New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 03:13 PM

Urdu Section ( 31 May 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Now Pakistan's Hand in Terrorism in Nigeria نائیجیریا میں بھی دہشت گردی میں پاکستان کا ہاتھ

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

31مئی،2025

بھارت کے کشمیر میں گزشتہ تیس برسوں سے دہشت گردی کو فروغ دینے اور بھارت میں کشمیر دہلی اور ممبئی میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے بعد اب مسلم اکثریتی افریقی ملک نائیجیریا میں بھی دہشت گردانہ حملوں میں پاکستان کا ہاتھ سامنے آیا ہے ۔ 28 مئی کو نائیجیریا کی انسداد دہشت گردی کے لئے شروع کئے گئے آپریشن ہادن کائی کے تھئیٹر کمانڈر عبدالسلام ابوبکر نے ایک پریس کانفرنس میں یہ جانکاری دی کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں ملؤث چار پاکستانی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ چاروں پاکستانی ملک کی دہشت گرد تنظیموں بوکو حرام اور داعش کو اسلحہ اور تربیت دے رہے تھے۔ عبدالسلام ابو بکر نے کہا کہ غیر ملکی کرایہ کے جنگجوؤں کی مدد سے مقامی دہشت گرد تنظیموں کے پاس جدید ترین ہتھیار اور آلات اور تکنیکی علم دستیاب ہے جس کی مدد سے وہ نائیجیریا کی سیکیوریٹی فورس اور عام شہریوں کو زیادہ بڑے پیمانے پر نقصان پہنچارہے ہیں۔ان کے ذریعہ دہشت گرد تنظیموں کے پاس فوج کی نگرانی کے لئے ڈرون اور دھماکوں کے لئے آئی ای ڈی اور دیگر تکنیکی آلات ہیں جو ملک کی سیکیوریٹی فورسز کے لئے ایک بڑا چیلنج بن گئیے ہیں۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان اور نائیجیریا کے درمیان 2014ء سے دفاعی اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون اور اشتراک کا معاہدہ ہے پاکستان دفاعی اور انسداد دہشت گردی میں نائیجیریا کے ساتھ تعاون کرتا رہا ہے۔ 2014ء میں نائیجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن اور پاکستانی صدر ممنون حسین کے درمیان دفاعی اور دہشت گردی کے شعبے کے علاوہ باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لئے بھی معاہدہ ہواتھا۔ اس سال پاکستان نے کئی ممالک کے داتھ انسداد دہشت گردی میں تعاون اور اشتراک کے لئے مذاکرات کئے تھے۔ اس دوران نائیجیریا بوکو حرام کی دہشت گردی سے پریشان تھا جو,2002ء میں وجود میں آیاتھا اور جدید تعلیم کے خلاف متشدد تحریک چلارہا تھا۔اس تنظیم کے جنگجو اسکول سے لڑکیوں اور لڑکوں کا اغوا کرلیتے تھے اور تاوان لے کر چھوڑتے تھے۔ اسی سال داعش نام کی دہشت گرد سنی تنظیم بھی سیریا میں ابھری اور موصل میں اہنی نام نہاد خلافت قائم کی۔ ایشیا اور افریقہ کی کئی دہشت گرد تنظیموں نے ان کی اطاعت قبول کی۔ نائیجیریا میں بھی داعش کی شاخ قائم ہوئی اور اس نے بھی نائیجیریا میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینی شروع کیں۔

لہذا، نائیجیریا نے بوکو حرام اور داعش کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کی مدد لینے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان یہ دعوی کرتا ہے کہ چونکہ وہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی سے لڑتا آیا ہے اس لئےاس کے پاس دہشت گردی سے لڑنے کی مہارت بھی ہے اور تجربہ بھی۔ دونوں کے درمیان دفاعی معایدے کے تحت پاکستان نے نائیجیریا کی فوج کے افسران کو تربیت بھی دینی شروع کی اور اب تک نائیجیریا کے 2000 فوجی افسران پاکستان میں تربیت لے چکے ہیں۔

اس دفاعی اور انسداد دہشت گردی کے معاہدے کو مزید توسیع دینے کے مقصد سے گزشتہ 12 مئی کو پاکستان فوج کے چیرمین چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نائیجیریا کے دورے پر گئے اور وہاں کے وزیر دفاع اور فوجی قیادت سے ملاقات کی۔ دونوں ممالک کے سربراہوں نے دفاع اور انسداد دہشت گردی میں تعاون اور اشتراک کو مزید مہمیز کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن ان کے دورے کے ٹھیک پندرہ دنوں کے بعد نائیجیریا میں چار پاکستانی دہشت گردوں کی گرفتاری نے پاک نائیجیریا دفاعی تعاون پر سوال کھڑے کردئیے ہیں۔اور خود نائیجیریا کے عوام سوشل۔میڈیا پر اس اشتراک اور تعاون کے جواز پر سوال اٹھارہے ہیں۔ خود نائیجیریا کے آپریشن ہادن کائی کے تھئیزکمانڈر عبدالسلام ابوبکر کہ چکے ہیں ک پاکستانی دہشت گردوں سے تربیت اور اسلحہ پاکر بوکو حرام اور داعش کے جنگجو پہلے سے زیادہ طاقتور ہوگئے ہیں اور وہ حکومت فوج اور عوام کو زیادہ نقصان پہنچارہے ہیں۔ تو پھر پاکستان سے انسداد دہشت گردی اور دفاعی شعبے میں اشتراک میں ملین ڈالر خرچ کرکے نائیجیریا کو کیا ملا۔

یہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے امریکہ سے اربوں ڈالر کی امداد پانے کے لئے اپنی سرزمین پر دہشت گرد تنظیموں کو پناہ دی اور دہشت گردی کو فروغ دیا۔ اس نے لشکر طیبہ ، داعش ، سپاہ صحابہ ، تحریک طالبان پاکستان یہاں تک کہ القاعدہ کے سربراہ لادین کو محفوظ پناہ گاہ مہیا کی اور بھارت میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دیا۔ پاکستان میں دہشت گرد تنظیمیں اتنی طاقتور ہوچکی ہیں کہ اب وہ خود پاکستانی حکومت اور فوج کے قابو سے باہر ہوچکی ہیں۔ بلکہ اب خود فوج ان تنظیموں کے ہاتھوں ہزیمت اٹھارہی ہے۔ خود 2014ء میں پاکستان میں کم۔از کم۔دس دہشت گردانہ حملے ہوئے تھے جو بلوچستان ، کراچی ، اسلام اباد ، مہمند ایجنسی اور پشاور میں ہوئے جن میں کئی سو افراد ہلاک اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔ ان حملوں میں پشاور کے آرمی اسکول میں حملہ سب سے بڑا حملہ تھا جس میں 150 افراد مارے گئے تھے۔ ان میں 135 بچے تھے۔ دوسرا بڑا,حملہ واگہ بارڈر پر ہوا تھا جس میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پشاور آرمی اسکول۔پر حملہ فوج کے آپریش ضرب عضب کے ردعمل۔میں تھا۔ یہ آپریشن ناکام رہا اور اسے فوج نے مزید نقصان سے بچنے کے لئے روک دیا۔

پاکستان میں 2024ء میں بھی تقریباً 700 حملے ہوئے ہیں جن میں دہشت گردوں کے ساتھ فوج کے عملے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ امسال 2025ء میں اب تک 300 دہشت گردانہ حملے فوج اور پولیس پر ہوچکے ہیں اور ان میں 300 افراد جاں حق ہوچکے ہیں۔ اس طرح پاکستان میں دہشت گردی اور مذہبی تشدد میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوا ہے۔ اور پاکستان خود اپنے ملک میں دہشت گردی کو ختم۔کرنے میں ناکام رہا ہے۔ جبکہ اس نے اس مقصد کےتحت کئی منصوبے بنائے ۔وہ سبھی منصوبے سرکاری لال فیتہ شاہی اور فنڈ کیی کمی کی وجہ سے نافذ نہیں ہوسکے۔ ایسے میں پاکستان سے یہ امید رکھنا کہ وہ کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کو, ختم کردیگا خام۔خیالی ہے۔ الٹا نائیجیریا میں چار پاکستانی دہشت گردوں کی گرفتاری پاکستان کی نیت پر شک و شبہ پیدا کرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نائیجیریا میں درپردہ دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہا ہے تاکہ انسداد دہشت گردی اور دفاعی شعبے میں نائیجیریا کے ساتھ اس کے معاہدے میں توسیع ہوتی رہے اور وہ اس معاہدے کے تحت نائیجیریا سے لاکھوں ڈالر وصول کرتا رہے۔ اگر نائیجیریا سے دہشت گردی ختیم ہوگئی تو یہ۔معاہدہ بھی ختم ہوجائے گا کیونکہ نائیجیریا کو پاکستان کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس لئے پاکستان نے اپنے ایجنٹ دہشت گردوں کے درمیان داخل۔کردئیے ہیں جو دہشت گرد تنظیموں کو جدید ہتھیار ، ڈرون اور دھماکا خیز مواد اور اس کے استعمال۔کی تربیت دے رہے ہیں۔داعش سے پاکستان کی ملی بھگت اب کوئی راز نہیں رہ گئی ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں موجود داعش خراسان گروپ نے بلوچستان کے قوم پرست گروپوں بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ حقوق امسانی تنظیموں اور بلوچ عوام کے خلاف حملے کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ایسا اس نے پاکستانی فوج کی حمایت میں بلوچ تحریکآزادی کو کچلنے کے لئے کیا ہے۔ ظاہر ہے ہے پاکستانی فوج داعش کوتربیت اور اسلحہ دے گی۔ایسے میں یہ سمجھنا کہ پاکستانی فوج نائیجیریا کے داعش کے خلاف اقدامات کرے گی حماقت ہوگی۔

ا مریکا کی پالیسی بھی یہی رہی ہے۔وہ جس ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنی فوج بھیجتا ہے وہاں دہشت گردی میں مزید ا ضافہ ہوجاتا ہے اور امریکا وہاں سے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے بہانے طویل مدت تک اس ملک میں فوجی مداخلت کرتا ہے اور جب وہاں سے دستبردار ہوتا ہے تو پھر انہی دہشت گرد تنظیموں کو وہاں کا اقتدار سونپ کر آتا ہے۔ افغانستان اور سیریا اس کی تازہ مثالیں ہیں۔

لہذا ، یہ بات بالکل واضح ہے کہ پاکستان نائیجیریامیں دہشت گردی کے خاتمےکی آڑ میں وہاں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہےتاکہ وہ نائیجیریا کا لمبے عرصے تک استحصال کرتا رہے۔ امریکا کی طرح پاکستان بھی دہشت گردی کو ایک پالیسی کے طور پر استعمال کرتا ہے اگرچہ اس پالیسی نے اس کی سالمیت اور معیشت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ نائیجیریا کے لئے بہتر یہی ہوگا کہ وہ پاکستان کے اس فریب سے نکل جائے اور اپنے وسائل اور ہمسایہ۔ممالک کی مدد سے دہشت گردی کے خلاف سنجیدگی سے جنگ کرے۔

----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/pakistan-hand-terrorism-nigeria/d/135732

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..