لئے چھوٹے صوبوں کے عوام گذشتہ کئی سالوں سے جدو جہد کر رہے تھے۔ ون یونٹ کے خاتمے سے مشرقی پاکستان کے عوام کو ان کی عددی اکثریت واپس ملی تھی جو ان سے مغربی پاکستان کی اشرافیہ نے چھین لی تھی۔

جنرل یحییٰ خان نے اپنے سے پہلے آنے والے مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے حکمرانوں بالخصوص جنرل ایوب خان کے تتبع میں مشرقی پاکستان کے عوام کو ڈنڈے کے زور پر قابو کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی یہ کوشش ناکام ہوگئی۔ کیونکہ بہت دیر ہوچکی تھی ۔ مشرقی پاکستان کے عوام دو دہائیوں سے مغربی پاکستان کی حکمران اشرافیہ اور فوج کی ظلم وزیادتی برداشت کرتے چلے آرہے تھے اور اب اُنھوں نے اس سے نجات کا فیصلہ کر لیا تھا۔ یحییٰ خان نہ بھی ہوتا تو بنگلہ دیش کے عوام کی آزادی ناگزیر تھی۔ یہ محض چانس تھا کہ اس وقت جنرل یحییٰ خان بر سرِ اقتدار تھا کوئی اور جنرل بھی ہوتا تو ایسا ہی ہونا تھا۔ جنرل یحییٰ خان کے قریبی ساتھی جنرل ٹکا خان جو بنگالیوں کی نسل کشی پر یقین رکھتے تھے بعد ازاں پاکستان کی فوج کے سربراہ مقرر ہوئے، پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور گورنر پنجاب بنے حالانکہ وہ جنرل یحییٰ خان کے جرائم میں برابر کے شریک تھے لیکن ان سے کسی نے کوئی باز پرس نہیں کی تھی ۔

بنگلہ دیش بنگالی عوام کے جذبہ حریت کا نتیجہ تھا یہ جنرل یحییٰ خان کی شراب نوشی کی بدولت نہیں بنا تھا۔ کسی ایک شخص کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے ان عوامل کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے جن کی بدولت بنگلہ دیشں بنا تھا۔ آج یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں ہماری حکمران اشرافیہ پھر انہی پالیسوں پر عمل پیرا تو نہیں ہے جو بنگلہ دیش کے قیام کا باعث بنی تھیں..

------

 

لیاقت علی پاکستان سپریم کورٹ کے سینئر وکیل  اور لاہور، پاکستان میں مقیم ہیں۔

------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/pakistan-political-history-yahya-khan/d/134108

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..