New Age Islam
Sat May 24 2025, 05:43 AM

Urdu Section ( 25 Jul 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

No End To NRC Assam Controversy این آر سی آسام تنازعہ اب تک ختم نہیں

 نوا ٹھاکوریا، نیو ایج اسلام

 21 جولائی 2023

 جیسا کہ آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹزنس (این آر سی) کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے متعلقہ عہدیداروں کے ذریعہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے خلاف ایک اور فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی اور درخواست گزار، گتیکا بھٹاچاریہ، جو کہ ایک گوہاٹی مقیم سماجی کارکن ہیں، نے دیسپور پولیس اسٹیشن میں اپنی شکایت میں پرائیویٹ پارٹیوں اور کچھ افراد سمیت سرکاری افسران کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جس سے اس تنازعہ کی مزید پرتیں کھلتی جا رہی ہیں۔ 13 جولائی 2023 کو موصول ہونے والی شکایت میں تقریباً 8000 کنٹریکٹ ورکرز کے استحصال کے معاملے پر بھی واضح طور پر روشنی ڈالی گئی ہے، جنہیں ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست میں NRC اپ ڈیٹ کرنے کے عمل کے دوران قانونی ماہانہ تنخواہوں سے محروم کر دیا گیا تھا۔

 درحقیقت یہ پانچویں ایف آئی آر تھی، جو سابق این آر سی ریاستی کوآرڈینیٹر پرتیک ہجیلا کے خلاف آسام پولیس میں درج کی گئی ہے، جنہیں سپریم کورٹ آف انڈیا کی براہ راست نگرانی میں 50,000 سرکاری ملازمین اور چند ہزار کنٹریکچول ڈیٹا انٹری آپریٹرز (DEOs) کی مشغولیت کے ساتھ اس عظیم کام کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ این آر سی اپ ڈیٹ کرنے کا عمل 2014 میں شروع ہوا اور 2019 میں حتمی مسودے کی اشاعت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، لیکن اس پر رجسٹرار جنرل آف انڈیا کی توثیق ہونا ابھی باقی ہے۔

 اس سے قبل، ہجیلا کی طرف سے بدعنوانی اور این آر سی کے مسودے میں بڑی تعداد میں غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجرین کے ناموں کو شامل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، سینئر افسر کے فوری نائب ہتیش دیوسرما نے 19 مئی 2022 کو آسام سی آئی ڈی میں دو شکایات درج کیں اور 13 جون کو اسٹیٹ ویجلنس اینڈ اینٹی کرپشن میں 22 جون کو شکایت در کی۔ دیوسرما کے بعد ابھجیت شرما کی (14 اکتوبر 22 کو پلٹن بازار تھانے میں ایف آئی آر درج کرئی گئی) اور لویت کمار برمن نے (19 اکتوبر 22 کو گوہاٹی کے اسی تھانے میں ایک اور شکایت درج کروائی)۔ لیکن ایک بھی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے، حالانکہ ہندوستان کے کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی سب سے بڑی آڈٹ باڈی) نے بھی ہجیلا کے خلاف تعزیری کارروائی کی سفارش کی تھی۔

 این آر سی کے مسودے کی مکمل از سر نو تصدیق کا مطالبہ کرتے ہوئے اور ان تمام افراد کے خلاف مناسب کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے جو اس میں جان بوجھ کر غیر قانونی لوگوں کے نام شامل کرنے میں ملوث تھے، بھارت رکھشا منچ (سیو انڈیا فورم، ایک غیر سرکاری تنظیم) نے آسام کے لیے ایک درست این آر سی پر زور دیا اور مطالبہ کیا آسام کے لیے صحیح این ار سی بنائی جااائے اور 2600 ملین روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث قصورواروں کو سزا دی جائے۔ راج بھون میں آسام کے گورنر کو ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے، قوم پرست فورم نے ان سے نئی دہلی میں مرکزی حکومت کے ساتھ این آر سی کے معاملے کی پیروی کرنے کی اپیل کی۔ گورنر گلاب چند کٹاریہ سے بھی وفد نے، جس کی قیادت سوریہ کانتا کیلکر اور دویجیندرا این برٹھاکر کر رہے تھے، اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ ریاستی حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ کے سامنے اس کی از سر نو تصدیق کے لیے ایک حلف نامہ داخل کرنے کا آغاز کریں۔

 غیر قانونی غیر ملکیوں کی شناخت اور ملک بدر کرنے کے لیے آسام اینٹی مائیگرنٹس ایجی ٹیشن (1979 - 1985) وفاقی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر اختتام پذیر ہوا (اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کی موجودگی میں) جس میں 24 مارچ 1971 تک آمد کو بدقسمتی سے ریگولرائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لیکن موجودہ بنگلہ دیش سے غیر قانونی ہجرت کا سلسلہ جاری رہا اور اس وقت آسام کے مقامی لوگ اپنے ہی وطن میں اقلیت ہونے کے دہانے پر ہیں۔

پیٹریوٹک پیپلز فرنٹ آسام، قوم پرست شہریوں کے ایک فورم نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ حکام ڈی ای او کو بقایا رقم ادا کرے۔ این آر سی اتھارٹی نے چار سالہ طویل مشق میں 1600 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی جس میں سسٹم انٹیگریٹر (ویپرو لمیٹڈ) کے پاس ڈی ای او کو سپلائی کرنے کی ذمہ داری تھی، لیکن اس نے ایک ذیلی ٹھیکیدار (انٹیگریٹڈ سسٹم اینڈ سروسز) کو شامل کیا جس نے ڈی ای او کو 5,500 سے 9,100 روپے ماہانہ ادا کیا (حیرانی کی بات ہے کہ یہ ملک کی بنیادی اقل اجرت سے کم ہے)۔

 مہینوں پہلے، سوشل میڈیا صارفین نے شہر کے تین ٹیلی ویژن ایڈیٹر صحافیوں کو این آر سی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کے طور پر نامزد کیا تھا۔

ہمیں یاد ہو گا کہ انہوں نے بے شرمی سے ہجیلا کو ایک غیر معمولی افسر کہہ کو ان کی تعریف کی اور مسودے کو آسامی کمیونٹی کے لیے بہترین قرار دیا۔ تازہ ترین ایف آئی آر میں کچھ دوسرے لوگوں (ہجیلا کے علاوہ) کا ذکر کیا گیا ہے، جو اس گھوٹالے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

 بہر حال، آسام کے این آر سی کا بھی حشر ہو (خواہ اسے قبول کر لیا، اس کی دوبارہ تصدیق کی جائے یا اسے مسترد ہی کر دیا جائے) اس سے قطع نظر ڈی ای اوز کو قوانین کے مطابق ان کے بقایاجات کی ادائیگی کی جانی چاہیے۔ ان کے مجموعی بقایاجات 1000 ملین روپے سے زیادہ ہوں گے، جو اب بھی کسی کی جیب میں ہیں۔

 English Article: No End To NRC Assam Controversy

URL: https://newageislam.com/urdu-section/nrc-assam-controversy/d/130295

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..