اولیور تھامس
13 دسمبر، 2012
مشہور شاعر کارل سینڈبرگ سے ایک مرتبہ یہ پوچھا گیا کہ انگریزی زبان میں سب سےگندا لفظ کیا ہے ۔ اس نے جواب دیا وہ لفظ ‘خصوصی’ ہے۔ ہو سکتا ہے اس نے بہت لوگوں کو حیران کر دیا ہو ۔
دوسروں کو خارج کرنے، قبل ازوقت فیصلہ دینے اور جلاوطن کرنے کے رجحان نے اپنے قیام کے آغاز سے ہی بنی نوع انسان اور امریکہ کو بدطینت اور بد خو بنا دیا ہے۔ نیو یارک جسے بعد میں نیو ایمسٹرڈیم کہا گیا ، میں پہنچنے والے سب سے پہلے یہودیوں کو ان کے جہاز سے اترنے کے بھی حق سے محروم کر دیا گیا تھا۔ جب گورنر پیٹر اسٹیویسنٹ کے ڈچ اسپانسروں نے یہودیوں کو داخلہ دینے کے لئے انہیں قائل کر لیا پھر بھی انہیں ووٹ ڈالنے، نوکری کرنے یا فوج میں خدمات انجام دینے کی اجازت نہیں تھی ۔
‘‘تمہاری عوام کے ہجوم ’’ کو خیر مقدم کرنے کی امریکہ کی پوری شاندار تاریخ میں تعصب کے اس سیاہ سلسلے نے ہماری قومی شبیہ کو گردآلود کر دیا ہے۔ تعصب کا سامنا کرنے والوں میں سب سے پہلے، یہودی پھر کالے لوگ پھر کیتھولک پھر گے تھے اور اب مسلمان ہیں کبھی کبھی ہمارے تعصبات کی مار برداشت کرتے ہیں ۔
اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے کہ ایک ایسا وقت تھا جب " اختصاص و استثناء " سرکاری حکومتی پالیسی تھی۔ مثال کے طور پر، نوآبادیاتی ورجینیا میں ایک انسان کو شہریت کے فوائد سے مکمل طور پر لطف اندوز ہونے کے لئے ایک سفید ، مرد ، جائیداد کا مالک اسقفیت پسند ہونا ضروری تھا ۔ آج بھی شہری یہ سوچنے کی خطا کر سکتے ہیں کہ "امریکہ " کو میرے خد و خال کے رنگ، میں کہا ں عبادت کرنے جا تا ہوں اور میں کون سی زبان بولتا ہوں سے کوئی نہ کوئی سروکار ہے ۔
امریکی ہونا کوئی مذہب نہیں
امریکی ہونا ان چیزوں میں سے کچھ بھی نہیں ہے ۔ بلکہ یہ ہمارے ان اصول و نظریات کا معاملہ ہے جن کی وضاحت حقوق کے مسودے میں کی گئی ہے ۔ پھر بھی وہ ملک جس کی بنیاد اس وعدے پر قائم ہو کہ " تمام انسان ایک ہی جیسے پیدا کئے گئے ہیں " اسے تعصب اور تشدد کی ان پرانی مثالوں کا شکار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔ 9/11 کے زخم اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے خوف نے دوبارہ ابھرنے کے احساس کا موقع فراہم کیا ہے ۔
جو ہو رہا ہے صرف اسے دیکھیں ۔ بڑے پیمانے پر مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر کرنے پر مزاحمت کی جا رہی ہے ۔ پیو ریسرچ سینٹر نے حالیہ برسوں میں 53 مقدمات کا حوالہ پیش کیا ہے ۔ یہاں تک کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ موسم گرما میں سکھوں پر حملے کا بھی محرک مسلم مخالف تعصب ہی ہے ۔ اور یہ صرف عوام کی بات نہیں ہے ۔ ایک درجن سے زیادہ ریاستیں شریعت مخالف قوانین پاس کر چکی ہیں اور کچھ اس پر غور کر رہی ہیں۔ اوکلاہوما کے آئین میں ترمیم کی گئی ہے۔
اور شریعت صرف ایک ایسانظام ہے جس کے تحت مسلمانوں کو زندگی بسر کرنی چاہئے اور روز مروہ کے معاملات انجام دینے چاہیے ؟ قرآن مجید نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات اور مسلم علماء کرام کی تعلیمات سے جو مستفاد ہوتا ہے وہ یہ ہےکہ شریعت نماز اور روزہ ، کام اور عبادت اور خاندانی معاملات کا نام ہے۔ شریعت کے کچھ احکام پر عمل کئے بغیر کوئی مسلمان ہو ہی نہیں سکتا۔ شریعت کو قانونی حق سے محروم کرنا 5 ملین سے 8 ملین امریکیوں کو قانونی حق سے محروم کرنا ہے ۔ بائبل اور دیگر مقدس کتابوں کی طرح شریعت ہمیشہ تشریح و تصریح کا موضوع رہی ہے ، لہذا شریعت کا کوئی سیاہ پہلو نہیں ہے۔ مصر کے نئے آئین میں اسلامی مذہبی قانون عورتوں اور بچوں کے لیے بنیادی حقوق کو محدود کرنے کے لئے ایک بنیاد کے طور پر استعمال کیا گیا ہے ۔
کیا اسلامی قانون تہدید آمیز ہے؟
لیکن کیا شریعت امریکہ کے قانونی نظام کے لیے ایک خطرہ ہے؟ آئین عدالتوں یا دیگر سرکاری ایجنسیوں کو مذہبی قانون کو سماجی قانون کا قائم مقام بنانے سے روکتا ہے ۔ حکومت اسلام سمیت کسی بھی مذہب پر عمل کرنے والے کو مجبور نہیں کر سکتی ہے۔
اب ایک حوصلہ افزا پیش قدمی ظاہر ہوتی ہے ۔ بین المذاہب اتحاد ، شمالی امریکہ کی اسلامی سوسایٹی اور چرچ گروپوں کی ایک جماعت سمیت 20 سے زائد قومی جماعتوں کے ایک اتحاد نے حال ہی میں“?What is the truth about American Muslims” کے عنوان کے ساتھ اتفاق رائے کے رہنما اصولوں کے ایک مجموعہ کا اجراء کیا ہے ؟ پمفلٹ میں مسلمانوں کے سب سے پہلے امریکہ آنے کی کہانی سمیت دلچسپ تاریخ بھی شامل ہے ۔ جیسا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے اکثر مسلمان وہاں غلاموں کے بحری جہازوں کے ذریعہ پہنچے ۔ اس میں شریعت ، جہاد، سر ڈھکنے، غیرت کے نام پر قتل اور قرآن کے بارے میں بھی معلومات ہیں ۔
(مزید معلومات کے لئے religiousfreedomeducation.org پر جائیں)
تعصب کا اس کی تمام شکلوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے صرف اچھے ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے لئے امریکہ کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے ۔ مساوی تحفظ اور آزادی کے ساتھ مذہب پر عمل کے بغیر امریکہ کا کوئی تصور نہیں ہے۔ بلکہ وہ ہم ہیں ۔
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)
ماخذ: http://www.guampdn.com/apps/pbcs.dll/article?AID=2012121213002
URL of English article:
https://newageislam.com/islamic-sharia-laws/sharia-pose-threat/d/9765
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/sharia-pose-threat-/d/13880