مشتاق الحق احمد سکندر،
نیو ایج اسلام
18 جولائی 2022
اسی طرح دیوبندی اور
بریلوی اپنے مخالفین کے خلاف لکھتے ہیں اور ان کے مدارس میں انہیں یہ سکھایا جاتا
ہے کہ مختلف علمائے کرام کا استعمال کر کے دوسرے افکار کی تردید کیسے کی جائے۔
اہم نکات:
1. مسجد میں ایک ملا کے ایک نوجوان کو تھپڑ مارنے کا حالیہ واقعہ
ملاؤں کی متشدد فطرت کو ظاہر کرتا ہے۔
2. مفت خور فرقہ پرست ملا مسلمانوں کے محنت سے کمائے گئے عطیات کو
ضائع کر رہے ہیں اور انہیں اسلام مخالف سرگرمیوں میں استعمال کر رہے ہیں۔
3. فرقہ پرست ملا مغرب کی مذمت کرتے ہیں لیکن اس کی ہر ایجاد کو
مسلم معاشرے کو تقسیم کرنے کے اپنے مقصد کی تشہیر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
------
ملاؤں کی تاریخ پرتشدد
رہی ہے۔ وہ عقلیت پسندی کو نہیں سمجھ سکتے۔ وہ جس تعلیمی نصاب سے گزرتے ہیں اس سے
ان میں یہ وہم پیدا ہو جاتا ہے کہ سچائی اور اسلام کی تعبیر و تشریح پر صرف ان کی
اجارہ داری ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ ان کے پیشرو (اسلاف) نے اسلام کی جو اور جیسی
تشریح کی ہے وہی صحیح ہے۔ اس لیے وہ تاویلات کی کثرت سے نفرت کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ
دیگر مکاتب فکر کے خلاف جو مناظرانہ بحثیں
اور معاہدات لکھے جاتے ہیں ان سے ان کے عقیدہ کو تقویت ملتی ہے کہ صرف ان کا مکتبہ
فکر اور فرقہ ہی نجات یافتہ ہے۔
ان میں سے بہت سے اپنی
ذاتی اور نجی اجتماعات میں اپنے علماء کا درجہ انبیاء تک بڑھا کر بیان کرتے ہیں۔
یہیں سے مسئلہ شروع ہوتا ہے۔ ان مکاتب فکر کے ایسے عقائد کو انجینئر محمد علی مرزا
نے اپنی متعدد ویڈیوز میں بے نقاب کیا ہے۔ نیز یہ مکاتب فکر باقاعدگی سے فتوے جاری
کرتے رہتے ہیں اور دوسرے مکاتب فکر کے عقائد کی مذمت میں کتابیں لکھتے رہتے ہیں۔
لہذا، اہل حدیث یا سلفی علمأ کتابیں لکھ رہے ہیں اور
دیوبندیوں، بریلویوں، جماعت اسلامی، صوفیاء اور شیعوں کے خلاف وعظ اور فتویٰ جاری
کر رہے ہیں اور ان کے عقائد اور ان مکاتب فکر کی نمائندگی کرنے والے علماء کی مذمت
کرتے ہیں۔ اسی طرح دیوبندی اور بریلوی بھی اپنے مخالفین کے خلاف لکھتے ہیں اور
اپنے مدارس میں انہیں یہ سکھایا جاتا ہے کہ مختلف مناظرانہ انداز گفتگو
کے ذریعے دوسرے علماء کی تردید کیسے کی جائے۔
تردید اور جوابی تردید کا
یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے لیکن یہ اب تک کتابوں اور چند اجتماعات تک ہی محدود
تھی۔ لیکن اب سوشل میڈیا کی آمد کی بدولت جو مغرب کی ایجاد ہے، جس کی ملاصدیوں سے
مذمت کرتے رہے ہیں، اگرچہ اس سے مغرب کی ترقی کو روکا نہیں جا سکا بلکہ مسلمانوں
کی ذہنیت کو جمود کا شکار کر دیا گیا ہے۔ ملّا مغرب کی مذمت کر سکتے ہیں لیکن وہ
موبائل فون اور سوشل میڈیا سمیت مغرب کی تیار کردہ ٹیکنالوجی کے سب سے بڑے صارف
ہیں۔
مغرب اور انگریزی زبان کی
ان ایجادات کی ان کے اسلاف نے شدید مخالفت کی۔ اب یہ ملا جو نئے زمانے کے مفت
خور ہیں، موبائل فون اور سوشل میڈیا جیسے
آلات کا استعمال مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنے اور اپنے فرقہ وارانہ پیغام کو
پھیلانے کے لیے کرتے ہیں۔ ان ایجادات کو صحیح استعمال میں لانے کے بجائے یہ سمجھ
کر شیطان کی خدمت میں لگا دیتے ہیں کہ وہ اسے اسلام کی بہتری کے لیے استعمال کر
رہے ہیں۔ میں ان ملاؤں سے خیر کی توقع رکھنا ہی چھوڑ چکا ہوں کیوں کہ حقیقت میں ملّا کبھی بھی کسی چیز کو اچھے
استعمال میں نہیں لا سکتے۔ درحقیقت انہوں نے اسلام کو پسپا کر کے اسے برادرانہ
مذہب میں تبدیل کر دیا ہے۔
تمام فرقوں کے زیادہ تر
ملا شرک (خدا کے ساتھ شریک) میں ملوث ہیں، حالانکہ وہ اپنے آپ کو موحد اور توحید
پرست کے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ان کے لیے ان کے فرقہ وارانہ معبود، بانی اور
نظریہ ساز جنہیں وہ اسلاف کہتے ہیں اللہ اور اس کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم
سے زیادہ محبوب ہیں۔
وہ ملحدوں اور ان لا
ادریوں پر کبھی ناراض نہیں ہوں گے جو دن
رات اللہ کا مذاق اڑاتے ہیں اور گالیاں نکالتے ہیں، لیکن وہ ہر اس شخص کو مارنے کے
لیے تیار ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا ان کے اسلاف میں سے کسی کی توہین
کرتا ہے۔ اسلاف کا معاملہ یہ ہے کہ ہر فرقہ کے اسلاف کے الگ الگ مجموعے ہیں اور وہ
دوسرے اسلاف کے مطابق کافر، زندیق یا مشرک ہیں۔ لہٰذا اللہ کی مذمت ان کو ذرا سی
بھی حرکت نہیں دیتی کیونکہ ان کے لیے اللہ تعالیٰ کو اعلیٰ درجہ حاصل نہیں ہے
کیونکہ وہ ایک آفاقی خدا ہے جس کا ہر مذہب دعویٰ کرتا ہے۔ اس لیے خدا کے مشترکہ
ملکیت ہونے کے ناطے اس کے خلاف حملوں کی تردید کی ضرورت نہیں۔ پس وہ زندہ حقائق کے
ذریعے اللہ کی حیثیت کو کم کر دیتے ہیں حتیٰ کہ وہ نام نہاد اہل حدیث بھی اس
میں ملوث ہیں جو ہمیشہ شرک اور بدعت کے
خلاف سب سے آگے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلاف
ان کو اللہ سے زیادہ محبوب ہیں۔ پس وہ اس شرک کا ارتکاب کرتے ہوئے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اسلاف کا مرتبہ اللہ سے زیادہ بلند کرتے ہیں۔ وہ اس حقیقت
کو بھی بھول جاتے ہیں کہ اسلام کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف
مسلمانوں کے پیغمبر ہیں (حالانکہ انہوں نے اور ملاؤں نے ان کے بلند اور آفاقی مقام
کو ایک مسلک تک محدود کرنے کی کوشش کی ہے) بلکہ حقیقت میں وہ تمام نوع انسانی کے
لیے رحمت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف
مسلمانوں کے لیے ہی نہیں تمام انسانیت کے لیے نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں
ملاؤں کی دوسری غلطی
اسلام تفہیم اور اس کی تشریح پر اجارہ داری کے بارے میں ان کا غلط عقیدہ ہے۔
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی شخص جو مہارت رکھتا ہے وہ بغیر کسی کو کافر یا
مشرک کہے اسلام کی تشریح خود کر سکتا ہے ۔ یہ ملا اسلامی علوم میں تربیت یافتہ
نہیں ہیں کیونکہ فرقہ پرست مدارس میں اسلام کی فرقہ وارانہ تفہیم پر زیادہ زور دیا
جاتا ہے، قرآن اور حدیث کو سمجھنے کی حوصلہ افزائی بہت کم ہوتی ہے۔ اگر قرآن و
حدیث پڑھایا بھی جاتا ہے تو فرقہ وارانہ عینک سے پڑھایا جاتا ہے، اس طرح اسلام کے
حقیقی پیغام تک پہنچنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ اسلام کی فرقہ وارانہ تعبیر اور فقہ کی
اصطلاح طالب علم کو اسلام کے حقیقی پیغام کو سمجھنے سے محروم کر دیتی ہے۔ لہٰذا یہ
آدھے پکے ملا اسلام کی تشریح بیان کرنے کے قابل نہیں ہیں، جبکہ وہ مسلمانوں کو ان
سے سوال کرنے یا ان کی تشریحات پر زبان کھولنے
سے باز رکھتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان ان کے اندھے پیروکار یا شاگرد
بنیں، جس کی اسلام مذمت کرتا ہے کیوں کہ سوال کرنا اور عقلو استدلال سے کام لینا
اسلام کی خصوصیات ہیں
Noaman
Nowsheri aka Batakpuri
------
حال ہی میں وائرل ہونے
والی ایک ویڈیو میں ایک مقامی ملا نعمان نوشیری عرف باتک پوری ایک نوجوان کو مسجد
میں پوری جماعت کے سامنے تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا گیا ہے، کیونکہ وہ کچھ سوالات
پوچھتا ہے اور اس کا تعلق دوسرے فرقے سے ہے۔ باتک پوری خود کو دیوبندی بتاتے ہیں
اور ان کی تقاریر ہمیشہ دوسرے فرقوں کے خلاف ہوتی ہیں جو کہ آخرکار قتل و غارت گری
کا باعث بنیں گی اگر یہ گروہ مسلح ہو جائیں۔ بریلوی فرقے سے تعلق رکھنے والا
نوجوان اس سے سوال کرتا ہے اور اسے ایک مناظرانہ
بحث میں الجھا دیتا ہے، باتک پوری اسے اپنے بریلوی مفتیوں کو بلانے کا حکم
دیتا ہے تاکہ وہ ان سے بحث کر سکے کیونکہ یہ نوجوان عالم نہیں ہے۔ بالآخر، باتک پوری
مشتعل ہو جاتا ہے اور لڑکے کو تھپڑ مار دیتا ہے۔ وہ لڑکا اور چند دوسرے لوگ مسجد
سے نکل جاتے ہیں۔
باتک پوری کے اس اقدام کی
مذمت کرنے والی بہت سی ویڈیو اب سامنے آ رہی ہیں لیکن بہت سے دیوبندیوں نے خفیہ
لہجے میں اس اقدام کی حمایت کی ہے کیونکہ ان کے مطابق اس نوجوانوں نے اسلاف کے
خلاف بات کی، گویا کہ اسلاف نبی ہیں۔ باتک پوری سے اس طرح کے اقدامات کی توقع تھی
کیونکہ اس کی اشتعال انگیز فرقہ وارانہ تقاریر کو نہ صرف دیوبندی جماعت نے پھیلایا
تھا بلکہ اسے مناظر اسلام کا خطاب بھی دیا گیا تھا۔ میں نے سوشل میڈیا پر طویل
عرصے تک اس کی فرقہ واریت کی مذمت کی اور اس کے خلاف بات کی، جس کی پاداش میں مجھے
ٹرول کیا گیا اور نفرت انگیز پیغامات موصول ہوے۔ ان فرقہ پرست ملاؤں نے جو رجحان
شروع کیا ہے اسے روکنے کی ضرورت ہے اور ہمیں بتاک پوری جیسے ملاؤں سے اسلام کی
ترجمانی اور مساجد کی تولیت کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی ضرورت ہے۔
ملاؤں کے ہاں تھپڑ مارنا
اور تشدد کرنا کوئی نئی بات نہیں۔ مدارس میں، بچوں کو مارنا ایک معمول ہے، لہٰذ
ایسے پرتشدد ماحول میں پروان چڑھتے ہوئے
وہ ان پرتشدد رجحانات کی عکاسی کرتے ہیں جیسا کہ بتاک پوری نے لوگوں کو دکھایا دیا
ہے۔ چند سال پہلے وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک اور ملا جس کے خاندان کو مطلق
العنان ہندو ڈوگرہ حکمرانوں نے میرواعظ کا خطاب دیا تھا تاکہ وہ مظلوم عوام پر
حکمرانی کر سکیں۔ موجودہ میر واعظ عمر فاروق نے جس کو نہ تو اسلام پر عبور ہے اور
نہ ہی سیاست پر، ایک میٹنگ میں ایک دکاندار کو تھپڑ مارا۔ لہٰذا یہ ملا فطری طور
پر متشدد، جنسی طور پر جبر یا بدسلوکی کا شکار ہوتے ہیں اور ان کی پرورش نفرت کی
بنیادی خوراک پر ہوتی ہے اس لیے ان سے ایسا ہی رویے موتوقع ہے۔ عوام کو ایسے ملاؤں
کی مالی امداد کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے کیونکہ یہ مفت خور ہیں جو مسلمانوں کی
محنت کی کمائی، عطیات اور زکوٰۃ کو ہڑپ کر جاتے ہیں۔ وہ ہماری زکوٰۃ کو اسلام
مخالف مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور یہ بالآخر فرقہ واریت اور قتل و غارت گری کا باعث بنے گا، جس سے مسلمانوں میں
اس کی جڑیں مضبوط ہوں گی۔ ان ملاؤں کو مسجدوں سے نکال باہر کیا جائے اور ان کا
بائیکاٹ کیا جائے، تاکہ اس رجحان کو روکا جا سکے۔
اگر جلد از جلد ایسے
اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ دشمنان اسلام مسلمانوں کے درمیان تکثیریت اور بقائے
باہمی کو تباہ کر دیں گے۔ معاشرہ اختلاف رائے کی بنیاد پر مسلمانوں کو قتل کرنا
شروع کر دے گا اور پھر یہ ملا انبیاء بن بیٹھیں گے۔ لہذا اس سے پہلے کہ وہ ایک
مہلک عفریت کی شکل اختیار کر جایں ان کی تردید اور ان کو ختم کرنا ضروری ہے۔
English
Article: The Slapping Mullah
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism