نیو ایج اسلام ایڈیٹ ڈیسک
30 جون ، 2014
رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مسلمانوں کے روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی آجاتی ہے۔ عبادت وریاضت، تلاوت ، ذکر و تسبیح ، تہجد و شب گذاری، توبہ اسغفار مسلمانوں کے روز وشب کو منور کرتے ہیں اور تزکیہ نفس کا باعث بنتے ہیں۔ اس دوران مسلمان ذہنی سکون کا متلاشی ہوتا ہے اور حتی المقدور کوشش کرتاہے کہ نہ وہ کسی کی عبادت میں مخل ہو اور نہ کوئی دوسرا اس کے ذہنی سکون اور ارتکا ز کو درہم برہم کرے۔ دوسری طرف رمضان میں عید کی تیاریاں بھی زور و شور سے چلتی ہیں اور یہ تیاریاں چاند رات تک جاری رہتی ہیں۔راستے اور محلے سجائے جاتے ہیں ، مسجدوں میں مائک سے سحری و افطارکا اعلان کیا جاتاہے،محلوں میں اور راستوں کے کنارے مختلف مدرسوں کی طرف سے طلبہ چندے کے لئے اسٹال لگاتے ہیں اور لوگوں سے مدرسوں کی امداد زکوۃ کی رقم سے کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔مجموعی طور پر اس مہینے میں مسلم علاقوں میں مائک کا استعمال بڑھ جاتاہے۔ مائک سے اذان اور افطار و سحر کے اعلان تو ضروری ہے مگر اس کے علاوہ بھی کچھ علاقوں میں نعت خوانی اور دینی موضوعات پر نظمیں پڑھنے کا رواج پاگیاہے جو سحری کے وقت تہجد گزار بندوں کے لئے ذہنی انتشار کا باعث ہوتاہے۔ چندے کے لئے بھی مائک سے بلند آواز میں کئی کئی اداروں کی طرف سے مسلسل اپیلیں پورے علاقے میں ایک بے سکونی اور لوگوں کے لئے ذہنی تکلیفف کا باعث بنتی ہیں۔ ایسے میں جو لوگ بیمار ہیں یاجو لوگ سکون کے ماحول میں گھر میں نفل عبادت کرنا چاہتے ہیں انہیں ذہنی سکون اور یکسوئی میسر نہیں آتی اور کسی طرح اپنی نمازیں اور تلاوت مکمل کرلیتے ہیں۔ جس خشوع و خضوع کے ساتھ دعائیں کرنا چاہتے ہیں وہ نہیں کرپاتے۔
اکثر یہ تجربہ ہواہے کہ کچھ علاقوں میں سحری کے وقت دوبجے رات ہی سے مسجد کی مائک سے بزعم خود خوش گلو حضرات دینی موضوعات پر نظمیں و نعت پاک پڑھنا شروع کردیتے ہیں اور یہ سلسلہ ختم سحری کے اعلان تک جاری رہتاہے۔اگر علاقے میں دو یا تین مساجد ہوں تو تمام مساجد سے اسی طرح کی تکرار سے تہجد پڑھنے والوں اور تلاوت کرنے والوں کو انتہائی تکلیف ہوتی ہے اور انہیں اللہ کے حضور خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت اور توبہ استغفار کرنیکے لئے سکون میسر نہیں ہوپاتا۔ نعت خوانی نیک عمل ہے جو ایک محفل میں کی جائے جہاں سارے لوگ شوق سے سننے کے لئے بیٹھے ہوں تو اس سے روحانی خوشی بھی حاصل ہوتی ہے اور پڑھنے اور سننے والے کو ثواب بھی ملتاہے مگر وہی نعت جب مائک سے پڑھی جاتی ہے تو ہرکسی پر واجب ہوجاتاہے کہ وہ حضور ﷺ کے نام کے ذکر پر درود پڑھے۔ جبکہ ہر آدمی مختلف حالات میں ہوتاہے۔ اسی طرح مناجات اور منقبت کا سلسلہ گھنٹوں جاری رہتاہے ۔جبکہ گھروں میں لوگ نمازوں اور تلاوت میں مشغول ہوتے ہیں۔ مسجد کے مائک کا استعمال رمضان میں بقدر ضرورت ہو تو اس سے روزہ داروں کو کسی طرح کی پریشانی نہیں ہوگی اور لوگ رمضان کے مبارک مہینے میں نیکیاں کمانے کے موقع سے بھر پور فائدہ اٹھا سکیں گے۔
اسی طرح مائک پر مختلف اداروں کے لئے مالی تعاون کے لئے اپیل سے بھی علاقے میں غیرضروی شورہوتاہے۔ اس کا سب سے اچھا طریقہ یہی ہے کہ لوگوں سے بغیر مائک کے اپیل کی جائے اور ذاتی طور پر افراد سے رجوع کرکے ان سے مالی تعاون حاصل کیا جائے اس سے ان کا مقصد پورا ہوجائے گا۔
رمضان المبارک میں اس بات کا حد سے زیادہ خیال رکھا جانا چاہئے کہ کسی کو چاہے وہ مسلمان ہو یا علاقے میں رہنے والے غیر مسلم ہمارے کسی فعل سے تکلیف نہ پہنچے اور ان کی حق تلفی نہ ہو۔ ایسی عبادت جس سے کسی کو ذہنی یا جسمانی تکلیف پہنچتی ہو خدا کے نزدیک غیر مقبول ہوتی ہے۔آجکل ہر گھر میں گھڑی اور رمضان کے افطار و سحرکے اوقات کا چارٹ موجود ہوتاہے اس لئے مسجد سے فطار اور سحر کا اعلان اگر ضروری بھی ہوتو صرف اسی تک محدود رکھا جائے ۔ سحری کے کاؤنٹ ڈاؤن کا جو طریقہ اپنایا جاتاہے یعنی اب پندرہ منٹ باقی ہیں جلدی سے سحری کرلیں، اب بارہ منٹ باقی ہیں ، اب آٹھ منٹ باقی ہیں وغیرہ وہ آج کے جدید دور میں غیر ضروری ہے ۔مسجدوں کے مائک سے رات کے وقت خوش الحانی سے عبادت گزار افراد کی عبادت میں مخل ہونابھی اچھا نہیں ہے۔
مختصر یہ کہ رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں مائک کا حد سے متجاوز استعمال روحانی اور ذہنی سکون اور خلوص میں مانع ہوتاہے جس سے حتی المقدور پرہیز کرنا چاہئے اور امن و سکون کوقائم رکھتے ہوئے تمام دینی، ملی اور دنیوی فرائض کی انجام دہی کے لئے ایک خوشگوار اور سازگار ماحول کی تشکیل کی کوشش کرنی چاہئے۔
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/limits-use-microphone-ramadhan/d/97806