عبیداللہ خان اعظمی
11دسمبر،2019
اللہ تعالیٰ نے جب نبوت کا دروازہ بند کیا تو اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لئے ولایت کا دروازہ کھول دیا اور اس امت خیر میں ایسے ایسے ولی پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی پرہیز گاری،تقوی شعاری، عبادت گذاری، خدا ترسی اور دینداری سے دنیا کے خوش نصیب انسانوں کو اس دور کی برکتوں سے جوڑ ے رکھا جو نبی آخرالزماں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے عہد سے منسوب ہیں۔ کشف وکرامات کاظہور نہیں بلکہ احکام و سنت اور فرائض وواجبات کی اتباع وپابندی ہی ان کا پیغام تھا او ریہی وہ مقصد او رنصب العین تھا جس پر تمام اولیائے امت علیہم الرحمہ والرضوان کی پوری زندگیاں بسر ہوئی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ علمائے امت کو بھی اولیاء وصلحا کی شخصیت کے اسی پہلو کو بطور خاص اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عام لوگوں کو یہ سمجھ میں با آسانی آئے کہ اقتدار وقدرت کی بلند منزلوں پر رہ کر بھی احکام و سنت کی پابندی کے ساتھ آداب بندگی بجالا نا ہی سب سے بڑی ولایت ہے۔ سید نا شیخ عبدالقادر جیلانی جو اولیائے امت محمدیہ کے سردار و سربراہ ہیں ان کی زندگی کاہر لمحہ توحید و رسالت کے پیغام کو ہی عام کرنے میں گذرا ہے۔ آپ نے شریعت سے کبھی بھی بال برابر بھی تجاوز نہیں کیا اور نہ کبھی اس امر کو برداشت کیا کہ ان کے سامنے شریعت کی خلاف ورزی ہو۔ وقت کے جابر حکمرانوں کوبھی دریں توحید ورسالت پیش کرنے میں آپ گھبرائے نہیں اور لغزشوں پر ان کی برملاتنبیہ کی۔ غوث اعظم ایسے ہی غوث اعظم نہیں بنے مجاہدہ و مراقبہ اور عبادت و ریاضت کی دشوار ترین مراحل سے گزر کر آپ نے یہ لقب پایا اور بندگان خدا کو دین اسلام کی کامیاب عملی دعوت پیش کی۔
حضرت سیّد ناعبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ثابت النسب سید ہیں۔ جامع حسب ولقب ہیں۔ والد بزرگوار کی نسبت سے حسنی علوی اور والدہ محترمہ کی نسبت سے جو سید عبداللہ صومعی زاہد کی بیٹی ہیں، حسینی سیّد ہیں۔ آپ کے والد گرامی کا اسم گرامی حضرت سیّد ابوصالح موسیٰ جنگی دوست رحمۃ اللہ علیہ ہے۔ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ حضرت عبداللہ صومعی زاہد رحمۃ اللہ علیہ کے نواسے ہیں۔ غوث اعظم کی والدہ محترمہ کا نام اُم الخیر اُمتہ الجبار حضرت فاطمہ رحمۃ اللہ علیہ ہے، آپ بڑی پاک طینت اور صالحہ خاتون تھیں۔ آپ نجیب الطرفین اور شریف الجانبین ہیں۔ آپ کے اس سلسلہ عالیہ کی ابتداء متواتر صحیح ثابت او رایسی روشن ہے جیسا کہ آفتاب عالم تاب ہوتا ہے۔ محققین اُمّت کا اسی پر اتفاق ہے۔آپ کی کنیت ابو محمد رحمۃ اللہ علیہ ہے۔ بحیرہ خضر کے جنوبی ساحل سے ملحق گیلان کا چھوٹا سا مگر زر خیز صوبہ ہے، اس کے ایک قصبہ میں حضرت شیخ سیدنا عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ 74ھ بمطابق 2901عیسو ی میں یکم رمضان المبارک میں پیدا ہوئے۔ آپ کی پیدائش کے وقت آپ کے والدہ کی عمر ساٹھ برس تھی۔ آپ جب پیدا ہوئے تو رمضان شریف میں دن بھر دودھ نہ پیتے تھے۔ یہ بات مشہور ہوگئی کہ سیّدوں کے گھر ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان شریف میں دن کو دودھ نہیں پیتا۔ سرکار غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے اس وقت کے جلیل القدر فقہاء و علماء سے مکمل طور پر علوم ظاہری حاصل کرنے کے بعدعلوم باطنی کے حصول کی ابتداء کی اور مجاہدہ و ریاضت انتہائی مشکل اور پر خار راہوں میں قدم رکھا۔چنانچہ آپ شہر چھوڑ کر عراق کی ویران وادیوں میں یکتا ویگانہ زندگی بسر کرنے لگے تاکہ کامل یکسوئی ملے جیسے ہی آپ نے اپنی مجاہدانہ زندگی کا آغاز کیا فضل الہٰی ابتداء ہی سے آپ کے شامل حال رہا۔شیخ ابوالعیاس احمد یحیٰ بغداد المعروف ابن الدیبقی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ میں نے 855ہجری میں حضرت شیخ سیّد عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو سنا کہ کرسی پر بیٹھے ہوئے فرمارے تھے میں پچیس سال عراق کے جنگلوں اور ویرانوں میں اکیلا پھرتا رہا۔ چالیس سال عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھتا رہا اور پندرہ سال نماز عشاء پڑھ کر قرآن پاک شروع کر دیتا او رایک پاؤں پر کھڑے ہوکر او رنیند کے خوف سے میخ دیوار ہاتھ سے پکڑ کر صبح تک ختم کردیا کرتا۔
ایک رات میں ایک سیڑھی پر چڑھ رہا تھا کہ میرے نفس نے کہا کاش تو ایک گھڑی سو جائے اور پھر اٹھ کر کھڑا ہو جونہی یہ خطرہ میرے دل میں آیا میں ٹھہر گیا او رایک پاؤں پر کھڑا ہوگیا اور قرآن مجید شروع کردیا اور اسی حالت میں مکمل قرآن پاک پڑ ھ لیا۔ حضور سیّد ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے جب تمام علوم پر دسترس حاصل کرلی،عبادت وریاضت گزر گیا اور محنت شاقہ کے بعد پورا تزکیہ نفس ہوا تو آپ حضرت قاضی ابو سعید مبارک مخزومی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بیعت کر کے حلقہ ارادت میں شامل ہوگئے جس سے آپ کوکمال عروج ملا۔ حتیٰ کہ ایک دن اپنے مرشد کامل قاضی ابو سعید مبارک مخزومی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے او رکسی کام کے لئے اٹھ کر باہر آئے تو آپ کے شیخ طریقت نے فرمایا اس نوجوان کا قدم ایک دن تمام اولیاء اللہ کی گردنوں پر ہوگا اورا س کے زمانے کے تمام اولیاء اس کے سامنے اپنی گردنیں جھکادیں گے اور انکساری کریں گے۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اخبار الاخیار میں فرماتے ہیں ’اللہ تعالیٰ نے آپ کو قطبیت کبریٰ او رولایت عظیمہ کامرتبہ عطا فرمایا، یہاں تک کہ تمام عالم کے فقہاء علما طلبا اور فقراء کی توجہ آپ کے آستانہ مبارک کی طرف ہوگئی، حکمت ودانائی کے چشمے آپ کی زبان سے جاری ہوگئے اور عالم ملکوت سے عالم دنیا تک آپ کے کمال وجلال کاشہرہ ہوگیا،اوراللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ علامات قدرت و امارت اور دلائل و براہین کرامت آفتاب نصف النہار سے زیادہ واضح فرمائے اور جو دوعطا کے خزانوں کی کنجیاں اور قدرت و تصرفات آپ کے قبضہ اقتدار اوردست اختیار کے سپرد فرمائیں تمام مخلوق کے قلوب کو آپ کی عظمت کے سامنے سرنگوں کردیا اور تمام اولیاء کوآپ کے قدم مبارک کے سائے میں دے دیا کیونکہ آپ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس منصب پر فائز کیے گئے جیسا کہ آپ کا ارشاد ہے،’میرا یہ قدم تمام اولیاء کی گردنوں پر ہے‘۔ بعض حضرات جن کی نگاہیں انبیاء واولیا ء کی بزعم خویش اختیارات و حدوو کی پیمائش کرتی رہتی ہے انہیں اس پر بڑا اعتراض ہے کہ سید نا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غوث اعظم کیو ں کہا جاتا ہے؟ دراصل وہ اپنی یک طرفہ سوچ میں ایسے ڈوبے ہوئے ہیں کہ انہیں اس کا احساس نہیں ہوتا کہ ’غوثیت بزرگی کا ایک خاص درجہ ہے، لفظ غوث کے لغوی معنی ہیں ’فریاد رس یعنی فریاد کو پہنچنے والا‘ چونکہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ غریبوں،بے کسوں اور حاجت مندوں کے مددگارہیں اسی لئے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو ’غوث اعظم‘ کے خطاب سے سرفراز کیا گیا، اور بعض عقیدت مند آپ کو’پیران پیر دستگیر‘کے لقب سے بھی یاد کرتے ہیں۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عمرعزیز کی ایک ایک ساعت شریعت مطہرہ کے تحفظ اور سنتوں کے احیاء میں صرف کی اور اس کا ہی نتیجہ ہے آپ کے دست حق پر ہزاروں افراد مشرف بہ اسلام ہوئے اور جہالت وظلمت سے نکل کر نورِ ہدایت سے مالا مال ہوئے۔ آپ کا حلقہ درس اس قدر وسیع تھا کہ بیک وقت ہزارو ہزار افراد شریک ہوتے ہیں اور جس طرح آپ کو پہلی صف میں موجود اشخاص سنتے اسی طرح آخری صف کے افراد بھی سناکرتے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیفات میں تصوف کے علوم و معارف کے علاوہ شریعت اسلامیہ کی تعلیمات پر زور ملتا ہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ غیر اللہ کے آگے دست سوال دراز کرنے کو سخت نا پسند کرتے تھے او رلوگوں کو اس سے منع کرتے تھے۔ سوال صرف اللہ سے کرنے کے قائل تھے اور ان کی تعلیمات کانچوڑ توحید کی ہر حال میں نگہداری ہے۔ اس کا مطلب قطعی یہ نہیں ہے کہ ان کی تعلیمات سے اللہ جو اپنے بندوں کواپنی جانب سے فیوض و برکات عطا کرتاہے ان سے استفادہ کی منادی ہوتی ہے۔ کچھ کتابیں بعض متعصبین نے سیدنا غوث اعظم سے وابستہ کردی ہیں او ران ہی الحق کتابوں میں،غنّیۃ الطالبین‘ بھی ہے۔ اس کتاب کے محتویات او راس میں پیش کردہ موضوعات نہ تو مزاج غوثیت سے میل کھاتے ہیں او رنہ ہی ولیوں کے مخصوص طریقہ تبلیغ وہدایت سے ہی ان کاتعلق بنتا نظر آتا ہے۔ سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ الملقب بہ ”غوث اعظم“ بیک وقت توحید کے مبلغ اور روحانیت کے علمبردار تھے اور ان کی تعلیمات کی روح کو صرف وہ لوگ سمجھ ہی نہیں سکتے جن کا باطن ذات نور روحانیت و معرفت سے خالی ہو۔
11دسمبر،2019 بشکریہ: انقلاب،نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/teachings-aulia-related-soul-/d/120498
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism