New Age Islam
Mon Jun 16 2025, 08:49 AM

Urdu Section ( 28 Aug 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Nurturing Critical Parenting Skills in Religious Instruction مذہبی تعلیم کی فراہمی میں والدین کا علم و تجربہ: ہمارے نوجوانوں اور بچوں کے مستقبل کی حفاظت

 ادیس دودیریجا، نیو ایج اسلام

 2 مئی 2024

 اگرچہ مذہب ایک اخلاقی نظام اور مقصد کا احساس فراہم کر سکتا ہے، لیکن اس کا غلط استعمال خطرناک نظریات کو فروغ دینے کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔ نوجوانوں کے بنیاد پرست بننے، اور مذہب کے نام پر دہشت گردی میں ملوث ہونے، کے بہت سے واقعات ہمارے سامنے ہیں۔

 ------

بطورِ والدین، ہم اپنے بچوں کو منشیات، تمباکو نوشی، اور مختلف قسم کی دیگر بری عادتوں کے خطرات سے آگاہ کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ تاہم، جب مذہبی ہدایات و تعلیمات کی بات آتی ہے، تو ہم اکثر تنقیدی سوچ کو فروغ دینے، اور اپنی اور اپنے خاندان کے افراد کی، مذہبی خواندگی میں اضافہ کرنے کی اہمیت، کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ آج کی دنیا میں، جہاں مذہب کے اکلوتے نمائندے ہونے کا دعویٰ کرنے والے، بے شمار گمراہ کن نظریات پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں، جن میں سے اکثریت انتہا پسندوں اور بنیاد پرستوں کی ہے، یہ ضروری ہے کہ ہم مذہبی ہدایات و تعلیمات کے حوالے سے بھی وہی تنقیدی مزاج پیدا کریں، جس کا مظاہرہ دیگر معاملات میں ہم اپنے بچوں کی تربیت میں کرتے ہیں۔ ایسا کر کے، ہم اپنے بچوں کا مستقبل بہتر بنا سکتے ہیں، اور ایک صحت مند خاندانی ماحول پیدا کر سکتے ہیں۔ اس مضمون میں، میں مذہبی خواندگی اور مذہبی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں، والدین کی اہلیت، اور ہمارے بچوں اور خاندانی ماحول پر، اس کے گہرے اثرات پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں۔

 مذہبی نظریات کے اثر کو پہچاننا

لوگوں پر، مذہبی افکار و نظریات کے بے پناہ اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے ان کے عقائد، اقدار اور طرز عمل کی تشکیل ہوتی ہے۔ اس لیے، ضروری ہے کہ والدین ان ممکنہ اثرات سے آگاہ رہیں، جو مذہبی تعلیمات کے بس منظر میں، ان کے بچوں کی زندگیوں پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ مذہب ایک اخلاقی نظام اور مقصد کا احساس فراہم کر سکتا ہے، لیکن اس کا غلط استعمال خطرناک نظریات کو فروغ دینے کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔ نوجوانوں کے بنیاد پرست بننے اور مذہب کے نام پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بہت سے واقعات، ہمارے سامنے ہیں۔ مزید برآں، دنیا بھر میں بہت سے کٹر سوچ رکھنے والے اسلامی گروہ ہیں، جو تشدد کی بات تو نہیں کرتے، لیکن مذہب اور زندگی کے بارے میں، بالعموم انتہائی رجعت پسندانہ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ اسلامک اسٹڈیز کے اسکالر اور ایکٹوسٹ ہونے کے ناطے، میں اپنے تجربے کی بنیاد پر، یہ کہہ سکتا ہوں، کہ اکثر مسلم والدین اس قابل نہیں ہیں، کہ وہ اپنے بچوں اور نوجوانوں کو دینی نقطہ نظر اور مذہب پر مبنی استدلال کا استعمال کرتے ہوئے، یہ سمجھا سکیں کہ ہمارا اپنا خاندان، کیوں اس خاص مذہبی نظریہ کی پیروی نہیں کرتا، اور نہ ہی کرنا چاہیے۔

 والدین کی تنقیدی صلاحیتوں کی ضرورت

 آج کی باہم مربوط دنیا میں، ہمارے مسلم نوجوانوں اور بچوں کو، مثبت اور منفی دونوں طرح کی مذہبی معلومات، کے وسیع مصادر و ماخذ تک رسائی حاصل ہے۔ بطورِ والدین، یہ ہماری ذمہ داری ہے، کہ ہم اس پیچیدہ صورتحال میں، انہیں ضروری تنقیدی طرزِ فکر و نظر سے آراستہ کریں، تاکہ وہ مذہبی نظریات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔

جس طرح، ہم اپنے بچوں کو، زندگی کے دوسرے شعبوں میں ملنے والی معلومات کی حقانیت و صداقت پر سوال اٹھانا سکھاتے ہیں، اسی طرح مذہبی افکار و نظریات کے حوالے سے بھی، ہمیں ان کے اندر تنقیدی سوچ بیدار کرنا چاہیے۔ والدین کی تنقیدی صلاحیتوں میں، سب سے پہلے خود کو اسلام کی مختلف تشریحات و تعبیرات سے آگاہ کرنا، اور ان کی توجیہ معلوم کرنا شامل ہے۔ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کی مذہبی تعلیم کو صرف اماموں پر چھوڑ دینا، انتہائی پریشانی کا باعث ہو سکتا ہے، کیونکہ مساجد میں جو مذہبی تعلیم دی جاتی ہے، اس میں اکثر انتہائی قدامت پسند بیانیے کا غلبہ ہوتا ہے، اور وہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے لیے علمی اختلاف کا سبب بن سکتے ہیں، خاص طور پر ان مسلمانوں کے لیے جو عالم مغرب کے رہنے والے ہیں۔

مزید برآں، ہمیں بچوں کو، سوالات پوچھنے، کھلے ذہن کے ساتھ مباحثوں میں مشغول ہونے، اور مذاہب کی ہمدردانہ تفہیم سمیت، متنوع نقطہ ہائے نظر کو سمجھنے کے قابل بنانے کی ضرورت ہے، کہ سچائی اور حکمت کے خزانے، اور صرف ایک مذہب پر ان کی اجارہ داری نہیں ہے۔

 مذہبی ہدایات و تعلیمات میں والدین کو باصلاحیت بنانے سے، نوجوانوں کے اندر افادیت بخش مذہبی تعلیمات، اور نقصان دہ افکار و نظریات کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ اس سے ان کے اندر مذہب کے سچے نمائندوں، اور ان لوگوں کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے، جو ذاتی فائدے کے لیے اس کا استحصال کر سکتے ہیں، یا انتہا پسندانہ خیالات کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اپنے بچوں کو مذہبی نظریات کا تنقیدی جائزہ لینے کی تعلیم دے کر، ہم انہیں عقیدے کی پیچیدگیوں کو سمجھنے، اور خود کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لیے آلات فراہم کر سکتے ہیں۔

 خاندانی نظام کا تحفظ

 مذہبی عقائد خاندانی نظام پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں، جو اکثر متحد کرنے والی قوت یا جھگڑے کی بنیاد بنتے ہیں۔ والدین اور ان کے (بڑے) بچوں کے درمیان، مذہب کے بارے میں نظریات کا بڑا ٹکراؤ، دوری کا باعث بنتا ہے، یا بنیاد پرستی کی صورت میں، خاندان مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔

 دینی نظریات کی پیچیدگی کو سمجھنا

 آج کی دنیا میں، مذہب اور خاص طور پر اسلام کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے، اکثر متضاد نظریات پائے جاتے ہیں۔ اسلام اور عیسائیت جیسے بڑے عالمی مذاہب میں گروہوں اور فرقوں کا ایک حیران کن جال موجود ہے۔ اس حوالے سے بہت سے عناصر، چاہے وہ دائیں بازو کے عیسائی قوم پرست/شدت پسند، یا کٹر پن اور قدامت پسند مسلمان ہوں، کافی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں، اور سادہ لوح مسلم نوجوانوں کا استحصال کر سکتے ہیں۔ چیزوں کے درمیان امتیاز پیدا کرنے کے لیے، اعلیٰ درجے کی مذہبی خواندگی کی ضرورت ہوتی ہے، اور میرا تجربہ یہ کہتا ہے کہ، بہت سے والدین اپنے بچوں/نوجوانوں کو اس سلسلے میں رہنمائی فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہی نہیں ہیں، یا یہ کہ وہ ان باتوں پر کوئی توجہ ہی نہیں دیتے۔ تاہم، والدین کے اندر تنقیدی صلاحیتوں کا ہونا، بچوں اور نوجوانوں کو محبت و ہمدردی پر مبنی مستند مذہبی تعلیمات- اور عدم رواداری، امتیازی سلوک یا تشدد پر مبنی مذہبی تعلیمات کے درمیان امتیاز کرنے کی صلاحیت سے آراستہ کرنے کے لیے، سب سے پہلا اور ضروری قدم ہے۔

 بچوں کو مذہبی تعلیمات کا تنقیدی جائزہ لینے کی تعلیم دینے سے، ان کے اندر مذہبی متون اور مذہبی روایات و معمولات سے بامعنی انداز میں مشغول ہونے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔ مذہبی نظریات کو بغیر سوچے سمجھے قبول کر لینے کے بجائے، انہیں اس بات کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، کہ وہ تاریخی اور ثقافتی سیاق و سباق کو سمجھیں، علامت کو پہچانیں، اور اپنی مذہبی روایت اور اپنی روایت سے باہر کی متنوع اور مختلف تشریحات پر، غور کریں۔ اس سے مذہب کے بارے میں ان کی سمجھ میں اضافہ ہوگا، اور وہ اپنے مذہب کے ساتھ ایک محتاط اور ذاتی تعلق استوار کرنے، اور دیگر مذہبی روایات سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ، ایک اچھا تعلق قائم کرنے کے قابل ہوں گے۔

 بطورِ والدین، ہم پر ایک بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، کہ زندگی کی پیچیدگیوں میں، ہم اپنے بچوں کی رہنمائی کریں، بشمول مذہبی ہدایات کے۔ مذہبی نظریات کے سلسلے میں والدین کی تنقیدی مہارتوں کو فروغ دیکر، ہم اپنے بچوں کے مستقبل کی فلاح و بہبود، اور صحت مند خاندانی نظام کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ جس طرح ہم اپنے بچوں کو زندگی کے دوسرے شعبوں میں، معلومات کا تنقیدی جائزہ لینا سکھاتے ہیں، ہمیں مذہبی افکار و نظریات کے معاملے میں بھی، اسی سطح کے تنقید و تجزیہ سے کام لینا چاہیے۔ ایسا کر کے، ہم اپنے بچوں کو درست فیصلے کرنے، مذہب کی پیچیدگیوں کو سمجھنے، اور خود کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے قابل بناتے ہیں۔ آئیے ہم مذہبی ہدایات کے معاملے میں والدین کی تنقیدی صلاحیتوں کی نشوونما کو ترجیح دیں، اور یہ تسلیم کریں کہ ہمارے بچوں کی زندگی اور خاندانی نظام کا انحصار اسی پر ہے۔

----

English Article: Nurturing Critical Parenting Skills in Religious Instruction: Safeguarding Our Youths’ and Children’s Future

URL: https://newageislam.com/urdu-section/nurturing-parenting-skills-religious-youths-children/d/133062

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..