اس واقعہ میں مسلمانوں کے
لیے ایک سبق ہے اور خود احتسابی کا موقع بھی
اہم نکات:
1. نتیا نند سنگھ نے کہا کہ قرآن نے مسلمانوں کو ہندوؤں، عیسائیوں اور
یہودیوں کو اپنا دشمن ماننا سکھایا ہے
2. اس نے خدا، پیغمبر اور قرآن کے خلاف گستاخی کی ہے
3. مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن کی صحیح تعلیمات عام کریں تاکہ غیر
مسلموں کے ذہنوں سے قرآن کے بارے میں غلط خیالات کو دور کیا جا سکے
----
نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
30 اکتوبر 2021
بھارت کے صاحب گنج بہار کے
نتیا نند سنگھ نامی اسلام فوب کو سوشل میڈیا پر قرآن پاک اور پیغمبر اسلام صلی اللہ
علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز بیانات دینے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ قصبے کے مسلمانوں
نے گستاخانہ پوسٹ کی شکایت کی اور مقامی پولیس نے فوری طور پر ملزم کو گرفتار کر لیا
اور اس کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس کے بعد بنگلہ دیش اور
پھر تریپورہ میں فرقہ وارانہ فسادات کو روک دیا گیا۔
روزنامہ راشٹریہ سہارا اردو
میں مورخہ 30 اکتوبر کو شائع ایک خبر کے مطابق، نتیانند سنگھ نے حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک ناخواندہ شخص قرار دیا اور ان کے حق میں بد کلامی کی۔ انہوں
نے یہ بھی کہا کہ قرآن نے مسلمانوں کو بہوؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم
کرنے کی تعلیم دی ہے اور مسلمانوں کو یہ سکھایا ہے کہ وہ مشرکوں، یہودیوں اور عیسائیوں
کو اپنا دشمن سمجھیں۔
صاحب گنج ٹاؤن پولیس نے گستاخانہ
پوسٹ کو ہٹانے کے بعد کسی بھی فرقہ وارانہ ہنگامے کو روکنے میں جس مستعدی کا مظاہرہ
کیا اس کے لیے وہ تعریف کی مستحق ہے۔
نتیانند سنگھ کے تبصرے کو
ہندوستان اور دنیا میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ تاہم
اس واقعہ میں مسلمانوں کے لیے ایک سبق اور ان کے لیے خود احتسابی کا موقعہ ہے۔
مسلمانوں نے اپنے معاشرے میں
نہ صرف قرآنی ثقافت کو ترک کر دیا ہے بلکہ اس نظریہ کو بھی پھیلایا ہے کہ غیر مسلموں
کو قرآن کا مطالعہ کرنے اور اس کے پیغامات کے بارے میں جاننے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔
نہ صرف یہ کہ مسلمان خود قرآن کے حقیقی پیغامات اور تعلیمات سے ناواقف ہیں بلکہ وہ
غیر مسلموں کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو بھی بھول چکے ہیں۔
نتیا نند سنگھ نے یہ تبصرہ قرآن
کی تعلیمات سے لاعلمی کی وجہ سے کیا۔ انہوں نے وہی بات دہرائی جو دنیا بھر میں اسلامو
فوبز اسلام اور قرآن کے بارے میں پھیلاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نتیانند سنگھ نے
کہا کہ قرآن مسلمانوں کو مشرکوں، یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا دشمن سمجھنے کی تعلیم
دیتا ہے۔ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ قرآن مسلمانوں کو مشرکوں، یہودیوں اور
عیسائیوں کو اپنا دشمن سمجھنے کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ ان سے محبت اور پیار سے پیش
آنے کا حکم دیتا ہے۔ قرآن یہودیوں اور عیسائیوں کو اہل کتاب قرار دیتا ہے اور مسلمانوں
کو حکم دیتا ہے کہ اگر وہ مسلمانوں سے دشمنی نہ کریں تو ان کے ساتھ وہ محبت اور پیار
سے پیش آئیں۔ قرآن اہل کتاب کو مسلمان کہتا ہے کیونکہ وہ بھی ایک خدا اور روز جزا پر
ایمان رکھتے ہیں۔ قرآن کہتا ہے کہ اہل کتاب میں سے صرف ایک طبقہ کافر ہے کیونکہ وہ
فاسد عقیدہ رکھتے ہیں لیکن ان میں سے جو ایک خدا پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے
ہیں اور اچھے کام کرتے ہیں، انہیں آخرت میں اجر ملے گا۔
مشرکین کے بارے میں، قرآن
مسلمانوں کو نصیحت کرتا ہے کہ وہ انہیں تکلیف اور دکھ نہ دیں اور جب ان کی جانب سے
اشتعال انگیزی نہ ہو تو ان کے خلاف تشدد نہ کریں۔ مسلمانوں کو حکم ہے کہ وہ پرامن طریقے
سے قرآن کا پیغام ان تک پہنچائیں اور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے تصادم سے گریز کریں۔
قرآن مسلمانوں کو مشرکوں سے نفرت کرنے کی تلقین نہیں کرتا بلکہ پرامن طریقے سے ان تک
خدا کی وحدانیت کا پیغام پہنچانے کا حکم دیتا ہے۔
لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلمانوں
کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ یہودی، عیسائی اور مشرک مسلمانوں کے دشمن ہیں اس لیے مسلمانوں
کو ان سے کوئی دوستانہ تعلق نہیں رکھنا چاہیے۔ مسلم مبلغین اکثر اہل کتاب کو قرآنی
موقف کے خلاف اجتماعی طور پر کافر اور مشرک کہتے ہیں۔
جب کوئی غیر مسلم مسلمانوں
پر یہ الزام لگاتا ہے کہ وہ غیر مسلموں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، تو علیحدگی پسند مسلمان
اپنا چہرہ چھپاتے ہیں اور ان کے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔
اب وقت آ چکا ہے مسلمان قرآن
کی حقیقی تعلیمات کو عام کریں جو ایک پرامن معاشرے کا تصور پیش کرتا ہے جہاں تمام مذاہب
کے پیروکار امن کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔
English
Article: Islamophobia Watch: Nityananda Singh Of Saheb Ganj,
Bihar, India Blasphemes Against The Quran And The Holy Prophet Of Islam
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism