اوشو
9 اپریل، 2013
(انگریزی سے ترجمہ نیو ایج اسلام)
صوفی یہ چاہتے ہیں کہ ان کی توانائیاں بجا طور پر استعمال ہو ں، کیونکہ وہ تخلیقی شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ عزت اور شہرت میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے، وہ صرف ان لوگوں کو ایک نئی زندگی دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں، جو خدا کی تمنا اور آرزو رکھتے ہیں تو وہ اپنا وقت اور توانائی کیوں ضائع کریں۔
اس دنیا میں مختلف اقسام کے لوگ ہیں ۔ کچھ لوگ متجسس ہیں، وہ باہر محض تجسس کی وجہ سے آتے ہیں، وہ وقت ضائع کرتے ہیں ۔ اس کے بعد کچھ ایسے لوگ ہیں ، جو تحقیق و تفتیش کے ساتھ آتے ہیں۔ وہ متجسس لوگوں سے بہتر ہیں، ان کے لئے اس بات کا کچھ امکان ہے کہ وہ بڑھ سکتے ہیں، لیکن یہ صرف ایک امکان ہے۔ اس کے بعد ایک تیسری قسم ہے جو واقعی سالک ہے، جو اپنی زندگی کو داؤ پر لگا نے کے لئے تیار ہے، جو اس کے لئے کچھ ہارنے کے لئے تیار ہے، جو اس کی قیمت ادا کرنے کے لئے تیار ہے ۔
صوفی اس تیسرے شخص کے ساتھ مل کر کام کریں گے، وہ دوسری قسم کے شخص کے لئے دستیاب رہیں گے، اور وہ پہلی قسم کے انسان ‘متجسس’کے لئے بالکل پوشیدہ ہو جائیں گے ۔
صوفی اپنی توانائی کے معاملے میں انتہائی کفایت شعار ہیں ۔ وہ یہ جانتے ہیں کہ وہ یہاں زیادہ وقت تک موجود نہیں رہ سکتے ، ان کی زندگی کے ایام متعین ہیں ۔ ان چند دنوں میں جن میں وہ یہاں زمین پر رہیں گے ۔۔۔۔ ایک صاحب بصیرت انسان یہاں پھر واپس نہیں آ رہا ہو گا، وہ یہاں صرف ایک مختصر وقت کے لئے ہے - یہاں تک کہ اگر اس کی عمر تیس، چالیس، یا پچاس سال ہے تو اگر وقت کے دوام پر نظر ڈالی جائے تو یہ ایک بہت مختصر عرصہ ہے ۔ وقت کے ابدی تسلسل کے مقابلے میں پچاس سال کیا ہے؟ وہ یہاں صرف چند دنوں ، چند مہینوں اور چند سالوں تک رہیں گے۔ اور وہ صرف چند لوگوں پر کام کر سکتے ہیں۔ اگر وہ متجسس لوگوں کے درمیان ہو ں گے، تو ان کی توانائیاں ضائع ہو جائیں گی۔ اس کے بعد وہ ایک بے آب و گیاہ صحراء میں اپنا بیج بوئیں گے۔ یہ ایک بیوقوفی ہو گی ۔
صوفی بیوقوف نہیں ہوتے ، وہ بہت عقلمند ہوتے ہیں ۔ وہ جانتے ہیں کہ کس طرح اپنی توانائیوں کو استعمال کیا جائے - یہی وجہ ہے کہ وہ عمداً خود کو چھپاتے ہیں ۔ اور چھوٹی چھوٹی باتیں مددگار بن جاتی ہیں۔
ایک مخدوم کو بار بار کچھ خاص قسم کے لوگوں سے پوشیدہ ہونا پڑے گا ، تا کہ وہ اور اپنی توانائیوں کو ان لوگوں کے لئے محفوظ رکھ سکے جو واقعی متلاشی ہیں ۔
میرا مطلب ہے کہ ، وہ شخص جو ہر اس چیز کو داؤ پر لگا نے کے لئے تیار ہے جس کی ضرورت ہو، جس کے دماغ میں ‘کھجلی’ نہیں ہے ، جو نہ صرف متجسس ہے، بلکہ جس کا مسئلہ زندگی اور موت کا ہے ۔ یہاں تک کہ اگر میں یہ مطالبہ کروں ،کہ آپ کو اپنی زندگی دینی ہوگی ، اگر آپ سالک ہیں تو جواب دیں گے، ‘میں اس کے لئے حاضر ہوں ۔ میری زندگی لے لو مگر مجھے خدا کی معرفت عطا کر دو، اگر میری زندگی دے کر مجھے خدا کی معرفت حاصل ہو سکتی ہے ، تو میں بخوشی تیار ہوں۔ ایک سالک کے لئے، سچ کے علاوہ، زندگی اور سب کچھ بیکار ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ صوفی چھپے ہوئے رہتے ہیں۔ اور یاد رہے کہ، یہ صرف آدھی کہانی ہے۔ ایک طرف وہ مسلسل خود کو چھپاتے ہیں، اور دوسری طرف وہ خود کو ان لوگوں کے لئے دستیاب کرتے ہیں، جو خدا کی تلاش میں ہیں، ۔ دوسرے حصے پر زیادہ تبادلہ خیال نہیں کیا گیا ہے۔ دراصل، پہلا حصہ صرف دوسرے حصے کے لئے ضروری ہے، ورنہ پوشیدہ رہنے کا کیا فائدہ ہے؟ اگر آپ تمام لوگوں سے صرف پوشیدہ ہیں، تو آپ تقریبا مر چکے ہیں۔ لہٰذا ، ایک طرف آپ کو ان لوگوں سے پوشیدہ ہونا پڑے گا جولوگ صحیح نہیں ہیں، اور ان لوگوں کے لئے آپ کو زیادہ سے زیادہ ، نمایا اور واضح ہونا پڑے گا جو خدا کی معرفت کی تلاش میں ہیں ۔ دونوں ایک قسم کے توازن میں چلتے ہیں ۔
ماخوذ از:
Sufis: The People of the Path,
بشکریہ :
Osho International Meditation, www.osho.com.
speakingtree.in پر اپنے تبصرے پوسٹ کریں
ماخذ:
http://www.speakingtree.in/spiritual-articles/mysticism/why-sufis-deliberately-disguise-themselves/2588
URL for English article:
https://newageislam.com/islamic-society/sufis-deliberately-disguise-themselves/d/11077
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/sufis-deliberately-disguise-themselves-/d/12007