New Age Islam
Tue Jun 24 2025, 11:44 AM

Urdu Section ( 24 Jan 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Oriya Maqbool Jan's obsession with Ghazwa-e-Hind اوریا مقبول جان اور غزوہ ہند

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

24 جنوری 2023

اوریا مقبول جان پاکستان کے ایک معروف سیاسی مبصر ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے وہ ہندوستان پاکستان چین اور افغانستان کے خطے میں غزوہء ہند کے حالات بنتے دیکھ رہے ہیں۔ وہ ایک حدیث کاحوالہ دیتے ہیں جس کے مطابق اس خطے کے مسلمان ملکر ہندوستان کے خلاف ایک فیصلہ کن جنگ لڑیں گے اور یہاں کے بادشاہوں کو زنجیروں میں قید کرکے دمشق لے جائیں گے۔اور اس جنگ میں پاکستان ایک اہم رول ادا کرے گا۔ اوریا مقبول جان اس موضوع پر کئی لکچر یوٹیوب پر دے چکے ہیں۔

 پاکستان کے دیگر علما اور مبصرین بھی اس موضوع پر ویسے ہی خیالات رکھتے ہیں مگر وہ لوگ پاکستان کے موجودہ بحران کے پیش نظر غزوہ ہند پر بات نہیں کر رہے ہیں۔ کیونکہ موجودہ حالات میں خود پاکستان کا وجود خطرے میں نظر آرہا ہے۔ لیکن اوریا مقبول جان کو جیسے پاکستان میں سب کچھ معمول پر نظر آرہا ہے اس لئے وہ اب بھی غزوہ ہند کی پلاننگ میں لگے ہوئے ہیں۔۔ گزشتہ روز پاکستان میں چودہ گھنٹے سے زیادہ مدت تک بجلی فیل رہی اور اس کے بعد کچھ علاقوں میں بجلی کی سروس بحال ہوئی۔ لوگ اناج کی کمی کی وجہ سے بے حال ہیں۔ آٹے کی بوریوں کو حاصل کرنے کے لئے لوگ لڑ رہے ہیں اور اس تگ ودو می دو افراد بھیڑ کے تلے کچل کر ہلاک ہوچکے ہیں۔وہاں سری لنکا جیسے حالات ہیں۔ آٹا فی کیلو 125 روپئے سے زیادہ شرح پر بک رہا ہے۔گیس کا سیلنڈر دس ہزار روپئے میں فروخت ہو رہا ہے۔ سرسوں کاتیل سات سو روپئے فی کلو بک رہا ہے اور چکن بھی سات سو روپئے فی کلو فروخت ہورہا ہے۔ اس پر اناج کی قلت ایسی ہے کہ بچے بھوک سے بلک رہے ہیں۔

 پاکستانی حکومت اپنے ایرپورٹ، پاور پلانٹ اور سرکار زمینیں فروخت یا نیلام کررہی ہے۔ گویا ملک میں ایمرجنسی کی جیسی صورت حال ہے۔ ملک کا ریزرو دو ماہ سے کم کا ہے اور اگلے دوماہ تک ملک کی صورت حال دھماکہ خیز ہو سکتی ہے۔ عوام بغاوت پر اتر سکتے ہیں۔بجلی کی کمی کی وجہ سے صنعتیں ٹھپ ہو چکی ہیں۔دہشت گردی سے پورا ملک پریشان ہے ۔ پاکستانی طالبان اور افغان طالبان نے ملک کے سیاسی استحکام کو نقصان پہنچایا ہے۔

 ایسی صورت حال میں اوریا مقبول جان پاکستان میں بیٹھ کر غزوہ ہند کا راگ الاپ رہے ہیں۔ ہند دشمنی میں وہ اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ انہیں موجودہ بحران میں بھی غزوہ ہند کی صف بندی نظر آرہی ہے۔ ان کا یقین ہے کہ ملک میں جو کمر توڑ نہیں بلکہ جان لیوا مہنگائی ہے وہ بھی غزوہ ہند کا اشارہ ہے۔اس مہنگائی کی وجہ سے لوگ بغاوت کرینگے اور پھر اس بغاوت سے ہی غزوہ یند کا پہلو نکلے گا۔ لوڈشیڈنگ, آٹے کی قلت، گیس کی گرانی سب غزوہ ہند کے آثار ہیں۔ انہوں نے غزوہ ہند پر کئی ویڈیوز بنائے ہیں اور سب میں یہ مفروضہ پیش کرتے ہیں کہ افغانستان میں طالبان کا عروج دراصل غزوہ ہند کی صف بندی کا آغاز ہے۔ پاکستان میں تحریک طالبان کا پھر سے طاقتور ہونا بھی اسی خدائی اسکیم۔کا حصہ ہے۔

ایک ویڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ امریکہ اور یوروپ کا یہ پلان ہے کہ ہندوپاک خطےمیں عدم استحکام۔پیدا کیا جائے ۔ پاکستان کو اس صورت حال میں افغانستان کے دہشت گردوں سے لڑایا جائیگا اس کے بعد وہ دہشت گرد القاعدہ سے ملکر کشمیر تک پہنچینگے ۔ جب وہ کشمیر پہنچیں گے تو ہندوستان کے 30 کروڑ مسلمان جو بدترین زندگی گزار رہے ہیں وہ ان کے ساتھ مل جائینگے اور غزوہ ہند شروع ہوگا۔وہ وہاں کے بادشاہ کو ز نجیروں میں جکڑ کے لائیں گے۔ وہ ایک دوسری تھیوری بھی پیش کرتے ہیں۔ پاکستان کو ہندوستان سے لڑایا جائیگا۔ جب ہندوستان پاکستان پر حملہ کرے گا تو وہ چینی مفادات کو بھی نقصان پہنچائے گا۔ جواب میں چین بھی بھارت پر حملہ کرے گا۔ اس طرح بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی تباہی ہوگی اور چین کے ہاتھوں بھارت کی تباہی ہوگی۔لیکن بھر اسی میں سے غزوہ ہند کے حالات پیدا ہونگے۔ اوریا جان یہ نہیں بتاتے کہ جب بھارت کے ہاتھوں پاکستان تبا ہ ہو جائے گا تو پھر غزوہ ہند کیسے ہوگا جبکہ ان کے مطابق غزوہ ہند میں پاکستان ہی مرکزی کردار ادا کرے گا۔

 وہ ایک اور مضحکہ خیز بات کہتے ہیں۔وہ کہتے ہیں ہندوستان کے مسلمان مٹحد ہونے لگے ہیں اور بہار جھارکھنڈ اور یوپی میں انہوں نے اردوستان کے نام سے ایک ریاست بنانے کی تحریک بھی شروع کردی ہے۔ گڑگاؤں میں بھی مسلمان اکٹھے ہونے لگے ہیں۔ 2002 کے بعد سے احمد نگر میں بھی مسلمان اکٹھے ہونے لگے ہیں۔ 2002 میں احمد نگر میں مسلمانوں کی تعداد صرف 15000 تھی آج وہاں لاکھ مسلمان جمع ہو چکے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ سب غزوہ ہند کی صف بندی کا حصہ ہے۔ پتہ نہیں جان صاحب یہ معلومات کس ایجنسی سے حاصل کرتے ہیں۔

ان کی ایک تھیوری یہ بھی ہے کہ عنقریب ترکی پورے یوروپ کو فتح کر لیگا۔ اور دوسی طرف چین اور پاکستان ملکر ہندوستان کے خلاف محاذ بنائینگے اور ہندوستان ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔

اوریا جان صاحب شاید اپنے ملک کے حالات سے واقف نہیں ہیں۔ سوات میں پاکستانی طالبان کا قبضہ ہے، بلوچستان الگ ہونے کے دہانے پر ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی اب پاکستان کے حالات سے تنگ آچکے ہیں۔ پاکستان کے لوگ اب کھل کر کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان کے مسلمان ہم سے اچھی زندگی گزاررہے ہیں۔ ہم تو بجلی پانی اور آٹے کے لئے ترس رہے ہیں اور ہندوستان کے 70 کروڑ لوگوں کو مفت راشن مل رہا ہے۔وہاں آٹا 25 روپئے فی کلو ہے۔

اوریا جان صاحب کی غیر منطقی اور غیر مربوط باتوں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ وہ طالبان اور پاکستان طالبان کو پاکستان پر قابض دیکھنا چاہتے ییں گو وہ کھل کر نہیں کہتے۔وہ القاعدہ کے بھی حامی ہیں۔ آج جبکہ پاکستان کے لوگ پاکستانی طالبان کی دہشت سے آزاد ہونا چاہتے ہیں اوریا جان دہشت گردوں کو پاکستان پر قابض دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے خیال۔میں انہی کی مدد سے ہندوستان کی اینٹ سے اینٹ بجائی جاسکتی ہے۔ وہ ہنددشمنی میں اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کو مسیحا اور نجات دہندہ سمجھنے لگے ہیں ۔انکی حالت ہندوستان کے ان صحافیوں اور علماء سے مختلف نہیں ہے جو داعش کو مسلمانوں کا مسیحا اور خلافت کا علمبردار سمجھنے لگے تھے۔

URL: https://newageislam.com/urdu-section/oriya-maqbool-jan-obsession-ghazwa-e-hind/d/128954

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..