New Age Islam
Tue Apr 22 2025, 03:32 PM

Urdu Section ( 11 Feb 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Numerous Ulama Issued Fatwas against Suicide Bombings, yet They Still Happen: A Great Matter of Concern خود کش حملے کےخلاف علما کے متعدد فتاوی مگر تھمنے کا نام نہیں

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام

اہم نکات:

1.      خود کش حملہ اسلام میں مطلقا حرام ہے اور اس سلسلے میں متعدد فتاوی بھی صادر ہو چکے ہیں لیکن ان کے باوجود خود کش حملہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

2.      ۲۰۰۵ء میں پاکستان میں علمائے کرام نے اپنے ایک متفقہ فیصلے میں  خودکش حملوں کو حرام قرار دیا گیا تھا۔

3.      تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کتابی شکل میں 150 صفحات پر دہشت گردی اور خود کش حملے کے خلاف ایک فتوی جاری کیا تھا ۔

4.      ۲۰۰۹ کو  راولپنڈی  میں خود کش حملہ کے بعد پاکستان کے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا تھا کہ خودکش حملہ آور حرام عمل کر رہے ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

5.      خود کش حملہ کے حرام ہونے پر جو دلیلیں قرآن و سنت میں موجود ہیں انہیں عوام و خواص میں مقبول بنایا جائے   اور ساتھ ہی  اسکول ، کالجز اور مدارس   کے نصاب میں انسداد دہشت گردی اور خود کش حملہ پر ایک مدلل کتاب شامل کیا جائے ۔

-----------

خود کش حملے سے دنیا کے بیشتر ممالک دو چار ہیں ۔بالخصوص پاکستان ، شام، عراق اور افغانستان خود کش حملے کی مسلسل مار سے بچ نہیں پا رہے ہیں۔خود کش حملہ اسلام میں مطلقا حرام ہے اور اس سلسلے میں متعدد فتاوی بھی صادر ہو چکے ہیں لیکن ان کے باوجود خود کش حملہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔۲۰۰۵ء میں پاکستان میں علمائے کرام نے اپنے ایک متفقہ فیصلے میں  خودکش حملوں کو حرام قرار دیا گیا تھا جس میں 58مختلف مکاتب فکر کے علماءنے فتویٰ کی توثیق کی تھی۔ علمائے کرام نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فتویٰ دینے کا بنیادی مقصد دینی ذمہ داری کو پورا کرنا تھا کیونکہ سرکاری طور پر کہا جاتا تھا کہ لوگوں کو دین کے نام پر دہشتگردی اور خودکش حملوں کیلئے تیار کیا جاتا ہے جس پر قتل ناحق کے نام سے یہ فتویٰ جاری کیا ہے کہ خودکش حملوں‘ بم دھماکوں‘ ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے معصوم انسانوں کی جان لینا حرام ہے۔

تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کتابی شکل میں 150 صفحات پر مشتمل  فتویٰ جاری کر کے جہاد، فساد اور بغاوت کا واضح فرق قرآن و حدیث کے مطابق بیان کیا ہے۔ اس فتوی میں انہوں نے یہ ثابت کیا کہ  خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں ۔ انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ خود کش حملہ اقدام کفر ہے ۔ اس  فتوے کے حوالے سے انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ فتوے میں اسلام اور دہشت گردی کے بارے میں نکتہ نظر قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اسلامی ریاست کے خلاف کسی قسم کی مسلح جدوجہد بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔ انہوں نے  اس بات کا بھی اظہار کیا تھا کہ کسی بھی مذہب یا ملک سے تعلق رکھنے والے انسانوں کی قتل و غارت گری اور دہشت گردی اسلام کے اصولوں سے صریحاً انحراف ہے اور مزید یہ کہ دہشت گرد عناصر پاکستان مخالف قوتوں کے ہاتھوں آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔

جب نومبر ۲۰۰۹ کو  راولپنڈی  میں خود کش حملہ ہوا تھا تو اس سانحہ کے متاثرین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے  ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران  مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا تھا کہ خودکش حملہ آور حرام عمل کر رہے ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

پاکستان میں متعدد بار مسجدوں پر خود کش حملہ ہوا ۔ایک حملہ کے بعد  وقت نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مذہبی سکالر مولانا اجمل قادری نے کہا تھا کہ حالت جنگ میں بھی مساجد پر حملے کرنا جائز نہیں۔ دہشت گرد خود کو مظلوم سمجھتے ہیں حالانکہ وہ جہالت کا شکار ہیں۔ اسلام کسی انسان کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا۔ دہشت گرد خودساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ بیرونی آقاں کے اشاروں پر عمل پیرا ہیں، لیکن عوام اور علما کرام ملکر دہشت گردوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنائیں گے۔

جب  پریڈ لین کی مسجد میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا تھا تو  مرکزی جمعیت علماءپاکستان کے صدر اور ممتاز مذہبی سکالر صاحبزادہ فضل کریم نے اس واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ خودکش حملے قرآن و سنت کی روشنی میں حرام ہیں۔ کسی بھی شخص کی جان و مال، عزت و آبرو کا تحفظ کرنا اسلام نے ریاست پر لازم قرار دیا ہے۔ خودکش حملے کرنے والے مسلمان نہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ زمین میں فساد کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا اور جو شخص زمین پر فساد کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے احکامات سے روگردانی کرتا ہے۔  انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف عوام علماءو مشائخ سیاستدانوں‘ مذہبی رہنماوں کو مل کر لائحہ عمل طے کرنا چاہئے، جس سے دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہو۔

اسی طرح جب  راولپنڈی کی مسجد میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تو مختلف مکاتب فکر کے علما نے اس واقعہ  کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی مسلمان سربسجود نمازیوں پر حملہ نہیں کر سکتا، ان دہشت گردوں کے پس پردہ یقینا اسلام دشمن قوتیں ہیں جو مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر تباہ کرنا چاہتی ہیں۔ جمعیت علماءپاکستان کے مرکزی نائب صدر مفتی ہدایت اللہ پسروری نے کہا تھا    کہ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

پچھلی ایک دہائی کے دوران پاکستان میں کئی علمائے کرام نے خود کش حملے کے خلاف فتاوی جارے کیے مگر اس کے باوجود خود کش حملہ رک نہ سکا  اور آج بھی یہ حملے مسلسل جاری ہیں اور پچھلے مہینے پیشاور کی ایک مسجد پر خود کش حملہ تو ایسا تھا جس نے پورے پاکستان کو ہلا کر دکھ دیا ۔ خود کش حملے کے حرام ہونے پر جامعہ ازہر مصر کے شیوخ و اہل افتا نے بھی کئی فتاوے جاری کیے مگر خود کش حملے تھمنے کا نام نہیں لے رہے ۔ ہندوستان سے بھی تقریبا تمام مکاتب فکر نے خود کش حملے کے فتاوی جاری کیے لیکن بیرون ہند ہمیں ہر روز ایک نہ ایک خود کش حملہ دیکھنے یا سننے کو مل جاتا ہے ۔

شیخ یوسف قرضاوی اور عرب کے متعددعلما نے خود کش حملے کے خلاف فتوی جاری کیا مگر فلسطین کے مسلمانوں کے لیے مزاحمتی صورت میں اسے جائز قرار دیا ۔پاکستان کے مفتی منیب الرحمٰن نے بھی خود کش حملہ کے خلاف ایک فتوی میں کہا تھا  یہ عمل حرام ہے مگر یہ کہ فلسطین اور کشمیر میں جدوجہد اس فتویٰ کی ذیل میں نہیں آتی کیونکہ پوری متمدن دنیا میں آزادی کی تحریکوں کو جائز مانا جاتا ہے۔ یہ فتوی قرآن و سنت کی رو سے درست نہیں تھا کیونکہ اسلام حالت جنگ میں بھی مروجہ  خود کش حملہ کو قرار نہیں دیتا ، لہذا کشمیر ہو یا کوئی بھی ملک یہ ہرگز جائز نہیں۔

نیو ایج اسلام ویب سائٹ پر شائع ایک اردو مضمون میں عالمہ کنیز فاطمہ صاحبہ نے  اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ  ‘‘دہشتگردی اور خودکش حملہ کے خلاف وقتا فوقتا علمائے کرام کی جانب فتاوی  شائع ہوتے رہتے ہیں لیکن ان سب کے باجود دہشتگردانہ واقعات رکنے کا نام نہیں لیتے ۔ ایسے میں ضروری ہو جاتا ہے کہ اس تعلق سے بڑے محاذ پر ایک خاص تحریک چلائی جائے جس کا مقصد خاص طور پر انتہاپسند نظریات کی روک تھام  ہو تاکہ  امن و سلامتی کا بول بالا ہو اور دہشت گردی کا کلی طور پر خاتمہ ہو جائے’’۔ میں کنیز  فاطمہ کی اس بات کی تائید کرتا ہوں اور مزید یہ کہنا چاہتا ہوں کہ خود کش حملہ کے حرام ہونے پر جو دلیلیں قرآن و سنت میں موجود ہیں ان تمام کو یکجا کرکے دنیا کے ہر فرد کے سامنے لایا جائے  اور ساتھ ہی  اسکول ، کالجز اور مدارس  کے لیے  دہشت گردی اور خود کش حملے کے خلاف ایک نصاب تیا رکیا جائے  ، مساجد  اور  خانقاہوں میں اس عمل کے شدید حرام ہونے کا درس بتایا جائے  اور اسے  سوشل میڈیا کے واسطے سے  خوب عام کیا جائے تاکہ دنیا کے ہر فرد تک یہ میسیج پہنچ جائے کہ واقعی اسلام دہشت گردی اور خود کش حملہ کو حرام قرار دیتا ہے۔لیکن پھر بھی اگر خود کش حملہ رکنے کا نام نہ لے تو اس سے آگے کیا کیا جا سکتا ہے ؟!  دانشوار حضرات کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ 

------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/numerous-ulama-fat-suicide-bombing/d/129081

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..